• Wed, 22 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

نوعمربچوں کے مسائل: مائیں اہم کردارادا کرسکتی ہیں

Updated: January 16, 2023, 10:37 AM IST | Dr. Sherman Ansari | Mumbai

ماؤں کیلئے نوعمر بچوں کی پرورش اور تربیت نہایت مشکل مرحلہ ہوتا ہے کیونکہ نوعمری (۱۳؍ سے ۱۹؍ سال) وہ وقت ہوتا ہے جب والدین کو اپنے بچوں کی زندگی کی مضبوط بنیاد ڈالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس عمر میں نوجوانوں کو کئی خدشات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہ زندگی کا سب سے عجیب و غریب مرحلہ ہوتا ہے

Through love and respect, mothers can build strong bonds with their children
محبت و احترام کے ذریعے مائیں، بچوں کے ساتھ مضبوط رشتہ استوار کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہیں

زندگی ایک چیلنج ہے اور زندگی کا شاید سب سے بڑا چیلنج نوعمر بچوں کی تربیت کا ہے۔ ماؤں کے لئے نوعمر بچوں کی پرورش اور تربیت نہایت مشکل مرحلہ ہوتا ہے کیونکہ نوعمری (۱۳؍ سے ۱۹؍ سال) وہ وقت ہوتا ہے جب والدین کو اپنے بچوں کی زندگی کی مضبوط بنیاد ڈالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس عمر میں نوجوانوں کو کئی خدشات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ یہ زندگی کا سب سے عجیب و غریب مرحلہ ہوتا ہے ۔ اس دوران ان میں جسمانی، ذہنی اور جذباتی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ اس عمر میں والدین کا ساتھ ضروری ہوتا ہے۔ اگر حکمت عملی اپنائی جائے تو مائیں اپنے بچوں کو عمر کے اس دور سے کامیابی اور کامرانی کے ساتھ نکال سکتی ہیں۔
ذہنی دباؤ
 نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ ۲۰۲۰ء کی ایک تحقیق کے مطابق، تقریباً ۱۷؍ فیصد نوجوان بالغ ہونے سے پہلے ہی ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ڈپریشن نوعمر لڑکیوں میں ۲۵ء۲؍ فیصد جبکہ نوعمر لڑکوں میں ۹ء۲؍ فیصد ہوتا ہے۔ اس کی ایک وجہ برقی آلات پر بہت زیادہ وقت گزارنا ہوسکتا ہے۔ ڈپریشن کے عوارض قابل علاج ہیں لیکن پیشہ ورانہ مدد حاصل کرنا زیادہ ضروری سمجھا جاتا ہے۔
دوستوں کا دباؤ
 دوست، نوعمر بچوں کیلئے کافی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ اکثر نوعمر بچوں کے دوست منفی رویے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور نوعمر بچوں پر بھی اس بات کا دباؤ ڈالتے ہیں جیسا کہ ٹین ایجرز اپنے دوستوں پر زیادہ توجہ مبذول کرتے ہیں اس لئے اکثر وہ ان کی حمایت میں اپنے گھر والوں سے بھی دوری اختیار لیتے ہیں۔ ماؤں کو چاہئے کہ وہ اپنے بڑھتی عمر کے بچوں کے ساتھیوں کے بارے میں معلومات رکھیں۔ بچوں کو اچھائی اور برائی کی پہچان کروائیں اور سب سے اہم غلط چیزوں پر انہیں ’’ناں‘‘ کہنا سکھائیں۔
بہن بھائی سے حسد
 بہن بھائی میں دشمنی، حسد، جلن، مقابلہ آرائی اور لڑائی، یہ نوعمر بچوں کا عام مسئلہ ہے۔ یہ دو یا دو سے زیادہ بچوں کے تقریباً تمام والدین کے لئے تشویش کا باعث ہے۔ مسائل اکثر دوسرے بچے کی پیدائش کے فوراً بعد شروع ہو جاتے ہیں اور اکثر یہ مسائل پہلے بچے کے لئے احساس کمتری کا سبب بھی بنتے ہیں۔ ماؤں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو اپنے مسائل خود حل کر دیں۔ یہ قدم بچوں کی زندگی کے لئے ایک لازمی سبق ہوگا۔ انہیں معاف کرنا اور  اپنی غلطی قبول کرنا سکھائیں۔ اگر بھائی بہنوں میں حسد کی وجہ سے دشمنی پیدا ہو جائے تو والدین اپنے تمام بچوں کو یکساں توجہ اور محبت دیں تاکہ اس قسم کے حالات پیدا نہ ہوں۔
تنازعات
 بڑھتی عمر میں اکثر بچے آزادی چاہتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں اکثر والدین اور بچے کی رائے مختلف ہوتی ہے جس کی وجہ سے بے جا تنازعات مثلاً گھر میں تشدد، اسکول چھوڑنا، لڑائی جھگڑے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ گزرتے وقت کے ساتھ بچہ، والدین کی ہر بات کو غلط سمجھتا ہے۔ ایسے میں والدین کو بچوں پر اعتماد کرنا چاہئے۔ ضرورت سے زیادہ سختی، موبائل فون چیک کرنا یا شک کرنا رشتوں کو متاثر کرسکتا ہے۔ جس سے جھوٹ بولنا، چوری کرنا، چھپانا اور بے عزتی جیسے منحرف رویے پیدا ہوتے ہیں۔ محبت و احترام کے ذریعے والدین، بچوں کے ساتھ مضبوط رشتہ استوار کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
نفسیاتی مسائل
 تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بالغوں میں نفسیاتی مسائل تقریباً ۱۶؍ سال کی عمر سے شروع ہوتے ہیں۔ درحقیقت نوعمر میں ایک تہائی اموات ڈپریشن کی وجہ سے ہونے والی خودکشی ہے۔ نوعمر بچے سب سے زیادہ بے چینی اور موڈ کی خرابی کا شکار ہوتے ہیں۔ سماجی فوبیا اور گھبراہٹ کے عوارض اس عمر کے گروپ میں عام ہیں۔ لڑکیاں، لڑکوں کے مقابلے میں نفسیاتی مسائل کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ نوعمر بچوں میں اعتماد کی کمی بھی ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ نوعمر لڑکے اور لڑکیوں میں چڑچڑا پن اور غصہ عام ہے۔ اکثر بچے محض گھر میں ناخوش ہوتے ہیں اور باہر اچھا کام کرتے ہیں تو ماؤں کو چاہئے کہ وہ ان کے نفسیاتی امراض کی وجہ تلاش کریں۔ ان سے بات چیت کریں اور اگر مسئلہ حل نہ ہو تو ماہرین کی مدد لینے سے بالکل نہ ہچکچائیں۔
 ٹین ایجرس کے ساتھ کسی بھی مشکل مسئلے پر بات کرنا ماؤں کیلئے مشکل ہوسکتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کے طویل لیکچرز یا بہت سارے سوالات سے وہ اکتاہٹ محسوس کرے احتجاج کرے لیکن ماؤں کو ہمت نہیں ہارنی چاہئے اور حکمت عملی سے انہیں راہ راست پر لانا چاہئے۔ سب سے پہلے انہیں اپنے مسائل خود حل کرنے کی اجازت دیں، اس سے ان میں مسائل حل کرنے کی مہارت پیدا ہوگی۔

women mother Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK