جوگیشوری کی حبیبہ اجمیرشریف میں منعقدہ بین الاقوامی خطاطی نمائش میں شریک سب سے کم عمر خطاط بنی۔ حبیبہ کے شاندار فن پاروں کو جس نے بھی دیکھا عش عش کراٹھا
EPAPER
Updated: October 10, 2022, 12:07 PM IST | Shaikh Akhalque Ahmed | Jogeshwari
جوگیشوری کی حبیبہ اجمیرشریف میں منعقدہ بین الاقوامی خطاطی نمائش میں شریک سب سے کم عمر خطاط بنی۔ حبیبہ کے شاندار فن پاروں کو جس نے بھی دیکھا عش عش کراٹھا
جوگیشوری کی سلم بستی کی رہنے والی خوش نویس خان حبیبہ نے اجمیرمیں منعقدہ بین الاقوامی خطاطی مقابلے میں ممبئی کا نام روشن کیا ہے۔ حبیبہ کو اسکولی دنوں سے خوش نویسی و خطاطی کا شوق رہا جو بعد میں ان کا جنون بن گیا۔ پہلے پہل از خود اور انفرادی مشق کے بعد اپنے استاد شیخ محمود ماہر خطاط کی جملہ کوششوں سے فن خطاطی میں مسلسل محنت سے مہارت حاصل کرتی چلی گئی۔ اجمیر شریف میں منعقدہ ۷؍ روزہ بین الاقوامی فن خطاطی نمائش میں کم عمر خطاط ہونے کا شرف حاصل کیا۔ حبیبہ نے اپنی ابتدائی تا دسویں تک کی تعلیم الاتحاد اردو ہائی اسکول، جوگیشوری سے مکمل کی۔ دسویں کا امتحان ۲۰۱۳ء میں ۵۴؍ فیصد اور آرٹس فیکلٹی سے ۲۰۱۵ء بارہویں کا امتحان۵۶؍ فیصد نمبرات سے کامیاب کیا۔ بعد ازیں یشونت راؤ چوہان اوپن یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کیا۔
اسکول میں خوش نویسی کی ترغیب ملی
خان حبیبہ نے انقلاب کے لئے کی جانے والی اس خصوصی گفتگو میں بتایا کہ’’ میں اسکول کی اوسط درجے کی طالبہ تھی جسے صرف پڑھنے لکھنے کے علاوہ خوشخطی کا شوق تھا۔ ہمارے اسکول میں طلبہ کو فاؤنٹین پین کی کٹی ہوئی نِب سے لکھنے پر زور دیا جاتا تھا، کلاس ٹیچرز اور دیگر اساتذہ بھی کٹی ہوئی نِب سے ہی لکھتے۔ انگریزی کے استاد طلباء کو نیب کاٹ کر دیتے اور انہیں خوشخط تحریر لکھنے کیلئے راغب کرتے تھے اسی وقت مجھ میں بھی خوشخط تحریر لکھنے کا شوق پیدا ہوا۔‘‘ حبیبہ نے آگے کہا کہ میں نے پہلی مرتبہ جماعت ہشتم میں بسم اللہ لکھا (جو آج تک میرے پاس محفوظ ہے) سر کو بتایا انہوں نے تعریف کی اور مزید مشق کی ہدایت دی اسی دن سے میں نے تہیہ کر لیا کہ میں ان شاء اللہ اپنی تحریر پر خصوصی توجہ دوں گی۔
لاک ڈاؤن میں فن کو نکھارنے پر خصوصی محنت
حبیبہ نے بتایا کہ ’’ میں کبھی کبھار وقت ملنے پر مشق کرلیا کرتی۔ لاک ڈاؤن کے دوران میں نے اپنے پاس جو کچھ لوازمات موجود تھے اس سے خطاطی کی مشق کا آغاز کیا۔ میں نے موبائل کا مثبت استعمال کیا اور گوگل کا سہارا لے کر، مختلف آرٹس، ڈیزائن، کیلی گرافکس سائٹ اور یوٹیوب سے باریک بینی سے اس فن کے رموز اوقاف سیکھے۔‘‘ اس طرح حبیبہ مرحلہ وار آگے بڑھتی گئی ۔ مسلسل مشق سے ان کے فن میں نکھار آنا شروع ہوا۔ والدین نے ہمت افزائی کی آس پڑوس کے لوگوں سے تعریفیں سن کر ان کا حوصلہ بڑھا جس سے مزید کچھ کر دکھانے کا جذبہ پیدا ہوا۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’ جب دل میں چاہ اور لگن ہو تو اللہ بھی اسباب پیدا کرتا ہے۔ کسی طرح میرا رابطہ ماہر خطاط شیخ محمود صاحب(ممبئی) سے ہوا موصوف کیلنڈر کیلئے خطاطی کے نمونے تیار کرتے ہیں اور وہ خطاطی کے خواہشمندوں کی باقاعدہ پیشہ وارانہ تربیت بھی کرتے ہیں۔ میری درخواست اور شوق کو دیکھتے ہوئے انہوں نے مجھے خطاطی کا فن سکھایا اور گزشتہ ایک سال سے اللہ نے میرے فن میں برکت عطا کی۔‘‘
’’طلباء و خواتین کو بھی یہ فن سیکھاؤں گی‘‘
حبیبہ نے بتایا کہ لاک ڈاؤن میں میرا شوق میرا جنون بنا اور بعد ازیں میں نے اسے بطورِ پروفیشن اپنا لیا۔ لاک ڈاؤن میں فرصت کے اوقات میں میں نے طغرے لکھنا شروع کئے، جان پہچان اور رشتہ داروں کو تحفہ میں دیے اور بعد ازیں آس پڑوس کے لوگوں نے میرے فن کی پزیرائی کی اور ہدیہ بھی عنایت کیا۔ میں اس فن کو مزید لوگوں تک پہنچانے کی خواہ ہوں۔ اور جلد ہی اپنے استاد کی رہنمائی میں خواہشمند طلباء و خواتین کے لئے تربیتی کلاسیز کا آغاز کروں گی تاکہ وہ اسے پیشہ وارانہ مہارت کے طور پر بھی اپنا سکے۔ خان حبیبہ نے فیسٹیول سے متعلق بتایا کہ ’’مجھے اجمیر شریف میں ہر سال منعقد ہونے والی اس خطاطی نمائش کا علم میرے استاد سے ہوا۔ امسال۱۵؍ ویں بین الاقوامی صوفی رنگ فیسٹیول کا آغاز۲۹؍ ستمبر سے۷؍ اکتوبر کے بیچ ہوا۔ استاد محترم نے وہاں رابطہ کیا تو پتہ چلا کہ آن لائن پینٹنگز روانہ کرنی ہے جس میں سے بہترین خطاطی کے اعلیٰ اور معیاری نمونوں کا انتخاب کرنے کے بعد خطاط کو اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ میں نے بھی اپنے خطاطی کے طغرے روانہ کئے جس میں سے `درود شریف کا نمونہ منتخب ہوا اور مجھے نمائش میں شرکت کی اجازت کا دعوت نامہ موصول ہوا۔ ‘‘
خان حبیبہ نےمزید بتایا کہ میں نے اپنے استاد کو مختلف قرآنی آیات کا خاکہ بتایا اور دن رات محنت کرکے کل ۹؍ پینٹنگز کینوس پر تیار کرکے اپنے فن کے مظاہرہ کیا۔ اس بین الاقوامی نمائش میں اس سال ملک بھر کے۴۰؍ فنکار اور دنیا بھر کے۳۲؍ ممالک کے مزید۴۰؍ فنکار یعنی کل ملا کر۸۰؍ فنکار وں نے ڈیجیٹل اور پرنٹ کینوس پر اپنے فن خطاطی سے لوگوں کو محظوظ کیا۔ ان تمام فنکاروں کے ساتھ مجھ جیسی کم عمر خطاط کے فن کی بھی پزیرائی ہوئی۔ اللہ کا بہت شکر ہے کہ چند ہفتہ قبل میری خواہش پر میرے فن پاروں کی ابتدائی نمائش میرے مادر علمی الاتحاد اردو ہائی اسکول میں پرنسپل شیخ انوارالحق اور دیگر اساتذہ کی کوششوں سے منعقد ہوئی اور بعد ازیں مجھے سیدھے بین الاقوامی نمائش میں اپنے فن کو پیش کرنے کا موقع اجمیر شریف میں ملا۔ الحمد للہ یہاں پوری دنیا کے بڑے بڑے ممالک سے ماہر خطاط شریک ہوئے جن سے مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ اسکول میں فاؤنٹین پین سے لکھنے کا جو سلسلہ شروع ہوا ، اس کا نتیجہ آج نظر آیا۔ میں بہت خوش ہوں جو اللہ نے مجھے یہاں اپنے فن کو پیش کرنے کا موقع عنایت کیا۔ حبیبہ خان نے اپنے پیغام میں یہ کہا کہ آج کل طلباء کا زیادہ تر وقت اسکول اور کالج سے واپسی کے بعد سوشل میڈیا، کارٹون، آن لائن گیمز میں گزرتا ہے روزانہ کی بے جا تفریحات اور وقت کی فضول بربادی سے اگر تھوڑا وقت نکال کر اس طرح کے فنون و لطیفہ کی سرگرمیوں پر صرف کیا جائے تو یہ زیادہ کار آمد اور فائدہ مند ثابت ہوگا۔ طلباء کو زمانے کے ہم قدم ہونے کے ساتھ ساتھ انگریزی زبان پر عبور حاصل کرنا، کمپیوٹر سے مکمل واقف ہونا اور جدید علوم سیکھنا بھی نہایت ضروری ہے۔ مگر کیا ہی بہتر ہے کہ اردو اور عربی زبان سے محبت کا بھی حق ادا کریں۔
استاد نے اپنی شاگرد کے متعلق کیا کہا؟
خطاط شیخ محمودنے اپنی شاگردہ حبیبہ سے متعلق بتایا کہ الحمد للہ بچی با پردہ، اچھے اخلاق کی مالک ہونے کے ساتھ ساتھ بہت محنتی ہے۔ شوق اور لگن کے ساتھ وہ محنت کرتی ہے۔ اس نے چند ہی ماہ باقاعدہ تربیت لی اوراس کے فن میں بہت تیزی سے نکھارآیا ۔ اگر اسی طرح یہ مشق کرتی رہی تو مستقبل قریب میں عالمی سطح پر مقبول ہوگی۔