اس کام کیلئے وسیع و عریض آنگن کی ضرورت نہیں ہے، فلیٹ میں سبزیوں کی کھیتی کی جاسکتی ہے ۔ گھر میں تازہ پھل اور سبزیاں اگانے سے آپ کی ایک بڑی رقم محفوظ ہو جائے گی ۔ بازار میںملنے والی سبزیوں کے مقابلے میں گھرکی سبزیاں کھانے سے زیادہ غذائیت ملے گی ، ذہنی تنا ؤ سے بھی نجات ملے گی
گھر آنگن میں تازہ سبزیاں اُگائیں
نئے سال میں نئے عزم کے ساتھ آپ اپنے گھر آنگن میں سبزیاں اگائیے جس سے آپ کو تازہ سبزیاں ملیں گی اور آپ کی اچھی خاصی رقم بچ بھی جائے گی ۔ گھریلو کاشت کاری آپ اپنے گھر کے کسی بھی حصے میں کر سکتی ہیں۔ اس کام کیلئے ضروری نہیں کہ آپ کے پاس وسیع اور کھلا آنگن ہو۔ آپ اپنا یہ شوق گملوں میں بھی بہ آسانی پورا کر سکتی ہیں۔
اگر آپ کسی فلیٹ میں رہتی ہیں تب بھی آپ یہ کام خوش اسلوبی سے کر سکتی ہیں اور اس کے لئے آپ اپنی کھڑکیوں یا بالکونی کو استعمال کرکے اپنے گھر کی سبزی کی ضروریات بڑی حد تک پوری کر سکتی ہیں۔ اس عہد میں جن ذرائع سے سبزیاں اُگائی اور حاصل کی جاتی ہیں، وہ اتنے تسلی بخش نہیں ہیں کیونکہ ایک طرف ان میں کیمیائی ادویات کا استعمال بہت زیادہ کیا جاتا ہے تو دوسری طرف وہ غذائیت کے مطلوبہ معیار پر بھی پوری نہیں اُترتی ہیں۔ عموماً ہم جو سبزیاں بازار سے خریدتے ہیں وہ ۲؍ سے ۳؍ دن پرانی ہوتی ہیں۔ آپ نے محسوس کیاہوگا کہ جس دن سبزی منڈی میں تازہ سبزی آتی ہے ، لوگ اسے ہاتھوں ہاتھ خرید لیتے ہیں اور تازہ سبزی لانے والا دکاندار کچھ دیر میں گھر چلا جاتا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تازہ سبزیاں سب کو پسند ہیں ۔ اہم بات یہ ہےکہ گھریلو باغبانی میں اگائی جانے والی سبزیوں کی جو تازگی ہوتی ہے اس کی افادیت اور غذائیت بازار کی سبزی سے کہیں زیادہ ہے۔ گھریلو باغبانی کیلئے بہت زیادہ اہتمام کی ضرورت نہیں، انہیں آپ کیاریوں میں بھی اگا سکتی ہیں، اگر آپ کے گھر میں تھوڑی سی کچی زمین ہے تو یہ سونے پہ سہاگہ ہے ورنہ آپ کیاریوں سے بھی اچھی سبزی حاصل کر سکتی ہیں۔اس کیلئے آپ پرانے برتنوں جیسے پرانی بالٹی، ٹوٹا ہوا مٹکا، پرانے ٹائر، ٹیوب یا پائپ کے ٹکڑے استعمال کر سکتے ہیں۔کشی بھی ایسے برتن میں سبزیاں اگاسکتے ہیں جس میں تھوڑی سی مٹی اور پانی جمع کیا جاسکتے ۔ یہاں تک کہ لکڑی کے تختوں سے بنے پھلوں کے کارٹن یا موٹے کپڑے سے بنے تھیلے بھی استعمال کرسکتی ہیں۔پانی یا کوکنگ آئل وغیرہ کے کین یا کولڈ ڈرنک کی ۲؍ لیٹر یا اس سے بڑی بوتلیں کچن گارڈن کیلئے کافی ہیں۔ ان بوتلوں سے گھریلو گارڈن عمدگی سے بنائے جاسکتے ہیں جو شہری گھروں کیلئے انتہائی کارآمد ہیں ۔ گھریلو باغبانی کے بہت سے ویڈیو ٹیوب پر موجود ہیں ۔ ان کی بھی مدد لے سکتی ہیں ۔
اسی طرح ہرا دھنیا، پودینہ، ہری مرچ اور ٹماٹر وغیرہ بازارمیں ملنے والے مٹی اور پلاسٹک کے گملوں میںاُگائے جا سکتے ہیں۔ پودینہ اُگانے سے یہ فائدہ بھی ہوتا ہے کہ اس کی خو شبو سے مکھی اور مچھر وغیرہ بھی دور رہتے ہیں۔ اگر گملے میں پودینا اُگا کر اسے کمرے کے قریب رکھ دیا جائے تو گھر کے اندرونی حصوں میں بھی مکھیوں اور مچھروں کی بہتات روکی جا سکتی ہے۔ گھریلو کاشت کاری سے بہت سے موسم کے تازہ پھل اور سبزیاں دست یاب ہو سکتی ہیں۔گھر میں اُگائی گئی سبزیوں اورپھلوں کا ذائقہ بھی یقیناً باہر کی سبزیوں سے منفرد ہوگا۔کسی بھی چیز کی بوائی کرنے سے قبل گھاس پھوس کی صفائی کریں ، ورنہ پودے کی نشوونما متاثر ہونے کا خدشہ رہےگا، بعد میں بھی پودوں کی کانٹ چھانٹ کرتی رہیں۔ کمزور اور خشک شاخیں تراش دیں۔ دھوپ کا بطور خاص خیال رکھیں۔ بہت زیادہ تیز دھوپ سے بعض اوقات گملوں کے پودے جل جاتے ہیں۔ اگر گملوں میں پودے لگا رہی ہیں تو گملے کےحجم پودے کی مناسبت سے ہونا چاہئے۔ساتھ ہی مناسب ہوا اور دھوپ کا گزر بھی ہو۔ کسی بھی چیز کی کمی یا زیادتی ننھے پودوں کے لئے بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔کاشت سے قبل چند اہم باتوں کا دھیان رکھیں۔ مٹی کی اچھی طرح سے گڑائی کریں۔ اس کے بعد پانی دیں، لیکن یہ خیال رکھیں کہ کاشت سے قبل زمین کو کچھ دیر خشک رہنے دیں۔ مصنوعی کے بجائے دیسی کھاد کا استعمال کریں مگر کچی کھاد کا استعمال بالکل نہ کریں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پودے اپنی خوراک آبی محلول کی شکل میں لیتے ہیں۔ جب تک تمام نمکیات اچھی طرح سے پانی میں حل نہ ہو جائیں، وہ جڑوں میں نہیں جائے گا، اس لئے کھاد جتنی گیلی ہو گی، اتنا اچھا ہے۔ننھے پودوں کے لئے کم کھاد بھی کافی ہوتی ہے۔ پودوں کو بروقت پانی ڈالنا بہت ضروری ہے۔ گرمیوں میں پودوں کو معمول سے زیادہ پانی دینا ضروری ہے، اسی طرح سردیوں میں اس کی مقدار کم کی جا سکتی ہے۔خواتین کو ایک بات سمجھ لینی چاہئے کہ یہ کام توجہ طلب ہوسکتا ہے۔ شروع میں مشکلات پیش آئیں گی ۔ آپ جلد ہی اس کام میں ماہر ہوجائیں گی۔ اس مہنگائی کےد ور میں گھریلوباغبانی کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ ایک وقت تھا کہ دال اور سبزیاں آسانی سے کوئی بھی خرید سکتا تھا لیکن مہنگائی سے متوسط طبقے کیلئے دسترخوان کی ضرورت پوری کرنا مشکل ہو تا جارہا ہے۔ ایسے میں گھریلو کاشت کاری کا مشغلہ اپنایا جائے تو اس سے نہ صرف اخراجات میں توازن آئے گا بلکہ سستی اور تازہ سبزیاں بھی ملیں گی۔نئے سال سے اس مشغلہ کو اپنائیں اور اسے زندگی کا حصہ بنالیں۔ اس طرح ذہنی تناؤسےبھی نجات ملے گی۔