عام طور پر سبھی بچوں پر امتحان کا دباؤ ہوتا ہے لیکن جن بچوں کے بورڈ امتحانات ہوتے ہیں انہیں ہمہ جہت دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ’’بورڈ امتحان‘‘ کا نام سنتے ہی ایک دباؤ سا محسوس ہونے لگتا ہے۔ اس صورتحال میں والدین، خاص طور پر ماؤں کا کردار بہت اہم ہو جاتا ہے کیونکہ مائیں بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارتی ہیں
امتحانات کے دوران مائیں اپنا زیادہ سے زیادہ وقت بچوں کے ساتھ گزاریں اور ان کے دباؤ کو کم کرنے میں مدد کریں
اسکول میں طلبہ کو امتحانات کے ٹائم ٹیبل مل چکے ہیں۔ عام طور پر سبھی بچوں پر امتحان کا دباؤ ہوتا ہے لیکن جن بچوں کے بورڈ امتحانات ہوتے ہیں انہیں ہمہ جہت دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ’’بورڈ امتحان‘‘ کا نام سنتے ہی ایک دباؤ سا محسوس ہونے لگتا ہے۔ خاص طور پر اچھے نتائج کا دباؤ زیادہ ہوتا ہے۔ اس صورتحال میں والدین، خاص طور پر ماؤں کا کردار بہت اہم ہو جاتا ہے کیونکہ مائیں بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارتی ہیں۔ سال کے آغاز سے اب تک، بچوں نے اتنی پڑھائی کرلی ہے کہ اگر ماحول منظم ہو تو وہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔
صبر سے کام لیں
ممبئی کی ایک ہندی میڈیم اسکول کی ٹیچر کا کہنا ہے، ’’جب امتحانات کا ٹائم ٹیبل سامنے ہو تو صبر سے کام لینا چاہئے اور اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر امتحانات کے معمولات تیار کر لیں کہ بچوں کو اب امتحانات کیلئے کس طرح مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ اس کے علاوہ، ان کا کہنا ہے، ’’امتحانات کی تاریخ طے ہونے کے بعد بچے ازخود دباؤ میں آجاتے ہیں جبکہ یہ وقت اعادہ کا ہوتا ہے۔ البتہ تیاری مکمل نہ ہو تو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر بچہ ابتدائی مضامین سے پڑھنا شروع کرتا ہے تب بھی پریشان یا فکر مند ہونے والی بات نہیں ہے۔ اگر صبر کے ساتھ باقاعدہ پڑھائی کی جائے تو امتحان سے قبل تک تمام اسباق مکمل ہوسکتے ہیں۔‘‘
وہ مزید کہتی ہیں، ’’اگر والدین، ملازمت پیشہ ہیں تو انہیں ایک وقفہ لینے پر غور کرنا چاہئے تاکہ وہ بچے کے دباؤ کو کم کرنے میں مدد کرسکیں۔ گھر کا ماحول مثبت اور خوشگوار ہونا چاہئے۔‘‘
ہر بات پڑھائی سے متعلق نہ ہو
دسویں جماعت کے ایک طالب علم کی ماں کا کہنا ہے، ’’ٹائم ٹیبل آنے کے بعد اکثر والدین اپنے بچے کے ساتھ صرف پڑھائی اور امتحانات کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ اس سے بچے پر غیر ضروری دباؤ پڑتا ہے۔ بہرحال بچے اپنے امتحانات کی ٹینشن لیتے ہیں اور اچھے نمبر حاصل کرنے کے لئے پڑھنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا خوش رہنا۔ بچوں کو دن میں ایک یا دو بار وقفہ (بریک) دیں، جس میں وہ کوئی کھیل، کھیل سکتے ہیں، مزاحیہ ویڈیوز دیکھ سکتے ہیں اور خود کو تروتازہ کر سکتے ہیں۔ والدین بھی اس میں شامل ہوسکتے ہیں۔‘‘ ایک تحقیق میں، ماہر نفسیات کیری گاڈوین اور ان کی ٹیم نے پایا کہ چھوٹے درجے کے بچے طویل عرصے تک ایک چیز پر توجہ مرکوز نہیں کر پاتے۔ مطالعے کے درمیان مختصر وقفے تناؤ کو کم کرتا ہے اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔
بچوں کو تناؤ سے دور رکھنے کیلئے کیا کریں؟
ماہر نفسیات انجلی تیواری کہتی ہیں، ’’سب سے پہلے والدین کو خود تناؤ سے دور رہنا ہوگا کیونکہ کئی مرتبہ وہ لاشعوری طور پر اپنا دباؤ بچوں پر ڈال دیتے ہیں۔ امتحان کو ایک عام عمل کی طرح سمجھیں۔ عام طور پر جو کام ایک ساتھ کیا کرتے تھے، انہیں کرتے رہیں۔ اگر امتحان قریب ہیں تو باہر جانے کیلئے قریب ہی جگہ کا انتخاب کریں تاکہ وقت ضائع نہ ہو۔ بچوں سے پوچھیں کہ وہ آپ سے کیا چاہتے ہیں، اس کے مطابق ان کی مدد کریں۔ عملی تجاویز دیں، بتائیں کہ صرف امتحان کے نمبر ان کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرتے۔ ان سے کہیں ’’تم اپنی پوری کوشش کرو جو نتیجہ آئیگا ہم اسے قبول کریں گے۔‘‘ اس سے ان میں حوصلہ پیدا ہوگا۔
جب بچہ تناؤ میں ہو
انجلی کہتی ہیں، ’’جب بچہ دباؤ میں ہوتا ہے تو اس دوران امیجری تکنیک کام کرتی ہے۔ اس سے کہیں کہ آنکھیں بند کرکے اپنی پچھلی کامیابی (ضروری نہیں کہ تعلیم/امتحان سے متعلق ہو) اور اپنی خوشی کو یاد کرے۔ اس عمل سے اسے احساس ہوگا کہ اگر وہ پہلے بھی کامیاب ہوا ہے تو اب بھی ہوگا، ایسا کرنے سے وہ بہتر محسوس کرے گا۔‘‘
وہ کہتی ہیں، ’’امتحان کی تیاری کے دوران ان کے آرام کا خاص خیال رکھیں۔ ساتھ ہی ان سے کچھ دیر گہری سانسیں لینے اور چہل قدمی کرنے جیسی ہلکی پھلکی ورزش کروائیں، اس سے وہ خود کو تازہ دم محسوس کریں گے۔ نیز انہیں توجہ مرکوز رکھنے میں مدد ملے گی۔ اگر بچے کو نیند میں دشواری، سر درد یا بے چینی، پیٹ میں درد یا زیادہ ذہنی دباؤ یا پریشانی کی وجہ سے پیٹ خراب ہو تو آپ ڈاکٹر کے مشورے سے کچھ دوائیں دے سکتی ہیں۔‘‘
سازگار ماحول
امتحان کی تیاری کے دوران بچوں کا زیادہ وقت اپنے کمرے میں گزرتا ہے۔ اس لئے ماؤں کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ بچے کا کمرہ ہوا دار اور قدرتی روشنی سے بھرا ہو۔ آپ کمرے میں تازہ پھول یا انڈور پودے بھی رکھ سکتی ہیں، جسے دیکھ کر وہ اچھا محسوس کریں گے۔
صحت بخش غذائیں
امتحان کے وقت بچوں کی خوراک پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئے۔ انہیں ہلکی، جلد ہضم اور صحت بخش خوراک دی جائے۔ انہیں وٹامن سی پر مشتمل پھل، خشک میوہ جات، دہی اور سبزی کھلائیں۔