امریکی یونیورسٹی سے وابستہ سائنسدانوں نے ایک ایسی بیٹری بنانے کا دعویٰ کیا ہے جو توانائی کے ذخیرے اور قابلِ تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی کے میدان میں بڑی کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔
EPAPER
Updated: September 27, 2023, 12:29 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
امریکی یونیورسٹی سے وابستہ سائنسدانوں نے ایک ایسی بیٹری بنانے کا دعویٰ کیا ہے جو توانائی کے ذخیرے اور قابلِ تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی کے میدان میں بڑی کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔
امریکی یونیورسٹی سے وابستہ سائنسدانوں نے ایک ایسی بیٹری بنانے کا دعویٰ کیا ہے جو توانائی کے ذخیرے اور قابلِ تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی کے میدان میں بڑی کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔ یونیورسٹی آف سنسناٹی کے ریسرچرس کی ایجاد کردہ لیتھیم سے بنی ’ریڈوکس فلو بیٹری‘ شمسی اور پون چکی سے بنائی جانے والی توانائی (جہاں توانائی کے زیادہ بن جانے کی صورت میں ذخیرہ کیلئے بڑے پیمانے پر بیٹریوں کی ضرورت ہوتی ہے) کے لئے اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جِمی جیئنگ کا کہنا تھا کہ توانائی کی پیداوار اور کھپت کبھی ایک جیسے نہیں ہوتے۔ اسلئے ایسے آلے کا ہونا ضروری ہوتا ہے جو وقتی طور پر توانائی کو ذخیرہ کر لے اور ضرورت کے وقت خارج کردے۔ اس نئے ڈیزائن میں اس جھلی کو ہٹا دیا گیا ہے جو بیٹری کے مثبت اور منفی اطراف کو علاحدہ کرتا ہے۔ یہ اس قسم کی بیٹری کے سب سے مہنگے پرزوں میں سے ایک ہوتا ہے اور اس کی پیداوار پہلے رک بھی چکی ہے۔ بغیر جھلی کی یہ بیٹری زیادہ والٹیج اور کثیف توانائی دے سکتی ہے جو بڑے پیمانے پر سبز توانائی کے آپریشنز مانگ کو کم لاگت میں پوری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