Inquilab Logo

رمضان المبارک کا استقبال بھی کریں اوراس سے فیضیاب ہونے کا نظم بھی بنائیں

Updated: March 17, 2023, 11:24 AM IST | Mohibullah Qasmi | Mumbai

یہ ماہ مبارک جلد ہی ہم پر سایہ فگن ہونے والا ہے ۔یقیناً ہمارے دل میں اس ماہ کی بڑی قدرہے لیکن کیاہم اس کیلئے تیاری کرتے ہیں؟ کیا ہم ا پنے اہل خانہ کو توجہ دلاتے ہیں کہ وہ بھی اس سلسلے میں تیاری کریں اورغفلت سے کام نہ لیں؟

Get ready with your family to reap the blessings of the holy month
ماہِ مبارک کی برکتوں کو سمیٹنے کے لئے اپنے اہل خانہ کے ساتھ تیار ہوجائیں

   
فطری طورپر انسان کے اندر مفید چیزوں کے  حصول کی خواہش ہوتی ہے اوران کے لئے جدوجہد کرنے کو ضروری سمجھتاہے۔اگراس کے افراد خاندان اس سلسلے میں غفلت برتیں تو انسان انہیں متنبہ کرتاہے۔ جو چیز جتنی اہم ہوتی ہے اس کے لئے کوشش بھی اسی درجہ کی کرتاہے ۔ دل ہمہ وقت اس کی فکر میں لگا رہتا ہے۔ رمضان المبارک کا مہینہ اہم مواقع میں سے ایک ہے اس میں حاصل ہونے والی ساعتیں رحمت و برکت اور رضاء الٰہی کے حصول کے دروازے کھولتی ہیں۔ 
یہ ماہ مبارک جلد ہی ہم پر سایہ فگن ہونے والا ہے ۔یقیناً ہمارے دل میں اس ماہ کی بڑی قدرہے لیکن کیاہم اس کیلئے تیاری کرتے ہیں؟ کیا ہم ا پنے اہل خانہ کو توجہ دلاتے ہیں کہ وہ بھی اس سلسلے میں تیاری کریں اورغفلت سے کام نہ لیں؟
اللہ کے رسول ﷺ شعبان کے مہینے میں صحابہ کرامؓ کو اکٹھاکرتے اورخطبہ دیتے جس میں انہیں رمضان کی آمدکی خوشخبری سناتے ۔رمضان کی فضیلت اور اہمیت کے پیش نظر اس کی تیاری کے سلسلے میںتوجہ دلاتے ۔ایسے ہی ایک خطبہ میں آپؐ نے ارشادفرمایا:   
’’اے لوگو! عنقریب تم پر ایک عظیم الشان ماہ مبارک سایہ فگن ہونے والا ہے ۔اس ماہ مبارک میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزارراتوںسے بہترہے۔اللہ تعالیٰ نے اس ماہ کے روزے فرض کئے، اس کے قیام کو اپنی خوشنودی کا ذریعہ قرار دیا،  جس شخص نے اس ماہ میں ایک چھوٹا سا بھی کارخیر  انجام دیااس نے دیگرماہ کے فرائض کے برابرنیکی حاصل کرلی۔یہ صبراورہمدردی کا مہینہ ہے۔ یہ وہ ماہ مبارک ہے جس میں اللہ اپنے بندوںکے رزق میں اضافہ فرماتاہے۔اس ماہ مبارک میں جس نے کسی روزے دارکوافطارکرایا، روزے دار کے  ثواب میں کمی کے بغیراس نے روزے دارکے برابر ثواب حاصل کیا، اورخود کو جہنم سے بچالیا۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا:اے اللہ کے رسولؐ ہم میں سے ہرشخص تو روزے دارکو افطارکرانے کی استطاعت نہیں رکھتا؟آپؐ نے فرمایا:جس نے روزے دارکوپانی کا گھونٹ پلایا،یا دودھ کا گھونٹ پلایا،یا ایک کھجورکے ذریعے افطار کرایااس کا اجر اسی کے برابرہے اوراس کے لئے بھی جہنم سے نجات ہے ۔‘‘(مشکوۃ)
استقبال رمضان کے لئے سب سے پہلے ہم اپنے نفس کو آمادہ کریں اوراس ماہ مبارک میں امور خیر انجام دینے کے لئے عملی اقدام کریں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
(الف)کوئی بھی کام بغیرمشیت الٰہی کے ممکن نہیں، ہمیں اس کیلئے خدا سے توبہ و استغفار کے ساتھ دعاکا اہتمام کرنا چاہیے۔اس سلسلے میں نبی کریم ﷺ سے منقول دعاؤں کا اہتمام کیا جائے تو یہ احسن عمل ہوگا۔
(ب)توبہ کا اہتمام کیاجائے۔ توبہ میں انسان اپنے رب کی طرف پوری طرح متوجہ ہوتاہے۔ گناہوں کا جوفاصلہ انسان اوراس کے رب کے درمیان ہوتاہے وہ ختم ہوجاتاہے ۔نیک کاموںکی طرف رغبت بڑھتی ہے جو رمضان کی دیگر عبادات میں بھی معین ثابت ہوگی۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’اے مؤمنوتم سب مل کراللہ سے توبہ کرو، توقع ہے کہ تم فلاح پا جاؤ گے۔‘‘  (النور:۳۱)
توبہ سے متعلق نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:  ’’ اے لوگو! اللہ سے توبہ کرو،میں دن میں سو بار توبہ کرتاہوں۔‘‘ (مسلم)
(ج) گزشتہ رمضان کے روزے باقی ہوں تو اسے شعبان کے مہینے میں ہی پورے کرلیں۔ حضرت  عائشہ ؓ  فرماتی ہیں کہ :میرے ذمہ رمضان کا کوئی روزہ ہوتاتھا تو میں اسے شعبان میں ہی پورا کرلیتی تھی۔ (متفق علیہ)
(د) رمضان المبارک کی سب سے اہم عبادت روزہ رکھنا ہے ،اس لئے اس کی عادت ڈالنے کے لئے شعبان کے مہینے میں وقفے وقفے سے روزہ  رکھنا چاہئے تاکہ پوری  طرح نشاط رہے اور اس بات کا احساس رہے کہ آئندہ ماہ کے تمام روزے رکھنے ہیں ۔
(ھ) ایک مشہورحدیث ہے کہ اعمال کا دارومدارنیتوںپر ہے ۔جیسی نیت ہوتی ہے ، معاملہ اسی اعتبارسے ہوتاہے۔ اسی طرح ابوہریرہؓ سے مروی ایک حدیث ہے کہ انسان کسی نیک کام کی نیت کرتاہے تواس کا عمل اس کے نامہ اعمال میں لکھ دیاجاتاہے۔(مسلم )اس لئے رمضان المبارک کے تئیں آغازہی میں ہم اپنی نیت کو درست کریں اور نیک اعمال کرنے کی نیت کرلیں۔ 
(و) رمضان المبارک کی خصوصیت ہے کہ اس ماہ مبارک میں نزول قرآن ہوا ،اس مناسبت سے عام دنوںکے مقابلے میں لوگ قرآن کو زیادہ پڑھتے ہیں۔ تلاوت ایک عبادت ہے اس لئے بھی اس ماہ مبارک میں اس کا اہتمام کیاجاتاہے۔مگریہ عمل بھی تیاری چاہتاہے کہ ہم شعبان کے مہینے سے ہی اپنی یومیہ مسلسل تلاوت شروع کردیں اوراس بات کی نیت کرلیں کہ رمضان میں ایک بار پورے قرآن کا ترجمہ کے ساتھ اعادہ کرنا ہے۔ اللہ کا فرمان ہے :’’ماہ رمضان جس میںقرآن کریم کا نزول ہوا جو تمام انسانوںکے لئے ہدایت ہے۔‘‘(البقرہ: ۱۸۵)
(ز) ایک کسان جب تک کھیت میں بیج نہیں ڈالے گا ، موقع بہ موقع سیراب نہیں کرے گا توکھیت کے لہلہانے کی توقع فضول ہے۔ٹھیک یہی حال رمضان اور اس کی تیاری کا ہے۔ شیخ ابوبکرالبلخیؒ کہتے ہیں:
ماہ رجب کا شتکاری کا مہینہ ہے،ماہ شعبان اس کی سیرابی کا مہینہ ہے اوررمضان کھیت کٹائی کا مہینہ ہے۔اسی طرح ماہ رجب کو ہوا،شعبان کو غین (ابر) اور رمضان کو بارش سے تعبیرکرتے ہیں۔ جس نے اعمال کی کھیتی کے موسم بہارمیں کاشتکاری نہیں کی اورماہ رجب میں اس کا پودانہیں لگایا اورشعبان میں اسے سیراب نہیں کیاتو وہ ماہ رمضان  میں اعمال کے کھیت کی کٹائی کیسے کرسکتا ہے۔ اگرماہ رجب گزرگیاہے تو کم ازکم شعبان کے مہینے سے اس کی کوشش کی جائے۔یہی ہمارے نبی اور اسلاف کا طریقہ رہا ہے ۔
ماہ  رمضان کا یومیہ پروگرام
یہ ذہن بنائیں کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ وقت عبادات میں صرف کرنا ہے ،فرض کے ساتھ ساتھ نوافل کا بھی بکثرت اہتمام کرنا ہے۔اس کے لئے یومیہ پروگرام ترتیب دیں جس میں  درج ذیل باتوںکا خیال رکھیں:
lفجرسے پہلے کے کام : تہجد کا اہتمام:اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’بھلا (یہ مشرک بہتر ہے یا) وہ (مومن) جو رات کی گھڑیوں میں سجود اور قیام کی حالت میں عبادت کرنے والا  ہے،آخرت سے ڈرتا رہتا ہے اور اپنے رب کی رحمت کی امید رکھتا ہے۔‘‘ (الزمر:۹)
lسحرگاہی کا اہتمام:نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے :’’سحری کا اہتمام کیاکروکہ اس میں برکت ہے۔‘‘ (متفق علیہ) 
lفجرکی سنت کا اہتمام : نبیؐ نے فرمایا: فجرکی دورکعت دنیا اوراس کی تمام چیزوںسے بہتر ہے۔ ( مسلم )
lدعا اوراذکارمیں اپنا وقت لگائیں خاص طورسے اذان اورنماز کے درمیان ِ اوقات میں اس لئے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’اذان اور نماز کے درمیان کے وقت دعائیں ردنہیں کی جاتیں۔‘‘ (متفق علیہ)
(د) فجرکے بعد سے طلوع شمس تک ذکر اور تلاوت قرآن کے لئے مسجدمیں قیام کو لازم پکڑلیں۔ نبی کریم ؐ فجرکی نمازکے بعدطلوع شمس تک اپنے مصلے پر بیٹھے رہتے تھے۔ایک جگہ ارشادہے:جو شخص فجرکی نماز کے بعد طلوع آفتاب  تک اللہ کا ذکرکرتارہا پھردورکعت نماز ادا کی ، اس کا اجر ایک حج اورعمرے کے مانندہے۔ (ترمذی) 
lاس دعاکا اہتمام کیجئے کہ اللہ ہمارے دن میںبرکت دے۔ (ابوداؤد)
lظہرکی نماز کی تیاری کرے ،فراغت کے بعد بدن کو تھوڑی راحت دے۔نبی کریم ؐ کا ارشاد ہے : ’’سحری کھاکر روزے پر اورقیلولہ (دوپہرکے وقت سونے)کے ذریعے رات کی نماز پر مدد حاصل کرو۔‘‘
lعصرکی نمازکی ادائیگی کے بعد مسجدمیں وعظ و نصیحت کوسننا چاہئے ۔مغرب کے وقت   روزہ کھولنے سے قبل اللہ سے دعاکرے کیوںکہ نبی کریم کا ارشاد ہے کہ تین اوقات ایسے ہیں جن میں مانگی گئی دعاردنہیں ہوتی ان میں ایک وقت روزے دارکی دعا افطارکے وقت ہے۔
 lمغرب کی نمازکی ادائیگی کے بعد اپنے گھر والوںکے درمیان بیٹھے اورایک مختصروعظ و نصیحت کی مجلس منعقد کرے ۔  
پھر عشاء اورتراویح کی نمازکی تیاری میں لگ جائے ۔امام کے ساتھ مکمل تراویح پڑھے۔نبی کریم ؐنے فرمایا:جس نے ایمان اورثواب کی نیت کے ساتھ ماہ رمضان میں قیام(تہجد و تراویح) کیا اس کے گزشتہ گناہ معاف کردیے جائیں گے۔
 lاگرصاحب حیثیت ہیں اورخدانے مال و دولت سے نوازا  ہے توغرباپر مال خرچ کریں اور ان کے افطار کا نظم کریںکیوںکہ یہ عمل پروردگار ِ عالم کو بے حد پسندہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK