تحفہ پا کرہر کسی کو خوشی ملتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ تحائف لینے دینے سے رشتے مضبوط ہوتے ہیں مگر تحفے کا انتخاب کرتے وقت سامنے والی شخصیت کو ملحوظ رکھیں۔ جیسے کسی مریض کی عیادت کے لئے جاتے وقت اگر ایک پھول بھی لیا جائے تو وہ اس کے سوکھے ہونٹوں پر مسکراہٹ لاسکتا ہے۔
تحفہ دینے کیلئے ضروری نہیں کہ کوئی تقریب ہی ہو، بلا وجہ بھی تحفہ دیا جاسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این
سبھی جانتے ہیں کہ تحفہ دینا سنت ہے۔ حدیث کے مطابق ایک دوسرے کو تحفے دو اس سے آپس میں محبت بڑھتی ہے۔ تحفہ پا کر کسی کو بھی خوشی ہوتی ہے۔ مختلف موقعوں جیسے شادی، بچے کی پیدائش، سالگرہ وغیرہ پر تحفے دینا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ملازمت کا حصول اور امتحان میں کامیابی پر بھی تحفے دیئے جاتے ہیں۔
موقع کی مناسبت سے مناسب تحفہ دینا بھی مشکل کام ہے کسی کا دیا ہوا تحفہ بھی دینے والے کی شخصیت کی عکاسی کرتا ہے۔ ضروری نہیں کہ تحفہ قیمتی ہو مگر اس کا حسنِ انتخاب شرط ہے۔ ہر ایک کو اپنی حقیقت کے مطابق تحفہ دینا چاہئے۔ ہوسکتا ہے کہ سامنے والے اونچی حیثیت کے ہوں مگر احساسِ کمتری میں مبتلا نہ ہوں تحفہ ضرور دیں۔ اب سب کی حیثیت برابر کی تو ہو ہی نہیں سکتی۔ تحفہ کی قسمت نہیں بلکہ قدر دیکھی جاتی ہے۔ دینے والے کی نیت دیکھی جاتی ہے۔ جسے تحفہ دیا جارہا ہے اگر اس کی ضرورت اور پسند ناپسند کا بھی علم ہوتو کام آسان ہوجاتا ہے۔ عام طور پر کپڑے، ضروریات کی چھوٹی موٹی چیزیں، گھریلو آرائشی اشیاء اور کھلونے وغیرہ دینے کا رواج عام ہے۔ سب سے اہم اور خوبصورت ترین چیز ہے پھول۔ کون ہے جو پھولوں کو دیکھ کر خوش نہیں ہوتا۔ بازار میں انتہائی خوبصورت گلدستے دستیاب ہیں۔ اکثر یہ ہوتا ہے کئی لوگ بڑے بڑے گلدستے لے کر محفل میں داخل ہوتے ہیں جو دیکھنے میں تو بڑے اچھے لگتے ہیں مگر جسے دیئے جارہے ہوں اس گھر کی وسعت بھی معنی رکھتی ہے۔ اب تو گھر چھوٹے ہوگئے ہیں۔ اب اگر ایک کمرہ پھولوں سے ہی بھر جائے تو کیا ہوگا اور کون اتنا بدذوق ہوگا جو پھولوں کو پھینک دے گا۔ پھینکنا تو دور کسی کو دینے کو بھی دل نہیں چاہتا۔
بچوں کو ان کی سالگرہ وغیرہ پر چھوٹے اور بڑے کافی مہنگے کھلونے دیئے جاتے ہیں۔ بعض دفعہ تو کئی کئی لوگ ایک ہی جیسی چیز لے کر پہنچتے ہیں۔ یہ اتفاق ہوتا ہے مگر صاحبِ خانہ کیلئے انہیں رکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ شادیوں میں بھی لڑکی کو جہیز یا تحفے میں بڑی بڑی چیزیں جیسے فرنیچر، ٹی وی، کپڑے دھونے کی مشین اور فریج دیئے جاتے ہیں۔
تحفہ کا انتخاب کرتے وقت سمجھداری سے کام لینا چاہئے یوں نہیں کہ بس فرض ادا کردیا۔ بچوں کی بہتر کارکردگی جیسے امتحان میں کامیابی اور دیگر مقابلوں میں جیتنے پر ہر کسی کو تحفہ دینا ہی چاہئے۔ اس سے ملنے والی خوشی تو عارضی ہوتی ہے مگر بچے کی جو ہمت افزائی ہوتی ہے وہ دائمی ہوتی ہے اور زندگی میں آگے بڑھنے میں اس کا حوصلہ افزائی کا سبب بنتی ہے۔ زبانی تعریف و توصیف بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے جس میں پیسوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ آج کل کتابوں کے تحفے کم ہی دیئے جاتے ہیں جبکہ یہ بہترین تحائف ہیں۔ بچے کو اس کی عمر کے لحاظ سے اگر خوبصورت اور کارآمد کتابیں دی جائیں تو وہ زندگی بھر اس کا ساتھ نبھائے گی۔ ساتھ ہی ان کی ضرورت کی چیزیں بھی دی جاسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: کارپوریٹ دنیا میں خواتین کیلئے مواقع اور چیلنجز
کسی مریض کی عیادت کے لئے جاتے وقت اگر ایک پھول بھی لیا جائے تو وہ اس کے سوکھے ہونٹوں پر مسکراہٹ لاسکتا ہے۔ پھول اپنی مختصری زندگی میں لوگوں کے ہونٹوں پر مسکراہٹ لانے کا عظیم کام انجام دیتے ہیں۔ لمبی بیماری سے شفایاب ہونے یا ملازمت سے سبکدوش ہونے پر بھی لوگ تحفے دیتے ہیں۔ مقصد صرف اپنی خوشی کا اظہار ہوتا ہے اور لینے والے کو اپنی اہمیت کا احساس ہوتا ہے جو ایسی زندگی کی ایک نئی روح پھونک دیتا ہے۔ تھوڑے سے پیسے خرچ کرکے بہت بڑی خوشی خریدی جاسکتی ہے۔
دنیا میں ایسے بھی لوگ ہیں جو کبھی کسی کو کچھ دینا پسند نہیں کرتے۔ جس طرح دینے والے موقع کے متلاشی ہوتے ہیں اور مختلف بہانوں سے دیتے ہیں اس طرح نہ دینے والے بھی بہانہ ڈھونڈتے ہیں۔ مثلاً قریبی رشتہ داروں اور اپنے خاندان کے افراد کو اس لئے نہیں دیتے کہ اپنے ہی لوگ ہیں۔ سب کچھ ان کا ہی تو ہے۔ دور کے رشتہ دار ہوں تو انہیں دینا ضرور نہیں۔ کچھ لوگ یہ بہانہ بناتے ہیں کہ انہیں کس چیز کی کمی ہے۔ سبھی کچھ تو ہے تو ان کے پاس پھر دینے کی کیا ضرورت۔ کچھ لوگ یہ دیکھتے ہیں کہ کس نے انہیں کیا دیا تھا؟ اگر نہیں دیا تو پھر وہ کیوں دیں وغیرہ وغیرہ۔غرض دینے کے اگر سو بہانے ہیں تو نہ دینے کے بھی دو سو بہانے ہیں۔ اب جو چاہیں استعمال کریں۔ ایسے کچھ نہ دینے والے لیتے بڑی خوشی سے ہیں۔ اس لئے کوشش کریں کہ لینے والے نہیں دینے والے بنیں۔
تحفہ دینے کیلئے ضروری نہیں کہ کوئی تقریب ہی ہو۔ بلا وجہ بھی تحفہ دیا جاسکتا ہے۔ مثلاً اگر آپ کسی کے گھر جارہے ہوں تو خالی ہاتھ نہ جایئے بلکہ کچھ پھل یا مٹھائیاں ہی لے لیجئے۔ اگر گھر میں بچے ہوں تو چاکلیٹ سے اچھا تحفہ کیا ہوسکتا ہے۔
بچوں کو بھی بچپن ہی سے تحائف دینا سیکھائیں۔ ان کے دوستوں کی تقریبات وغیرہ میں خود تحفے خریدیں اور بچوں سے دلوائیں تاکہ ان میں بھی دینے کا جذبہ پیدا ہو۔