Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

رمضان میں بچوں کو یہ کام سکھائے جاسکتے ہیں

Updated: March 17, 2025, 12:10 PM IST | Nigar Rizvi Ashfaq | Mumbai

یوں تو بچوں کی تربیت والدین کی ذمہ داری ہے لیکن چونکہ بچے نسبتاً ماؤں سے زیادہ قریب ہوتے ہیں اس لئے بالخصوص یہ ذمہ داری ماؤں کی زیادہ ہوتی ہے، اس ماہ مبارک میں ہمیں اپنی اولاد کو زندگی کے سنہرے اصول سکھانے کا نایاب موقع میسر آجاتا ہے۔ اپنے بچوں کو اس بابرکت ماہ کی فضیلتیں بتائیں۔

Mothers can enlist the help of children in preparing for iftar during Ramadan, and they happily do these tasks. Photo: INN
رمضان میں افطار کی تیاری میں مائیں بچوں کی مدد لے سکتی ہیں اور وہ خوشی خوشی ان کاموں کو انجام دیتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

اسلام ایک ایسا بہترین مذہب ہے جو ہمیں زندگی گزارنے کے تمام بہترین رہنما اصول فراہم کرتا ہے۔ ہمیں زندگی کو منظم طریقے سے گزارنے کا قرینہ عطا کرتا ہے اور رمضان المبارک میں یہ نظم و ضبط کی پابندی کرنا بے حد ضروری ہوجاتا ہے تاکہ ہم اپنا زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں گزار سکیں۔
 یوں تو بچوں کی تربیت والدین کی ذمہ داری ہے لیکن  چونکہ بچے نسبتاً ماؤں سے زیادہ قریب ہوتے ہیں اس لئے بالخصوص یہ ذمہ داری ماؤں کی زیادہ ہوتی ہے، اس ماہ مبارک میں ہمیں اپنی اولاد کو زندگی کے سنہرے اصول سکھانے کا نایاب موقع میسر آجاتا ہے۔ بزرگوں کی حکایات اور سچے واقعات بتا کر انہیں نماز اور روزوں کا پابند بنانے کی کوشش کریں۔ بچپن ہی سے ان کے دلوں میں نماز روزوں کو قرآن پاک کی محبت پیوست کر دیں۔ غریب غرباء کو بچوں کے ہاتھ سے صدقات و زکوٰۃ دلوائیں ساتھ ہی تنہائی میں انہیں صدقے و زکوٰۃ کی افادیت سے آگاہ کریں۔ نماز کی شرائط میں ایک شرط طہارت ہے تو بچوں کو بچپن ہی سے جسم اور کپڑوں نیز گھر کی صفائی ستھرائی کا عادی بنائیں۔ انہیں روزانہ نہا دھو کر صاف کپڑے پہنائیں۔
 روزانہ ایک گھنٹہ نکالیں اور بچوں کے ساتھ بیٹھ کر انہیں کسی ایک نبی یا رسول کے بارے میں بتائیں۔ اس طرح انہیں رمضان کے ۳۰؍ دنوں میں کئی نبیوں اور رسولوں کی معلومات حاصل ہوجائے گی۔ اس کے علاوہ روزانہ بچوں کو کلام پاک کی ایک آیت تفسیر کے ساتھ پڑھنے کی تلقین کریں۔ ہوسکے تو اپنی نگرانی میں پڑھوائیں۔ ایک اور منفرد قدم یہ اٹھایا جاسکتا ہے کہ آپ اپنے بچوں کو روزانہ کوئی ایک نیک کام کرنے کی ترغیب دیں۔ مثال کے طور پر پرندے کو دانہ پانی دینا۔ ایسے کئی نیک کام کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے۔ اس طرح وہ پورے مہینے کئی نیک کام انجام دے سکتے ہیں۔ ان کی حوصلہ افزائی کے لئے آپ انہیں روزانہ اچھا کام کرنے پر کوئی انعام بھی دے سکتی ہیں۔ اس طرح بچے پُرجوش انداز میں نیک کام کریں گے۔
 یوں تو خاتونِ خانہ کیلئے ہر دن ہی مصروفیت سے بھرپور ہوتا لیکن بالخصوص ماہ صیام میں یہ ذمہ داری دہری بلکہ بہتری ہوجاتی ہے۔ وقت پر سحری کے لئے جاگنا، سحری تیار کرنا، افراد خانہ کو جگا کر سحری کروانا۔ افطاری کے اہتمام کے ساتھ ذاتی عبادات کا خیال رکھنا۔ ایسے میں انہیں چاہئے کہ اپنے بچوں کو ابتدا ہی سے چھوٹے چھوٹے کاموں کا عادی بنائیں تاکہ انہیں خود بھی کچھ سہولت میسر آجائے اور بچے بھی کاموں کے عادی ہوجائیں۔
 شروعات میں بچوں کو دسترخوان پر رکابیاں، چمچے اور گلاس وغیرہ رکھنا سکھائیں۔ اگر بچے تھوڑے بڑے ہیں تو انہیں پھل کاٹنے کو کہہ سکتی ہیں۔ کاٹنے کے بعد ان کی ہلکی پھلکی سجاوٹ بھی سکھا دیں۔ ساتھ ہی پھلوں کے چھلکوں وغیرہ کو سمیٹ کر کسی شاپر میں ڈال کر انہیں کوڑے دان میں ڈالنے کا عادی بنائیں۔ کاموں کے ساتھ ساتھ بچوں کو صاف صفائی کا خصوصی خیال رکھنے کی تاکید کرتی رہیں۔
 سموسوں کا مسالہ تیار کرلیں اور بچوں کو ساتھ بٹھا کر انہیں پٹیوں میں بھرنا سکھائیں۔ شامی کبابوں کی ٹکیاں بنانا سکھا دیں۔ کبابوں کے مسالے میں چیز بھر کر ان کے رول بنانا سکھائیں۔ یقیناً یہ آپ کے لئے بہت بڑی مدد ثابت ہوگی اور بچے بھی ان کاموں کو بڑی دلچسپی اور مہارت سے انجام دیتے ہیں۔ بچوں کو باورچی خانے میں ایک طرف ان کاموں میں مصروف رکھ کر آپ دوسرے امور انجام دے سکتی ہیں۔ میرا مخلصانہ مشورہ ہے کہ ابتدا میں بچوں کو ایسے خشک کام دیئے جائیں اور چولہے وغیرہ سے دور رکھا جائے البتہ جب وہ سمجھدار ہوجائیں تب اپنی نگرانی میں آپ انہیں پکانے کی ذمہ داری دے سکتی ہیں۔
 رمضان میں عموماً آس پڑوس میں افطاری بھجوانے کا رواج ہوتا ہے۔ آپ بچوں کو ٹرے سجانے کا کام سونپ دیں ان کی رہنمائی کرتی رہیں کہ کیا اور کتنا کچھ رکھنا ہے۔ بچے بہت ذہین ہوتے ہیں آپ کی دو چار بار بتائی ہوئی ہدایات کے مطابق وہ اُس کام کو انجام دیں گے۔ فریج میں پانی کی بوتلوں کو بھرنے کا کام بچوں کے سپرد کر دیں۔ اگر گھر میں شربت پیا جاتا ہو تو بچوں کو شربت بنانا سکھا دیں یہ ایک بہت سادہ کام ہے اور چونکہ بچوں کو مشروب پینا بہت پسند بھی ہوتا ہے تو وہ بخوشی اس کام کو انجام دیں گے۔ بچوں میں افطاری کے بعد کا پھیلاوہ سمیٹنے کی عادت ڈالیں۔ جس قدر اشیاء وہ دسترخوان سے اٹھا سکتے ہیں وہ ان کے لئے چھوڑ دیں۔ بچی ہوئی اشیاء کو باروچی خانے میں ڈھانپ کر رکھنا سکھائیں۔ فریج میں رکھنے والی اشیاء کو ڈبوں میں بھر کر فریج میں رکھوائیں۔
 اس طرح وہ دھیرے دھیرے بہت سے کاموں کے عادی ہوجائیں گے جو آپ اور بچے دونوں کے لئے بے حد مفید ثابت ہوں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK