احمد نگر ضلع کے رہنے والے عابد رزاق پٹھان سے خصوصی گفتگو ، اس ہونہار نوجوان کی پی ڈبلیوڈی محکمہ میں اسسٹنٹ انجینئر (میکانیکل) کے طور پر تقرری عمل میں آئی ہے۔
EPAPER
Updated: March 05, 2024, 1:31 PM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed | Mumbai
احمد نگر ضلع کے رہنے والے عابد رزاق پٹھان سے خصوصی گفتگو ، اس ہونہار نوجوان کی پی ڈبلیوڈی محکمہ میں اسسٹنٹ انجینئر (میکانیکل) کے طور پر تقرری عمل میں آئی ہے۔
احمد نگر ضلع کے جام کھیڑکے رہنے والے عابد رزاق پٹھان نے مہاراشٹر پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں کامیابی کی بنیاد پر اعلیٰ سرکاری عہدہ حاصل کیا ہے۔ عابد پٹھان کا محکمہ تعمیرات عامہ (PWD) احمد نگر میں اسسٹنٹ انجینئر (میکانیکل) گریڈ ۲(گزیٹیڈ) کے طور پر تقررعمل میں آیاہے۔ انقلاب کے لئے کی جانی والی خصوصی گفتگو میں عابدپٹھان نے بتایا کہ ’’یہ کامیابی ایم پی ایس سی کے امتحان میں مسلسل ساتویں ناکامی کے بعد مجھے ملی ہے۔ ‘‘
عابد نے دسویں کا امتحان ۸۴؍ فیصد سے کامیاب کرنے کے بعد ۲۰۱۶ء میں گورنمنٹ پالی ٹیکنکل کالج احمد نگر سے پروڈکشن انجینئرنگ میں ۸۸ء۸۴؍ فیصد مارکس سے ڈپلومہ مکمل کیا۔ اسکے بعد وشوکرما انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، پونے سے پروڈکشن انجینئرنگ میں گریجویشن کیا۔ فی الوقت وہ اے ٹی سی کالج احمدنگر میں سول انجینئرنگ کا فائنل ائیر کا امتحان دے رہے ہیں۔
عابد پٹھان نے ایم پی ایس سی کی تیاری سے متعلق کہا کہ انجینئرنگ کے بعد انٹرن شپ کے دوران پورے گروپ میں تنہا مسلسل محنت میں کرتا مگر اس کا کریڈیٹ کوئی اور لے رہا تھا مجھے یہ بات بہت ناگوار گزری میں اسکی شکایت بھی نہیں کر سکتا تھا کیونکہ حالات اور ماحول اسکی اجازت نہیں دے رہے تھے میں نے اس بات کا ذکر اپنے والدین اوربڑے بھائی واجد پٹھان سے کیا، انہوں نے مجھے نجی کمپنیوں میں ملازمت مسائل، دوڑ بھاگ اور دیگر کئی وجوہات کا تذکرہ کرکے صبر سے کام لینے کی تلقین کی اور سرکاری محکموں میں ملازمت کی افادیت کے ساتھ ملک اور ملت کی خدمت جیسے اوصاف گنوائے۔ میں نے اسی بات کو اپنی زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ بنایا گھر والوں کی رہنمائی اور سرکاری ملازمت کے شوق نے مجھے مقابلہ جاتی امتحانات کی جانب راغب کیا اور یوں میں نے انجینئرنگ کے فوری بعد ایم پی ایس سی کی تیاری شروع کر دی۔ ‘‘ عابد کے بقول ’’ ایک بار توایسا بھی محسوس ہوا کہ یہ مشکل سودا ہے لیکن دوسری سمت کے ماحول کو دیکھتا تو جنون اور محنت کی طرف دو قدم زیادہ بڑھاتا۔ میں نے مقابلہ جاتی امتحان کی تیاری کے دوران کوئی کوچنگ جوائن نہیں کی، میں نے صرف سیلف اسٹڈی کو اپنا ہتھیار بنایا اور مختلف لائبریریوں کو جوائن کیا۔ تیاری کے دوران ایم پی ایس سی کی طرف سے منعقد کئے گئے ۷؍ امتحانات میں ناکامی ہاتھ آئی۔ ہر بار صرف چند نمبرات کم ملنے سے میں پری کوالیفائی نہیں کرپانے کے پریشر میں رہتا۔ میں ہر بار دل برداشتہ ضرور ہوا مگر ہمت نہیں ہارا۔ میں اللہ سے دعا کرتارہتا۔ ہر امتحان نے مجھے یہ آگاہی دی کہ مجھ سے کیا چھوٹا، مجھے اور کیا کرنا چاہئے۔ ہر ایک بات کا وقت معین ہے مجھے اس بات کا پورا یقین تھا۔ ‘‘
ایک سوال کے جواب میں عابد نے بتایا کہ ’’ایم پی ایس سی کے ذریعے۲۰۲۱ء میں انجینئرنگ سروسز امتحان کا اشتہار نظروں سے گذرا محنت کی خوب محنت کی اور ایک کے بعد ایک مرحلہ پری، مینس اور انٹرویؤ عبور ہوتا گیا۔ اب میرا انتخاب بطور اسسٹنٹ انجینئر میکانیکل گریڈ۲؍ (گزیٹیڈ) پوسٹ کے لیے ہوا ہے۔ اس سے قبل مجھے گورنمنٹ آئی ٹی آئی کالج میں لیکچرار کے عہدے کے لیے بھی منتخب کیا گیا تھا۔ لیکن جس کا خواب دیکھا تھا وہ ملا۔ ‘‘
اس ہونہار نوجوان نے یہ بھی کہا کہ طلباء سے میں کہنا چاہونگا کہ وہ اپنا ہدف طئے کریں اور یکسوئی کہ ساتھ اپنی فیلڈ میں ماسٹری حاصل کریں۔ اور اس فیلڈ سے مربوط افراد کی رہنمائی میں چنندہ مواد کا اچھی طرح مطالعہ کریں۔ اگر صحیح سمت میں محنت ہوگی تو کامیابی جلد ملنے کے امکانات ہیں۔ ‘‘
ڈراپ آؤٹ کرنیوالے طلبہ کوعابد نے پیغام دیا کہ ’’ تعلیم ادھوری چھوڑنے کے بعد زندگی بھر کی جانے والی مشقتوں سے بہتر اور آسان محنت اس وقت چند کتابوں کو یکسوئی کے ساتھ پڑھنے سے حاصل ہوگی۔ تعلیم ادھوری چھوڑ کر جلد پیسہ کمانے کے چکر میں رکشا چلانا، مزدوری کرنا، سامان ڈلیوری کرنا یا کسی بی پی او میں رات بھر جاگنا اگرچہ حلال روزی ہو سکتی ہے مگر دن رات کی محنت سے بہتر اپنی تعلیم پر چند سال خرچ کریں اورپھردیکھیں کہ اللہ آپ کو کیسے نوازتا ہے۔ ‘‘
عابد نے آخرمیں کہا کہ ’’میں والدین کا بہت شکر گزار ہوں جنہوں نے میری ناکامی پر میری حوصلہ افزائی کی۔ ملت کے بہی خواہوں سے درخواست ہے کہ وہ مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کیلئے طلباء کو راغب کریں اور موقع فراہم کریں۔ ‘‘