چین میں ماہرین نے ایک ایسی دھات دریافت کی ہے جو سیمی کنڈکٹر میں بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والے ایک خاص عنصر کی کثیر مقدار پر مشتمل ایک ایسی ’کچ دھات‘ جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: October 18, 2023, 12:43 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
چین میں ماہرین نے ایک ایسی دھات دریافت کی ہے جو سیمی کنڈکٹر میں بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والے ایک خاص عنصر کی کثیر مقدار پر مشتمل ایک ایسی ’کچ دھات‘ جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ہے۔
چین میں ماہرین نے ایک ایسی دھات دریافت کی ہے جو سیمی کنڈکٹر میں بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والے ایک خاص عنصر کی کثیر مقدار پر مشتمل ایک ایسی ’کچ دھات‘ جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ہے۔ اس پیش رفت سے بیٹری ٹیکنالوجی کی ترقی کو نئی سمت ملے گی۔ رپورٹ کے مطابق ماہرین ارضیات کو شمالی چین میں نیوبوباوٹائٹ نامی نئی دھات کے اندر نایاب زمینی دھات نیوبیئم ملی ہے۔ یہ نایاب زمینی دھات بڑے پیمانے پر جیٹ انجنوں اور راکٹوں میں استعمال ہوتی ہے اور اس کے اندر کم درجہ حرارت پر کرنٹ کے غیر معمولی بہاؤ کی خصوصیات بھی دیکھی گئی ہیں۔ کچھ محققین نے کہا ہے کہ نیوبیئم سے بنی بیٹریاں روایتی لیتھیم آئن بیٹریوں کے مقابلے میں کئی فوائد رکھتی ہیں۔ اب تک نیوبیئم کا بنیادی ذریعہ کچ دھات کولمبائٹ رہی ہے جو کینیڈا، برازیل، آسٹریلیا اور نائیجیریا میں بڑے پیمانے پر نکالا جاتا ہے۔ ’ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر ماہرین ارضیات یہ ثابت کر دیتے ہیں کہ نیوبوباوٹائٹ سے نیوبیئم کی کافی مقدار اور معیار نکالا جا سکتا ہے تو ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے چین کو ’خود کفیل‘ بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ چین کے سویلین اور فوجی جوہری پروگراموں کی نگرانی کے لیے ذمہ دار سرکاری ادارے چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن کے مطابق نیوبوبوٹائٹ کو بین الاقوامی معدنیاتی ایسوسی ایشن کی درجہ بندی کمیٹی سے باضابطہ منظوری مل گئی ہے۔برازیل کی میٹالرجی اینڈ مائننگ کمپنی (سی بی ایم ایم) جدید لیتھیم آئن بیٹریاں بنانے کے لیے نیوبیئم کے استعمال پر نئے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا نے اس سال کے شروع میں اطلاع دی تھی کہ سی بی ایم ایم لیتھیم بیٹریوں میں اس نایاب زمینی عنصر کے استعمال کو بہتر بنانے کے لیے یونیورسٹیوں ، تحقیقی مراکز اور بیٹری بنانے والوں کے ساتھ شراکت داری کر رہی ہے۔ نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے سینٹر فار ایڈوانسڈ ٹو ڈی مٹیریلز کے ڈائریکٹر انتونیو کاسترو نیٹو نے اس سال کے آغاز میں کہا تھا توقع ہے کہ نیوبیئم بیٹریاں روایتی لیتھیم آئن بیٹریوں کے مقابلے میں کئی فوائد لائیں گی جنہیں حفاظتی خطرات، مختصر لائف سرکل اور طویل چارجنگ ٹائم جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ڈاکٹر نیٹو نے کہا، ’ہم نے نیوبیئم گرافین بیٹریوں کی بہتری میں نمایاں پیش رفت کی ہے جو حفاظت، کارکردگی اور پائیداری میں گیم چینجر ثابت ہو رہی ہیں۔‘ محققین کا کہنا ہے کہ نیوبیئم گرافین بیٹریوں کی کارکردگی کا دورانیہ روایتی لیتھیم آئن بیٹریوں کے مقابلے میں ۱۰؍ گنا زیادہ ہو سکتا ہے، اس طرح وہ ایک اندازے کے مطابق۳۰؍ سال تک چل سکتی ہیں اور زیادہ پائیدار اور قابل اعتماد ہیں۔