• Fri, 31 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

ماہِ شعبان کا استقبال کیجئے

Updated: January 31, 2025, 5:19 PM IST | Dr. Mujahid Nadvi | Mumbai

یہ اللہ کے حضور اعمال پیش ہونے اور رمضان کی تیاری کا مہینہ ہے۔

With the arrival of the month of Shaban, prepare yourself for the month of Ramadan. Photo: INN
ماہِ شعبان کی آمد کے ساتھ خود کو ماہِ رمضان کیلئے بھی تیار کرلیں۔ تصویر: آئی این این

انسانی فطرت میں یہ بات داخل ہے کہ کوئی بھی کام یکسر کرنے کے بجائے اگر وہ اس کو ایک مدھم رفتار کے ساتھ کرے تو نہ صرف یہ کہ انسان کو وہ کام بھلا معلوم ہوتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس کی عادت بھی بہت جلد ہوجاتی ہے۔ اسی لئے ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن مجید کا نزول ۲۳؍ سال کے عرصے میں ہوا تاکہ دور جاہلیت کی غلط عادات واطوار کو کھرچ پھینکنے میں اور اسلامی عادات کو فروغ دینے میں آسانی ہو۔ 
انسانی مزاج کے متعلق اس نکتے کو سمجھنے کے بعد جب ہم ہجری تقویم پر نظر ڈالتے ہیں تو محسو س ہوتا کہ عنقریب رحمتوں اور برکتوں والا ماہ رمضان ہر پر سایہ فگن ہونے والا ہے۔ اور پھر اس کے بعد اگر ایک لفظ تلاش کرتے ہیں جو رمضان المبارک کے تئیں ہمارے معاشرے کے رویہ کو بیان کرسکے تو سوائے ’ناقدری‘ کے کوئی اور لفظ ذہن میں نہیں آتا۔ یعنی وہ مہینہ جو نیکیوں کی بہار لاتا ہے، جس میں ایک ایک عمل کا اجر اللہ تعالیٰ کی جانب سے خوب بڑھا کردیا جاتا ہے، جس میں رحمتوں کی بارش ہوتی ہے، جس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں، جس مہینےکو قرآن مجید سے خاص نسبت حاصل ہے، اور جس مہینے میں شب قدر آتی ہےکہ اس ایک رات کی عبادت سے ہی انسان کی مغفرت کا سامان ہوسکتا ہے، اس قدر بابرکت گھڑیوں کو عام طور پر ہم لوگ کھانے پینے، عید کی خریداری اور گپ شپ میں گزار دیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ ہمارے دل میں کوئی کھوٹ ہے بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم انسانی فطرت کے مطابق رمضان کی مبارک ساعتوں کے لئے خود کو تیار نہیں کرپاتے، جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جب وہ مبارک گھڑیاں آجاتی ہیں توپھر کسی کو کچھ سجھائی دیتا نہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے رمضان المبارک گزرجاتا ہے۔ اور پورا کا پورا معاشرہ یہ کہتےہوئے نظر آتا ہے کہ اس بار کا رمضان تو ایسی ہی ناقدری کے ساتھ گزرگیا، اب آئندہ سال ان شاء اللہ…لیکن آئندہ سال بھی پھر وہی داستان دہرائی جاتی ہے۔ 
