کچھ عرصہ قبل تک ہوٹلوں میں کھانا معیوب سمجھا جاتا تھا یا کسی عذر کی بنا پر لوگ باہر کھانا کھاتے تھے ویسے تو یہ کوئی اعتراض کی بات نہیں ہے لیکن کھانوں میں کچھ باتوں کا دھیان رکھنا لازمی ہے۔ اپنی صحت، کام کی نوعیت، اپنی عمر اور صاف صفائی کو اولین ترجیح دیں۔
موجودہ دور میں ضروری ہوگیا ہے کہ گھر کے بنے کھانوں کو ترجیح دی جائے۔ تصویر : آئی این این
حضرت عمرؓ کا ارشاد ہے: کم کھانا صحت ہے۔ کم بولنا حکمت ہے۔ کم سونا عبادت ہے۔ آج ہم اپنے موضوع کی شروعات حضرت عمرؓ کے اس قول سے کرتے ہیں، کم کھانا صحت ہے۔ جدید تکنیکوں کی وجہ سے موجودہ دور میں دنیا سمٹ کے رہ گئی ہے، اس بنا پر کئی چیزوں کا رجحان چل پڑا ہے۔ جس میں سے ایک ہے کھانا، چاہے پھر وہ دیسی ہو یا عالمی سطح کے مختلف ملکوں کے مختلف پکوان۔ ویج، نان ویج تو بالکل عام بات تھی مگر اب جدید فہرست طعام میں ویگن اور ساتوک وغیرہ کا چلن ہے۔ اور باہر کے کھانوں کا لوگوں کو الگ ہی دیوانگی ہے۔ بنا کچھ سوچے سمجھے لوگوں نے باہر جاکر کھانا ایک معمول بنا لیا ہے۔
کچھ عرصہ قبل تک ہوٹلوں میں کھانا معیوب سمجھا جاتا تھا یا کسی عذر کی بنا پر لوگ باہر کھانا کھاتے تھے ویسے تو یہ کوئی اعتراض کی بات نہیں ہے لیکن کھانوں میں کچھ باتوں کا دھیان رکھنا لازمی ہے۔ اپنی صحت، کام کی نوعیت، اپنی عمر اور صاف صفائی کو اولین ترجیح دیں۔ اپنی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب غذا کا استعمال کریں۔ دال، چاول، سبزی، پھل، خشک میوے، دودھ اور گوشت جو ہمیں قدرت کی عطا ہیں، ان چیزوں کا بھرپور استعمال کریں۔ منجمد خوراک (فروزن فوڈ)، پیکڈ فوڈ اور جنک فوڈ سے گریز کریں۔ ہر ممکن کوشش کریں کہ گھر میں کھانا بنائیں۔ تازہ کھانا خود بھی کھائیں اور اپنے اہل خانہ کو بھی کھلائیں۔ گھر کی خواتین جب کھانا بناتی ہیں تو کئی باتوں کا خاص خیال رکھتی ہیں جیسے کہ حفظانِ صحت، صفائی، ذکر اللہ وغیرہ۔
ہمارے نبیؐ نے فرمایا کہ جب ایک چوتھائی بھوک باقی رہ جائے تو کھانے سے ہاتھ روک لیں، کھانے کے درمیان پانی پئیں، بعدازاں سائنس نے بھی اس بات کی تصدیق کی اور یہ ثابت ہوا ہے کہ یہ طریقے ہماری صحت کے لئے انتہائی مفید ہے۔ لیکن موجودہ دور میں لوگوں نے کھانے کی عادتوں کو ایک قسم کی تفریح بنا لیا ہے۔ صبح ناشتے میں مختلف قسم کے پکوان، دوپہر کے کھانے میں الگ لوازمات، شام کی چائے کے نام پر ایوننگ اسنیکس اور پھر رات کا کھانا۔ اس کے علاوہ ڈائٹ فوڈ اور مختلف قسم کے سلاد۔ ان حالات میں کچھ باتوں کی آگاہی وقت کی اشد ضرورت ہے۔
ہمیں اپنی جسمانی صحت اور کام کاج کو مدنظر رکھتے ہوئے توانائی سے بھرپور غذا کا استعمال کرنا چاہئے۔ کھانے کے اوقات مناسب ہوں۔ موسمی پھل اور تازہ سبزیوں کو اپنی خوراک میں شامل کریں۔ فاسٹ فوڈ اور میدہ سے بنی اشیاء کے استعمال سے گریز کریں۔ وافر مقدار میں پانی پئیں۔ میٹھے میں روایتی پکوان کو ترجیح دیں جیسے سوجی کا حلوہ، دالوں اور ناریل کا حلوہ وغیرہ۔ مشروبات میں قدرتی چیزوں کا استعمال کریں جیسے ناریل پانی، لسّی، چھاچھ اور شکنجبیں وغیرہ۔
کوشش کریں کہ تیل اور چکنائی کا استعمال بھی کم سے کم ہو۔ روزانہ کچھ وقت ہلکی پھلکی ورزش اور چہل قدمی کریں تاکہ ہم جسمانی، دماغی اور جذباتی طور پر صحتمند رہیں اور ایک بہترین معاشرے کو تشکیل دیں۔