• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

افسانہ : جو یقیں کی راہ پہ چل پڑے

Updated: January 09, 2024, 1:43 PM IST | Tayyaba Israr Ahmed | Mumbai

’’زارا! تم کب تک یونہی بیٹھی رہو گی؟‘‘صفا نے گم صم بیٹھی اپنی سہیلی سے بیچارگی کے عالم میں پوچھا لیکن زارا کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔’’زارا! تم کب تک یونہی بیٹھی رہو گی؟‘‘صفا نے گم صم بیٹھی اپنی سہیلی سے بیچارگی کے عالم میں پوچھا لیکن زارا کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ جو پچھلے ایک گھنٹے سے سمندر کی تلاطم خیز لہروں کو ٹکٹکی باندھے دیکھ رہی تھی۔ امتحان میں ہاتھ آئی ناکامی نے زارا کو بری طرح مایوس کر دیا تھا۔ اسے اعلیٰ تعلیم کے حصول کی راہیں مسدود ہوتی نظر آ رہی تھیں۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

’’زارا! تم کب تک یونہی بیٹھی رہو گی؟‘‘صفا نے گم صم بیٹھی اپنی سہیلی سے بیچارگی کے عالم میں پوچھا لیکن زارا کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ جو پچھلے ایک گھنٹے سے سمندر کی تلاطم خیز لہروں کو ٹکٹکی باندھے دیکھ رہی تھی۔ امتحان میں ہاتھ آئی ناکامی نے زارا کو بری طرح مایوس کر دیا تھا۔ اسے اعلیٰ تعلیم کے حصول کی راہیں مسدود ہوتی نظر آرہی تھیں۔ وہ مایوسی اور خوف کی ملی جلی کیفیت کا شکار تھی۔ صفا کی لاکھ کوششوں کے بعد بھی اس کی حالت جوں کی توں تھی۔ لیکن صفا نے بھی گویا یہ عزم کیا تھا کہ وہ اپنی عزیز سہیلی کو یاس و نا امیدی کی اس کیفیت سے باہر نکال کر ہی دم لے گی۔
’’وہ دیکھو! کتنا خوبصورت منظر ہے۔‘‘ صفا نے مغرب کی سمت اشارہ کرتے ہوئے کہا جہاں دور افق پر سورج غروب ہو رہا تھا۔ ’’گویا سورج بھی اس بات کا اعلان کر رہا ہے کہ اب کوئی امید باقی نہیں رہی۔‘‘ زارا نے سرد لہجے میں کہا۔ اس تبصرے نے صفا کی تشویش میں اضافہ کر دیا لیکن اس نے کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔ سورج دھیرے دھیرے اپنا اُجالا سمیٹتا جا رہا تھا۔ ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ سارا ماحول گہری تاریکی میں ڈوب جائے گا۔ یکایک آسمان پر ایک روشنی نمودار ہونا شروع ہوئی۔ یہ چاند تھا جو سورج کے ڈھلنے کے بعد آسمان پر روشن ہو رہا تھا۔ ’’سورج ڈوبے زیادہ وقت نہیں گزرا کہ ایک نئی روشنی نے ماحول پر قبضہ کرلیا، تم اس کا کیا مطلب سمجھتی ہو زارا؟‘‘ ’’سورج غروب ہوا تو دنیا نے چاند سے اپنی بزم روشن کرلی۔‘‘ زارا کی آنکھوں میں ایک چمک نمودار ہوئی۔ ’’بالکل یہی معاملہ انسانی زندگی کا ہے۔ ایک امکان جب ختم ہوتا ہے تو اسی وقت دوسرے امکان کا آغاز ہو جاتا ہے۔ اسی طرح افراد اور قوموں کیلئے بھی ابھرنے کے امکانات کبھی ختم نہیں ہوتے۔ انسان ایک مرتبہ ناکام ہو جائے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ ناکامی کو اپنا مقدر مان لے۔ بلکہ وہ نئے مواقع استعمال کرکے دوبارہ ابھرنے کا سامان کرسکتا ہے۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ آدمی دانشمندی کا ثبوت دے اور جہد مسلسل سے کبھی نہ اکتائے۔ ساتھ ہی امید اور یقین کا دامن تھامے رکھے اس طرح ہم اپنی کھوئی ہوئی بازی دوبارہ جیت سکتے ہیں۔‘‘ دونوں سہیلیاں ساحل کی نرم ریت پر چہل قدمی کر رہی تھیں۔ زارا اب مطمئن نظر آ رہی تھی۔
 ’’خدا کی اس دنیا میں مایوس یا پست ہمت ہونے کا کوئی تصور ہی نہیں کیا جاسکتا، ہمارا خالق و مالک ہمارے لئے بہترین کا انتخاب کرتا ہے۔ مرضیٔ مولیٰ از ہمہ اولیٰ۔‘‘ اسے اپنے ابو کی نصیحت یاد آئی۔ ’’کبھی کبھی ہمارے ارد گرد تاریکیاں اتنی بڑھ جاتی ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ شاید اب کبھی زندگی میں سحر نہ ہو۔ لیکن اگر انسان ہمت و حوصلے سے کام لے اور یقیں محکم، عمل پیہم کی تفسیر بن جائے تو خدا بھی مددگار ہوتا ہے اور مشکلات کے حل کا کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکلتا ہے۔ جو لوگ ہمت سے کام لیتے ہیں وہ آخر کار کامیاب ہوتے ہیں، جو ہمت ہار جاتے ہیں وہ آخر کو پچھتاتے ہیں۔‘‘ اس نے کہیں پڑھا تھا۔
 ’’مَیں بھی کتنی بز دل اور بیوقوف ہوں۔ مَیں نے ’’لا تقنطو....‘‘ کا پیغام بھلا دیا.... میں یہ بھول بیٹھی کہ زندگی نام ہی نشیب و فراز کا ہے۔ زندگی ہر وقت ہمارا امتحان لیتی ہے۔ ہماری زندگی میں اچھے برے دن آتے رہتے ہیں۔ ایک امتحان میں ناکامی نے مجھے اس قدر غمزدہ کر دیا کہ میرے حوصلے پست ہو گئےاور میں یہ فراموش کر بیٹھی کہ ٹھوکر کھانے سے ہی آدمی کے جوہر کھلتے ہیں۔‘‘ زارا کو اپنی نادانی پر سخت افسوس ہوا۔ ’’ویسے آج کل تم بہت کچھ بھولنے لگی ہو، شاید بڑھتی عمر کا تقاضا ہے۔‘‘ صفا نے شوخی سے کہا۔ ’’خیر اب خوشیاں مناؤ کہ تمہاری یہ پیاری سہیلی مایوسی کی گلیوں میں زیادہ وقت تک نہیں بھٹکتی رہی، اگر ایسا ہوتا تو تمہاری ہی مشکلات میں اضافہ ہوتا۔‘‘
 ’’اب یہ عزم کرو کہ حالات کتنے ہی ناسازگار ہوں، آزمائش کتنی ہی سخت کیوں نہ ہو، تم کبھی حوصلے اور یقین کی راہوں سے نہیں بھٹکو گی۔‘‘
 ’’کر لیا....‘‘ اب وہ پُر امید و پُر جوش تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK