منفی دباؤ آپ کے لئے نقصاندہ ہوتا ہے۔ اس سے بچنے کیلئے اپنی توجہ دوسری جانب مرکوز کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اداس رہنے سے زیادہ خوش رہنے پر زور دیں۔ شکایت پر شکر کو ترجیح دیں۔ ایسے لوگوں سے دور رہیں جن کی منفی سوچ آپ کو متاثر کر رہی ہے۔ اچھی صحبت اور اچھی غذا بہترین نسخہ ہے۔
اچھی کمپنی اور اچھا کھانا بہترین نسخہ ہے۔ تصویر: آئی این این
دورِ حاضر کا سب سے بڑا مسئلہ ذہنی صحت ہے۔ ہر شخص آج جھنجھلاہٹ کا شکار ہے۔ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن جیسی اصطلاحات عام ہوگئی ہیں ۔ ایسے حالات میں جاننا اہم ہے کہ دباؤ آخر کیا ہے؟ کیا یہ صرف منفی کیفیت کا نام ہے؟ کیا یہ نقصاندہ ہی ہوتا ہے؟ نہیں !نفسیات کی رو سے دباؤ کی چار اقسام ہیں : (۱) مثبت دباؤ (۲) منفی دباؤ (۳) مثبت منفی دباؤ (۴) منفی منفی دباؤ۔
مثبت دباؤ
مثبت دباؤ وہ دباؤ ہے جو نہ ہو تو لاپروائی اور بے توجہی کے سبب یکسوئی اور مقاصد کو پورا کرنا ناممکن ہے۔ جب ہم مثبت دباؤ کے ساتھ کسی کام کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی جدوجہد کرتے ہیں تب ہی کامیاب ہوتے ہیں ۔ عموماً طلبہ میں اساتذہ امتحان سے قبل یہ دباؤ ڈالتے ہیں۔ اس دباؤ کے نتیجے میں اچھا نتیجہ سامنے آسکتا ہے۔ ذہن اس دباؤ کے نتیجے میں متحرک اور فعال ہوتا ہے۔
منفی دباؤ
یہ دباؤ کی وہ قسم ہے جو ذہن کو تھکا دیتی ہے۔ اس قسم کا دباؤ بجائے حل کی تلاش کے انسان کو مایوس کرتا ہے۔ سماجی، معاشی، تعلیمی وغیرہ عناصر کی وجہ سے یہ دباؤ پیدا ہوتا ہے۔ پہلے آپ اسے برداشت کرتے ہیں پھر غصہ، چڑچڑا پن اور نا امیدی پیدا ہوتی ہے۔
تدارک
دباؤ کو جڑ سے یکدم ختم نہیں کیا جاسکتا۔ اسے سمت دینے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔ یہ ایک توانائی کی طرح ہے جسے ہم دوسری سمت کسی دوسری توانائی میں تبدیل کرسکتے ہیں ۔ سوچنے کا مقام یہ ہے کہ کیا کریں ؟ تو سب سے پہلے ہمیں کاغذ قلم لے کر ایک فہرست بنانی ہے کہ ہم پریشان کیوں ہیں ؟ بعد میں آپ کو ان پریشانیوں میں سے جو چھوٹی ہیں ، اس قابل ہیں کہ ان کا حل نکل سکتا ہے، ان کو کاٹ دینا ہے پھر ان پریشانیوں کو دیکھنا ہے جن کا حل سرے سے آپ کے پاس ہے ہی نہیں ۔ ان کے متعلق پورے یقین سے اللہ پر توکل کرنا ہے کہ ان کا بہترین حل قدرت آپ کو صحیح وقت پر دے گی اور انہیں بھی ہٹا دینا ہے۔ پھر آپ دیکھیں گے کہ فہرست میں وہی رہ گیا ہے جس کے لئے محنت درکار ہے سو آپ کو اپنی کوششوں سے آگے بڑھنا ہے۔ اس کے بعد یہ سوچ آپ میں صرف مثبت دباؤ پیدا کرتی ہے۔
مثبت منفی دباؤ
مثبت دباؤ کا منفی شکل اختیار کر لینا۔ جب آپ اپنی کوشش سے کسی کام کی تکمیل پر زور دیتے ہیں مگر نتیجہ برعکس ہوتا ہے، صلاحیت کے ضائع ہونے کا، وقت اور محنت کی بربادی کا احساس ہوتا ہے تو آپ پچھتاوے میں مبتلا ہوتے ہیں ۔ دھیرے دھیرے آپ کو احساس ہونے لگتا ہے کہ آپ کی لاکھ کوششوں کے باوجود کچھ ٹھیک نہیں ہورہا ہے تو آپ کے اندر کی جدوجہد دم توڑتی ہے۔ یہ ہوتا ہے مثبت کا منفی کی سمت پہلا قدم۔ ایسے میں مایوس کن لوگوں سے تعلق اور ان کی گفتگو آپ کو منفیت کی طرف لے جاتی ہے۔ ان حالات میں کیا کیا جائے؟ ہم انسان اپنی ناکامی پر یا پیچھے رہ جانے پر سب سے پہلے وقت، حالات اور لوگوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں ۔ ہم سب سے آخر میں اپنی غلطی مانتے ہیں ۔ ہمیں غور کرنا چاہئے کہ غلطی کہاں ہوئی؟ جب تک ہم گزشتہ ناکامیوں کی وجہ کو نہیں تلاش کرنے کی کوشش کریں گے، ہم نہیں جان سکتے کہ کامیاب کیسے ہونا ہے! ہم اپنی ناکامیوں کو اپنی ہار سمجھتے ہیں جبکہ ناکامی ہار نہیں ہے، ٹھہر جانا، رُک جانا، ہار ہے اور ایسا صرف ناکامی کے بعد نہیں کامیابی کے بعد بھی ہوتا ہے۔ اپنی ناکامی کو تلاش کرنا ہے، اس کی وجہ کو یاد رکھنا ہے تاکہ یہ ساری غلطیاں پھر دہرائی نہ جا سکیں ۔ اس کے بعد لائحہ عمل بنانا ہے کہ اس بار کوشش کس طرح ہوکہ ناکامی کا منہ نہ دیکھنا پڑے۔ اپنے آپ سے بنیادی سوالات پوچھئے کہ نئی کوشش کا آغاز کیسے ہو کہ ان کا وہی پرانا نتیجہ نہ ملے۔ سوال پوچھئے کہ آپ جو کام کرنے جارہی ہیں / جارہے ہیں اس کا کیا فائدہ ہوگا؟ کیا آپ اس سے کچھ سیکھیں گے؟ کیا اس کے مثبت اثرات آپ کی زندگی پر پڑ یں گے؟ یہ طرزِ عمل آپ کے اندر مثبت دباؤ پیدا کرتا ہے۔
منفی منفی دباؤ
یہ ہے حالات کا بد سے بدتر ہونا۔ ڈپریشن کی طرف سوچ کا سفر۔ اس کی سمت بدلنے پر بھی یہ کہیں نہ کہیں دوبارہ مڑتا ہے منفی ہی کی طرف۔ اس میں ذہنی صلاحیتیں اس قدر کم ہو جاتی ہیں کہ آپ کو ماہر نفسیات کی ضرورت پڑنے لگتی ہے جو دواؤں کی مدد سے آپ کے ذہن کو اس حد تک پرسکون کرتا ہے کہ آپ کی سوچیں انتہائی گہرائی میں نہ جائیں۔ یہ دوائیں مضر صحت ہوتی ہیں۔ کوشش کریں کہ اس حد سے پہلے ہی خود کو بچالیں۔ اداس رہنے سے زیادہ خوش رہنے پر زور دیں۔ شکایت پر شکر کو ترجیح دیں۔ ایسے لوگوں سے دور رہیں جن کی منفی سوچ آپ کو متاثر کر رہی ہے۔ اچھی صحبت اور اچھی غذا بہترین نسخہ ہے۔ خود کو وقت دیں۔ فرائض کی تکمیل کریں۔ گناہوں سے بچیں۔ زندگی ایک بار ملتی ہے، یہ ایک موقع ہے اسے ضائع نہ کریں۔