• Tue, 26 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ٹرمپ کی صدارت کے کیا اور کیسے اثرات ہونگے ؟

Updated: November 26, 2024, 10:19 AM IST | P. Chidambaram | Mumbai

ٹرمپ جو کچھ کررہے ہیں اور کرنا چاہتے ہیں وہ امریکہ کے مفاد میں ہے اوراس سے پہلے خود ان کے مفاد میں ہے، ان کی صدارت میں دنیا پہلے سے بہتر ہوجائیگی ، ایسا نہیں ہے۔

Donald Trump. Photo: INN
ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر : آئی این این

ڈونالڈ ٹرمپ اب تک امریکہ کے صدر نہیں بنے ہیں ۔(وہ منتخب ہوئے ہیں لیکن انہوں نے اب تک حلف نہیں لیا ہے)۔ حلف برداری کو ابھی ۷؍ ہفتے باقی ہیں لیکن یہ بات پوری دنیا میں موضوع بحث ہےکہ ٹرمپ کی صدارت کے اثرات کیا ہوں گے؟ آپ کے ملک پر کیا اثرات ہوں گے، آپ کے شہر پر کیا اثرات ہوں گے، آپ کی ملازمت پر کیا ہو ںگے ، مختصراً یہ کہ ہر چیز پرکیا اور کیسا اثر پڑے گا؟
 امریکی انتخابات سے پہلے اور بعدمیں مارکیٹ میں تنزلی دیکھی گئی ۔ ۵؍ نومبر کو سینسیکس  ۷۸۷۸۲؍ پر بند ہوا تھا او رایک ڈالر کی قیمت  ۸۴ء۱۱؍ روپے تھی ۔گزشتہ روز سینسیکس ۷۷۱۵۶؍ پر بند ہوا اور ایک ڈالر کی قیمت  ۸۴ء۵۰؍ روپے رہی۔
 ڈونالڈ ٹرمپ کے نظریات کا ایک جائز ہ لے لیں۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ مرکنٹائل ذہنیت کے حامل ہیں (یعنی معاشی قوم پرستی میں یقین رکھتے ہیں جس کا مقصد مختلف ٹیکسوں کے ذریعے اپنے ملک کی معیشت کو فروغ دینا ہوتا ہے)۔ ان کا ماننا ہےکہ زیادہ ٹیکس اور محصول عائد کرکے ہی امریکیوں کے مفاد کا تحفظ کیاجاسکتا ہے۔ ٹرمپ نے متنبہ بھی کیاہےکہ وہ امریکہ میں در آمد کی جانے والی اشیاء پرزیادہ ٹیکس لگائیں گے، بالخصوص وہ چیزیں جو چین سے درآمد کی جائیں گی۔ بائیڈن انتظامیہ کے دور میں چین کے ساتھ امریکہ کا تجارتی خسارہ ۲۰۲۱ء میں۳۵۲؍ بلین ڈالر،۲۰۲۲ء میں۳۸۲؍ بلین ڈالر، ۲۰۲۳ء  میں ۲۷۹؍ بلین ڈالر اور ستمبر۲۰۲۴ء تک ۲۱۷؍ بلین ڈالر تھا۔ امریکہ کی دولتمند آبادی کو چینی سازوسامان کی بڑے پیمانے پر ضرورت ہے جن میں کپڑوں سے لے کرالیکٹرانک سامان اور مشینری تک شامل ہیں۔ٹیکس کی بلند شرحوں کے سبب امریکی صنعت اور صارفین کی قیمتیں بڑھیں گی، اس سے افراط زرمیں اضافہ ہوگا اور امریکی فیڈرل ریزرو کوشرح سود میں اضافہ کرنا پڑے گاجس میں وہ گزشتہ ۲؍ سال سے تخفیف کرتا آرہا ہے۔ دوسری طرف چین کو اپنے یہاںروزگار برقراررکھنے کیلئے پیداوارمیں اضافہ کرنا ہوگا۔ امریکی محصولات کی وجہ سے چین اپنی ان مصنوعات کو جو امریکہ میں بر آمدکی جانی تھیں، دوسرے ممالک میںکھپانے پرمجبور ہوگا۔ اس طرح کی چینی مصنوعات پرہندوستان میں پہلے سے ہی کئی طرح کی ڈیوٹیز عائد ہیں۔ امریکہ کے ذریعے ٹیکسوں کی شرح میں اضافے سے دیگر کئی ممالک بھی انتقاماً محصولات کی شرحوں میں اضافہ کریں گے جس سے عالمی تجارت پر یقیناً اثرات مرتب ہوں گے۔
ہندوستان اور دیگر ممالک میں مالیاتی خسارے کے تعلق سے بہت زیادہ تشویش پائی جاتی ہے اور اسے قابو میں کرنے کے طریقے تلاش کئے جاتے ہیں جبکہ امریکہ میں اس پر کم ہی بات ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ  امریکہ اپنے خسارے میں بھی پیسہ لگاتا ہےیعنی نہ صرف اس کی تلافی کرتا ہے بلکہ اس سے منافع حاصل کرتا ہے۔کئی ممالک جن میں چین بھی شامل ہے، امریکی ٹریزری بانڈ خریدتے ہیں۔۲۱؍ ہزار بلین ڈالرامریکہ کا مجموعی قومی قرض ہے جس میں سےان میں سے (بانڈ کی شکل میں)چین ۱۱۷۰؍ بلین ڈالر کا مالک ہے۔ لیکن ایک مسئلہ ہے کہ امریکہ کا مالیاتی خسارہ بڑھنے پرمہنگائی کافی بڑھ جائیگی۔ نتیجتاً شرح سود میں اضافے سےسرمائے کا الٹا بہاؤ شروع ہوسکتا ہے او رہندوستان جیسے ترقی پذیر ممالک سے سرمایہ باہر جانے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ نتیجتاً، ڈالرکے مقابلے روپیہ مزید کمزور ہوتا جائےگا۔
ٹرمپ نے امریکہ میں فیکٹریاں دوبارہ لانے کا وعدہ کیا ہے۔اس کیلئے وہ امریکی صنعتکاروںکو کافی فنڈ بھی دے سکتے ہیں تاکہ وہ صنعتیں اور فیکٹریاں امریکہ میں ہی قائم کریں ۔ اس سے امریکہ میںراست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئے گی ۔ ٹرمپ کی پیشکش کے باوجود اگر کاروباری امریکہ سے باہر فیکٹریا ںقائم کرنے کے خواہشمند ہوں گے توٹرمپ ٹیکنالوجی کی منتقلی یعنی امریکہ سے باہر جانے پر پابندی بھی لگا سکتے ہیں ۔ یہ توقع ہےکہ ٹرمپ  اورمودی کےد رمیان دوستی کے سبب امریکہ کا ہندوستان کےتئیںرویہ نرم رہ سکتا ہے او رامریکی پابندیوں سے ہندوستان کو استثنا مل سکتا ہے ۔ بہر حال ایسی کوئی توقع کرنا جلد بازی ہوگی۔ 
 امریکہ میں غیر قانونی نقل مکانی اور تارکین وطن کا مسئلہ بھی سنگین ہے۔اس مسئلہ پر ہی ٹرمپ یہ الزام لگاتے رہے ہیں کہ یہی مسئلہ بے روزگاری ، جرائم اور منشیات کے فروغ کا سبب ہے۔ٹرمپ نے وعدہ کر رکھا ہےکہ ان کے صدر بننے کے ۱۰۰؍ دنوں کے اندر ایک ملین تارکین وطن کوجبراً امریکہ سے باہر نکالیں گے۔ تارکین وطن کو امریکہ سے باہر نکالنے کےکیلئے جو محکمہ کام کرے گا، اس کا سربراہ ٹرمپ نےٹوم ہومن کو مقررکیا ہے جو اس معاملے میں کافی سخت گیر ہیں۔اب ان میں سے کتنے ہندوستانی واپس آئیں گے، اس بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا لیکن اتنا تو ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ امریکہ اورہندوستان کے تعلقات پراثر ڈالے گا۔
 ماحولیات کے مسئلے پر ڈونالڈ ٹرمپ مختلف ذہنیت اور نظریہ رکھتے ہیں۔اس سے سمجھا جاسکتا ہےکہ ٹرمپ کی صدارت سے تیل اور دواؤں کی صنعت بھی متاثر ہوسکتی ہے۔ ٹرمپ نے کرس رائٹ کو اینرجی سیکریٹری نامزد کیا ہےجو کان کنی اور کھدائی کے حامی ہیں اور وہ ماحولیاتی بحران جیسے کسی مسئلےکومستردکرتے ہیں ۔ ٹرمپ کی سربراہی میں امریکہ کے اس موقف سے تحفظ ماحولیات سے متعلق مختلف عالمی پلیٹ فارم پر اس وقت جو بات چیت جاری ہے، اسے دھچکا لگ سکتا ہے۔ ادویات کی صنعت کے پہلو سے دیکھا جائے تو امریکہ میں دواؤں کے اسٹاک میںاضافہ ہوا ہے۔ اس صنعت کے کاروباری توقع کررہے ہیں کہ(ٹرمپ کی صدارت میں) امریکہ میں دواؤں کا کاروبار کوئی سخت نظام اور ضابطے کا پابند نہیں ہوگااور اسی سبب دواؤں کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں۔ ان حالات میں عالمی سطح پر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے اور صحت سےمتعلق سہولیات کو عوامی بنانے کے اقدامات متاثر ہوسکتے ہیں۔
 ٹرمپ نے جنگیں روکنے کا بھی وعدہ کیا ہےمگریہ نہیں بتایا ہے کہ کس طرح ؟ ان کے سابقہ اعلانات واقدامات بتا تے ہیں کہ وہ اسرائیل کی حمایت کریں گے جبکہ روس کے ساتھ معاہدہ کیلئے وہ زیلنسکی پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے’ آؤ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں‘ کا نعرہ دیا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس سے ہماری دنیا پہلے سے بہتر اور خوشحال جگہ ہوگی۔ ٹرمپ جو کچھ کررہے ہیں وہ امریکہ کے مفاد میں ہے اور اس سے پہلے خود ان کے مفاد میں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK