• Thu, 30 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

یہ اصول اپنائیں، زندگی آسان ہوجائے گی

Updated: January 28, 2025, 1:52 PM IST | Nigar Rizvi Ashfaq | Mumbai

چند خواتین کو دوسروں کی زندگی میں مداخلت کرنے کی عادت ہوتی ہیں۔ اکثر یہ عادت دوسروں کی زندگی کا سکون چھین لیتی ہے۔ ایسی عادت سے باز آنا چاہئے۔ اس کے علاوہ بغیر مانگے مشورہ نہیں دینا چاہئے۔ جانے انجانے میں دئیے گئے مفت کے مشورے رشتوں میں تلخی پیدا کرسکتے ہیں۔

We should stick to the principle of live and let live, it keeps peace in life. Photo: INN
ہمیں جیو اور جینے دو کے اصول پر کاربند رہنا چاہئے، اس سے زندگی میں سکون برقرار رہتا ہے۔ تصویر: آئی این این

بے شک زمانے نے خوب ترقی کر لی ہے۔ انسان چاند تاروں پر کمند ڈال رہا ہے مگر آج کے دور میں بھی کچھ لوگ ایسے موجود ہیں جن کی زندگی کا مقصد دوسروں کی زندگی میں بے جا مداخلت اور نکتہ چینی ہے۔ معذرت کے ساتھ ان میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ بعض خواتین کا دلچسپ ترین مشغلہ پڑوس کی بہو بیٹیوں پر نظر رکھنا ہوتا ہے۔ کون کہاں جا رہا ہے؟ کب آرہا ہے؟ کس سے بات کر رہا ہے؟ پھر ان باتوں کو سارے محلے میں بلا تحقیق پہنچایا جاتا ہے گویا ان کی وہ ذمہ داری ہے جو وہ بڑے شوق سے ادا کرتی ہیں۔
 ایک اور غیر اخلاقی حرکت جو بعض خواتین میں کثرت سے پائی جاتی ہے وہ ہے نکتہ چینی کرنا۔ جب کسی سے ملاقات کریں گی فوراً ٹوک دیں گی۔ ’’آئے ہائے بہن یہ تمہیں کیا ہوگیا! اتنی موٹی کیسے ہوگئیں! یا اللہ کہیں تمہیں تھائیرائیڈ تو نہیں ہوگیا!‘‘ یا پھر ’’ارے بہن پہلے تو تم بڑی خوبصورت ہوا کرتی تھیں، یہ چہرے پر داغ دھبے کیسے ہوگئے؟‘‘ یا پھر ’’ارے تم تو بہت دبلی ہوگئی ہو؟ کیا گھر میں کوئی پریشانی ہے؟ ہاں تمہاری ساس تو بہت ہی ظالم عورت ہے؟‘‘
 ایسی خواتین سے التجا ہے کہ ایسی صاف گوئی سے اگلے کا دل دکھانا بند کریں۔ آپ اس خاتون سے شاید چار دن بعد ملی ہوں یا آٹھ دن بعد یا دس دن بعد۔ مگر وہ خاتون روزانہ خود کو کم از کم دو بار تو آئینے میں ضرور ہی دیکھتی ہوں گی انہیں آپ سے زیادہ بہتر پتہ ہے کہ وہ کیسی نظر آرہی ہیں۔ انہیں آپ کی نشاندہی کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کے الفاظ سے ان کی دل شکنی ہوگی۔ اگر آپ کسی کا دل خوش نہیں کرسکتیں تو کم از کم اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کسی کی دل آزاری کا باعث نہ بنیں۔
 بعض خواتین کو مفت میں بنا مانگے مشورے دینے کی عادت ہوتی ہے مثلاً تمہارا بچہ پڑھنے میں کمزور ہے تم اسے فلاں ٹیوشن میں ڈال دو۔ یا پھر تمہارا رنگ سانولا ہوگیا ہے تم فلاں بیوٹی پارلر سے فیشل کروا لو وغیرہ۔ اس قسم کی باتوں سے اگلا سخت کوفت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اور بعض ایسی خواتین جو حساس ہوتی ہیں اگلے کئی روز تک ان دل دکھانے والی باتوں کو سوچ سوچ کر افسردہ رہتی ہیں۔ دوسری طرف ایسی خواتین بھی ہوتی ہیں جو اپنی سہیلی یا پڑوسن کے اس مفت کے مشورے کو سر پر ہی سوار کر لیتی ہے اور پھر اس کے لئے اپنے شوہر کو تنگ کرنا شروع کر دیتی ہے۔ دن بھر کا تھکا ماندہ شوہر جب شام کو گھر آتا ہے تو یہ کچے کانوں والی خاتون اس بیچارے کا ناطقہ بند کر دیتی ہے جس کا نتیجہ گھریلو ناچاقی کی صورت میں نکلتا ہے۔ انجانے میں سہی مگر یہ مفت کے مشورے بانٹنے والی خواتین شوہر اور اس کی زوجہ میں جھگڑے کا باعث بن جاتی ہیں۔ کبھی کبھی معاملہ حد سے آگے بڑھ جاتا ہے۔ سسرالی رشتوں میں بے جا مداخلت گھر توڑنے کا سبب بن جاتا ہے۔
 سوشل میڈیا کا استعمال بڑھنے سے معاملات مزید بگڑ گئے ہیں۔ چند خواتین سوشل میڈیا پر آس پڑوس کی خواتین یا رشتے داروں کی بہو بیٹیوں پر بھی بے جا تنقید کرتی ہیں۔ اُن کے ہر ویڈیو کو دیکھتی ہیں اور دوسروں تک غیر ضروری باتیں پہنچاتی ہیں۔ اس دوران ان کا لہجہ بھی طنزیہ ہوتا ہے۔ بعض دفعہ ایسی خواتین اُن کے ویڈیوز پر تلخ تبصرے کرتی ہیں۔ حالانکہ ایسا کرکے انہیں کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اکثر لوگ اس قسم کے مزاج والوں سے دوری اختیار کر لیتے ہیں۔ اس لئے بھلائی اسی میں ہے کہ ان حرکتوں سے باز آجائیں۔
 اپنی زندگی میں کچھ اصول بنائیں مثلاً اپنی شناسا خواتین سے خوش اخلاقی سے تو ضرور ملیں گی لیکن ان کے ظاہری حلیے یا ان کے گھریلو معاملات میں قطعی مداخلت نہیں کریں گی۔ ان کے ذاتی معاملات کے تعلق سے ہرگز بھی کوئی سوال نہیں کریں گی۔ مشورہ صرف طلب کئے جانے کی صورت میں دیں گی وہ بھی تب جب آپ کو اس معاملے کی درست جانکاری ہو۔ دیگر صورت میں خوش اسلوبی سے معذرت کریں۔ کسی کی ساس، سسر، نند یا دیگر سسرالی رشتے داروں پر ہرگز بھی تنقید نہیں کریں گی۔ اس کے علاوہ، دوسروں سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ نہ کریں، اس سے آپ شکایتیں کرنا بند کر دیں گی۔ کسی کے یہاں جائیں تو آنکھ اور کان بند کرکے جائیں، یعنی نہ بُرا دیکھیں اور نہ ہی بُرا سنیں۔ اگر آپ کے سامنے کسی کی بُرائی کی جا رہی ہو تو نظرانداز کریں۔ اس بارے میں اس شخص کو ہرگز نہ بتائیں۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں زندگی کو سکون سے بھر دے گی۔
 زندگی کا سب سے اہم اصول، کم بولیں۔ کیونکہ کم بولنے میں عافیت ہے۔ بولنا اسی صورت میں پسندیدہ ہوگا جب آپ گفتگو کے درست فن سے آگاہ ہوں ورنہ خاموشی ہی بہتر ہے۔ کسی دانا شخص نے خوب کہا ہے کہ اتنا نہ بولو کہ لوگ تمہارے خاموش ہونے کا انتظار کریں بلکہ اتنا کم بولو کہ لوگ تمہارے بولنے کا انتظار کریں۔n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK