• Wed, 05 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بچوں پرماؤں کے چیخنے کے اسباب ، اثرات اور علاج

Updated: October 11, 2023, 1:22 PM IST | Dr. Sharmeen Ansari | Mumbai

جب مائیں بچوں پر باربار چیختی چلاتی ہیں تو بچے اپنے بارے میںمنفی خیالات پیدا کر لیتے ہیں، اگر والدین بار بار بچوں کو’ کاہل‘ اور’ نالائق‘ کہیں گے تو وہ اپنے بارے میں یہی رائے قائم کر لیتے ہیں اور احساس کمتری کا شکارہو جاتے ہیں۔ آپ چیخنے کے بجائے مثبت طریقے اپنا کر اپنے بچوں کونظم و ضبط کا پابند بنا سکتی ہیں۔

Be calm yourself, so your children will be calm too. Photo: INN
خود پر سکون رہئے، اس طرح آپ کے بچے بھی پر سکون رہیں گے۔ تصویر: آئی این این

اس میں کوئی شک نہیں کہ بچوں کی پر ورش کرہ ارض پر مشکل ترین کا موں میں سے ایک ہے۔ تمام مائیں  چاہتی ہیں کہ ان کے بچے بہتر بنیں لیکن اکثر ماؤں کیلئے اپنے بچے میں نظم وضبط پیدا کرنا آسان نہیں ہوتا ہے۔ خاص طور پر جب بچےماؤں کی ہدایت پر عمل نہیں کرتے۔ ایسے میں مائیں چیخ چلا کرمایوسی کا اظہار کرتی ہیں۔ اس سے دماغ اور جسم دونوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔زیادہ تر گھروں میں  بچوں پر ماؤں کا چیخنا چلانا عام بات ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ۹۸؍ فیصد مائیں بچوں کو سدھارنے کیلئے یہی طریقہ استعمال کرتی ہیں۔ سوال یہ ہےکہ مائیں بچوں پر کیوں چیختی ہیں؟ مختصر جواب یہ ہے کہ مائیں جب بچوں سے ناراض ہوتی ہیں تو اپنی ناراضگی کا اظہار وہ اسی طرح کرتی ہیں۔ زیادہ تر مائیں جان بوجھ کر نہیں چیختیں۔ جب وہ تھکی ہوئی ہوتی ہیں اور اپنا کام بڑھا ہوا دیکھتی ہیں تو وہ آپا کھو دیتی ہیں۔ پیو ریسرچ ایک کے سروے میں ۱۸؍ سال سے کم عمر کے بچوں کے والدین شامل تھے۔ اس سروے کے مطابق ۴۱؍ فیصد مائیں زیادہ تر تھکن کی وجہ سے اور ۲۹؍فیصد مائیں تناؤ کی وجہ سے بچوں پر چیختی ہیں۔ اگرچہ چیخنا آپ کے بچے کو جو کچھ وہ غلط کر رہا ہے اس سے روک سکتا ہے لیکن یہ مستقبل میں آپ کے اور آپ کے بچے کیلئے مزید مسائل پیدا کرے گا۔ بار بار چیخنا بچے کے دماغ کی نشوونما میں اہم تبدیلیوں کا سبب بن سکتا ہے۔ بچوں پر چیخنے کے کئی نفسیاتی اثرات ہوتے ہیں ۔جن میں  سے ۸؍ در ج ذیل ہیں۔ 
۱)بے چینی :جو بچے ایسی ماؤں کے زیر نگرانی پروان چڑھتے ہیں جن میں چیخنے چلانے کی عادت ہوتی ہے ، ان میں جوانی میں بے چینی ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے اور وہ درج ذیل علامات ظاہر کرتے ہیں۔ ہر بات میں پریشان ہو جاتے ہیں ، سماج سے کٹ جاتے ہیں ، ان پر گھبراہٹ کے حملے بار بار ہوتے ہیں۔ ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔
۲)ذہنی دباؤ: ماؤں کا کثرت سے چیخنا چلانا بچوں اور نو عمروں میں افسردگی کا باعث بن سکتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جب والدین اپنے نو عمر بچوں کیلئے سخت زبان اور سخت نظم و ضبط کا استعمال کرتے ہیں تو ان کے رویے تبدیل ہو جاتے ہیں اور ان میں ڈپریشن کے بہت زیادہ امکانات بڑھ جاتے ہیں جس سے ان کی نیند میں خلل پڑتا ہے۔ انہیں تھکاوٹ، بھوک میں کمی اور توجہ مرکوز کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔
۳)تناؤ :ماؤں کا چیخنا نہ صرف بچوں کیلئے بلکہ ماؤں کے لئے بھی ذہنی تناؤ کا سبب بنتا ہے۔ ایسے بچے جو ذہنی تناؤ کا شکار ہو تے ہیں ، آگے اپنی سماجی زندگی میں بہت مشکل سے ایڈجسٹ کر پاتے ہیں۔
۴)والدین سے دوری : ماؤں کا چیخنا بچوں کو والدین سے دور کردیتا ہے۔ وہ والد ین پر اتنا بھروسہ نہیں کرتے جتناکرنا چاہئے۔ زبانی بدسلوکی برداشت کرنے والے نو عمروں میں دوسروں سے متعلق مشکوک اورجار ح ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ 
۵)احساس کمتری: جب مائیں بچوں پر باربار چیختی چلاتی ہیں تو وہ اپنے بارے میں منفی خیالات پیدا کر لیتے ہیں۔ اگر والدین بار بار بچوں کو کاہل اور نالائق کہیں گے تو وہ اپنے بارے میں یہی رائے قائم کر لیتے ہیں اور احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
۶)ایڈ جسمنٹ کے مسائل: ماؤں کے بہت زیادہ چیخنے کی وجہ سے بچوں میں ایڈ جسمنٹ کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ایسے بچوں کو ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کے مسائل کی وجہ سے سماجی ایڈ جسمنٹ میں شدید دشواری ہوتی ہے۔
۷)جسمانی صحت کے مسائل : نفسیاتی نقصان کے علاوہ چیخنا جسمانی صحت کے مسائل کا باعث بھی بنتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ایسے بچے جن پر بہت زیادہ چیخا یا چلایا جاتا ہے ، عمر کے ایک مرحلے میں  وہ کینسر، دل کی بیماری اور دمہ جیسے امراض میں بھی مبتلا نظر آتے ہیں۔ ایسے بچے جسمانی طور پر کمزور اور غیر صحت مند ہوتے ہیں۔ مائیں اپنے بچوں پر چیخنے کے بجائے درج ذیل مثبت طریقے اپنا کر اپنے بچوں کونظم و ضبط کا پابند بنا سکتی ہیں۔
پرسکون رہیں : اگر آپ اپنے بچے کی حرکتوں سے واقعی ناراض ہیں تو پہلے اپنے آپ کو پر سکون رکھیں۔ اس کا آزمودہ نسخہ یہ ہےکہ ایک سے دس تک گنتی گنیں ، گہری سانس لیں ۔ اس عمل سے جسم قدرتی تناؤ کے رد عمل کو متحرک کرتا ہے اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رکھیں جب تک آپ اپنے جذبات پر قابو نہ پالیں۔
جذبات کا اظہار مثبت طریقے سے کریں : اگر اپنے بچے کو چیخ چلاکر سمجھانا ہی چاہتی ہیں تو یہ لا حاصل ہے، وہی بات مثبت اور نرم لہجے میں سمجھائیں۔ بچے کی عزت نفس کو ٹھیس بھی نہیں پہنچے گی اور وہ بات سمجھنے کی کوشش بھی کرے گا۔
 ضوابط کو بار بار دہرانے سے گریز کریں : اپنے بچوں کو اپنے گھر کے ضوابط واضح طور پر سمجھا دیں۔ تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ انہیں کیاکرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے؟ پھر اگر وہ ضابطے توڑ تے ہیں تو انہیں بار بار نہ دہرائیں۔ اس کے بجائے نتائج کے اطلاق پر دھیان دیں۔ مثلاً بچوں  سے بار بار یہ نہیں کہنا ہے کہ گھر میں بھا گنا نہیں ہے بلکہ ایک مرتبہ سمجھانے پر وہ نہیں سنتے تو ان پر غصہ کرنے کے بجائے ان سے کہہ سکتی ہیں کہ تم بار بار ضابطے کو توڑ رہے ہواور اب جب  جب ایسا کرو گے، تمہارے کھیلنے کے ٹائم میں ۱۵؍ منٹ کم کر دئیے جائیں گے۔
صحتمند طرز عمل اپنا ئیں : خواتین کو چاہئے کہ وہ صحتمند طرز عمل اپنائیں جس کی وجہ سے ان کا تناؤ کم ہو۔ اسکے لئے انہیں چاہئے کہ وہ متوازن غذا کھائیں لیکن رات میں کم از کم ۷؍ سے۸؍ گھنٹے کی نیندلیں اور باقاعدگی سے ورزش کریں۔ اس طرح تناؤ کم ہوگا اور بچوں پر چیخناچلا نا بھی کم ہو جائےگا۔ یقین مانئے کہ خوشگوار ماحول میں آپ کے بچوں کی بھی مثبت ذہنیت پروان چڑھے گی اور ایسے ماحول میں ان کی ترقی کے بھی امکانات بڑھ جائیں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK