وہ ممالک جو لڑکیوں کی تعلیم پر زور دیتے ہیں، وہ اقتصادی طور پر زیادہ ترقی کرتے ہیں۔ ہارورڈ کینیڈی اسکول کی تحقیق کے مطابق، اگر تعلیمی صنفی فرق کو ختم کر دیا جائے تو عالمی معیشت میں ۲۸؍ ٹریلین ڈالر کا اضافہ ممکن ہے۔
EPAPER
Updated: January 13, 2025, 12:24 PM IST | Khaleda Abdulsalam | Mumbai
وہ ممالک جو لڑکیوں کی تعلیم پر زور دیتے ہیں، وہ اقتصادی طور پر زیادہ ترقی کرتے ہیں۔ ہارورڈ کینیڈی اسکول کی تحقیق کے مطابق، اگر تعلیمی صنفی فرق کو ختم کر دیا جائے تو عالمی معیشت میں ۲۸؍ ٹریلین ڈالر کا اضافہ ممکن ہے۔
تعلیم محض ایک فرد کی ترقی کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک روشن اور ترقی یافتہ معاشرہ کی بنیاد ہے۔ اگر ہم دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ ملک کی تاریخ کا جائزہ لیں تو ہمیں واضح طور پر نظر آئے گا کہ ان کی ترقی میں سب سے اہم کردار تعلیم، خاص طور پر خواتین کی تعلیم، نے ادا کیا ہے۔ ایک تعلیم یافتہ لڑکی صرف اپنا مستقبل نہیں سنوارتی بلکہ اپنے گھر، خاندان، معاشرہ اور پوری قوم پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔ اس کے باوجود آج بھی دنیا بھر میں کروڑوں لڑکیاں تعلیم جیسے بنیادی حق سے محروم ہیں۔ غربت، امتیازی سلوک، دقیانوسی روایات اور کمزور تعلیمی نظام کی وجہ سے لاکھوں بچیوں کا بچپن تعلیم کے بجائے گھریلو کام کاج میں گزر جاتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم یہ تسلیم کریں کہ لڑکیوں کی تعلیم میں سرمایہ کاری محض ایک اخلاقی ذمہ داری نہیں بلکہ سب سے طاقتور سماجی، اقتصادی اور ثقافتی سرمایہ کاری ہے۔ ایک تعلیم یافتہ لڑکی اپنی ذات سے لے کر پوری نسلوں کی تقدیر بدل سکتی ہے۔
لڑکیوں کی تعلیم کیوں ضروری ہے؟
ایک تعلیم یافتہ ماں، تعلیم یافتہ نسل کی ضمانت ہے: ایک کہاوت ہے کہ ’’ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے۔‘‘ اگر ماں تعلیم یافتہ ہوگی تو وہ اپنی نسلوں کو بھی تعلیم یافتہ بنا سکتی ہے۔ تحقیق سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ جن بچوں کی مائیں تعلیم یافتہ ہوتی ہیں، ان کے اسکول مکمل کرنے کے امکانات دگنا زیادہ ہوتے ہیں۔ تعلیم یافتہ مائیں بچوں کو بہتر صحت، غذا اور تعلیم فراہم کرتی ہیں۔ ان کے بچے بہتر فیصلہ سازی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ بچوں کو اچھے اخلاق، بہتر رویے اور معاشرتی اقدار سکھاتی ہیں۔
تعلیم، غربت کے خلاف مؤثر ہتھیار: غربت، دنیا میں لڑکیوں کی تعلیم میں سب سے بڑی رکاوٹوں میں سے ایک ہے۔ غریب خاندان اکثر بیٹیوں کی تعلیم کو غیر ضروری سمجھ کر انہیں کام پر بھیج دیتے ہیں۔ اس کے برعکس، جب ایک لڑکی تعلیم حاصل کرتی ہے تو وہ بہتر ملازمت حاصل کرکے اپنے خاندان کو غربت سے نکال سکتی ہے۔ یونیسکو کی تحقیق کے مطابق، لڑکیوں کی ہر اضافی تعلیمی سال ان کی مستقبل کی آمدنی میں ۱۰۔۲۰؍ فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔ تصور کریں کہ ایک دیہاتی لڑکی، عائشہ، جو ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئی، جہاں خواتین کو صرف گھریلو کاموں تک محدود رکھا جاتا ہے۔ لیکن تعلیم حاصل کرنے کے بعد، عائشہ ایک استاد بنتی ہے اور نہ صرف اپنے خاندان کو غربت سے نکالتی ہے بلکہ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی بھی تعلیم میں مدد کرتی ہے۔ اس طرح، تعلیم کا ایک مثبت دائرہ شروع ہوتا ہے جو آنے والی نسلوں کو بھی فائدہ پہنچاتا ہے۔
تعلیم، کم عمری کی شادی، غذائی قلت اور زچگی کی اموات کو روکتی ہے: جو لڑکیاں تعلیم حاصل کرتی ہیں، وہ زیادہ باشعور اور خودمختار بنتی ہیں۔ تعلیم یافتہ خواتین زیادہ بہتر صحت کے فیصلے کرتی ہیں، بچوں کو متوازن غذا دیتی ہیں اور زچگی کے دوران بہتر طبی سہولیات حاصل کرتی ہیں۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق، تعلیم یافتہ لڑکیوں کے کم عمری میں شادی کے امکانات ۵۰؍ فیصد کم ہوتے ہیں۔ جب لڑکیاں تعلیم یافتہ ہوتی ہیں، تو وہ بہتر صحت کے فیصلے کرتی ہیں، بچوں کو زیادہ اچھی خوراک دیتی ہیں اور گھرانے کی فلاح و بہبود کو یقینی بناتی ہیں۔
قومی ترقی اور اقتصادی استحکام: وہ ممالک جو لڑکیوں کی تعلیم پر زور دیتے ہیں، وہ اقتصادی طور پر زیادہ ترقی کرتے ہیں۔ ہارورڈ کینیڈی اسکول کی تحقیق کے مطابق، اگر تعلیمی صنفی فرق کو ختم کر دیا جائے تو عالمی معیشت میں ۲۸؍ ٹریلین ڈالر کا اضافہ ممکن ہے۔ روانڈا کی مثال لیں، جو ۱۹۹۴ء کے نسل کشی کے بعد تباہ ہو چکا تھا۔ مگر لڑکیوں کی تعلیم میں سرمایہ کاری نے اسے افریقہ کی تیز ترین ترقی کرنے والی معیشتوں میں بدل دیا۔ آج، روانڈا کی پارلیمنٹ میں دنیا میں سب سے زیادہ خواتین قانون ساز موجود ہیں جو ثابت کرتا ہے کہ جب لڑکیاں تعلیم یافتہ ہوتی ہیں، تو وہ نہ صرف معیشت میں حصہ لیتی ہیں بلکہ قومی پالیسی اور حکمرانی میں بھی قیادت کرتی ہیں۔
تعلیم نسواں میں رکاوٹیں اور ان کا حل:
روایتی تعصبات کو ختم کرنا : معاشرہ کو یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ بیٹی کی تعلیم بوجھ نہیں بلکہ سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔ اسکولوں کو اس بارے میں آگاہی فراہم کرنی چاہئے۔
مالی اور بنیادی سہولیات فراہم کرنا: حکومتوں اور تنظیموں کو وظائف، مفت نصابی کتب اور دیہی علاقوں میں محفوظ سفری سہولیات فراہم کرنی چاہئیں۔
خواتین کو رول ماڈل کے طور پر پیش کرنا: ہر تعلیم یافتہ خاتون اگلی نسل کیلئے ایک مشعل راہ بنتی ہے۔
لڑکیوں کی تعلیم، روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔ تعلیم ہی وہ واحد طاقت ہے جو غربت، جہالت اور صنفی امتیاز کے خلاف سب سے مؤثر ہتھیار ہے۔ جب ہم ایک لڑکی کو تعلیم دیتے ہیں، تو ہم صرف اس کی زندگی نہیں بدلتے، بلکہ اس کے خاندان، معاشرہ اور ملک کی تقدیر بدل دیتے ہیں۔