ہر بچّے میں کوئی نہ کوئی صلاحیت ضرور ہوتی ہے۔ اِن صلاحیتوں کو اُجاگر کرنے کیلئے ہمیں تھوڑی سی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کسی اچھی کار کردگی پر ان کی بھرپور انداز میں پزیرائی کی جانی چاہئے۔ ان کی یہ تعریف نہ صرف اُنہیں خوشی دےگی بلکہ آپ کی بات بھی وہ بغور سنیں گے اور بہتر طور پر سوچنے کی صلاحیت ان میں بیدار ہوگی
بچوں کی صلاحیتوں کو اُبھارنے میں حوصلہ افزاء باتیں حیرت انگیز طور پر کام کرتی ہیں; تصویر:آئی این این
دُنیا میں شاید ہی کوئی ایسا ہو جسے اپنی تعریف سن کر خوشی نہ ہوتی ہو۔ ہر انسان سراہا جانا پسند کرتا ہے۔ جن کاموں کی ستائش کی جاتی ہے اور لوگوں کے ذریعے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اس کام میں اس کی دلچسپی اور بڑھ جاتی ہے۔ وہ مزید بہتر کارکردگی انجام دینے کی کوشش کرتا ہے۔ یہی بات بچّوں کے معاملے میں بھی صد فیصد سچ ثابت ہوتی ہے۔ حوصلہ افزائی اور پزیرائی بچّوں کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
امانڈا کوکس نامی ایک برطانوی معلمہ نے اپنے کلاس روم میں پیش آنے والی ایک حوصلہ افزاء کہانی سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔ اس کا ذکر مَیں اس تناظر میں کرنا چاہوں گی کہ جب ایک ماں چاہتی ہے تو وہ کس طرح سے اپنے بچّوں کے پَروں میں اونچی اڑان بھرنے کا حوصلہ پیدا کر دیتی ہے کہ لا متاہی آسمان بھی اُنہیں اپنی دسترس میں محسوس ہونے لگتا ہے۔ وہ بیان کرتی ہیں کہ ایک دن وہ کلاس میں اپنی پینسل لانا بھول گئیں اور نتیجتاً اُنہوں نے اپنے طلبہ سے پینسل مانگیں۔ ایک لڑکا جس کے پاس کافی پینسلیں تھیں، اس نے اُنہیں اپنی ایک پینسل دینے کی پیشکش کی لیکن دن کے اختتام پر پینسل اسے واپس کرنے کو کہا۔
معلمہ نے پینسل کے ایک کنارے پر سرخ قلم سے کچھ لکھا ہوا دیکھا۔ جب اُس نے قریب سے دیکھا تو امانڈا کو احساس ہوا کہ یہ ذاتی طور پر تحریر کردہ پیغام تھا: ’’تم بہت ہنر مند ہو۔‘‘ اس نے پھر اُسی طالب علم کی ایک اور پینسل لی اور دوسرا پیغام پڑھا۔ اس پر بھی حوصلہ افزا الفاظ رقم تھے: ’’آپ غیر معمولی ہیں۔‘‘
امانڈا لڑکے کے پاس گئیں اور پوچھا کہ کیا وہ اسے اپنی باقی پینسلیں دکھا سکتا ہے اور جیسا کہ اُنہوں نے باقی پینسلوں کے بارے میں اندازہ لگایا تھا وہ بالکل درست ثابت ہوا۔ ان میں سے ہر ایک پینسل پر الگ الگ پیغام لکھا ہوا تھا۔مثلاً: ’’یہ ایک بہترین سال ہوگا‘‘، ’’آپ تخلیقی ہیں‘‘، اس معلمہ کا دل پگھل کر رہ گیا۔ وہ یہ دیکھ کر بہت خوش ہوئیں کہ اس طالب علم کی ماں نے اپنے بیٹے کے لئے کچھ خاص کرنے کے لئے کیسے وقت نکالا۔ اُس بچّے کی ماں نے اپنے بیٹے کی ہر پینسل پر بذاتِ خود چھوٹے چھوٹے حوصلہ افزاء کلمات تحریر کئے تھے۔ امانڈا نے کہا، ’’اپنی ماں کی بدولت، اسے اپنی قدر کی یاد دلائی گئی اور وہ اپنے ہم جماعتوں کے ساتھ بھی یہی احساس بانٹنا چاہتا تھا۔‘‘
یہ واضح تھا کہ اس کی ماں کے حوصلہ افزاء پیغامات لڑکے کیلئے بہت معنی رکھتے تھے کیونکہ وہ اسے یاد دلاتے تھے کہ وہ کتنا خاص ہے،بہت قابل ہے، بہت کُچھ کر سکتا ہے اور مستقبل میں اس کے لئے کئی بڑی چیزیں منتظر ہوں گی۔
امانڈا کوکس نے اپنے فیس بک پیج پر پینسلوں کی تصاویر کے ساتھ کہانی شیئر کرنے کے بعد، ہزاروں لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی جو اس بات پر متفق تھے کہ والدہ صحیح طور پر اپنے بچّے کی پرورش کر رہی ہیں۔ لوگوں نے ماں کے اس طریقۂ کار کو خوب پسند کیا۔
ہر بچّے میں کوئی نہ کوئی صلاحیت ضرور ہوتی ہے۔ اِن صلاحیتوں کو اُجاگر کرنے کے لئے ہمیں تھوڑی سی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ والدین اور اساتذہ کیلئے ضروری ہے کہ طلبہ کی کسی بھی قسم کی صلاحیت كو اُبھارنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں۔
ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہئے کہ ہمیں ہمارے بچّوں کو وقتاً فوقتاً تھوڑا سا ’’دھکا‘‘ دینے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ جس کام کے حقیقی معنوں میں قابل ہو اسے حاصل کرسکیں۔ بچّوں کی پزیرائی کیجئے۔ بات بات پر ڈانٹ ڈپٹ، مار دھاڑ کرنے سے بچّے کی شخصيت مسخ ہو جاتی ہے۔ بچّے تعریف یا سراہا جانا بہت پسند کرتے ہیں۔ کسی اچھی کار کردگی پر ان کی بھرپور انداز میں پزیرائی کی جانی چاہئے۔ ان کی یہ تعریف نہ صرف اُنہیں خوشی دےگی بلکہ آپ کی بات بھی وہ بغور سنیں گے اور بہتر طور پر سوچنے کی صلاحیت ان میں بیدار ہوگی۔
بچّوں کی چھوٹی چھوٹی کامیابیوں پر حوصلہ افزائی ضرورکرنی چاہئے۔ مثلاً کوئی چھوٹا موٹا تحفہ دیں۔ اُس کی کسی پسندیدہ جگہ پر لے کر جائیں۔ گلپوشی کی جائیں۔ اُس کے لئے اچھے اچھے پیغامات لکھ کر کسی کاپی میں رکھیں۔ کچھ کر ہی نہیں سکتے ہو تو کم از کم کندھے پر شاباشی والی تھپکی ہی دی جائے۔ تالیاں تو بجائی ہی جا سکتی ہیں۔ اِس طرح کرنے سے بچّوں کو مزید بہتر کرنے کی ترغیب ملے گی اور اُن کی صلاحیتیں مزید نکھر کر سامنے آئے گی۔
ہمارے آس پاس ایسے کئی لوگ موجود ہوتے ہیں اُنہیں ہمارے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک پیار بھری حوصلہ افزائی کی تھپکی کی ضرورت ہوتی ہے۔اُنہیں یہ احساس دلانا ضروری ہوتا ہے کہ کوئی ہے اُن کے پیچھے جو اُنہیں آگے بڑھتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے۔ اُنہیں کامیاب ہوتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے۔ یہ کوئی ہر کوئی بن سکتا ہے۔ کسی کو کامیاب و کامران بنانے کیلئے بس کچھ الفاظ چاہے سہارے کے، محبت کے، حوصلہ کے، یقین دلانے کے۔ الغرض ایک دوسرے کو سہارا دینے والے بنیں۔ تعاون کرنے والے بنیں۔ دوسروں کی حوصلہ افزائی کریں۔ مثبت کاموں کی ستائش ضرور کریں۔
ہم سبھوں کیلئے سورج تو نہیں بن سکتے مگر ہاں....
ہم کسی نہ کسی کیلئے ایک دِیا تو بن ہی سکتے ہیں۔
جو نا اُمید ہیں اُن کے ہاتھوں میں اُمید کے جگنو تھما کر تو دیکھیں
جو نا کام ہیں اُن کی آنکھوں میں کامیابی کا خواب سجا کر تو دیکھیں
جو اُداس ہیں، غمگین ہیں اُن کے لبوں پر مسکان کھلا کر تو دیکھیں
جو ہمت ہارنے لگے ہیں، حوصلہ افزائی کرکے تو دیکھیں
آپ کو سکون محسوس ہوگا کہ نیکی کسی نہ کسی صورت لوٹ آتی ہے۔