بچے باغیچے کے پھول ہوتے ہیں اُنھیں انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ خوشیوں سے بھرا ماحول بچوں کو توانائی فراہم کرتا ہے جس سے
اُن میں مثبت اور تعمیری رجحان پیدا ہوتا ہے۔ اگر گھر کا ماحول گھٹا گھٹا اور لڑائی جھگڑے والا ہو تو ننھے ذہنوں پر اس کا منفی اثر پڑتا ہے۔
جس گھر کے بڑے آپس میں گھل مل کر رہتے ہیں اُس گھر کے بچے صحتمند اور تندرست رہتے ہیں۔ تصویر : آئی این این
ماحول شخصیت سازی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اگر گھر کا ماحول اچھا اور خوشگوار ہو تو بچوں کی اچھی اور ہمہ جہت نشوونما ہوتی ہے۔ خوشیوں سے بھرا ماحول بچوں کو توانائی فراہم کرتا ہے جس سے اُن میں مثبت اور تعمیری رجحان پیدا ہوتا ہے۔
اگر گھر کا ماحول لڑائی جھگڑے والا ہو تو ننھے ذہنوں پر اس کا منفی اثر پڑتا ہے۔ نہ وہ ٹھیک سے سوتے ہیں اور نہ ہی ٹھیک سے بول پاتے ہیں ۔ یہ ہر وقت ڈرے سہمے رہتے ہیں ۔ نتیجتاً وہ خاندان اور سماج پر بوجھ بن کر رہ جاتے ہیں۔
خوشگوار ما حول
كسے کہتے ہیں ؟
ایسا ماحول جس میں بچے خود کو محفوظ، آرام دہ اور ذہنی طور پر پُر سکون محسوس کریں ، خوشگوار ماحول کہلاتا ہے۔
بچوں کو فراہم کردہ ماحول ہلکا پھلکا ہو جس میں کھیل کود کے ساتھ شرارت کے بھی مواقع ہوں۔
کھیل کے دوران بچے خود کو چاق و چوبند محسوس کرتے ہیں جس سے اُن کی جسمانی ساخت مضبوط اور مستحکم ہوتی ہے۔
مقابلے و ہار جیت کے فیصلے اُن میں آگے بڑھنے اور کوشش سے ہدف کو پالینے کا جذبہ پیدا کرتے ہیں اور جیتنے پر دیئے جانے والے انعامات اُن میں کچھ کر گزرنے کا حوصلہ پیدا کرتے ہیں۔
نٹ کھٹ شرارتوں سے جہاں وہ اپنوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں وہیں خود کو اہم سمجھنے لگتے ہیں ۔ بدلے میں دی جانے والی معمولی سزائیں اپنوں کی محبت اور اپنے پن کو ظاہر کرتی ہیں جس سے اُن میں تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے ساتھ ہی حالات سے نمٹنے کیلئے وہ تیار ہوتے ہیں ۔ اسکے علاوہ اُن کی قوت مدافعت بڑھتی ہے۔
پُر امن ماحول میں والدین اور سر پرست بچوں کو ضروریاتِ زندگی کی فراہمی کے علاوہ سماجی اور معاشرتی سطح پر اُن کی رہبری و رہنمائی کرتے ہیں ۔ بالغ اِنسان کے فرائض سے اُنہیں آگاہ کیا جاتا ہے۔ ایک اچھا شہری اور ایک اچھا باشندہ کن خوبیوں کا حامل ہوتا ہے یہ بتایا جاتا ہے نیز تعلیم کے ساتھ تربیت کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔ اِس کے لئے بھی سختی نہیں کی جاتی بلکہ شروع ہی سے اِس پہلو پر نظر رکھتے ہوئے وقتاً فوقتاً نصیحتیں کی جاتی ہیں ۔ یہاں بھی نرمی و شفقت کا رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔
خوشگوار ماحول کس طرح بنایا جائے؟
خوشگوارماحول کیلئے ضروری ہے کہ مكين آپس میں اتحاد و اتفاق قائم رکھے۔ باہمی تعلقات پُر سکون ماحول بنائے رکھنے کی پہلی سیڑھی ہے۔ جس گھر کے بڑے آپس میں گھل مل کر رہتے ہیں اُس گھر کے بچے صحتمند اور تندرست رہتے ہیں۔
کام چاہے چھوٹا ہو یا بڑا بچوں کو بھی اس میں شامل کر لیا جائے۔ اِس سے اُن میں اخوت و بھائی چارگی کا رجحان پیدا ہو گا اور خود اعتمادی بڑھے گی۔
ایک ہی چھت کے نیچے ایک دوسرے کا ہم خیال ہونا یقیناً مشکل ضرور ہے مگر نا ممکن نہیں ۔ سب کی رائے کا احترام کرتے ہوئے اپنی بات رکھنا اور تبادلۂ خیال کے ذریعے کسی نتیجے پر پہنچنا بچوں کی سوچ اور تخیلات کو مہمیز کرتا ہے۔ اُن میں غور و فکر کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ ایسے بچے نہ تو سوالات کرنے میں ہچکچاتے ہیں اور نہ ہی جوابات دینے میں تردّد محسوس کرتے ہیں ۔ اُن کے سوالات کو اہمیت دیتے ہوئے تسلی بخش جواب دیں۔
نکتہ چینی کرنے سے پرہیز کریں ۔ چھوٹی چھوٹی باتوں کو حذف کرنے کا طریقہ اپنائیں ۔ اِس سے بچوں میں چڑ چڑاپن و بیزاری پیدا نہیں ہوگی۔
بچے اپنے بڑوں کو خصوصاً والدین کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں وہ شعوری اور لا شعوری طور پر آپ کی نگرانی کرتے ہیں ۔ آپ کے قول و عمل کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہیں اور سیکھتے ہیں۔ اِسلئے کینہ، بغض و عناد سے دور رہیں ۔ کھل کر جئیں اور گھر کے دیگر ممبران کیلئے بھی ماحول کو سازگار بنائیں۔
لڑائی، جھگڑے اور تیر و طنز کےزہریلے نشتر کو اپنے دِل میں جمع نہ ہونے دیں اور نہ ہی اس کا استعمال اپنوں پر کریں ورنہ بچوں کے دِلوں میں بھی یہی خرافات گھر کرنے لگیں گی۔
ہفتے میں ایک بار فیملی میل جول رکھیں۔ آپسی خوش گپیوں سے خاندان کے افراد کو قریب آنے کا موقع ملے گا۔ بچے اپنوں کی صحبت میں تحفظ محسوس کرینگے اور اُن میں آگے بڑھنے کا حوصلہ پیدا ہو گا۔
انتہائی نجی باتوں سے بچوں کو مستثنیٰ رکھا جائے اور ایسی باتیں جن سے بچوں کے ذہن پر منفی اثر پڑتا ہوں بچوں کے سامنے نہ کی جائے۔ والدین اور گھر کے بڑوں کی حتی الامکان یہ کوشش ہونی چاہئے کہ وہ آپسی چپقلش بچوں تک پہنچنے نہ دیں۔
بے جا لاڈ پیار سے پرہیز کریں۔
پیار محبت کی زبان بہت میٹھی ہوتی ہے۔ بچے اِس زبان کے اسیر ہوتے ہیں ۔ وہ اپنوں کی باتوں کو اہمیت دے کر اُن پر عمل بھی کرتے ہیں اور آگے بڑھ کر ایک کامیاب زندگی گزارتے ہیں ۔ لہٰذا انہیں مثبت ماحول فراہم کریں۔