ریسرچرز نےانجینئرنگ کی مدد سے ایک ٹشو تیار کیا ہے جو تھری ڈی پرنٹنگ خام خلیوں کے ذریعے دماغی چوٹوں کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
EPAPER
Updated: October 09, 2023, 12:44 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
ریسرچرز نےانجینئرنگ کی مدد سے ایک ٹشو تیار کیا ہے جو تھری ڈی پرنٹنگ خام خلیوں کے ذریعے دماغی چوٹوں کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ریسرچرز نےانجینئرنگ کی مدد سے ایک ٹشو تیار کیا ہے جو تھری ڈی پرنٹنگ خام خلیوں کے ذریعے دماغی چوٹوں کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ تھری ڈی پرنٹنگ تکنیک ایک دن ان لوگوں کے لئے موزوں علاج فراہم کرسکتی ہے جو دماغی چوٹوں کا شکار ہیں۔ محققین نے پہلی بار دماغی خلیات کی تھری ڈی پرنٹنگ کو ممکن بنایا ہے جس سے دماغ کی بنیادی تعمیر کی نقل کی جاسکتی ہے۔ تحقیق کے نتائج جریدے ’نیچر کمیونیکیشنز‘ میں شائع ہوئے ہیں۔ دماغی چوٹیں بشمول صدمے، فالج اور دماغی ٹیومر کی سرجری کی وجہ سے عام طور پر دماغ کی بیرونی تہہ کو نمایاں نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں ادراک، حرکت اور بات چیت کی صلاحیتوں میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر ہر سال دنیا بھر میں تقریباً ۷۰؍ ملین افراد دماغی چوٹ(ٹی بی آئی) کا شکار ہوتے ہیں، ان میں سے ۵؍ ملین کیسز شدید یا جان لیوا ہوتے ہیں۔ فی الحال دماغ کی شدید چوٹوں کا کوئی مؤثر علاج دستیاب نہیں ہے۔ بافتوں کی تخلیق نو کے علاج، خاص طور پر وہ جن میں مریضوں کو ان کے اپنے سٹیم سیلز سے حاصل کردہ امپلانٹس دیے جاتے ہیں، مستقبل میں دماغی چوٹوں کے علاج کے لیے ایک امید افزا راستہ ہو سکتا ہے۔ تاہم دوسری جانب ابھی تک اس بات کو یقینی بنانے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ امپلانٹ شدہ اسٹیم سیل دماغ کی بنیادی تعمیر کی نقل کتنے جامعد انداز سے کرتے ہیں۔