اب اس مسئلےسے واقف ہونے کے بعد جب اسلامی تعلیمات کی جانب پلٹتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے نبی کریم حضرت محمدﷺ نےہمیں اس مشکل کا نہایت آسان حل نہ صر ف یہ کہ بتلادیاتھا بلکہ خود بھی اس پر عمل کرکے دکھلایاتھا۔ آپﷺ ماہ رمضان کے استقبال کے لئے بڑے پرجوش رہتے تھے۔ روایات میں جو مشہور دعاملتی ہے کہ رجب کا چاند دیکھ کر ہی آپﷺ اللہ تعالیٰ سے رمضان المبارک تک رسائی کے لئے دعا فرماتے تھے۔ اسی طرح ایک اور روایت میں ہے کہ آپﷺ نے ماہ رمضان المبار ک کی آمد کے موقع پر تین مرتبہ صحابہ کرامؓ سے سوال فرمایا: ’’کون تمہار ا استقبال کررہا ہے؟ اورتم کس کا استقبال کررہے ہو؟‘‘یعنی یہ فرط شوق اور یہ محبت ماہ رمضان کے لئے تھی۔ اسی لئے جب آپﷺ کے رمضان المبارک کے اس استقبال کے متعلق حضرت عمرؓ نے استفسار کیا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’ بے شک اﷲ تعالیٰ ماہ رمضان کی پہلی رات ہی تمام اہلِ قبلہ کو بخش دیتا ہے۔ ‘‘ان روایات سے معلوم ہوا کہ ماہ رجب و شعبان میں رمضان المبارک تک پہنچنے کی دعا، اس ماہ مبار ک کا انتظار، اس پر خوشی کا اظہار اور سب سے اہم بات اس کے لئے وقت رہتے تیاری ہر ایمان والے کے لئے کتنی ضروری ہے۔ حضرت ابوبکر البلخیؒ نے اس ضمن میں ایک بڑی ہی پتے کی بات کہی ہے۔ وہ فرماتے ہیں : ’’رجب بیج بونے کا مہینہ ہے۔ شعبان اس بیج کو پانی دینے اور سینچنے کا مہینہ ہے۔ اور رمضان (اس بیج سے اگنے والی) فصل کو کاٹنے کا مہینہ ہے۔ ‘‘
آپ ﷺ (رمضان کے علاوہ) دیگر مہینوں کے مقابلےمیں شعبان میں سب سے زیادہ روزے رکھتے تھے۔ نسائی شریف میں آیا ہے کہ حضرت اُسامہ بن زید رضی اﷲ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : ’’یا رسولؐ اﷲ! جس قدر آپؐ شعبان میں روزے رکھتے ہیں اس قدر میں نے آپؐ کو کسی اور مہینے میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا؟ ‘‘آپ ﷺ نے فرمایا : ’’یہ ایک ایسا مہینہ ہے جو رجب اور رمضان کے درمیان میں (آتا) ہے اور لوگ اس سے غفلت برتتے ہیں، حالانکہ اس مہینے میں (پورے سال کے) عمل اللہ تعالیٰ کی طرف اٹھائے جاتے ہیں لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ میرے عمل روزہ دار ہونے کی حالت میں اُٹھائے جائیں۔ ‘‘ معلوم ہوا کہ شعبان کے مہینے میں غفلت اچھی بات نہیں ہے ایک تو اس لئے کہ یہ رجب کے بعد اور رمضان سے قبل آتا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ اس مہینے میں ہمارے اعمال اللہ تعالی کے حضور پیش کئے جاتے ہیں۔ اس لئےبھی ضروری ہے کہ انسان اس مبارک مہینے کی قدردانی کرے اور کسی قسم کی غفلت اس سلسلےمیں نہ برتے۔ 
اس لئے ہر اہل ایمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ شعبان میں ہی اپنے جسم کو روزے کی مشقت کا عادی بنالے۔ اسی بات کی جانب توجہ دلاتے ہوئے علامہ ابن رجب حنبلیؒ ’لطائف المعارف ‘ میں لکھتے ہیں : ’’ماہ شعبان میں روزوں اور تلاوتِ قرآن حکیم کی کثرت اِس لئے کی جاتی ہے تاکہ ماہ رمضان کی برکات حاصل کرنے کے لئے مکمل تیاری ہو جائے اور نفس، رحمن کی اِطاعت پر خوش دلی اور خوب اطمینان سے راضی ہو جائے۔ ‘‘ائے کاش کہ ہر ایمان والا شعبان کی اس اہمیت کو سمجھے اور اس کی قدردانی کے ذریعہ رمضان کی تیاری اور آخرت کی کامیابی کا انتظام کرلے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK