Inquilab Logo

سسرال میں میرا پہلا رمضان

Updated: March 23, 2023, 12:59 PM IST | Saima Shaikh | Mumbai

گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔

The first Ramadan is commemorated in the in-laws, but the women are also worried because of the new environment
سسرال میں پہلا رمضان یادگار ہوتا ہے البتہ نئے ماحول کی وجہ سے خواتین فکرمند بھی ہوتی ہیں

اس مقدس ماہ میں میری شادی ہوئی


میری شادی ۱۴؍ رمضان المبارک بروز جمعه ہوئی۔ میری شادی میرے بڑے ماموں کے بڑے بیٹے سے ہوئی۔ اس طرح میری ننھیال میری سسرال بن گئی۔ بے حد گرمی، بے انتہا موسلادھار بارش اور روزوں کے درمیان میری شادی میں کیا بوڑھے، کیا جوان، کیا بچے، مرد و خواتین ہمارے تقریباً تمام اعزہ و اقارب نے شرکت کو یقینی بناتے ہوئے دعاؤں سے نوازا۔ میری شادی رمضان المبارک میں ہوئی، اس لحاظ سے سسرال میں میرا پہلا رمضان بہت خاص رہا اور ہر سال رمضان اس موقع کو یاد دلاتا ہے۔
ناز یاسمین سمن (پٹنه، بہار)
سسرال میں میرا پہلا رمضان ہے


 رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ رمضان یوں تو ہر سال آتا ہے اور رمضان کی رونقوں سے لطف اندوز ہونے کا مزہ کچھ اور ہی ہوتا ہے جب رمضان اپنے والدین اور بھائی بہنوں کے ساتھ گزارا جاتا ہے۔ اپنے گھر پوری آزادی ہوتی ہے۔ کچھ بھی بناؤ، کیسا بھی بناؤں، اچھا بنے یا بد ذائقہ کوئی غم نہیں۔ دو ماہ قبل میری شادی خانہ آبادی ہوئی تھی۔ سسرال میں میرا پہلا رمضان ہے۔ میرے ساس، سسر، دیور اور نند سبھی مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں۔ گھر کا ماحول بالکل مذہبی ہے میرے گھر جیسا ہی۔ اُمید ہے سسرال میں میرا پہلا رمضان یادگار ہوگا۔
نجمہ طلعت (جمال پور، علی گڑھ)
دلہن پریشان مت ہو


مَیں اپنے میکے میں سب سے بڑی لڑکی تھی۔ لہٰذا سبھی کی دلاری تھی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ تعلیم حاصل کرنے پر توجہ مرکوز رہی، مگر امور خانہ داری سے کوئی دلچسپی نہ تھی۔ میری شادی ایسے خاندان میں ہوئی جہاں تقریباً چالیس افراد کا کھانا ایک ساتھ پکتا تھا۔ اس کی ذمے داری ہم پانچ بہوؤں پر تھی۔ سسرال میں جب پہلا رمضان آیا تو امور خانہ داری کا بار چھوٹی بہو ہونے کی وجہ سے میرے کمزور کندھوں پر زیادہ پڑنے والا تھا مگر میری ساس نے  کہا، ’’دلہن! پریشان مت ہو، میں تو ہوں نا۔‘‘ یہ سننا تھا کہ میری ساری پریشانی دور ہو گئی۔
پروین افتخار (نزد ہندوستانی مسجد، بھیونڈی)
سب کے تعاون سے بہترین گزرا


میری شادی بقر عید کے بعد ہوئی تھی اس لئے جب سسرال میں میرا پہلا رمضان تھا اس وقت تک مَیں سبھی لوگوں سے اچھی طرح مانوس ہوچکی تھی مگر پھر بھی میکے والوں اور سسرال والوں کے اطوار کے کچھ فرق تھے۔ لیکن سبھی نے میرا بہت زیادہ خیال رکھا۔ میرے سسر صاحب میری پسند کے افطار میں انواع و اقسام کی اشیاء لاتے تھے۔ مَیں نے میکے میں شوقیہ پکائے ہوئے کھانے سسرال میں سب کو کھلا کر خوب داد و تحسین وصول کی۔ ہنستے مسکراتے اور ایک دوسرے کے تعاون سے سسرال میں پہلا رمضان بہترین گزرا۔
رضوی نگار (اندھیری، ممبئی)

اچھے پکوان بنانا چاہئے


اکثر خواتین کو سسرال میں آنے والے پہلے رمضان کی وجہ سے بہت فکر مند رہتی ہیں، اس کی وجہ روزہ نماز اور باقی تمام عبادات کو خشوع وخضوع سے ادا کرنے کے بعد شوہر کی فرمانبرداری اور اہل ِ سسرال کے لئے اچھے پکوان کے بارے میں خیال رکھنا ہوتا ہے۔ اس کے لئے خواتین کو وقت کا پابند ہونا لازمی ہے۔ اپنے وقت کا خیال کرتے ہوئے تمام کاموں کو انجام بھی دے سکتی ہیں اور عبادات میں بھی دل لگا سکتی ہیں، اور ساتھ ہی ساتھ اپنے رب کی بارگاہ میں خيرو عافیت کی دعائیں کریں۔
نوٹ: ’’سسرال میں میرا پہلا رمضان‘‘ پر لکھنا تھا البتہ انہوں نے سسرال میں رمضان کیسے گزاریں؟ پر لکھا ہے۔
نیہاں پروین (نوا پوره، بنارس)
سحری وافطاری کی تیاری دلجمعی سے کی


 ہر لڑکی کی خواہش ہوتی ہے کہ ’’ اس کا سسرال اچھا ہو جہاں اسے عزت اور مان ملے‘‘ اور الحمدللہ میری سسرال ہر لحاظ سے بہترین ہے جہاں میرا پہلا رمضان المبارک شاندار گزرا جو ہمیشہ یاد رہے گا۔
 اس دوران میں نے تمام مکینوں کے لئے سحری وافطاری کی تیاری دلجمعی سے کی تھی۔ عبادات بھی خشوع وخضوع سے کی تھی اور شاید اسی لئے اللہ رب العزت نے غیب سے مدد فرمائی اور آج مجھے ذہنی و دلی سکون میسر ہےکہ الحمد اللہ شادی کے تقریباً ۱۵؍ سال کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔ عنقریب رمضان کا مبارک مہینہ شروع ہونے والا ہے۔ اُمید ہے کہ یہ رمضان بھی ہمیشہ کی طرح اچھا گزرے گا۔
رحمانی کاشفہ عرفان احمد ( مالیگاؤں،مہاراشٹر)
سحر و افطار میں پسند و ناپسند کا خیال


یہ رمضان سسرال میں میرا پہلا رمضان ہوگا، ان شاء اللہ۔ مہذب دیندار اور مخلص لوگوں کے درمیان دل مطمئن اور شادماں ہے۔ والدین ثانی بھی والدین اول کی مانند بہت شفیق اور مہرباں ہیں۔ میکے میں گزارے ہوئے رمضان کے تمام تجربات کو بروئے کار لاتے ہوئے سسرال میں عمل میں لانے کی ہر ممکن کوشش کروں گی۔ سحر و افطار میں سبھی گھر والوں کی پسند و ناپسند کا بھی خیال رکھوں گی۔ دعا گو ہوں کہ سسرال میں میرا پہلا رمضان اچھا گزرے (آمین) اور تمام دینی بہنوں سے التماس کروں گی کہ رمضان میں اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کی بارش کو اپنے دامن عمل میں سمیٹنے کی حتی الامکان کوشش کریں۔
تہذیب نواز بلال (مدار پور، اعظم گڑھ)
اپنے فرائض انجام دیئے


میں۲۰۰۱ میں رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ رمضان کا آغاز ہوا میرے لئے بہت خاص تھا کیونکہ یہ میری شادی کے بعد کا پہلا رمضان تھا۔ یہ رمضان اس لحاظ سے بھی خاص تھا کہ مَیں حاملہ تھی۔ البتہ اس دوران میری کافی طبیعت خراب رہتی تھی۔ شروع شروع میں سسرال والوں کے مزاج بھی سمجھ نہیں آتے تھے اس لئے تھوڑا گھبرائی سی بھی رہتی تھی۔ اس کے باوجود مَیں نے اپنے فرائض بحسن و خوبی انجام دینے کی پوری کوشش کی اور کسی کو شکایت کا موقع نہیں دی۔ میں اپنی جیٹھانی کے ساتھ مل کر افطار بناتی تھی۔ ہم سب ساتھ بیٹھ کر افطار کیا کرتے تھے، اس طرح میرا شادی کے بعد کا پہلا رمضان رخصت ہوا۔
ہما انصاری (مولوی گنج، لکھنؤ)
پہلا رمضان اور تڑکے والی دال


شادی کے ۶؍ ماہ بعد سسرال میں میرا پہلا رمضان تھا۔ پہلے روزے کی بات ہے، سب نے سحری کھائی، قرآن مجید کی تلاوت، ظہر اور عصر کی نماز کے بعد ہم سب مل کے افطار کی تیاری کرنے لگے۔ اس دوران دال کا سلاد بنانے کے لئے چنے کی دال بھیگی ہوئی تھی۔ میں نے کسی سے پوچھے بغیر اس کی چٹ پٹی تڑکے والی دال بنا دی اس پر میری ساس کا موڈ خراب ہوگیا کیونکہ دال کو سلاد کے لئے بھگویا گیا تھا۔ لیکن جب سب نے دال کھائی تو ہر ایک کے منہ سے صرف تعریف نکلی۔ میرے سسرال کا پہلا روزہ اور وہ چنے کی دال کا قصہ آج بھی ذہن میں تازہ ہے اور اپنی نادانی پر ہنسی بھی آتی ہے۔
شاہدہ وارثیہ (وسئی، پال گھر)
خوش اسلوبی سے کام انجام دیئے


والد محترم کے گزر جانے کے بعد میں نے ہر رمضان میکے میں امی کے ساتھ کیا تاکہ انہیں کبھی اپنے اکیلے پن کا احساس نہ ہو۔ لیکن شادی کے سات سال گزرنے کے بعد پچھلے سال رمضان میں چند وجوہات کی بنا پر میں اپنے سسرال میں رہی۔ سسرال میں میرا پہلا رمضان جو کہ میرے لئے بہت مشکل بھرا تھا۔ گرمی کے دنوں میں روزہ رکھے ہوئے دو بچوں کی دیکھ بھال، ان کے کام اور اکیلے گھر کے سارے افراد کے لئے افطار کا اہتمام کرنا میرے لئے آسان نہیں تھا۔ کئی دفعہ میں ہمت ہار گئی اور لگا شاید اب کچھ نہ کر پاؤ ں مگر امی کی باتوں اور دعاؤں سے بہت حوصلہ ملااور خوش اسلوبی سے گھر کے سارے کام انجام دیئے ۔
صبیحہ عامر (بھیونڈی، تھانے)

women Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK