• Thu, 21 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نئے نثرنگار

افسانہ: روشنی

جیسے ہی بابا آئے وہ دوڑ کر ان کے پیروں سے لپٹ گئی لیکن لمحہ بھر میں اداس ہوگئی۔ بابا خالی ہاتھ تھے۔ وہ پھیکا سا مسکرائے اور اُس کا ہاتھ تھام کر اسے اندر لے گئے۔ ننھی سی ریما چہرہ جھکائے رات کو سب کے ساتھ کھانا کھا رہی تھی۔

October 31, 2024, 11:47 am IST

افسانہ: روشنی

افسانہ: کرسٹل ہاؤس

اس پورے علاقے میں ان کا گھر بھی دوسرے تمام گھروں کی نسبت بہت جاذب نظر اور باقی گھروں کی نسبت ممتاز نظر آتا تھا۔ یہ گھر اٹالین طرز تعمیرپر بنایا گیا تھا۔ باہر سے اسینڈ اسٹون سے مزین تھا اور کھڑکیاں کچھ ایسے بنی تھیں کہ اندر سل پر رکھی خوبصورت سجاوٹی اشیاء باہر دکھائی دیتی تھیں۔

October 30, 2024, 11:59 am IST

افسانہ: کرسٹل ہاؤس

افسانہ: انحطاط

’’مجھے بھی دعا دی ہوگی.... میں تو بچپن سے ان کو دانے ڈالتا ہوں بابا کے دانوں سے چرا کے بھی ڈالتا تھا اور اپنے بچے ہوئے دانے بھی میں ڈالتا تھا.... دعا کیسے لگتی ہے....؟‘‘

October 28, 2024, 3:17 pm IST

افسانہ: انحطاط
This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK