• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

کسی کا اعتماد کبھی بھی نہ توڑیں، بڑی تکلیف پہنچتی ہے

Updated: August 06, 2024, 2:12 PM IST | Amber Barkati | Mumbai

یہ کیفیت کیا ہوتی ہے وہی جانیں جس کا مان یا بھروسہ ٹوٹاہو، اور ایسا ٹوٹا کہ وہ خود بھی ٹوٹ گیا، بکھر گیا، شکستہ خاطر ہو گیا۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

ہر شخص کو زندگی میں کسی نہ کسی پر بڑا مان ہوتا ہے چاہے وہ رشتہ خونی ہو یا غیر خونی، قریبی ہوں یا بعیدی، مان تو بہرحال ہوتا ہے کسی پر بہت زیادہ، کسی پر کچھ کم اور کسی پر نہ کے برابر، ایک والد کو اپنی بچی پر اعتماد ہوتا ہے کہ وہ کبھی ان کا سر جھکنے نہ دیگی، ایک بھائی کو اپنی بہن پر کہ وہ اسے زمانے میں رسوا نہ کریگی، ایک بہن کو اپنے بھائی پر مان ہوتا ہے کہ وہ اس کی عزت کی محافظت کریگا، ایک دوست کو دوسرے دوست پر کہ وہ اس کا ساتھ ہر حال میں نبھائے گا، ایک ساتھی کو دوسرے ساتھی پر وہ اسے تنہانہ چھوڑے گا، ایک استاد کو شاگرد پر کہ وہ اس کا پڑھایا ہوا فراموش نہ کریگا، غرض کہ مان ہر رشتے میں موجود ہے مقدار کی تقلیل و تکثیر کے ساتھ۔ 
 یقین جانیں اس مان کی بڑی اہمیت ہوتی ہے، اس کی وجہ سے انسان اطمینانیت و تفاخر محسوس کرتا ہے، جب ایک شخص دوسرے ایسے شخص کا تذکرہ کرتا ہے جس پر اسے بڑا مان ہو تو اس کی آنکھوں کی چمک ہی بڑی دل آویز ہوتی ہے۔ اس کا اعتماد بھرا لہجہ بتا رہا ہوتا ہے کہ کس قدر اسے اس شخص پر مان ہے، بعض تو اتنا مان رکھتے ہیں کہ بلا جھجک کہہ اٹھتے ہیں ’’صاحب یہ فعل مجھ سے تو سرزد ہوسکتا ہے مگر فلاں سے نہیں، مجھے خود سے بڑھ کر فلاں پر اعتماد ہے۔ ‘‘یہ تیقن بھرا لہجہ بتا رہا ہوتا ہے کہ سامنے والے شخص پر کتنا یقین ہے۔ مگر جب ایسا انسان یقین توڑ دے، تو سیدھا دل پر ٹھیس لگتی ہے، دل کی دنیا ہی تاریک ہو جاتی ہے، اعتماد ٹوٹ جاتا ہے، بھروسہ کرچی کرچی ہو جاتا ہے، دل اداسی کے سمندر میں ڈوب ڈوب کے ابھرتا ہے، ایک ایسا احساس دل میں اترتا ہے جسے کوئی نام نہیں دیا جا سکتا، ہونٹ مقفل ہو جاتے ہیں، آنکھوں کی روشنی تو برقرار ہوتی ہے مگر چمک ماند پڑ جاتی ہے، جوت بجھ جاتی ہے۔ یہ کیفیت کیا ہوتی ہے وہی جانیں جس کا مان یا بھروسہ ٹوٹاہو، اور ایسا ٹوٹا کہ وہ خود بھی ٹوٹ گیا، بکھر گیا، شکستہ خاطر ہو گیا۔ 
 یاد رکھیں وقت ہر زخم کا مندمل ہے۔ زخم بھر جاتے ہیں، تکلیف کم ہوتے ہوتے ختم بھی ہو جاتی ہے، رشتے استوار ہو جاتے ہیں۔ محفل حسب معمول جاری ہو جاتی ہے۔ سلسلہ کلام جڑ جاتا ہے، مگر ایک کسک بدستور دل میں دور کہیں دور رہ جاتی ہے۔ وہ کہیں نہیں جاتی۔ ایک درد مستقل ڈیرا جمالیتاہے۔ جب کبھی بھروسے کی گفتگو چھڑتی ہے تو وہ شکست خوردگی کے ساتھ بجھے لہجے کے ساتھ کہتا ہے ’’مجھے کسی پر بھروسہ نہیں رہا۔‘‘ ایک شخص کا مان توڑنا اسے اس درجے تک پہنچا دیتا ہے کہ وہ کسی پر بھروسہ کرتے ہوئے ہزار وسوسے پالتا ہے۔ مگر....ہر ممکن کوشش کریں کہ آپ کی وجہ سے کسی کا مان یا اعتماد نہ ٹوٹ جائے کیونکہ مان کی شکستگی وجود کی شکستگی ہے، رشتے کی شکستگی ہے، بلکہ مکمل ایک ذات کی شکستگی ہے۔ اس سے بچیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK