• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

افسانہ: ’’زری آپا....‘‘

Updated: January 30, 2024, 12:39 PM IST | Zeba Shabbir Ahmed | Mau/ Uttar Pradesh

 سعید کی پاٹ دار آواز پورے گھر میں گونجتی ہوئی محسوس ہورہی تھی.... بھتیجی آسیہ کے کپڑے سلتی زری آپا گھبرا کر کمرے سے باہر آئیں .... دل ہی دل میں دعا کررہی تھیں کہ الٰہی خیر کرنا.

Photo: INN
تصویر : آئی این این

’’آپا....‘‘
 ’’آپا....‘‘
 ’’زری آپا....‘‘
 سعید کی پاٹ دار آواز پورے گھر میں گونجتی ہوئی محسوس ہورہی تھی.... بھتیجی آسیہ کے کپڑے سلتی زری آپا گھبرا کر کمرے سے باہر آئیں .... دل ہی دل میں دعا کررہی تھیں کہ الٰہی خیر کرنا.... کوئی گناہ اور خطا پھر سے میرے حصے میں نہ آئے.... میرے فرض میں کوئی کمی یا کوتاہی نہ ہوئی ہو.... کمرے سے باہر ان کا چھوٹا بھائی سعید غصے سے لال چہرہ لئے کھڑا تھا۔ 
 ’’کیا ہوا سعید؟‘‘ آپا قدرے خوفزدہ ہوتے ہوئے پوچھ رہی تھیں۔ 
 ’’آپ نے پھر رانی کو کسی کام کے لئے کہا ہے؟‘‘ سعید نے اپنی بیوی کا نام لیتے ہوئے آپا کی جانب دیکھا تھا۔ 
 ’’کام کے لئے نہیں بلکہ مَیں نے صرف ایک چھوٹی سی مدد مانگی تھی۔ ‘‘ آپا نے مدافعانہ انداز اپناتے ہوئے کہا۔ 
 ’’آپ جانتی ہیں نا اسے کام کرنے سے کتنی نفرت ہے.... تو پلیز آپ اسے کسی کام کے لئے نہ کہا کریں ....‘‘ گویا سعید نے تنبیہ کرتے ہوئے آپا کی جانب دیکھے بغیر باہر کا دروازہ عبور کیا۔ 
 اور آپا اپنے دھواں دھواں ہوتے چہرے اور دل سے اٹھنے والی تکلیف کو دباتے کمرے میں واپس آگئی تھیں۔ 
 کیا خون کے رشتے بھی بدل سکتے ہیں؟ کیا بہت پیار کرنے والے خیال رکھنے والے بھی بدل جاتے ہیں؟
 تقریباً یہی روز کا معمول تھا۔ سعید زری آپا سے چھوٹا ان کا اکلوتا بھائی تھا۔ کبھی ان کی جان اور ان کا مان ہوا کرتا تھا۔ جب تک اماں اور بابا کا سایہ سر پر سلامت تھا، یہ گھر خوشیوں کا گہوارہ اور جنت کا ٹکڑا ہوا کرتا تھا۔ مگر وقت سدا ایک سا نہیں رہتا خوشیوں کے سائے تلے غم ہمیشہ ساتھ چلتے ہیں۔ صبح کے بعد شام کا آنا لازمی امر ہے۔ ماں باپ کے رہتے ہوئے بچوں کو کانٹے بھی نہیں چبھتے اور ان کی غیر موجودگی میں پھول بھی ڈس لیتے ہیں۔ 
 ماں باپ کی موت کے بعد یہی گھر زری آپا کے لئے ایک قید خانہ ثابت ہوا۔ جان سے زیادہ پیار کرنے والا بھائی یکلخت بدل گیا۔ ان کی تعریف میں صبح شام رطب اللسان رہنے والا اب ان کے کام کرنے پر سوال اٹھاتا اور یہی بات زری آپا کے لئے بہت تکلیف دہ تھیں وہ چاہ کر بھی بھائی سے کچھ نہ کہہ پاتیں۔ وہ جانتی تھیں کہ غلطی ان کے بھائی کی نہیں ہے۔ وہ اپنی بیوی پر حد سے زیادہ اعتماد کرتا تھا اور اسی اعتماد سے اس کی بیوی فائدہ اٹھاتی تھی۔ 
 اماں ابا بڑے چاؤ سے رانی کو سعید کے لئے بیاہ لائے تھے، چاند کا ٹکڑا دکھنے والی بہو نے دن میں تارے ہی دکھا دیئے تھے۔ اپنے گھر میں دن رات کام کرنے والی رانی کو سسرال میں آکر کام سے نفرت ہوگئی تھی، الرجی ہونے لگتی۔ سارا سارا دن کمرے میں پڑی سوتی رہتی.... کام کو ہاتھ تک نہ لگاتی تھی، لگاتی بھی کیوں؟ اسے زری آپا کی صورت میں نوکرانی جو ہاتھ آگئی تھی، زری آپا دن بھر کام میں لگی رہتیں مگر رانی کے ماتھے کے بل سیدھے ہی نہیں ہوتے تھے، خیر زری آپا کو رانی سے کیا لینا دینا، تکلیف تو بھائی کے بدل جانے پر تھی۔ ایک ناقابلِ بیان تکلیف اور اداسی تھی جو زری آپا کے وجود میں رچ بس گئی تھی۔ آج بھی کچھ یوں ہی ہوا تھا۔ اس نے رانی کو صرف جل رہے چولہے کو بند کرنے کے لئے کہا تھا مگر رانی نے جیسے کچھ نہ کرنے کی قسم کھائی تھی چونکہ آج چاند رات تھی اور کل عید کا دن تھا اس لئے کام زیادہ ہونے کی بنا پر زری آپا نے رانی سے بس ایک چھوٹا سا کام کرنے کے لئے کہا تھا مگر اس نے بات کا بتنگڑ بنا دیا تھا۔ 
 اندر کمرے میں بیٹھی زری آپا اپنے چہرے پر زمانے کی اداسی لئے ماضی کی بھول بھلیوں میں کہیں گم تھیں۔ 
 ’’زری آپا....‘‘
 ’’زری آپا کہاں ہیں آپ؟‘‘ سعید کی لاڈ بھری آواز کہیں دور سماعتوں میں ابھری تھی۔ 
 ’’کیا ہوا سعید؟ کیا ہر وقت شور مچائے رکھتے ہو؟‘‘ انہوں نے اپنی جھنجھلاہٹ بھری آواز سنی۔ 
 ’’آپا دیکھیں نا کتنی پیاری چوڑیاں ہیں۔ باہر بک رہی تھیں تو مَیں نے آپ کے لئے خرید لی....‘‘ سعید نے ہاتھ آگے کرتے ہوئے رنگ برنگی چوڑیاں آپا کی آنکھوں کے سامنے لہرائی.... چوڑیاں واقعی بہت پیاری تھیں۔ زری آپا کو اپنے چھوٹے بھائی پر بے اختیار پیار آیا تھا اور اسے ہمیشہ خوش رہنے کی دعا دی تھی....
 وہ ایسے ہی ان کا خیال رکھتا تھا۔ ان کی چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لئے ہر وقت فکرمند رہتا.... مگر اب.... اسے نہ جانے کیا ہوگیا تھا.... بھائی بدل گیا تھا یا وقت نے اسے بدل دیا تھا۔ کیا خون کے رشتوں سے بندھے لوگ بھی بدل جاتے ہیں ؟ کیا واقعی انہیں احساس نہیں ہوتا کہ ان کے بدل جانے سے ان کے اپنے کس درجہ تکلیف سے گزرتے ہیں؟
 آپا نے اپنی خالی کلائیوں کو دیکھتے ہوئے یاسیت سے سوچا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK