• Thu, 07 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آزادئ نسواں،کیا حقیقت کیا فسانہ؟

Updated: March 14, 2023, 11:23 AM IST | Farhat alfiyah | Mumbai

سو سال قبل آزادیٔ نسواں کا پُر فریب نعرہ بلند کیا گیاتھا۔ حالانکہ اسلام نے عورت کو کئی حقوق دیئے ہیں۔ اس کی پیدائش پر جنت کی خوش خبری دی جاتی ہے۔ اسےعزت اور احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ مردوں کی طرح وراثت کی حقدار ہے۔ اسلام میں نہ تو عورت مظلوم ہے، نہ محکوم بلکہ صنف نازک کو اس خالق نے وہ اعزاز بخشا ہےجو کسی مرد کو حاصل نہیں

Islam does not discriminate between men and women as human beings
اسلام بحیثیت انسان عورت اور مرد میں کوئی امتیاز نہیں کرتا



جیسے ہی ہم ’’آزادئ نسواں‘‘ کا تصور کرتے ہیں، ہمارے ذہنوں میں مغرب سے اٹھی ’’فیمنزم‘‘ کی تحریک کا تصور اُجاگر ہوتا ہے۔ سوسال پہلے، جس نے آزادئ نسواں اور حقوقِ نسواں کا پر فریب نعرہ بلند کیا تھا۔ جس تحریک کا مقصد مغرب کی لٹی پٹی مظلوم اور اپنے حق سے محروم ہونے والی خواتین کو سیاسی، معاشی اور سماجی حق دلانا تھا۔ دنیا کی نصف آبادی کے حقوق کی علمبردار اس تحریک کے نعرے اور باطل نظریات اور رنگین خیالات اتنے پر فریب اور جاذبیت کے حامل تھے کہ مشرقی معاشرہ پر بھی اپنا اثر دکھا گئے۔ ان باطل نظریات کی یلغار سےمسلم خواتین بھی محفوظ نہ رہ سکیں۔ ’’آزادئ نسواں‘‘ جیسے پر فریب نعرےبازی سے متاثر ہوگئی۔ ستم ظریفی تو دیکھئےکہ رفتہ رفتہ گھر، چاردیواری سے تعبیر ہوگئے۔ امورخانہ داری، اخلاق، محبت اور حقوق کی ادائیگی، یہ سارے اوصاف اب دقیانوسی شکل اختیار کرگئے ہیں۔
خواتین کی آزادی اور اسلامی نقطۂ نظر
 اسلام بحیثیت انسان عورت اور مرد میں کوئی امتیاز نہیں کرتا۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے: ’’اےلوگوں ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا۔‘‘
 اسلام نہ صرف خواتین کو ان کے حقوق دیتا ہے بلکہ صنف نازک کے لطیف وجود کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ان کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ ’’اےنبیﷺ اپنی بیویوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنے اوپر چادر لٹکا لیا کرے (تاکہ وہ ستائی نہ جائے،) تاکہ وہ پہچان لی جائے۔‘‘
 خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات پوری دنیا کی نصف آبادی کا موجودہ مسئلہ بنا ہوا ہے۔ ہر دوسری تیسری خاتون کسی نہ کسی شعبے میں اپنے صنف مخالف سے ہراساں کی جاتی ہے۔ بات صرف ہراساں کرنےکی حد تک محدود نہیں ہے۔ ملک عزیز میں پچھلے پانچ چھ برسوں میں عصمت دری کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ان تمام باتوں کے پیش نظر اسلام ایسے تمام عناصر کی حد بندی کرتا ہے نہ صرف عورتوں کو حجاب اور غض ِ بصر کا حکم دیتا ہے بلکہ مردوں کو بھی ان احکام کا پابند بناتا ہے۔
اسلام میں خواتین 
کی معاشی حیثیت
 خواتین اسلام میں معاشی لحاظ سے مستحکم ہوتی ہیں۔ وراثت میں اس کا اپناحصہ ہوتا ہے، جو باپ، بھائی اور شوہر کے مال سے شرعی اور قانونی اس کا حق ہے۔ نکاح کے وقت خواتین کو مہر دیا جاتا ہے۔ جس کو فرض اور نکاح کے شرائط قرار دیا گیا ہے۔ یہ مہر عورت کی اپنی ملکیت ہے وہ چاہےخود پر خرچ کرے، چاہے اپنی خوشی سے شوہر کی مالی امداد کےمصرف میں لائے، چاہے اپنےوالدین پرخرچ کرے۔ اس کےمتعلق وہ جوابدہ نہیں ہے۔
 امہاۃ المومنین اور دیگر صحابیات کی زندگی سے یہ دلیل ملتی ہےکہ وہ تجارت میں اپنا سرمایہ لگایا کرتی تھیں۔ اسلام میں خواتین پر نہ معاشی بار ڈالا گیا ہے اور نہ اسے معاشی ذمہ داری اٹھانے سے روکا گیا ہے۔ اگر کوئی عورت اپنے فرائض اور حقوق جو اس کے متعلقین کے اس پر عائد ہوتے ہیں، ان کو بخوبی انجام دینے کے بعد کوئی حلال آمدنی کا پیشہ اختیار کرتی ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
 عورت کی کمائی اس کی اپنی کمائی ہے۔ کوئی اسے اپنی مفاد کی خاطرخرچ کرنے پر دباؤ نہیں ڈال سکتا۔ حتیٰ کہ شوہر بھی نہیں، البتہ وہ اپنی مرضی سے جہاں چاہے خرچ کرسکتی ہے۔
نکاح میں لڑکی کی رضامندی
 نکاح کے وقت بھی لڑکی سے اجازت لینا ضروری ہے۔ رسولﷺ نے فرمایا: ’’غیرشادی شدہ کا نکاح اس سے پوچھے بغیر نہ کیا جائے اور نہ کنواری کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے۔‘‘ (بخاری)
اسلام میں خواتین کی تعلیم
 اسلام کی تعلیمات کا آغاز ہی علم سے ہوتا ہے۔ اللہ کے رسولﷺ نےفرمایا: ’’ہر مسلمان مرد اور عورت کا علم حاصل کرنا فرض ہے۔‘‘
 گویا علم حاصل کرنا پسند یا شوق نہیں بلکہ فرض ہے بلاصنفی تفرق، اس میں مرد و عورت کی کوئی تفریق نہیں رکھی گئی۔
اسلام میں خواتین کااحترام
 ایک روایت میں آتا ہے کہ ایک صحابی نے حضرت محمدﷺ سے سوال کیا کہ ’’آپ سب سے زیادہ کس سے محبت کرتے ہیں؟‘‘ تو آپؐ نے (بلا تامل) فرمایا: ’’عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے۔‘‘ اللہ کے رسولﷺ اپنی بیٹی حضرت فاطمہؓ سے بے حد محبت فرماتے تھے۔ آپؐ خواتین کی بہت عزت کرتے ان کے ساتھ حسن سلوک کو حکم دیتے۔
 یہ اسلام میں عورت کا مقام و مرتبہ ہے۔ اس کی پیدائش پر جنت کی خوش خبری دی جاتی ہے۔ اسےعزت اور احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ مردوں کی طرح وراثت کی حقدار ہے۔ اسلام میں نہ تو عورت مظلوم ہے، نہ محکوم بلکہ صنف نازک کو اس خالق نے وہ اعزاز بخشا ہےجو کسی مرد کو حاصل نہیں۔ جب تک دنیا میں غیر فطری نظام رہے گا تب تک پوری انسانیت مسائل کا شکار ہوتے رہے گی۔

women Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK