• Mon, 25 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دوستی وہ انمول رشتہ جو ہماری مشکلوں کو آسان بناتا ہے

Updated: November 25, 2024, 12:47 PM IST | Nigar Rizvi Ashfaq | Mumbai

انسان کی زندگی میں دوستی کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ ہمارے یہاں عموماً لڑکیوں کی دوستی شادی ہونے تک محدود ہوتی ہے۔ شادی کے بعد گھریلو ذمہ داریوں میں مصروف ہونے کے باعث سہیلیاں ایک دوسرے سے بہت دور ہوجاتی ہیں۔ ان بہنوں کو میرا مخلصانہ مشورہ ہے کہ خدارا اپنے لئے بھی کچھ نہ کچھ وقت نکالیں اور سہیلیوں سے ملاقات کریں۔

Take time out to meet up with friends occasionally so you can laugh and spend some time without any responsibilities. Photo: INN.
کبھی کبھار وقت نکال کر سہیلیوں سے ملاقات کریں تاکہ آپ بھی کھل کر ہنس سکیں اور کچھ وقت بنا کسی ذمہ داری کے گزار سکیں۔ تصویر: آئی این این۔

ہماری زندگی میں رشتوں کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ ہمارا دین اسلام بھی ہمیں رشتوں کے تقدس و احترام کا درس دیتا ہے۔ یہ رشتے ہی ہیں جو زندگی کو خوبصورت بناتے ہیں اور مزید یہ کہ ہر مشکل مرحلے پر ہمارا ساتھ دیتے ہیں۔ والدین اور اولاد، بھائی بہن، دادا دادی، نانا، نانی چچا تائے خالہ پھوپی غرض ہر رشتے کی اپنی خوبصورتی ہے۔ یہ وہ رشتے ہیں جو خونی رشتے کہلاتے ہیں جو اللہ رب العزت نے بنائے ہیں اور بہت زیادہ قابل احترام ہیں۔ لیکن ان سب سے پرے ایک اور رشتہ ہے جو انسان خود بناتا ہے اور وہ ہے دوستی کا رشتہ۔ بے شک یہ کوئی خونی رشتہ نہیں لیکن بعض اوقات یہ خونی رشتوں سے بڑھ کر مضبوط ثابت ہوتا ہے۔
دوستی ایک بہت ہی پیارا، نٹ کھٹ، کھٹا میٹھا اور دلکش رشتہ ہے جو بظاہر تو معمولی نظر آتا ہے لیکن واقعتاً اگر دو دل مل جائیں تو انہیں کوئی جدا نہیں کرسکتا لیکن یہ ضروری ہے کہ دوست کے انتخاب میں انتہائی احتیاط سے کام لیا جائے۔ چونکہ وہ دوست جس سے ہمیں ساری زندگی دوستی نبھانی ہے اس سے دوستی کرنے سے پہلے اس کے کردار و گفتار کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے۔
زندگی کی الجھنوں اور پریشانیوں میں جب ہم حد سے زیادہ الجھے ہوتے ہیں تب ہمیں چاہئے کہ وقت نکال کر کچھ گھنٹوں کے لئے اپنی سہیلیوں سے ملاقات کر آئیں۔ کچھ گھنٹوں کی اس ملاقات کا آپ کے مزاج پر نہایت مثبت اثر پڑے گا اور آپ کو ایسا لگے گا مانو زندگی میں کوئی الجھن سرے سے تھی ہی نہیں۔ ماضی کی یادیں، پرانے قصے، اسکول کالج کی چھیڑ چھاڑ، چھوٹی چھوٹی باتوں پر خوب زور زور سے ہنسنا، یہ سب یاد کرتے ہوئے حال کی ساری پریشانیوں کو فراموش کرسکتے ہیں۔ یہ دوڑتی بھاگتی زندگی ایک بند کمرے کی طرح ہیں اور دوست اس بند کمرے میں اس خوشنما روزن کی طرح ہیں جو اس بند کمرے کو معطر فضاؤں سے بھر دیتے ہیں۔یہ ضروری نہیں کہ دوستی صرف باہر کے لوگوں سے کی جائے اس کی شروعات گھر سے بھی کی جاسکتی ہے۔ اولاً اگر خاوند بیوی ایک دوسرے کے بہترین دوست بن جائیں تو شیطان کی مجال نہیں کہ ان کے مابین پھوٹ ڈلوا سکے۔ دونوں فریقین کی آپسی دوستی کئی مسائل کو ہنستے کھیلتے چٹکیوں میں حل کروا سکتی ہے۔ ماں اور بیٹی میں دوستی ہو تو ماں بہت ہی سہل طریقے سے بیٹی کو زندگی کے نشیب و فراز سمجھا سکتی ہے۔ اسی طرح باپ بیٹے کی دوستی ان کے آپسی رشتے کو مضبوط کرتی ہے۔ خدانخواستہ ہمارے والدین میں سے کسی ایک کی وفات ہوجائے اور اگلا بندہ تنہا رہ جائے مثلاً والد کے فوت ہونے کے بعد والدہ خود کو بے حد تنہا محسوس کرتی ہیں تو ایسے میں انہیں چاہئے کہ اپنے پوتا یا پوتی سے دوستی کرلیں۔ یہ دوستی ان کے اکیلے پن کو دور کرے گی۔ ان کے بہت سے کام بن کہے انجام پا جائیں گے۔ اس دوستی کا ان بچوں کو یہ فائدہ ہوگا کہ دادا دادی کے بہترین تجربات سے وہ فائدہ اٹھا سکیں گے۔ والدین اپنی جوانی کے دنوں میں مصروفیت کے باعث جو چند اچھی باتیں اپنے بچوں کو بتانے سے محروم رہ گئے وہ مزید نکھار کے ساتھ اپنے پوتا پوتی میں منتقل کرسکیں گے۔ معمر افراد عمر کے حصے میں خود کو ناکارہ محسوس کرنے لگتے ہیں، پوتا پوتی کے ساتھ مختلف مشاغل میں مصروف رہ کر اپنے وقت کا بہترین استعمال کرسکتے ہیں۔ بعض اوقات تو یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بچے اپنے والدین سے زیادہ اپنے دادا دادی یا نانا نانی سے قریب ہوتے ہیں۔
مختصراً انسان کی زندگی میں دوستی کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ ہمارے یہاں عموماً لڑکیوں کی دوستی شادی ہونے تک محدود ہوتی ہے۔ شادی کے بعد گھریلو ذمہ داریوں میں مصروف ہونے کے باعث سہیلیاں ایک دوسرے سے بہت دور ہوجاتی ہیں۔ ان بہنوں کو میرا مخلصانہ مشورہ ہے کہ خدارا اپنے لئے بھی کچھ نہ کچھ وقت نکالئے، یہ جو دوست ہوتے ہیں وہ بند مکان میں خوشگوار ہوا کے جھرونکے کا کام انجام دیتے ہیں، اپنے شوہر کی اجازت لے کر ان سے ملئے خواہ بار بار نہیں مگر کبھی کبھار وقت نکال کر ملاقات کریں تاکہ آپ بھی کھل کر ہنس سکیں اور کچھ وقت بنا کسی ذمہ داری کے گزار سکیں۔ کسی دانا نے خوب کہا ہے کہ یہ دوست ہی ہیں جناب جو آپ کو کبھی بوڑھا نہیں ہونے دیتے۔ مَیں ان کی بات سے صد فیصد متفق ہوں۔ لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ دوستوں کے انتخاب میں احتیاط لازم ہے۔
حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ برے دوستوں سے بچو کیونکہ وہ تمہارا تعارف بن جاتے ہیں، پس اسی حدیث پاک کی روشنی میں دوستوں کا انتخاب کریں یہ نہ ہو کہ آپ جسے اپنا دوست سمجھ رہی ہوں وہ درحقیقت آپ سے نفرت رکھنے والا ہو۔ لہٰذا احتیاط لازم ہے بقول شاعر:
تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا!

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK