ملازمت پیشہ خواتین جہاں کام کرتی ہیں چاہے وہ فیکٹری ہو، اسکول، کالج، اسپتال یا کوئی دوسرا ادارہ ہو، انہیں اپنی ترقی میں کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہمیں یقین رکھنا چاہئے کہ مسائل کا تدارک کیا جا سکتا ہے، اور ترقی کی راہیں ہموار کی جا سکتی ہیں۔آپ عزم کرلیں تو یقیناً کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔
خواتین کی ترقی کی راہ ہموار کرنے میں تعلیم بنیادی حیثیت رکھتی ہے، اس لئے تعلیم کے حصول کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ تصویر : آئی این این
موجودہ دور میں ملازمت پیشہ خواتین ترقی کی راہوں پر گامزن ہیں اور الگ الگ شعبوں میں مختلف عہدوں پر اپنی کارہائے نمایاں انجام دے رہی ہیں۔ پھر بھی ایسے کئی مسائل اور عوامل ہیں جو ان کی ترقی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
مسائل
٭احساس کمتری کا شکار / سیلف فیئر ٭صحت ٭امور خانہ داری ٭سماجی پابندیاں ٭قیادت کی کمی ٭خود اعتمادی کا فقدان ٭جذباتیت ٭صنفی عدمِ توازن ٭کام کی غیر مناسب تقسیم ٭تعلیمی و اخلاقی عدم توازن
تدارک
خواتین کے اندر ایک خوف ہوتا ہے۔ وہ خوف ہمیں گھر سے ہوتا ہے، سماج سے ہوتا ہے، ہمارے تحفظ کیلئے ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ہمارے اندر صلاحیتیں ہوتے ہوئے بھی ہمارے قدم ڈگمگاتے ہیں اور ہم چاہ کر بھی متعلقہ شعبے میں آگے بڑھنے سے کتراتے ہیں جسے سیلف فیئر کہتے ہیں۔ ہمیں اس ڈر کو خود ہی دور کرنا ہوگا۔ جب تک ہم اس خوف میں مبتلا رہیں گی ہم آگے کی منازل طے نہیں کر پائیں گی۔ اس کیلئے ہمیں ان خواتین کے تجربات کا مطالعہ کرنا چاہئے جو مسلسل آگے بڑھتی رہی ہیں۔ جنہوں نے اپنے خوف پر جیت حاصل کی اور کامیابی کا پرچم بلند کیا ہے۔ ان کو دیکھ کر، ان کو پڑھ کر ہم سیلف فیئر کو کافی حد تک دور کر سکتے ہیں۔
صحت بھی اسی زمرے کی ایک کڑی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اپنی صحت کا خوب خیال رکھیں، متوازن اور صحتمند غذا کا روزانہ استعمال کریں۔ باقاعدہ ورزش کریں، جس سے آپ کی صحت اچھی رہے گی، اور آپ کسی بھی طرح کا کام چستی و پھرتی سے کر سکیں گی۔ اپنی ذہنی صحت کا بھی خیال رکھیں۔ یہ آپ کی مجموعی صحت کو متاثر کرتی ہے۔
امور خانہ داری کو خواتین اپنی راہ میں رکاوٹ محسوس کرتی ہیں، لیکن ہم اسے اپنی طاقت بنا سکتے ہیں۔ امور خانہ داری ایک آرٹ ہے، اسے مشغلے کے طور پر اپنائیں۔ اسے اینٹی ڈپریسنگ تھیراپی کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ہر بار مثبت سوچ اور خیال کو اپنائیں۔ گھر کا ماحول خوشگوار رکھیں، جس سے آپ پرسکون بھی رہیں گی اور اپنی ترقی پر توجہ بھی مرکوز کر سکیں گی۔ اس کیلئے منظم منصوبہ بندی بھی کی جاسکتی ہے۔ بصورت دیگر یہ کہ آپ کچن سے جڑے رہ کر بھی ترقی کی منازل تک پہنچ سکتی ہیں۔
ہمارا معاشرہ کئی طرح کی پابندیوں میں جکڑا ہوا ہے۔ پابندیاں ضروری ہیں، لیکن ایسی پابندیاں جو ہماری ترقی میں رکاوٹ کا باعث ہوں، وہ ایک بوجھ کے علاوہ کچھ نہیں۔ ہمیں اس جانب مثبت رویہ اپنانے کی ضرورت ہے، جن پابندیوں پر خواتین عمل کرتی ہیں، یہ سمجھ لیں کہ وہ ایک ٹاسک ہے جسے پورا کرنا ہے۔ بار بار اس معاملے میں سر دھننے کی ضرورت نہیں، بس خاموشی سے مخالفت بھی کریں اور کام پر توجہ بھی دیں۔ ہو سکتا ہے آپ آگے بڑھ جائیں اور یہ پابندیاں وہیں ٹھہر جائیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ خواتین بہترین قیادت کرسکتی ہیں۔ اس کی مثال رانی لکشمی بائی، نورجہاں بیگم، بی بی حضرت محل، چاند بی بی وغیرہ ہیں۔ ہم آج بھی ان کی پیروی کرنے کا عزم کرلیں تو اس کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔
خود اعتمادی کی کمی کو دور کرنے کیلئے ہمیں کسی بھی کامکو کرنے کی کوشش کرنا چاہئے، ہماری کمیوں کو دور کرنے کی مسلسل سعی کرنا چاہئے، اپنے مقاصد کا تعین کرنا چاہئے۔ مستقل مزاجی آپ کے اعتماد میں اضافہ کرتی ہے۔
جذباتیت خواتین کی فطری دین ہے، لیکن اس بات پرقابو پایا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ اپنے ذہن کو مشغول رکھیں، اسے مناسب کاموں میں لگائیں، غیر ضروری باتوں میں الجھ کر اپنی صلاحیتوں کو ضائع نہ کریں۔ اگر آپ اپنے جذبات پر قابو پانا سیکھ لیں تو آپ کی ترقی کی راہیں ہموار ہوسکتی ہیں۔ اپنے جذبوں کو اپنے مقاصد کی حصولیابی میں صرف کریں۔
صنفی عدم توازن کی بنیادی وجہ، تعلیم سے دوری اور بے جا عقائد ہیں۔ تعلیم جتنی عامہوگی اس مسئلہ کو حل کرنا اتنا ہی آسان۔ سماجی بیداری اور خواتین میں شعوری بیداری آنا وقت کی ضرورت ہے۔ تعلیم اور اخلاقی عدم توازن کو بھی اس طرح ہی دور کیا جا سکتا ہے۔
خواتین اور مرد، دونوں کے کام کی جو تقسیم ہے وہ غیر مناسب ہے۔ جب ہم کسی ادارہ میں کام کرتے ہیں تو وہاں سب کو کام کے یکساں مواقع ملنا چاہئے۔ وجہ جو بھی ہو، لیکن خواتین کو یہ مواقع کم ہی دستیاب ہوتے ہیں۔ خواتین کو چاہئے کہ وہ نئے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لئے خود کو تیار کریں، اپنی صلاحیتوں کو پہچان کر اس میں مزید اضافہ کریں۔ پوری محنت اور لگن سے کام کرنے کی کوشش کریں۔
بیشک خواتین کی ترقی کی راہ میں کئی رکاوٹیں ہیں۔ لیکن اگر ہم عزم ِ مصمم کرلیں، اپنی کمزوریوں کو طاقت میں بدل لیں، جیت کے لئے حوصلوں کو بلند کر لیں تو آسمان کم ہے پنکھ پھیلانے کیلئے۔