• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غذا کی کمی خواتین کا سب سے بڑا مسئلہ، توجہ دیں

Updated: March 12, 2020, 4:52 PM IST | Humaira Aleeg

خواتین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی اور اپنے بچے کی غذا کا خاص خیال رکھیں نیز بڑھتی عمر کی لڑکیوں کی صحت پر بھی خصوصی توجہ دیں۔ آسانی کیلئے صحتمند غذاؤں کا چارٹ بنالیں۔ اس تعلق سے ڈاکٹر سے بھی رابطہ قائم کریں۔ یاد رہے کہ خواتین صحتمند ہوں گی تو ان کی گود میں پلنے والی نسلیں بھی صحتمند بنیں گی

Women in Kitchen - Pic : INN
غذا کی کمی خواتین کا سب سے بڑا مسئلہ ۔ تصویر : آئی این این

مارچ کا مہینہ خواتین کے حوالے سے اہم سمجھا جاتا ہے کیونکہ ۸؍ مارچ ہر سال یوم خواتین کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد خواتین کو باہمت، باصلاحیت اور خودمختار بنانے کی جانب ایک قدم بڑھنے کے مترادف ہے۔
 اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ موجودہ دور کی خواتین باہمت اور باصلاحیت ہیں لیکن یہ بات بھی معلوم ہونی چاہئے کہ صلاحیت و قابلیت، قابل قدر نتائج کی بنیاد ہے اور یہ بنیاد اسی وقت مضبوط ہوتی ہے جب انسان جسمانی و ذہنی طور پر صحتمند رہے اور صحت کا دارو مدار جتنا انسان کی صحت بخش غذا پر ہوتا ہے اتنا ہی درست معلومات پر بھی۔
 ۲؍ سال قبل عالمی یوم خواتین کے موقع پر حکومت ہند نے پوشن ابھیان اور پوشن پکھواڑا کی ابتدا کی تھی جس کا مقصد ملک کے بچوں و خواتین سے نقص تغذیہ کو کم کرنا تھا۔ اس پروگرام کو مشتہر کرنے اور عوام الناس تک پہنچانے کے لئے صحت سے متعلق اداروں کے ساتھ و دیگر سرکاری عملے کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
 پوشن پکھواڑے کے انعقاد کا طریقہ کار پوشن ابھیان کے طرز پر ہے جس کا مقصد غذائی قلت اور اس سے پیدا ہونے والے امراض کو اُجاگر کرنا اور عوام الناس میں اشیائے خوردنوش کے مناسب اور بہتر طریقہ کو رائج کرنا ہے کیونکہ اب بھی ہندوستان ایسا ملک ہے جس کی آبادی کا کثیر حصہ غذائی قلت کا شکار ہے۔
 ۴۴؍ فیصد بچّوں کے وزن کم ہوتے ہیں جبکہ ۷۲؍ فیصد نومود اور ۵۲؍ فیصد خواتین خون میں فولاد کی کمی کا شکار ہیں۔ اس کی بڑی وجہ غربت اور غذائی قلت کے ساتھ دوسری بڑی وجہ مناسب وقت میں مناسب خوراک اور غذا کا فقدان بھی ہے۔ کئی معاملات میں اشیائے خوردنوش مہیا ہوتی لیکن معلومات کی کمی کے سبب غذا مناسب مقدار میں جسم کو نہیں مل پاتی جس کے نتیجہ میں غذائی قلت کی علامات پیدا ہوتی ہیں۔ خاص طور پر خواتین کو اس بارے میں معلومات ہونی چاہئے کہ حمل کے دوران کس مدت میں کون سے غذا ان کے لئے مناسب ہے اور کون سی دوا اور غذا سے پرہیز کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ غذا کی کون سی قسم انہیں لازمی لینی چاہئے۔ اس ضمن میں سب سے زیادہ خواتین کی ذمہ داری اس لئے ہے کہ مولود کو دنیا میں لانے کا سبب انہیں کی ذات ہے، انہیں کی غذا پر نومولود کی صحت منحصر ہے، ان کی غذائی عادت آنے والی نسلوں کی صحت و بیماری کا سبب سمجھی جاتی ہے۔ دوران ِ حمل اور پھر دوران رضاعت اچھی بھرپور غذا کا استعمال نہ صرف ماں کی صحت بلکہ بچے کی صحت کا بھی ضامن ہوتی ہے۔
 یوم خواتین کا اس سے بہتر تحفہ اور کیا ہوسکتا ہے کہ خواتین اپنے حقوق میں سے سب سے پہلا حق یہ منتخب کرلیں کہ انہیں اپنے لئے اور اپنی آنے والی نسلوں کے لئے مناسب اور متوازن غذا بہرصورت حاصل کرنی ہے کیونکہ آج صرف شادی شدہ ہی نہیں بلکہ کم عمر لڑکیاں بھی نقص تغذیہ کا شکار ہیں  اور کم عمر بچوں میں وہ تکالیف ابھی سے ظاہر ہو رہی ہیں جو بڑی عمر میں جاکر لاحق ہوتی تھی۔
 دوران حمل کھائی جانے والی غذا بنیاد ہوتی ہے کیونکہ اس وقت انسان کے وجود کی تعمیر ہورہی ہوتی ہے ایسے میں غذا کی کمی بچّے کو ایسے نقائص سےد و چار کرتی ہے کہ پیدائش کے بعد اور دورانِ نشوونما جتنی غذا کھلا دی جائے تو بھی وہ کمی پوری نہیں کی جاسکتی، لہٰذا وہ غذا جو دوران ِ حمل ضروری ہے اس کی دستیابی کی کوشش سب کا فرض ہوتی ہے کیونکہ ماں کی خوراک کم کرنا صرف کسی خاتون کی خوراک کم کرنا نہیں ہے بلکہ اس کے رحم میں پل رہے مستقبل کی نسل کو کمزور کرنا ہے۔ یہ بات غور طلب ہو کہ غذائی قلت انسان کے جسم کو اتنا کمزور کر دیتا ہے کہ وہ بیماریوں سے لڑنے کے قابل نہیں رہتا یہی وجہ ہے ایسے افراد زیادہ بیمار پڑتے ہیں اور دوائیں بھی انہیں جلد صحت یاب نہیں کر پاتی۔
 اس دور کا المیہ ہے کہ اکثر جگہوں پر غذا مہیا ہے لیکن ضروری غذائیت سے خالی ہے کیونکہ آج کھائے جانیوالی غذاؤں میں توازن نہیں اسی لئے خواتین ایسے امراض میں مبتلا ہو رہی ہیں جو انہیں نہ صرف جسمانی تکالیف سے دو چار کر رہا ہے بلکہ ان کی زندگی کے خوش افزاء اوقات کو بھی فنا کر رہا ہے۔
 خواتین دنیا کا آدھا حصہ ہیں اور باقی آدمی دنیا کی بقا بھی انہیں کے دم سے ہے، اس لئے یہ بات بخوبی سمجھنے کی ضروری ہے کہ ساری دنیا کی صحت کا دارومدار خواتین کی صحت پر منحصر ہے۔ صحت کے حصول کے جو درجات ہیں انہیں اچھے سے یاد کر لیا جائے اور انہیں وقت پر حاصل کر لیا جائے اس میں بہتری ہے۔ خواتین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی اور اپنے بچے کی غذا کا خاص خیال رکھیں نیز بڑھتی عمر کی لڑکیوں کی صحت پر بھی خصوصی توجہ دیں۔آسانی کیلئے صحت مند غذاؤں کا چارٹ بنالیں۔ یاد رہے کہ خواتین صحتمند ہوں گی تو ان کی گود میں پلنے والی نسلیں بھی صحتمند بنیں گی۔ یوم خواتین پر اپنے حصے کی بھرپور غذا پر تصرف کرنے کا تہیہ بھی یوم خواتین کا اہم جزو ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK