Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

خواتین اس رمضان مستحق خواتین کو بااختیار بنانے کی کوشش کریں

Updated: March 18, 2025, 1:53 PM IST | Dr. Sherman Ansari | Mumbai

ذرا تصور کریں اگر ایک بیوہ یا طلاق یافتہ خاتون جو دو وقت کی روٹی کے لئے در در بھٹک رہی ہے، اسے زکوٰۃ کی مدد سے ایک سلائی مشین خرید کر دی جائے یا چھوٹے پیمانے پر کوئی کاروبار شروع کروا دیا جائے تو چند سال میں ان شاء اللہ وہ خود زکوٰۃ دینے والوں میں شامل ہوسکتی ہیں۔

Zakat money can be used to train deserving women through free courses. Photo: INN
زکوٰۃ کی رقم سے مستحق خواتین کو فری کورسیز کے ذریعہ ہنرمند بنایا جاسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این

رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ہمیں ہر سال اس بات کی یاد دلاتا ہے کہ ہمارا دین صرف عبادت کا نام نہیں بلکہ ایک مکمل طرز زندگی ہے جہاں ہر عمل میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور انسانیت کی بھلائی پوشیدہ ہے۔ اس مہینے میں ہر مسلمان اپنی نیکیوں میں اضافہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ روزہ رکھتا ہے، نمازوں کی پابندی کرتا ہے اور زکوٰۃ و صدقات کے ذریعہ ضرورتمندوں کی مدد کرتا ہے۔ لیکن کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ ہم اپنی زکوٰۃ کا استعمال کس طرح کر رہے ہیں؟ کیا ہمارا دیا ہوا مال واقعی کسی ضرورتمند کی زندگی بدل رہا ہے یا محض عارضی مدد فراہم کر رہا ہے؟ اگر ہم زکوٰۃ کی رقم ایسے لوگوں کو دیں جو ہر سال مانگنے کے عادی ہوچکے ہیں تو کیا یہ صدقہ و خیرات کے حقیقی مقصد کو پورا کرتا ہے؟
محتاج کو خود کفیل بنانا
 زکوٰۃ کی اصل حکمت یہی ہے کہ کسی محتاج کی وقتی مدد کرنے کے بجائے اسے ایسا بنا دیا جائے کہ وہ دوبارہ کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلائے بلکہ خود دوسروں کی مدد کے قابل ہوجائے۔ آج اگر ہم دیکھیں تو ہمارے معاشرے میں سب سے زیادہ محتاج وہ خواتین ہیں جنہیں سہارا دینے والا کوئی نہیں۔ بیوائیں، طلاق یافتہ خواتین، یتیم بچوں کی مائیں، وہ خواتین جو گھریلو ذمہ داریوں میں پھنس کر تعلیم حاصل نہ کرسکیں اور اب کام کے قابل نہیں، وہ خواتین جو کسی حادثے یا ناانصافی کا شکار ہو کر تنہا رہ گئیں۔ یہ سب ہماری مدد کی مستحق ہیں۔
 اگر ہر مسلمان سوچ کو بدل لے اور زکوٰۃ کی رقم پیشہ ور بھکاری کو دینے یا وقتی ضرورت پوری کرنے کے بجائے کسی مستحق عورت کو بااختیار بنانے میں لگا دے تو نہ صرف ایک عورت کی زندگی بدل سکتی ہے بلکہ پورے خاندان کی تقدیر سنور سکتی ہے۔
 ذرا تصور کریں اگر ایک بیوہ یا طلاق یافتہ خاتون جو دو وقت کی روٹی کیلئے در در بھٹک رہی ہے، اسے زکوٰۃ کی مدد سے ایک سلائی مشین خرید کر دی جائے یا چھوٹے پیمانے پر کوئی کاروبار شروع کروا دیا جائے تو چند سال میں ان شاء اللہ وہ خود زکوٰۃ دینے والوں میں شامل ہوسکتی ہیں۔
خواتین کو بااختیار بنانے کے عملی طریقے
سلائی، کڑھائی یا دستکاری سینٹر: بہت سی خواتین سلائی، کڑھائی یا دستکاری کا ہنر رکھتی ہیں اگر زکوٰۃ کی مدد سے ان کے لئے سلائی مشین، کپڑا یا دیگر ضروری سامان کا بندوبست کر دیا جائے تو وہ اپنے گھر سے کام کرکے اچھا کما سکتی ہے۔
کھانے پینے کا کاروبار: خواتین کھانے پکانے میں ماہر ہوتی ہیں اگر کسی مستحق خاتون کو زکوٰۃ کی رقم سے چھوٹا سا کھانے ٹھیلہ، بیکنگ کا سامان یا گھر سے کھانے پینے کا کاروبار شروع کرنے میں مدد دی جائے تو وہ جلد ہی اپنے پیروں پر کھڑی ہوسکتی ہے۔
آن لائن کاروبار: بہت سی خواتین بہت سے ہنر میں ماہر ہوتی ہیں لیکن پیسوں کی کمی کے باعث کوئی سیٹ اَپ نہیں لگا سکتیں اگر انہیں زکوٰۃ سے ایک چھوٹا سا سیٹ اَپ فراہم کر دیا جائے تو وہ بآسانی پیسے کما سکتی ہیں۔ اسی طرح آن لائن بزنس جیسے کپڑے، جیولری یا ہوم میڈ چیزیں بیچنے کے لئے موبائل اور انٹرنیٹ کی سہولت دی جاسکتی ہے۔
تعلیم اور ہنر سکھانا: زکوٰۃ کا بہترین استعمال کسی غریب لڑکی کی تعلیم کا خرچ اٹھانا ہے تاکہ وہ پڑھ لکھ کر بااختیار بن سکے۔ اسی طرح خواتین کے لئے فری کمپیوٹر کورسیز، آن لائن ورکشاپ اور دیگر ہنر سکھانے کے مراکز قائم کئے جاسکتے ہیں۔
گھر سے کاروبار: اگر کوئی عورت اچھا کھانا بنانے، کپڑوں کی کڑھائی کرنے، زیورات بنانے یا کسی اور کام میں مہارت رکھتی ہے تو اسے زکوٰۃ کی مدد سے کاروبار شروع کروایا جاسکتا ہے۔
 اگر آج ہم کسی مستحق خاتون کو زکوٰۃ دیکر بااختیار بنانے کی کوشش کریں تو کل وہ خود زکوٰۃ دینے والوں میں شامل ہوسکتی ہیں لیکن اگر ہم صرف راشن یا چند سو روپے دے کر آگے بڑھ جائیں تو اگلے سال بھی وہ مدد کیلئے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوگی۔
 ہم ہر سال لاکھوں کروڑوں روپیوں کو زکوٰۃ میں دیتے ہیں لیکن پھر بھی ہمارے معاشرے میں غربت بڑھتی جا رہی ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ زکوٰۃ کا پیسہ وقتی مدد پر خرچ ہورہا ہے۔ مستقل حل پر نہیں۔ اگر ہر زکوٰۃ دینے والا اس سوچ کو اپنا لے کہ وہ کسی کو بااختیار بنانے کے لئے زکوٰۃ دے گا تو چند برسوں میں ہمارے معاشرے میں زکوٰۃ لینے والے نہیں بلکہ زکوٰۃ دینے والے بڑھ جائیں گے۔
ایک عورت کی مدد پوری نسل کی مدد
 جب ایک عورت بااختیار بنتی ہے تو نہ صرف اپنی زندگی بدلتی ہے بلکہ اپنی اولاد اور آئندہ نسلوں کو بھی محتاجی سے بچاتی ہے۔ اگر ہر مسلمان اس نیت سے زکوٰۃ دے کہ وہ کسی کو اس قابل بنانے کی کوشش کرے گا کہ وہ چند برسوں میں صاحب ِ حیثیت ہوجائے اور دوسروں کی مدد کرے تو یقیناً انقلاب آئے گا۔ آیئے اس رمضان ایک نئی سوچ اپنائیں۔ پیشہ ور فقیروں کو دینے کے بجائے مستحق خواتین کو بااختیار بنانے میں مدد کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK