نہرو گاندھی خاندان کےفرد اور رُکن پارلیمان ورون گاندھی اِن دنوں جس قسم کے بیانات دے رہے ہیں اُن سے صاف ظاہر ہو تا ہے کہ وہ اپنی پارٹی (بی جے پی) سے مطمئن نہیں ہیں۔
EPAPER
Updated: January 02, 2023, 12:48 PM IST | Mumbai
نہرو گاندھی خاندان کےفرد اور رُکن پارلیمان ورون گاندھی اِن دنوں جس قسم کے بیانات دے رہے ہیں اُن سے صاف ظاہر ہو تا ہے کہ وہ اپنی پارٹی (بی جے پی) سے مطمئن نہیں ہیں۔
نہرو گاندھی خاندان کےفرد اور رُکن پارلیمان ورون گاندھی اِن دنوں جس قسم کے بیانات دے رہے ہیں اُن سے صاف ظاہر ہو تا ہے کہ وہ اپنی پارٹی (بی جے پی) سے مطمئن نہیں ہیں۔ جیسا کہ خیال کیا جاتا ہے، بی جے پی میں اور بھی بہت سے لوگ مطمئن نہیں ہیں مگر ورون گاندھی کی بات مختلف ہے۔ وہ اپنی پارٹی کے دیگر لیڈروں کی طرح بے اطمینانی کو چھپا نہیں رہے ہیں۔ اُنہوں نے حالیہ مہینوں میں ایسے بیانات دیئے ہیں جو پارٹی، اس کی حکومت اور اس کی قیادت کی ناراضگی مول لینے کے مترادف ہیں۔ گزشتہ دنوں پیلی بھیت میں اُن کی تقریر کو راہل گاندھی کی لال قلعہ کی تقریر کا عکس قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس تقریر کے موضوعات وہی ہیں جو راہل کی بھارت جوڑو یاترا کے دوران تواتر کے ساتھ اُٹھائے گئے۔ ورون نے مختلف الفاظ کا سہارا لیا مگر اپنے سامعین سے یہی کہا کہ ’’ڈرو مت‘‘۔ ورون نے یہ بھی کہا کہ ’’آپ لوگ آواز اُٹھانے سے گھبراتے ہیں کہ کہیں آپ ہی پر ایف آئی آر نہ درج ہو جائے مگر یاد رکھئے کہ جمہوریت کو بچانا ہے تو بولنا پڑے گا۔‘‘ ایسی ہی کئی دوسری باتیں بھی اُنہوں نے دوران تقریر کہی ہیں۔ شروع میں اُن کا پارٹی مخالف رویہ اُن کے اپنے خیالات کا نتیجہ تصور کیا جاتا تھا مگر اب وہ کھل کر کہنے لگے ہیں اور صاف محسوس ہورہا ہے۔ ممکن ہے وہ چاہتے ہوں کہ پارٹی اُن کے خلاف کارروائی کرے۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہوگا کہ وہ کانگریس میں شمولیت کیلئے بیقرار ہیں مگر اتنا ضرور دکھائی دے رہا ہے کہ وہ ملک کے حالات سے آزردہ ہیں اور چپ رہ کر خود اذیتی کا شکار نہیں ہونا چاہتے۔
اس سلسلے میں راہل سے پوچھا گیا کہ جب بھارت جوڑو یاترا یوپی میں داخل ہوگی تو کیا ورون گاندھی اس میں شریک ہونگے، راہل نے جواب دیا کہ یاترا میں استقبال تو سب کا ہے مگر ورون چونکہ بی جے پی میں ہیں اس لئے اُنہیں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ راہل کے اس جواب میں اُن کی روایتی سادگی پوشیدہ ہے یا وہ کچھ چھپا رہے ہیں۔ یہ بات اس لئے کہی جارہی ہے کہ ہوسکتا ہے اُن کی اور ورون گاندھی کی کوئی بات چیت ہوچکی ہو اور فی الحال اسے صیغۂ راز میں رکھا جارہا ہو۔ ویسے میڈیا رپورٹس پر تکیہ کیا جائے تو یہ ظاہر ہے کہ ورون کا بہت اچھا تعلق پرینکا گاندھی کے ساتھ ہے، راہل سے اُن کے تعلقات کی تفصیل عیاں نہیں ہے مگر اِن دنوں چونکہ راہل گاندھی ہی خبروں میں ہیں اس لئے ہوسکتا ہے کہ اُنہوں نے راہل سے بات کی ہو۔ جو بھی ہو، ورون کی بے خوفی اپنی ہی پارٹی سے اُن کی بددلی کی غماز ہے۔ اگر وہ یاترا میں شریک ہوگئے تو یہ بڑی خبر ہوگی اور اس سے راہل اور ورون کے آپسی تال میل کی توثیق ہوجائے گی۔ تب یہ سمجھنا بھی غلط نہ ہوگا کہ جلد یا بہ دیر ورون گاندھی کانگریس میں شامل ہوجائینگے۔
یاد رہنا چاہئے کہ بی جے پی کے چند ایک لیڈران جو اپنی پارٹی سے خوش نہیں ہیں (اہم مثالیں نتن گڈکری اور سبرامنیم سوامی) کبھی کبھار حکومت یا اس کی قیادت کے بارے میں دبے الفاظ میں کچھ کہتے ہیں مگر اول تو کھل کر نہیں کہتے اور دوئم یہ کہ کہہ کر کئی دن کیلئے خاموش ہوتے ہیں، ویسا ہی کوئی دوسرا بیان فوراً نہیں دیتے۔ ورون گاندھی ایسا نہیں کررہے ہیں۔ وہ اپنی بات کھل کر کہہ رہے ہیں اور تواتر کےساتھ کہہ رہے ہیں۔ کیا یہ یاترا کا اثر ہے؟ کیا یہ راہل کے بڑھتے قد کا نتیجہ ہے؟ ان سوالوں کا جواب جلد نہ ملے تب بھی یہ طے ہے کہ ملے گا ضرور۔