• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اوڑھنی اسپیشل: گرمی کی چھٹیوں میں بچوں کو مصروف رکھنے کے کیا طریقے ہوسکتے ہیں؟

Updated: May 09, 2024, 3:41 PM IST | Saaima Shaikh | Mumbai

گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔

Photo: INN
بچوں کو پیڑ پودے سے محبت ہوتی ہے، آپ انہیں ان کی دیکھ بھال میں مصروف رکھ سکتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

دینی تعلیم حاصل کرنے کا بہترین موقع


گرمی کی چھٹیاں بچوں کی بہترین تربیت اور ان کے ساتھ وقت گزارنے کا ایک خاص موقع ہوتا ہے۔ والدین کو اس سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہئے۔ اسکول کی پڑھائی میں مصروفیت کی وجہ سے بچوں کی دینی معلومات میں کمی واقع ہوجاتی ہے اس لئے انہیں دینی کورس بھی کروائے جاسکتے ہیں۔ قرآن کریم کا دور، اس کی تجوید، دعاؤں کو یاد کرنا، نمازوں کو صحیح طور سے ادا کرنا وغیرہ۔ اس کے علاوہ کسی اچھی اور صحت افزاء مقام کی سیر بھی کروائی جاسکتی ہے تاکہ بچوں کو قدرت اور قدرتی چیزوں سے لگاؤ پیدا ہو۔ ان چھٹیوں میں انہیں اپنی پسند کے کھیل جیسے تیراکی، ٹینس، کرکٹ، رولربورڈ، کیرم بورڈ کھیلنے دیں۔ کئی قسم کی سمر کلاسیس بھی شروع کی جاتی ہیں جہاں بچیاں اپنی دلچسپی کے مطابق مہندی سلائی، کمپیوٹر کورس، میک اپ آرٹسٹ اور کیلی گرافی کا کورس کرسکتی ہیں۔ 
نسیم رضوان شیخ ( کرلا، ممبئی)
پڑھائی کے ساتھ کھیل کود بھی


منظم منصوبہ بندی کے ساتھ والدین بچوں کو مشغول رکھ سکتے ہیں اور ان کی شخصیت کو نکھار سکتے ہیں۔ بچوں سے کہیں وہ خود سے تعطیلات کا ٹائم ٹیبل بنائیں جیسے کچھ پڑھائی کے ساتھ کھیل کود، تفریح، آرام، گھر کے کام، سیکھنا، آرٹ کرافٹ وغیرہ۔ ٭نیا سیکھنا: جن مضامین میں کمزور ہوں اس میں پختگی حاصل کروائیں۔ روزانہ اخبار یا کسی اچھی کتاب کا مطالعہ کرنے دیں، اس سے زبان پر عبور کے ساتھ ساتھ تدبر اور اظہار خیال کرنے میں مدد ملے گی۔ کسی نئی زبان کو سیکھیں۔ قرآن فہمی کا درس لیں۔ پرانے سکے، انوکھی تصاویر، اشعار، نظمیں وغیرہ جو پسند ہوں جمع کرنے کہیں۔ البم بنانے کہیں۔ ٭فلم سازی اور فوٹوگرافی: نئی نسل ڈجیٹل نسل ہے وہ کمپیوٹر کی مہارت کے ساتھ پیدا ہوئے ہیں۔ بچوں سے کہیں وہ ڈاکیو مینٹری بنائیں، معلوماتی ویڈیو اَپ لوڈ کریں۔ اچھی فوٹوگرافی کریں۔ 
انصاری عائشہ آبشار احمد (گرانٹ روڈ، ممبئی)
تعلیم کے ساتھ تربیت ضروری


ہمیں اپنے بچوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ سلیقہ مند اور تربیت یافتہ بنانا بے حد ضروری ہے۔ اس کے لئے گرمی کی چھٹیاں بہترین موقع ہے۔ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں۔ چھٹیوں میں بچوں سے گھر کے کام کروائیں۔ جیسے کہ ان سے کچن میں سارے برتن سلیقے سے رکھوانا، صاف صفائی کروانا، پانی کی بوتلیں بھرنا وغیرہ۔ کپڑے دھلنے کے بھی طریقے بتائیں اور گھر آئے مہمان کی مہمان نوازی خلوص کے ساتھ کرنا سکھائیں۔ بڑوں کی عزت کرنا سکھائیں۔ اس کے علاوہ بچوں کو نماز کا پابند بنانے کے ساتھ ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کرنے کی تلقین کریں۔ سلائی بنائی کا ہنر بھی سیکھنا ضروری ہے۔ میری بھی کوشش ہے کہ چھٹیوں میں اپنے بچوں کو بھی متعدد کام سکھاؤں۔ حال ہی میں میری بیٹی نے دسویں کا امتحان دیا ہے۔ فی الحال وہ گھر کے کام میں دلچسپی لے رہی ہے۔ 
بی بشریٰ خاتون (جامعہ نگر، نئی دہلی)
نئی نئی چیزیں سکھائیں 


چھٹیوں میں بچوں کو پڑھائی سے وقفہ ملتا ہے۔ اس دوران انہیں متعدد نئی نئی چیزیں سکھائی جاسکتی ہیں۔ ٭بچوں کو وقت کی پابندی کیساتھ صبح جلدی اٹھنے اور رات کو جلدی سونے کی عادت ڈالیں۔ ٭روزانہ ورزش کرنے کی عادت ڈلوائیں۔ ٭گھر کے چھوٹے موٹے کاموں میں اپنے ساتھ مصروف رکھیں اور نیا مشغلہ سیکھنے کی ترغیب دیں۔ ٭جس زبان میں بچے کو مہارت حاصل نہیں ہے اسے سکھانے کے لئے خاص وقت مقرر کریں۔ ٭آؤٹ ڈور اور اِن ڈور گیم کا رجحان پیدا کریں۔ ٭نئی زبان سیکھنے کا شوق پیدا کریں۔ ٭اسے کھیل کھیل میں پڑھنا سکھائیں۔ ٭روزانہ مقررہ وقت پر اگلی جماعت کی کتابوں کا مطالعہ کرنے کی عادت ڈالیں۔ 
شیخ تحسین حبیب (گھنسولی، نوی ممبئی)
بچوں کو کہانیاں سنانے کیلئے کہیں 


آج کل کے بچّے متجسس ہوتے ہیں۔ ہر پل کچھ نیا سیکھنا چاہتے ہیں۔ اے سی میں رہنے والے بچے اب پرانے زمانے کے کھیل اور تپتی دھوپ میں کھیلنے کو جلدی تیار نہیں ہوتے ہیں اور بور ہونے کی شکایت کرتے ہیں۔ گرمی کی چھٹیاں گزارنے کیلئے ہمیں ان کے وقت کا صحیح استعمال کرنا ہوگا اور انہیں سماج سے جوڑنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ انہیں لکھنے، پڑھنے، ڈرائنگ کے علاوہ کہانیاں سنائیں اور لکھنے کی ترغیب کے ساتھ انہیں کہانیاں سنانے کیلئے بھی کہیں جس سے ان کی ذہنی نشوونما اور یادداشت بہتر ہوسکے۔ بچوں کو باغبانی کی ترغیب دیں۔ اس کیلئے انہیں کسی نیچر کیمپ یا ٹریننگ سینٹر میں داخل کروائیں جہاں باغبانی کے سارے گُر سکھائے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان کو رشتے داروں کے بچوں سے ملوانے کیلئے لے جائیں جس سے ان کا سماجی دائرہ وسیع ہوگا۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ کھیل کر بہت اچھا وقت گزار سکیں گے اور رشتے داروں سے ان کا تعلق جڑے گا جو مستقبل میں رشتے مضبوط کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ اس کے علاوہ انہیں سیر و تفریح کیلئے لے جائیں۔ 
گل شہانہ صدیقی (امین آباد، لکھنؤ)
اخلاقی و ذہنی تربیت کا بہترین موقع
موسم گرما کی طویل تعطیلات بچوں کی جسمانی، اخلاقی و ذہنی تربیت کے لئے ایک نعمت ہیں۔ ہم بچوں کو روزانہ کم سے کم ایک حدیث، تین سنتیں اور ایک آیت کا مفہوم سمجھا سکتے ہیں۔ وضو اور غسل کا طریقہ بتا سکتے ہیں۔ سحر خیزی کی افادیت بتانے کے لئے فجر کی نماز کے بعد ساحل سمندر اور مختلف باغات کی سیر کروا سکتے ہیں۔ نماز اور تلاوت کا عادی بنا سکتے ہیں۔ ہفتے میں ایک دن بچوں کی پسند کا ناشتہ یا کھانا گھر میں بنا سکتے ہیں۔ بچیوں کو شام کی چائے کے لئے مختلف لوازمات بنانا سکھا سکتے ہیں۔ چائے اور چاول پکانے کی ذمہ داری دے سکتے ہیں۔ بیماروں کی عیادت اور مہمان نوازی کا عملی نمونہ پیش کرسکتے ہیں۔ اپنے ہاتھ سے بنایا ہوا کارڈ یا گلدستہ تحفے میں دینا بتا سکتے ہیں۔ مختلف موضوعات پر بحث و مباحثہ، تقاریر اور قصہ گوئی کے ذریعے گفتگو کا سلیقہ سکھا سکتے ہیں۔ 
شیخ رابعہ عبدالغفور (ممبئی)
وقت کا صحیح استعمال کرنا سکھائیں 


گرمی کی چھٹیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اُن کی بہترین ذہن سازی کی جاسکتی ہے۔ ٹائم ٹیبل بنا کر بچوں کو ۸؍ گھنٹے آرام کے نکال کر باقی ۱۶؍ گھنٹے کا تخمینہ تیار کرلیں اور بچوں کو اس پر عمل کرنے کی تاکید کریں۔ فضول کھیل کود میں وقت برباد ہوتا ہے اور ہاتھ کچھ نہیں آتا۔ وقت کا صحیح استعمال کرتے ہوئے بچوں کی رہنمائی کریں، یقیناً اس کے بہترین نتائج سامنے آئیں گے۔ ساتھ ہی لکھنے کی مشق کروائیں جس سے رائٹنگ اچھی ہو۔ 
شگفتہ منصوری (شہادہ، نندوربار)
بچوں کو مطالعے کا عادی بنائیں 


چند تدابیر پر عمل کرکے گرمیوں کی تعطیلات میں انہیں مصروف رکھا جاسکتا ہے۔ شام کے اوقات میں انہیں گھر سے قریبی پارک میں لے جائیں تاکہ وہ وہاں کھیل کود سکیں۔ بچوں کو مطالعے کا عادی بنائیں انہیں ان کی پسند کے مطابق کتابیں لا دیں جس میں ان کی دلچسپی ہو۔ گھر میں چھوٹے موٹے کھیلوں کا اہتمام کریں، انہیں وقت دیں، انہیں اپنے چھوٹے موٹے مسائل بتائیں ان سے مشورہ کریں اور اگر قابل قبول ہو تو اس مشورے پر عمل کریں اس سے ان میں خوشی اور فخر کا جذبہ پیدا ہوگا۔ گھر کے چھوٹے چھوٹے کاموں میں ان سے مدد لیں۔ کچھ ذمہ داریاں ان کے سپرد کر دیں جیسے فریج کی بوتلیں بھرنا، کھانے کیلئے دسترخوان سجانا، ڈسٹنگ وغیرہ۔ اس طرح ان کا وقت بھی گزرے گا اور وہ کافی سارے کام کرنا بھی سیکھ جائینگے۔ 
رضوی نگار اشفاق (اندھیری، ممبئی)
میری ایک ڈانٹ نے بچوں کو مصروف کردیا


بات زمانہ بعید کی ہے کہ جب گرمی کی چھٹی ہوتی تھی تب میں اپنے بچوں کو مصروف رکھنے کیلئے انہیں اپنے پاس بٹھا کر پڑھاتی تھی۔ ایک دن میرے بیٹے نے پڑھنے سے انکار کردیا تو میں نے انہیں ایسی تیکھی نصیحت کی کہ آج وہ اس مقام پر ہیں کہ اہل محلہ ان کی مثال پیش کرتے ہیں۔ لہٰذا اپنے بچوں کو اپنے پاس ہی بٹھا کر پڑھائیں۔ 
شریفہ بیگم عرف مرو (بلگرام، یوپی)
گھر کے چھوٹے موٹے کام کروائیں 


گرمیوں کی چھٹیوں میں بچوں کے اندر احساس ذمہ داری پیدا کرنے کے لئے انہیں اپنے ساتھ مصروف رکھیں۔ گھر کی چھوٹی موٹی ذمہ داری ان پر ڈالیں۔ ان چھٹیوں میں گھر پر ہی ان کا ایک ٹائم ٹیبل سیٹ کریں اور اس کے مطابق انہیں کام کرنے کی تلقین کریں۔ خواہ وہ لڑکا ہو یا لڑکی مثلاً گھر کو سمیٹنے میں آپ ان کی مدد لیں، ڈائننگ ٹیبل سیٹ کرنا، برتن دھونا، جھاڑو دینا، یہ ایسے کام ہیں جن کے کرنے سے بچوں میں چھوٹی عمر ہی سے کام کرنے کی لگن پیدا ہوتی ہے۔ انہیں وقت پر نماز ادا کرنے کے لئے کہنا، قرآن پاک کو پڑھنے میں ان کے ساتھ شامل ہونا، چھوٹی چھوٹی سنتوں پر عمل کرنے کے لئے کہنا، ان سے بچوں میں اچھی عادتیں پیدا ہوں گی۔ ساتھ ہی ساتھ ان کے ساتھ ان ہی کے انداز کے کھیل کھیلنا، ان کے چھوٹے چھوٹے کھلونوں سے ان کے ہی کچن کو سیٹ کرنا، ان کے ساتھ ڈرائنگ بنانا، کلر کرنا اور اپنے بچوں کے کام کی تعریف کرنا، تحفہ دینا وغیرہ کے ذریعے بچوں کی شخصیت کو نکھار سکتے ہیں۔ 
خان امرین حفاظت (ممبرا، تھانے)
اگلی جماعت کی تیاری کروائیں 


گرمی کی چھٹیاں بچے زیادہ تر کھیل کود میں گزار دیتے ہیں۔ کھیل کود تو ضروری ہے مگر ایک حد بھی ضروری ہے۔ بچوں کو کھیل کود کے ساتھ ساتھ پڑھنے کے لئے بھی کہیں۔ بچوں کو اگلی جماعت کے لئے تیار کیا جاسکتا ہے۔ ان کی تحریر کو بہتر بنانے کے لئے مشق کروائی جاسکتی ہے۔ آپ روزانہ اُنہیں ایک ایک صفحہ، ہندی، اُردو، مراٹھی اور انگریزی لکھنے کے لئے کہہ سکتے ہیں۔ یوں ان کی ہینڈ رائٹنگ بہتر ہوگی۔ 
منصوری رومانہ تبسم (شہادہ، نندوربار)
دلچسپ کتابیں پڑھنے کیلئے دیں 


چونکہ بچے متجسس ہوتے ہیں اس لئے وہ ایک جگہ ٹک کر بیٹھ نہیں سکتے۔ گرمی کی چھٹیوں میں ان کے پاس کافی وقت ہوتا ہے اس لئے دن بھر شرارت کرتے رہتے ہیں۔ مائیں اکثر چھٹیوں میں بچوں کے ہنگاموں کی وجہ سے پریشان نظر آتی ہیں۔ ان ہنگاموں کو روکنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انہیں مصروف رکھا جائے۔ انہیں دلچسپ کتابیں پڑھنے کیلئے دیں۔ غیر نصابی سرگرمیاں بھی کروائیں۔ زیادہ بہتر یہ ہے کہ والدین دن کا زیادہ تر حصہ ساتھ گزاریں۔ 
ترنم پروین محمد الیاس (مئوناتھ بھنجن، یوپی)
بچوں کی صلاحیت کو نکھاریں 
والدین اپنے بجٹ کے حساب سے کچھ دنوں کی سیر کا پروگرام ترتیب دیں، جس میں بچے انجوائے کریں، نئی جگہیں دیکھیں، نئے لوگوں سے ملیں، وہاں کے پکوان، رہن سہن تمام چیزیں جانیں تاکہ وہ گوگل سرچ اور ذاتی تجربےکے درمیان فرق کو سمجھیں۔ علاوہ ازیں بچوں کی عمر، شوق، صلاحیتوں کے مطابق مختلف سرگرمیاں مثلاً اسپورٹس، ڈرائنگ، کرافٹ، کوکنگ بیکنگ، سوئمنگ، مارشل آرٹ، کیلی گرافی کے شارٹ ٹرم کورسیز کا انعقاد انفرادی اور اجتماعی کسی بھی طرح ہوسکتا ہے، جو بچوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے، ان کے وقت کا مثبت استعمال کرنےاور خود اعتمادی میں اضافہ کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ اس مصروفیت سے بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت بہتر ہوگی۔ چونکہ سال بھر عصری تعلیم پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے لہٰذا چھٹیوں میں بچوں کی دینی تعلیم کا دائرہ وسیع کریں۔ قرآن کا ترجمہ پڑھنے کا معمول بنائیں، احادیث، مسنون دُعائیں یاد کروائیں اور اسلامک کوئز کے مقابلوں کا انعقاد کریں۔ عصری تعلیم کے لحاظ سے آپ کے بچے کو اگر کسی مضمون میں اضافی مدد کی ضرورت ہے تو اس سمت میں کوشش کی جاسکتی ہے۔ 
ترنم رومانی (اندھیری، ممبئی)
ذہنی آزمائش کے کھیل کھیلنے دیں 


چھٹیوں میں بچوں کے معمولات متاثر ہوجاتے ہیں۔ اس لئے چھٹیوں میں ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی جانب توجہ دی جائے۔ چھٹیوں میں انہیں تاریخی مقامات کی سیر کروائیں جس سے وہ لطف اندوز بھی ہو سکے اور ان کی معلومات میں اضافہ بھی ہو۔ بچوں کو سوئمنگ اور سائیکلنگ سکھائی جائیں جس سے پورے جسم کی ورزش ہوتی ہےاور بچے چاق و چوبند رہتے ہیں۔ بچوں کو ذہنی آزمائش کے کھیل کھیلنے دیں اور معمے حل کروائیں جس سےان کی ذہانت میں اضافہ ہوگا۔ سبق آموز کہانیاں یا اخلاقی کردار والی کتابیں پڑھنے کیلئے دیں جس سے ان کے کردار اور شخصیت پر اچھا اثر قائم ہو۔ بچوں سے چھوٹے موٹے کام بھی کروائیں مثلاً خود کے کمرے کی صفائی اور الماری میں کپڑے ترتیب دینا وغیرہ۔ یہ چند طریقے اپنا کر بچوں کو مصروف اور چھٹیوں کو کار آمد بنایا جا سکتا ہے۔ 
خان نرگس سجاد (جلگاؤں، مہاراشٹر)

بچوں کو مشغلے میں مصروف رکھیں


عام طور پر بچوں کے معمولات متعین ہوتے ہیں۔ اس لئے چھٹیوں کو منفرد انداز میں گزاریں۔ کوئی زندگی کی مہا رت جیسے تیراکی، کھانا پکانا، گھڑ سواری، کسی قسم کا آرٹ وغیرہ جس میں بچہ اپنی دلچسپی کا اظہار کر ے سیکھنے کا موقع فراہم کریں۔ بہتر ہے کہ بچے کے ساتھ وقت گزاریں کوئی سرگرمی جیسے پودے لگانا، کھانا پکانا، گفٹ کارڈز بنانا ساتھ کریں۔ اگر بچہ جانور كا خیال رکھنا چاہے تو چوزہ، بکری، بلی، طو طا وغیرہ لا دیں۔ ساتھ سیر و تفریح کریں اور بہت بہتر ہو گا کہ آپ خود کتابیں پڑ ھیں قرآن کی تفسیر پڑ ھیں تاکہ آپ کے بچے میں بھی علم کا شوق پیدا ہو۔ عام دنوں کی بہ نسبت بچوں کو کھیلنے کیلئے تھوڑا زیادہ وقت دیں۔ ان سب کے بعد موقع ملے تو اگلی جماعت کی درسی کتابیں پڑھانا شروع کریں۔ دھیان رہے ہمیں بچوں کو پوری زندگی اور آگے کے مراحل دونوں کے مد نظر تیار کرنا ہے۔
انصاری ارجینا اشرف علی (بھیونڈی، تھانے)
چھٹیوں میں بچوں کو متحرک رکھیں
چھٹیوں کے اس وقت کو کارآمد بناتے ہوئے آپ بچوں کو بہت کچھ سکھا سکتی ہیں مثلاً جن بچوں کی ہینڈ رائٹنگ خراب ہے ان چھٹیوں میں ان کی لکھائی بہتر کرائیں اور روزانہ ان سے ایک صفحہ خوشخط لکھوائیں، الفاظ کی درست ادائیگی کیلئے اخبار یا کوئی کتاب پڑھائیں، اسی طرح ان کے ساتھ کچھ ایسے مفید کھیل کھیلیں جس سے ان کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہو۔ کہانیوں کی کتابیں، کامکس اور اسلامی قصوں کی کتابیں انہیں پڑھنے کو دیں اور ان کے اندر مطالعے کا شوق پروان چڑھائیں۔ دینیات کی تدریس کیلئے بھی چھٹیوں کے اس موقع کو غنیمت جانیں۔ نیز چھٹیوں میں بچوں کو گھر تک محدود نہ رکھیں بلکہ انہیں اپنے ساتھ رشتہ داروں کے گھر لے جائیں، پکنک کا بھی پلان بنائیں۔ غرضیکہ آپ بچوں کی چھٹیوں کے ہر دن کا ایک ٹائم ٹیبل بنائیں اور انہیں مفید مشاغل میں لگائیں لیکن ایک بات کا دھیان رہے کہ بچوں سے یہ سب کام کھیل کھیل میں کرنے کو کہیں تاکہ انہیں یہ سب بار نہ لگے اور وہ اپنی چھٹیوں سے لطف اندوز بھی ہوسکیں۔
سحر رحمانی (بنارس، یوپی)
ہمارے یہاں کئی سرگرمیاں اپنائی جاتی ہیں


چھٹیوں میں بچوں کو مصروف رکھنے کیلئے مَیں چند طریقوں کو اپناتی ہوں جو اس طرح ہیں۔ سب سے پہلے یہ جان لیں کہ میرا خاندان مشترکہ ہے جہاں بچے بھی زیادہ ہیں۔ انہیں الفاظ اور حروف پہچاننے کی مشق کروائی جاتی ہے۔ ان سے گھر کے کاموں میں مدد لی جاتی ہے۔ کتابوں سے دوستی کروائی جاتی ہے۔ ڈرائنگ کا مقابلہ رکھا جاتا ہے اور کامیاب ہونے والےکو انعام بھی دیا جاتاہے۔ ہمارا کھیت ہے اس لئے ہفتے میں ایک دن کھیت لے جاتے ہیں تاکہ انہیں بیج بویائی سے پہلے کھیت کو کس طرح تیار کیا جاتا ہے معلوم ہوسکے، ساتھ ہی شجر کاری کرواتے ہیں، کھیت میں ہر سال گرما کی چھٹیوں میں ایک پھل کا پیڑ لگاتے ہیں تمام بچوں کو اس کی دیکھ بھال کا ذمہ دیا جاتا ہے وہ باری باری کھیت جاکر پیڑ کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ یوں سیکھتے سکھاتے، ہنستے کھیلتے چھٹیاں ختم ہوتی ہیں۔
فردوس انجم ( بلڈانہ، مہاراشٹر)
بچوں کو اپنی پسند کے کام انجام دینے دیں


موجودہ دور میں بچوں کو مصروف رکھنے کے کئی طریقے ہیں۔ والدین بچوں کو آرٹ اینڈ کرافٹ، کمپیوٹر کورس، کھیل کود، سمر کیمپ وغیرہ میں مشغول رکھ سکتے ہیں۔ بچوں کو قدرت کے قریب لے جائیں اور انہیں فطرت سے قریب تر ہونے کا موقع دیں۔ انہیں رشتہ داروں اور بزرگوں سے ملانے کیلئے لے جائیں اور انہیں بتائیں کہ رشتوں کی کیا اہمیت ہوتی ہے۔ انہیں اپنے کام خود کرنے دیں اور ہر دن ایک ہدف پورا کرنے کیلئے کہیں۔ اس کے ساتھ انہیں کوئی ہنر سیکھنے کی ترغیب دیں۔ انہیں نماز کا پابند بنائیں اور قرآن مجید کی تلاوت کی تلقین کریں۔ سب سے اہم بات، بچوں کو اپنی پسند کے کام انجام دینے دیں۔ ان کی دلچسپیوں کو اہمیت دیں اور کوشش کریں کہ وہ کچھ نیا سیکھیں۔
جویریہ طارق (سنبھل، یوپی)
پزلز اور تعلیمی کھیلوں میں حصہ لینا چاہئے


گرمی کی چھٹیوں میں بچے مندرجہ ذیل تعمیری و تخلیقی سرگرمیوں میں مصروف رکھ سکتے ہیں: ٭قرآن مجید کو تجوید اور ترجمے کے ساتھ پڑھنا۔ ٭احادیث ازبر کرنا۔ دعائیں زبانی یاد کرنا۔ ٭مختلف موضوعات پر مضامین اور فیچرز لکھنا۔ پزلز اور تعلیمی کھیلوں میں حصہ لینا۔ ٭کہانی نویسی کے مقابلوں میں حصہ لینا۔ ٭مختلف کھیلوں میں شامل ہونا۔ ٭نئی مہارتیں سیکھنا۔ ٭تاریخی مقامات، میوزیم، چڑیا گھر کی سیر کرنا اور اپنی ڈائری میں ان مقامات سے متعلق معلومات کو محفوظ کرنا۔ ٭باغبانی کرنا۔ باغ کی دیکھ بھال کرنا۔ ٭رشتہ داروں اور دوستوں سے ملاقات کرنا۔ اس طرح کی ملاقاتوں سے بچوں میں میل ملاپ اور ملنساری کا جذبہ پیدا ہوگا۔
نکہت انجم ناظم الدین (مانا، مہاراشٹر)
یہ سرگرمیاں اپنانے دیں
٭رنگ برنگے کارڈز کی مدد سے اردو یا انگلش الفاظ بنانے کے گیمز بنا لیں اس کے علاوہ دوسرے گیمز جن میں چھوٹے چھوٹے سوال کریں یا بچوں کا ٹیلنٹ جانچنے کیلئے ان سے دوسری ایکٹیوٹی کروائیں۔ ٭ہفتے میں ایک دن کھانا بنانے کا پلان بنائیں جس میں بچوں کو اپنے ساتھ شامل کر لیں۔ شروع سے آخر تک بچوں کی مدد سے کام کریں۔ بچوں ہی سے پوچھ کر ڈش کا انتخاب کریں۔ ٭باغ کا ایک چھوٹا سا حصہ بچوں کو دیکھ بھال کرنے کیلئے دیں۔ اگر گھر میں باغ نہیں ہے تو کیاری کا ہی تھوڑا سا حصہ بچوں کو کام کرنے کیلئے دیں جہاں وہ اپنی پسند کے پھول پودے لگا سکیں۔ خیال رہے کہ ایسے پودوں یا بیلوں کا انتخاب کریں جو جلدی بڑے ہو جائیں۔ روزانہ کیاری کی دیکھ بھال کرنے اور پودوں کو بڑھتا دیکھ کر بہت خوش ہوں گے۔ ٭علاوہ ازیں،پکنک پر جائیں، ڈائری لکھنے دیں، کتابوں سے دوستی کروائیں، انہیں کہانیاں سنائیں۔
ہاجرہ نور محمد (چکیا، یوپی)
رشتے داروں سے قریب کرنے کی کوشش


عام طور پر بچے گرمی کی چھٹیوں میں سیر و تفریح کے لئے جاتے ہیں یا گھر میں ہر وقت موبائل فون دیکھتے رہتے ہیں۔ اگر ہم چاہیں تو ان چھٹیوں کو بچوں کے لئے کارآمد بنا سکتے ہیں۔ آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ بچے سال بھر اسکول اور گھر تک محدود رہتے ہیں اور رشتے داروں سے مل نہیں پاتے اس لئے چھٹیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں اپنے رشتے داروں کے یہاں لے جائیں یا انہیں اپنے گھر بلائیں۔ اسی طرح بچوں کو پڑوسیوں کے یہاں بھی جانے دیں۔ اس کے علاوہ بچوں کو سمر کیمپ کا حصہ بننے دیں وہاں انہیں مختلف قسم کی سرگرمیوں انجام دینے کا موقع ملتا ہے۔ بچوں کو اپنی دلچسپی کے مطابق کوئی کورس بھی کروایا جاسکتا ہے۔ یوں چھٹیوں کو کارآمد بنانے کی کوشش کریں۔
فرح انصاری (اگری پاڑہ، ممبئی)
گھر پر بچوں کے دوستوں کو مدعو کریں


 اِن طریقوں پر عمل کرکے ہم اپنے بچوں کو مصروف رکھ سکتے ہیں: ٭بچوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کریں۔ اس مقصد کیلئے بچوں کو کوئی اسلامی کورس کروا سکتے ہیں۔ کسی اچھے قاری سے بچوں کو قرآن مجید تجوید کے ساتھ مکمل کروا سکتے ہیں۔ ٭بچوں کو مصروف رکھنے کیلئے انہیں باغبانی کی طرف متوجہ کرسکتے ہیں۔ ٭بچے اگر بڑی عمر کے ہو تو اُنہیں شارٹ ٹرم کمپیوٹر کورس کروا سکتے ہیں۔ اسی طرح ٹائپنگ کورسز کروا سکتے ہیں۔ ٭ہم انہیں مختلف فنون میں ماہر بننے میں مدد کرسکتے ہیں جیسے ڈرائنگ، پینٹنگ، خوشخطی وغیرہ۔ ٭چھٹیوں میں تفریح کے لئے سیر کو ضرور جانا چاہئے۔ ٭کسی ایک دن اپنے بچوں کے دوستوں کو گھر پر مدعو کریں، اس سے بچے بے حد خوشی محسوس کرتے ہیں۔
سیمیں صدف میر نوید علی (جلگاؤں، مہاراشٹر)
بچوں کو ’کوڈنگ‘ سے آگاہ کریں


گرمی کی چھٹیوں کے دوران والدین اپنے بچوں کو مختلف سرگرمیوں میں مشغول رکھ سکتے ہیں جو مستقبل میں ان کے کام آسکتے ہیں۔ بچوں کو کوڈنگ بھی سکھائی جاسکتی ہے۔ یہ بچوں کے مسائل کو حل کرنے والا بناتا ہے۔ کوڈنگ، بچوں کو سوچنے اور سمجھنے والا انسان بناتا ہے۔یہ ان کی منطقی استدلال کی صلاحیتوں کو نکھارتا ہے۔ یہ بچوں کو تخلیقی بناتا ہے۔ بچوں کو ایسی چیزیں ڈیزائن کرنے کا موقع ملتا ہے جو مکمل طور پر ان کی اپنی ہوں۔ اس سے ان کا اعتماد بڑھتا ہے۔ کوڈنگ کے بارے میں مزید جاننے کیلئے CodeKaroYaaro ملاحظہ کریں۔ یہ بچوں کے لئے ایک کوڈنگ اسکول ہے۔ یہاں سے بچوں کے ساتھ بڑے بھی بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ 
آفرین عبدالمنان شیخ (شولاپور، مہاراشٹر)
بچوں کو پرانے زمانے سے جوڑنے کی کوشش کریں


آج کل کے بچے بڑے مصروف ہوگئے ہیں۔ اسکول، ٹیوشن، عربی اس کے علاوہ کئی اور کلاسیز یا کورسیز بیک وقت کرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں فارغ وقت مشکل ہی سے مل پاتا ہے، جو ہمارے پاس بہت ہوتا تھا۔ بچپن میں ہم خوب کھیلتے تھے، نانی دادی سے کہانی سنتے تھے، بڑوں کی صحبت میں وقت گزارتے تھے، اقوال زریں و خیالات کو ڈائری میں لکھتے تھے، یہ سب ہماری زندگی کا سرمایہ ہوتے تھے۔ آج ان سب سے ہمارے بچے محروم ہوچکے ہیں۔ ان روایتی مصروفیات سے چھٹی کے دنوں میں بچوں کو جوڑا جاسکتا۔ ان چھٹیوں کو غنیمت جان کر اپنا بچپن ان میں تلاش کریں جو بے فکری والا تھا۔ بچوں کو کسی بھی قسم کے دباؤ کے بغیر چھٹیاں گزارنے دیں۔
رضوانہ رشید انصاری (امبرناتھ، تھانے)
والدین بچوں کے ساتھ وقت گزاریں
بچے وہی کرتے ہیں جو اپنے بڑوں کو کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو آپ ان کے سامنے کچھ مفید کام کریں مثلاً پیر پودے لگائیں، درختوں اور پیڑوں کو پانی دیں۔ بچے اس میں مزہ لینے لگیں تو آپ انہیں مزید ان کے فوائد بتائیں۔ انہیں بتائیں کہ درخت ہمارے لئے کتنے اہم ہیں۔ سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ اپنے بچوں کو ان چھٹیوں میں بھرپور وقت دیں جو اپنی زندگی میں مصروف ہونے کی وجہ سے آپ ان کو نہیں دے پاتے ہیں۔ گرمی کی چھٹیوں سے اچھا موقع آپ کو کہاں نصیب ہوگا بچے بھی چھٹیوں میں قدرے فارغ ہوتے ہیں، انہیں طرح طرح کے خیالات آسکتے ہیں کہ میرے ماں باپ تو مجھے وقت ہی نہیں دیتے۔ اسلئے انہیں ان کی اہمیت کا احساس دلائیں۔ انہیں بتائیں کہ وہ آپ کیلئے کیا ہیں۔ ان کے دوست بنیں تاکہ وہ مصیبت کے وقت کسی اور کا نہیں آپ کا سہارا لینے کی کوشش کریں۔ گرمی کی چھٹیوں کو اپنے بچوں کیلئے مفید بنائیں۔ 
فائقہ حماد خان (بنکٹوا، بلرامپور، یوپی)
کتابوں سے دوستی کروائیں


گرمی کی تعطیلات میں ہم بچوں کو مصروف رکھنے کے لئے نماز کی تاکید کریں۔ اسکول کے دوران نمازیں قضا ہوجاتی ہیں۔ اس لئے چھٹی کے دوران نماز کا عادی بنائیں۔ بچوں کو اکثر کہانیاں پڑھنے کا شوق ہوتا ہے۔ اس لئے والدین کو چاہئے کہ وہ چھٹیوں میں بچوں کو دلچسپ کہانی کی کتابیں خرید کر دیں، اس سے بچوں کی پڑھنے کی صلاحیت اور پڑھ کر سمجھنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی زباندانی کی صلاحیت بھی بہتر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اخلاقی کہانیوں کے ذریعے بچوں کے اخلاق کو بھی سنوارا جاسکتا ہے۔ بچوں کی چھٹیوں میں انہیں تاریخی اور تفریحی مقامات پر لے جاسکتے ہیں۔ ساتھ ہی مائیں بچوں کو گھر کے چھوٹے موٹے کام کرنا سکھائیں۔
فرحین انجم (امراوتی، مہاراشٹر)
کبھی کبھار کھانا پکانے کے عمل میں بھی شریک کریں


چھٹیاں والدین کو بہترین موقع فراہم کرتی ہیں کہ وہ اپنے بچوں کے قریب ہوں کیونکہ آج کے اس سوشل میڈیا کے دور میں بچے والدین سے دور ہوتے نظر آ رہے ہیں تو کیوں نہ ہم اپنا فرض نبھاتے ہوئے اپنے بچوں کو زیادہ سے زیادہ وقت دیں۔ اپنے بچوں کو دلچسپ کہانیاں اور ناول پڑھنے میں مشغول کریں۔ انہیں روزانہ ڈائری لکھنے کی عادت ڈالیں۔ اس میں ان کی مدد کریں، اس سے ان کی تحریر کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔ بچوں کو کبھی کبھار کھانا پکانے کے عمل میں بھی شریک کریں۔ ہلکے پھلکے کھانے بنانے سے آغاز کریں۔ انہیں اس بات سے آگاہ کریں کہ کھانا کتنا ضروری ہے اور کھانا ضائع نہ کریں۔ ایسی سرگرمیاں ان کی زندگی میں کارآمد ثابت ہوں گی۔
تسنیم کوثر انصار پٹھان (کلیان، تھانے)
بچوں کے ساتھ مل کر مختلف سرگرمیوں انجام دیں


چھٹی سے سبھی لطف اندوز ہوتے ہیں والدین بھی اور بچے بھی مگر کچھ وقفے بعد بچے بور ہونے لگتے ہیں اور والدین پریشان۔ بچوں کو مصروف رکھنے کیلئے والدین انہیں سمر کیمپ بھیجتے ہیں مگر میرے مطابق آج کے والدین تعلیم یافتہ ہیں اور جس قسم کی سرگرمیاں سمر کیمپ میں کروائی جاتی ہیں ہم بھی روزانہ ایک طے شدہ وقت پر مختلف قسم کی سرگرمیوں کا اہتمام کرسکتے ہیں۔ بچوں کیساتھ مل کر ہم بھی ان کی سرگرمیوں کا حصہ بنیں۔ جیسے آرٹ اینڈ کرافٹ، ایبیکس ذہنی اور جسمانی کھیل۔ ان تمام سرگرمیوں سے بچوں کی مکمل نشوونما تو ہوگی ہی ساتھ ہی والدین کے ساتھ وقت گزارنے سے بے حد خوش ہوں گے۔ موبائل سے دور رہیں گے اور وقت کا مکمل اور صحیح استعمال ہوگا۔
مومن رضوانہ محمد شاہد (ممبرا، تھانے)
دینی امور پر خاص توجہ دیں
پورے سال بچے ایک روٹین کے مطابق اسکول آتے جاتے ہیں۔ ہر بچے کو انتظار ہوتا ہے گرمی کی چھٹیوں کا۔ جس میں اپنے وزن سے زیادہ بیگ کے بوجھ سے آزاد ہونے کا، اپنی مرضی کا سونا جاگنے کا، نانی کے یہاں خالہ کے یہاں جانے کا انتظار شامل ہوتا ہے۔ غرض ایسی بہت سی خواہشات بچوں کے دل میں پیدا ہوتی رہتی ہیں لیکن اب والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ چھٹی کو بچوں کے لئے کیسے کارآمد بنائیں۔ والدین کو چاہئے کہ گرمی کی چھٹیوں میں اپنے بچوں کے دین و اخلاق کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ اپنے گھروں میں ایسے عالموں کا انتخاب کریں جو بہتر انداز میں بچوں کی تربیت کریں۔ اسلامی تہذیب و تاریخ سے روشناس کروائیں۔ والدین کو چاہئے کہ وہ خود بھی اپنے بچوں کو وقت دیں۔ ان کے ساتھ دوستانہ رویہ اختیار کریں تاکہ بچہ اپنےدل کی ہر بات آپ سے کہنے میں جھجک محسوس نہ کرے۔
ایس خان (اعظم گڑھ، یوپی)
جسمانی اور ذہنی صلاحیتوں کو پروان چڑھانا
بچوں کو اسلامی معلومات سے آگاہ کریں۔ قرآن مجید ترجمے کے ساتھ پڑھنے کی تلقین کریں۔ سیرت نبیؐ، سیرت صحابہ، حضرت فاطمہؓ اور حضرت عائشہؓ کی پاکیزہ زندگیوں کے واقعات کا مطالعہ کرنے کی ترغیب دلانی چاہئے اور انہیں ان موضوعات پر مفید کتابیں مہیا کرنی چاہئے تاکہ وہ ان سے استفادہ کریں۔ بچوں کو زندگی کا اصل مقصد سمجھائیں۔ نماز کے پابند بنائیں اور ہر نماز کے بعد قرآن کریم کی تلاوت کی ترغیب دیں۔ دوپہر کے کھانے کے بعد قیلولہ کرنے کو کہیں اور بتائیں کہ یہ ہمارے نبیؐ کی سنت ہے۔ وقت کی اہمیت کو سمجھائیں۔ ہر کام وقت پر کریں، فضول کاموں سے بچیں اور وقت کو برباد نہ دیں، ایسی تلقین کریں۔ رشتہ داروں اور جان پہچان کے لوگوں سے واقف کروائیں تاکہ ان سے رشتہ داری قائم رہے۔ تھوڑا سا وقت کھیل کود میں بھی لگائیں تاکہ ذہنی اور جسمانی نشوونما پروان چڑھے۔
گلناز مطیع الرحمٰن قاسمی (مدھوبنی، بہار)
مطالعے کا شوق پیدا کریں
گرمی کی چھٹیوں کے دوران بچوں کی سرگرمیوں کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے۔ ٭سب سے پہلے تو جو اسکول کا ورک دیا گیا ہو اسے مکمل کرانے میں بچوں کی مدد کرنی چاہئے۔ ٭پڑھائی سے تھوڑا ہٹ کر بچوں کے ساتھ کہیں گھومنے پھرنے کا بھی پلان بنانا چاہئے، جس سے طبیعت بھی بہل جاتی ہے اور دماغ بھی تازہ دم ہو جاتا ہے۔ ٭بچوں کو پڑھنے کے لئے کہانیوں اور نظموں کی کتابیں بھی دینی چاہئے جس سے ان میں مطالعے کا شوق پیدا ہو۔ ٭ہر قدم پر بچوں کی حوصلوں افزائی کرتے رہنا چاہئے۔ بچوں کو کھیلنے کی پوری آزادی اور پورا وقت دینا چاہئے۔ ٭خود بھی بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا چاہئے۔ ٭بچوں کو تاریخی مقامات کی سیر کرانی چاہئے، جس سے ان کی معلومات میں اضافہ ہو۔
سارہ فیصل (مئو، یوپی)
جن مضامین میں کمزور ہیں ان کی مشق کریں


گرمی کی چھٹیاں شروع ہو چکی ہیں اور بہت سارا وقت ہے جس میں گھومنے، پھرنے، رشتےداروں سے ملنے جلنے کے علاوہ بھی کئی کام انجام دیئے جاسکتے ہیں۔ اس کیلئے آپ اپنے وہ سبجیکٹ میں مہارت حاصل کرسکتے ہیں جس میں آپ کمزور ہیں۔ انگلش اور مراٹھی جو یاد ہونے میں مشکل لگتے ہیں، انہیں ایک گھنٹہ روز مشق کریں۔ یوٹیوب سے بھی ڈرائنگ، آرٹس، کیلی گرافی، سلائی، کڑھائی یا نئے نئے پکوان بنانا بھی سیکھ سکتے ہیں۔ آپ گھر میں اپنی ماں کا ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔ اُنکے ساتھ خریداری کرنے جائیں، سودا خریدنا، مول بھاؤ کرنا سیکھ سکتے ہیں۔ لڑکا ہو یا لڑکی ہر کام آنا چاہئے اس لئے گھر کے کاموں میں بھی لڑکیوں کے ساتھ لڑکوں کو بھی مصروف رکھنے کی ضرورت ہے۔
شاہدہ وارثیہ (وسئی، پال گھر)


اگلے ہفتے کا عنوان: میری ماں! (۱۲؍ مئی کو ’’یومِ مادر‘‘ کی مناسبت سے) اظہار خیال کی خواہشمند خواتین اس موضوع پر دو پیراگراف پر مشتمل اپنی تحریر مع تصویر ارسال کریں۔ وہاٹس ایپ نمبر: 8850489134
’’گرمی کی چھٹیوں میں بچوں کو ....‘‘ اس موضوع پر ہمیں کئی تحریریں موصول ہوئی ہیں۔ جن خواتین کی تحریریں شائع نہیں ہوئی ہیں وہ پیر (۱۳؍ مئی ۲۰۲۴ء) کا شمارہ ملاحظہ فرمائیں۔ ادارہ

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK