• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

افسانہ: ٹیسٹ

Updated: July 17, 2024, 12:21 PM IST | Zaiba Shabbir Ahmed | Mumbai

ماریہ بہت سخت قسم کی استاد نہیں تھیں مگر.... پھر بھی ان کا ہم سب پر ایک رعب اور دبدبہ تھا۔ اپنی بات کو یک ٹک انداز میں کہتیں اور سامنے والی کی آواز اور مزاحمت دم توڑ جاتے تھے۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

کافی سوچ بچار کے بعد طے یہ پایا کہ ہم میں سے کوئی ایک میڈم ماریہ کو اس بات پر تیار کرے گا کہ وہ آج ہونے والا ٹیسٹ کل پر موقوف کر دیں۔ حیلے اور بہانے کی ایک لمبی لسٹ تھی ٹیسٹ نہ دینے کی مگر سب سے زیادہ مضبوط وجہ یہ تھی کہ میڈم ماریہ سے یہ کہا جائے گا کہ لڑکیوں کی تعداد روز کی بہ نسبت آج بہت کم ہے.... تو شاید آج ہونے والا ٹیسٹ وہ کل پر ٹال دیں ....
بات کچھ یوں تھی کہ..... آج کلاس میں اُردو مضمون کا ٹیسٹ ہونے والا تھا۔ ہم کلاس کی ساری لڑکیوں میں کچھ کو چھوڑ کر باقی سب ٹیسٹ کل دینے کی بات پر زور دے رہی تھیں مگر.... مشکل یہ تھی کہ میڈم ماریہ سے یہ بات کون کرتا؟ انہیں اس بات پر کون آمادہ کرتا کہ ٹیسٹ موقوف کر دیں ..... میڈم!
ماریہ بہت سخت قسم کی استاد نہیں تھیں مگر.... پھر بھی ان کا ہم سب پر ایک رعب اور دبدبہ تھا۔ اپنی بات کو یک ٹک انداز میں کہتیں اور سامنے والی کی آواز اور مزاحمت دم توڑ جاتے تھے۔ اس لئے ساری لڑکیاں ان سے کچھ بھی کہنے سے ڈرتیں تھیں کچھ اس قدر کا رعب تھا میڈم ماریہ کا۔ 
خیر، اس وقت صبح کا تیسرا پیریڈ چل رہا تھا اور اردو کا پیریڈ آنے میں ابھی کافی وقت تھا کیونکہ سب سے آخری پیریڈ اردو کا تھا.... صبح سے اب تک کافی باتیں، بحثیں اور سوچ بچار ہوچکے تھے مگر نتیجہ صفر رہا کیونکہ کوئی میڈم ماریہ سے بات کرنے پر رضامند نہیں تھا....
آخر میں سب اس بات پر متفق ہوئیں کہ کوئی ایک لڑکی بات نہ کرکے سب ایک زبان ہو کر میڈم ماریہ سے کہا جائے گا.... انگلش کے پیریڈ میں بھی یہی مسئلہ زیر بحث رہا۔ انگلش ٹیچر میڈم رضیہ کی نظر ہماری کھسر پھسر پر پڑ چکی تھی مگر کمال ضبط سے پڑھا رہی تھیں .... بات اس وقت بگڑی جب میڈم رضیہ نے ہمیں کلاس سے باہر نکل جانے کو کہا تھا۔ ہم ہونق بنے ایک دوسرے کا منہ دیکھتے کلاس سے باہر نکل چکے تھے۔ 
کلاس سے باہر نکلتے ہوئے بھی ہماری پریشانی کا وہی عالم رہا۔ اور ہمارے درمیان ٹیسٹ والا ہی مسئلہ زیر بحث رہا۔ اس وقت کی بے عزتی اور شرمندگی (جو میڈم رضیہ کے ہاتھوں ہوئی تھی) ہم بالکل ہی بھولے ہوئے تھے یعنی کلاس سے باہر تو ہمیں کبھی نکالا ہی نہیں گیا تھا.... مگر ہمارے لئے اس سے زیادہ بڑا مسئلہ یہ تھا کہ ہم کسی صورت میڈم ماریہ کو راضی کرلیں۔ 
انگلش کا پیریڈ ختم ہوا۔ میڈم رضیہ کلاس سے باہر نکلیں اور ہماری جانب خشمگیں نگاہوں سے دیکھتے ہوئے اپنی راہ کو چلی گئیں۔ دل ہی دل میں شکر ادا کرتے ہوئے ہم کلاس میں واپس آئے۔ اگلا پیریڈ جغرافیہ کا تھا۔ ہم خاموشی سے اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھے تھے مگر ہمارے چہرے پر پریشانی اب بھی ہویداں تھی.... جغرافیہ کا پریڈ بھی اختتام کو پہنچا.... لنچ ہوا اور لنچ آورز میں بھی ہم سنجیدہ شکل بنائے اپنی اپنی جگہوں پر براجمان رہے۔ ایک خوف اور پریشانی تھی جو ہم پر مسلط رہی۔ باتیں اور بحثیں کر کرکے ہم اتنا تھک چکے تھے کہ اب ایک دوسرے سے بات کرنے کا موڈ بھی نہیں رہا تھا۔ 
غرض صبح سے لے کر لاسٹ پیریڈ تک ہم ڈھنگ سے پڑھائی بھی نہیں کر پائے تھے کیونکہ اردو ٹیسٹ ہم پر بھوت بن کر سوار رہا۔ 
ساتویں بیل بجی اور ہمارے چہرے پر بارہ بجے۔ کیونکہ اردو کا پیریڈ آچکا تھا ہم سب اپنی اپنی جگہوں پر خاموشی سے بیٹھے ہوئے تھے نظریں دروازے کی جانب تھیں جہاں سے میڈم ماریہ کو آنا تھا.... پانچ منٹ گزرا مگر میڈم ماریہ کے آنے کے آثار دکھائی نہیں دیئے۔ لڑکیوں میں کھد بد شروع ہوئی کیونکہ میڈم ماریہ وقت کی پابند تھیں .... خیر! کوئی وجہ ہوگی اس لئے میڈم ماریہ ابھی تک کلاس میں جلوہ افروز نہیں ہوئی تھیں۔ 
گھڑی کی ٹک ٹک نے مزید پانچ منٹ آگے بڑھائے اب سب کو واقعی تشویش ہوئی۔ ہم اپنی جگہ سے اٹھے اور صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے کلاس روم سے باہر نکلے۔ سامنے والی کلاس کی عائذہ دکھائی دی۔ اس سے پوچھنے ہی والے تھے کہ وہ خود ہی کہنے لگی:
’’تمہاری کلاس کی تو موج ہی ہو گئی، میڈم ماریہ تو آج اسکول آئی ہی نہیں ہیں۔ ‘‘
ہم سب حیرت اور خوشی بھرے جذبات سے ایک دوسرے کو دیکھتے کلاس میں واپس آئے۔ ٹیسٹ نہ دینے کی خوشی ایک طرف مگر آج کا دن بحث، ڈر، خوف اور خاص طور پر میڈم رضیہ کے ہاتھوں ہونے والی سبکی اب محسوس ہورہی تھی.... اگر ہم اپنی آنکھیں کھلی رکھتے تو اس وقت میڈم ماریہ کی غیر حاضری ضرور جان لیتے۔ جب میڈم رضیہ نے ہمیں کلاس سے باہر کھڑا کیا تھا کیونکہ وہی پیریڈ سامنے والی کلاس میں میڈم ماریہ کا تھا۔ اور اس وقت کلاس کی ساری لڑکیاں خوش گپیوں میں مصروف تھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK