• Mon, 30 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ملئےموجد منیر خان سے جن کا ’ویژن پرو اے آئی چشمہ‘آئی آئی ٹی بامبے ٹیکنو فیسٹ میں لانچ ہوگا

Updated: December 11, 2024, 6:49 PM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed | Mumbai

ینگ سائنٹسٹ کا اعزاز حاصل کرنیوالے منیر بنیادی طور پر لکھیم پوری کے ایک چھوٹے سے قصبے سے تعلق رکھتے ہیں ،یہاں سے ان کا امریکی یونیورسٹی تک پہنچنے کا سفر اوراختراعات اور ایجادات کا سلسلہ قابل ستائش ہے۔

Scientist Munir Khan (right) with his colleague conducting a practical test of a soil testing device. Photo: INN
سائنٹسٹ منیر خان (دائیں) اپنے ساتھی کے ہمراہ مٹی کی جانچ کرنیوالے آلے کا عملی تجربہ کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

آج ہم آپ کی ملاقات لکھیم پور کھیری (یوپی) سے تعلق رکھنےو الے ایک ایسے جواں  سال سائنسداں  سے کروارہے ہیں، جنہوں  نے ’اے آئی ویژن چشمہ‘ایجاد کیا ہے۔ منیر خان کی اس انوکھی کاوش کو آئی آئی ٹی بامبے کے ٹیکنو فیسٹ ۲۰۲۴ء  (۱۷؍دسمبر۲۰۲۴ء) میں پیش کیا جائیگا۔ ۲۸؍سالہ منیر اے آئی اور مشین لرننگ کے میدان میں   ہندوستان کا نام عالمی سطح  پرروشن کررہے ہیں۔ وہ بنیادی طور پر’گاوریا‘ کے رہنے والے ہیں، یہاں کے غریب گھرانے میں پیدا ہونے والے منیر اپنے چار بھائیوں اور ۳؍ بہنوں میں سب سے چھوٹے ہیں، انہیں بچپن سے ہی فزکس اور ریاضی مضامین میں گہری دلچسپی رہی۔ جس وقت والدکا انتقال ہوا منیر کی عمر ایک سال تھی۔ 
روزنامہ انقلاب کیلئے کی جانے والی خصوصی گفتگو میں امریکہ میں  مقیم منیر نے بذریعہ فون بتایا کہ ’’ میری ابتدائی تعلیم گاوریا کے ہندی میڈیم ضلع پریشد اسکول سے ہوئی۔ اسکے بعد پرائیویٹ اسکول سے انٹر میں نمایاں کامیابی کے بعد مجھے ضلع پنچایت کی جانب سے اسکالرشپ مل گئی۔ میں مزید تعلیم کیلئے لکھیم پور آیا جہاں میرے خالو عبدالرزاق صاحب جو اسکول میں ٹیچر تھے، کی رہنمائی اور دست عنایت سے مجھے نئے خواب دیکھنے کی ترغیب ملی۔ والدہ کی انتھک محنت اور بھائیوں کی اعانت اور حوصلہ افزائی کی مرہون منت میں آج اس مقام پر ہوں۔ ‘‘ منیر نے مزید بتایاکہ’’ سائنس کالج میں کامیابی کے بعد میرٹ کی بنیاد پر میرا داخلہ برلا انسٹی ٹیوٹ آف اپلائیڈ سائنس، بھیم تال اتراکھنڈ میں ہوا۔ گریجویشن کے سیکنڈ ایئر میں، فرانس اور روس میں ریسرچ انٹرن شپ کی۔ الیکٹریکل انجینئرنگ میں بی ٹیک کے آخری سال میں، مجھے جنیوا میں CERN لیبارٹری میں سسٹم اسسٹنٹ انجینئر کی نوکری کی پیشکش کی گئی۔ کولمبیا یونیورسٹی سے ماسٹرزکے بعد، مجھے بہترین پروجیکٹ کا ایوارڈملا۔ 
 اپنے ’اےآئی ویژن چشمہ‘ کے متعلق بتائیے ؟
منیر : یہ ایک سینسرز، کیمروں، پروسیسرز، لیڈر ٹیکنالوجی، شیشے اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے بنایا گیا ایک ایسا چشمہ ہے جو پہننے والے کو ماحول اور اردگرد کی حقیقت کا احساس دلاتا ہے۔ یہ چہرے کی شناخت میں مدد کرتا ہے، اس سے میڈیسن اور خوراک میں آسانی سے فرق کیا جا سکتا ہے، چلنے کے دوران یہ راستہ کی رکاوٹوں کا پتہ دے گا۔ اس سے طباعت شدہ مواد کو پڑھنے اور اس کی تشریح میں مدد ملے گی۔ یہ پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں کی تلاش میں ازخود مدد کرے گا۔ یہ نابینا افراد کے لئے بہت کارآمد ثابت ہوگا۔ ملک کے اولین خلاء باز راکیش شرما نے بھی میری اس تحقیق پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ 
اس آلےکے متعلق بتائیے، جس کیلئے آپ کو ینگ سائنٹسٹ ۲۰۲۴ء ایوارڈ سے نوازا گیا ہے؟
منیر: میں نے سب سے پہلے۲۰۱۸ء میں ’سائل مانیٹرنگ ڈیوائس‘پر کام کرنا شروع کیا تھا۔ مختلف تجربات اورٹیسٹ سے گزرنے کے بعد، حکومت ہند کے پیٹنٹ آفس نے اس سال جنوری ماہ میں مجھے اس تحقیق پر پیٹنٹ دیا۔ میں مطمئن ہوں کہ میں اپنے ملک کے کروڑوں کسانوں کی زرعی تکنیک کو بہتر بنانے اور مدد کرنے میں کامیاب رہا ہوں۔ ’مٹی کی نگرانی‘ کا یہ آلہ پین نما شکل کا ہے جسے ایک ایپلی کیشن کے ذریعے آسانی سے موبائل ہینڈ سیٹ سے منسلک کیا جاسکتا ہے۔ یہ ڈیوائس مٹی کے معیار کا تجزیہ کرتا ہے، مٹی میں کون سے غذائی اجزاء کی کمی ہے اور کس مقدار میں ہے ساتھ ہی آلہ زمین میں درکار نمی کی سطح کا پتہ لگاتا ہے جس سے کسانوں کومدد ملتی ہے ان نتائج کی بنیاد پر کسانوں کو اس بات کا علم ہوگا کہ یہ مٹی کس فصل کے لئے موضوع اور بہترین ہے اس پر کونسی فصل کی کاشت کی جا سکتی ہے۔ مجھے اس تحقیق پر مرکزی وزیر نتن گڈکری، وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان کی موجودگی میں نوجواں سائنسداں ایوارڈ۲۰۲۴ء سے سرفراز کیا گیا۔ 
آپ کی تیار کردہ اسمارٹ واٹر بوتل، کیا فائدہ پہنچاتی ہے؟
 منیر : یہ ایک سینسر سے لیس مصنوعی ذہانت پر مبنی تحقیق ہے جو مختلف پیرامیٹرز سے جسمانی حرارت کے مطابق جسم میں موجود پانی کی کمی کی سطح کا پتہ لگا کر ’بیپ ‘کی آواز سے اشارہ دیتا ہے۔ یہ چھوٹے بچوں اور مسلسل کام کرتے رہنے والے افراد کے لئے مؤثر آلہ ہے۔ 
برلا انسٹی ٹیوٹ اتراکھنڈ سے کولمبیا یونیورسٹی تک کی پروفیشنل تعلیم کا سفر کیسے شروع ہوا؟
منیر : بی آئی ٹی میں انڈرگریجویشن کے دوران، مجھے فرانس، روس کی ریسرچ لیبز میں متعدد ریسرچ انٹرن شپ کا موقع ملا۔ پھرColaborative Robotics پر انٹرن شپ کیلئے فرانس گیا۔ جہاں سے ہندوستان واپسی پر میں نے انٹرنیٹ آف تھنگز پر مبنی اسمارٹ واٹر کوالیٹی اسسمنٹ سسٹم پروجیکٹ پر کام شروع کیا۔ اس کے بعد میں نے اس موضوع پر انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانکس انجینئرز میں ایک تحقیقی مقالہ شائع کیا۔ سال دوم کی پڑھائی میں انٹرن شپ کیلئے میں روس گیا جہاں میں نے SiGe BiCMOS (Silicon-Germanium) ٹیکنالوجی پر مبنی مکسر اور ایمپلیفائر کیلئے وائیڈ بینڈ بلون پر کام کیا۔ میں نے مختلف مقابلوں میں حصہ لیا اور اسی تحقیق پر مجھے دہرادون، انڈیا میں اسٹیٹ سائنس کانکلیو۲۰۱۹ء میں ’’ایمرجنگ سائنٹسٹ ایوارڈ‘‘ کا حقدار قرار دیا گیا۔ اپنے آخری سال کی پڑھائی کے دوران، میں نے مٹی کی زرخیزی کی پیمائش کرنے والے آلے پر کام کیا۔ اسکے ساتھ ساتھ کولکاتا میں ’’انٹرنیشنل ایمرجنگ سائنٹسٹ ایوارڈ۲۰۲۰ء‘‘ کا فاتح قرار دیا گیا۔ بعد ازیں چند اہم ایجادات کیلئے، میں نے امریکہ اور برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں درخواست دی اور پھر کولمبیا یونیورسٹی میں داخلہ کا فیصلہ کیا۔ میں ستمبر۲۰۲۱ء کے پہلے ہفتے میں  امریکہ چلا آیا۔ کولمبیا میں تعلیم حاصل کرنا میرے لئے ایک حیرت انگیز تجربہ تھا۔ مجھے کچھ پرجوش پروفیسرز اور ساتھی ملے اور میں نے IoT ڈیوائسز پر اپنے پروجیکٹس شروع کیے۔ ’ہومیو ہائیڈرو: اسمارٹ واٹر بوٹل‘کاتحقیقی پروجیکٹ شروع کیا، جہاں میں نے پی ایچ، ٹی ڈی ایس اور پانی کے درجہ حرارت جیسے متعدد پیرامیٹرز کیلئے کام کیا۔ یہ معلومات ہمارے ارد گرد پینے کے قابل پانی کے وسائل کی دستیابی تک رسائی میں مدد کرتی ہے۔ 


ہندوستانی نوجوانوں کے لئے آپ کیا کرنا چاہتے ہیں ؟
منیر : مجھے عالمی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے کئی پرکشش آفرز آئے، لیکن ملکی معیشت کو سہارا دینے کے مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے میں نےانہیں ٹھکرادیا، ہندوستان میں اپنے اسٹارٹ اپ’کیڈر ٹیکنالوجیزسروسیز پرائیویٹ لمیٹیڈ‘ کی بنیاد رکھی جس کا مقصد حقیقی زندگی کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے صارفین کیلئے جدید، سستے حل تیار کرنا ہے۔ میں ہندوستانی معیشت کو ’میک ان انڈیا‘ پہل کے ساتھ مضبوط بنانا چاہتا ہوں تاکہ مقامی ٹیلنٹ کو بھی تقویت حاصل ہو۔ ساتھ ہی اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ملک میں ’’انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنیکل ٹریننگ اینڈ ڈیولپمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ‘‘ نام سے ایک اسٹارٹ اپ شروع کیا ہے تاکہ جدید تعلیم سے پسماندہ طلباء کو تکنیکی تربیت اور کاونسلنگ فراہم کی جا سکے۔ 
طلباء کے نام آپ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں ؟
میں یہی کہوں  گا کہ اپنے حالات سے باہر نکل کر خواب دیکھیں۔ اگر میں ایک چھوٹے سے کاشتکار خاندان سے ’آئیوی لیگ یونیورسٹی‘ میں جا سکتا ہوں، تو آپ بھی جا سکتے ہیں۔ میں تہیہ کرچکا تھا کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا ہے۔ میرے پاس کھونے کیلئے کچھ نہیں بچا تھا، میں نے مثبت سوچ کے ساتھ کچھ پانے کی جستجو اور جدوجہد شروع کی۔ راہیں کھلتی گئیں اور راستہ ہموار ہوتا گیا۔ میرے سفر نے مجھے سکھایا ہے کہ اگر آپ کچھ حاصل کرنے کا عزم رکھتے ہو تو کوئی رکاوٹ اور خواب بہت بڑا نہیں ہوتا جسے حاصل کرنا ناممکن ہو۔ 

’’مجھے ہندوستان کی تکنیکی ترقی میں تعاون کرنے اور معیشت کو مضبوط بنانے میں مدد کرنے پر فخر ہے۔ میرا مشن ایسے حل پیدا کرنا ہے جو سوچ کو تخلیق کا روپ دے، تصورات کو حقیقت میں بدل دے۔ مستقبل کے زاویوں کا حل پیش کریں۔ ایسی اختراعات جو زندگی کو بہتر بنائیں اور ترقی کو آگے بڑھائیں۔‘‘ -منیر خان ،ینگ سائنٹسٹ

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK