گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
EPAPER
Updated: August 08, 2024, 2:02 PM IST | Saaima Shaikh | Mumbai
گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
بچوں کے درمیان یکساں سلوک کریں
بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ ہم اس طرح پیدا کرسکتے ہیں کہ اگر ہمارے گھر میں دو بچے ہیں، ایک لڑکا اور ایک لڑکی۔ تو والدین کو چاہئے کہ وہ دونوں کے ساتھ یکساں سلوک کریں۔ کوئی بھی چیز خریدیں تو دونوں کیلئے ہی خریدیں۔ اگر ایک چاکلیٹ ہے تو دونوں میں برابر تقسیم کریں۔ اگر دونوں کوئی غلطی کرتے ہیں تو دونوں کو سزا دیں۔ اس طرح بچے محسوس کریں گے کہ والدین ہمارے ساتھ انصاف کرتے ہیں اور وہ خود بھی انصاف پسند بنیں گے۔
سیّد شمشاد بی احمد علی (کرلا، ممبئی)
لفظوں سے زیادہ اعمال اثر انداز ہوتے ہیں
ماں اپنے کردار کو سنوار لے تو بچہ ایسا دیانتدار اور عادل بنتا ہے کہ دنیا اسے عمر فاروق اور عمر بن عبدالعزیز کہہ کر پکارتی ہے۔ بچے کی تربیت میں لفظوں سے زیادہ اعمال اثر انداز ہوتے ہیں۔ جب سب گھر والے ایک دوسرے سے عدل و انصاف کا برتاؤ کریں گے تو بچہ بھی عادل و منصف بن جائے گا۔ والدین کو اپنی تمام اولادوں کے ساتھ یکساں برتاؤ کرنا چاہئے۔ کھانے کی اشیاء بچوں کے ذریعے تقسیم کروانی چاہئے۔ اور سب کو برابر دینے کی نصیحت کرنی چاہئے۔ بچے کو سمجھانا چاہئے کہ جو چیز اپنے لئے پسند کرو، وہی دوسروں کے لئے بھی پسند کرو۔ بچے کی شخصیت میں اگر دو باتیں پختہ ہوجائیں ایک، سچ بولنا اور دوسری ہر وقت اللہ کو حاضر و ناظر سمجھنا تو زندگی میں وہ کبھی گمراہ نہ ہوگا۔
شیخ رابعہ عبدالغفور (ممبئی)
جیسا مَیں کرتی ویسا ہی میرا بیٹا کرتا ہے
میرا ایک تین سال کا بیٹا ہے۔ ہر بات میں وہ میری نقل کرتا ہے۔ نماز پڑھتی ہوں تو وہ بھی ساتھ میں نماز پڑھنے لگتا ہے۔ غصہ کرتی ہوں تو وہ بھی غصہ کرتا ہے۔ گوکہ ہر بات میں وہ میری نقل کرتا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بچے ہم سے سیکھتے ہیں اور ہماری ہی نقل کرتے ہیں۔ سیدھی سی بات ہے اگر ہم اپنے معاملے میں عدل و انصاف رکھیں گے تو وہ بھی ایسا ہی کریں گے۔ اس کے علاوہ ہمیں بچوں کو عدل و انصاف کی اہمیت کے بارے میں بتانا ہوگا۔ انہیں سمجھانا ہوگا کہ اللہ انصاف کرنے والے کو پسند فرماتا ہے۔
تسنیم کوثر نوید (ارریہ، بہار)
مثالوں کے ذریعے
چھوٹے بچوں کو عدل و انصاف پر مبنی واقعات بتائیں۔ ہر کام میں ان کی رائے لیں۔ مثالوں کے ذریعے سمجھائیں کہ اگر تم ان کی جگہ ہوتے تو کیا فیصلہ کرتے۔ اگر وہ درست جواب دیتے ہیں تو ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ ان میں ایک دوسرے کی مدد کے جذبے کو فروغ دیں۔
شمع پروین (کوچہ پنڈت، دہلی)
صحابہ کے واقعات بتائیں
گھر کے بڑے، بچوں کے سامنے عدل و انصاف کا مظاہرہ کرتے ہیں تو بچے بھی ان کی تقلید کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ خلفائے راشدین اور صحابہ کے واقعات بتا کر بچوں کے ذہن میں یہ نقش کیا جاسکتا ہے کہ کس طرح سے انہوں نے عدل و انصاف سے کام لیا جس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ بچوں کو بتائیں کہ رب کریم انصاف کرنے والے کو پسند فرماتا ہے۔ اس طرح بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کیا جاسکتا ہے۔
قریشی عربینہ محمد اسلام (بھیونڈی، تھانے)
اسلاف کے واقعات بیان کرکے
بچے بڑوں کے کردار کا آئینہ ہوتے ہیں۔ وہ سمجھانے سے زیادہ دیکھ کر سیکھتے ہیں مثلاً جس گھر میں بڑے نمازی ہوں اس گھر کے بچے خودبخود نماز کی طرف مائل ہوجاتے ہیں۔ بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے ہم اس پر عمل درآمد کریں۔ گھر میں کوئی کھانے پینے کی اشیاء لائی جائیں تو گھر کے سارے افراد کو یکساں تقسیم کی جائے۔ بچے شرارت کریں تو سبھی کی سرزنش کی جائے۔ گھر کے کاموں میں یکساں طور پر سب سے مدد لی جائے۔ مختلف مثالوں اور اسلاف کے واقعات بیان کرکے انہیں اسلام میں عدل و انصاف کی اہمیت و خصوصیت سے واقف کروایا جائے۔ کسی مسئلے میں ان سے مشورہ لیا جائے اور اگر وہ قابل قبول ہو تو اس پر عمل بھی کیا جائے۔ گھر کا ماحول اگر منصفانہ اطوار کا حامل ہوگا تو بچوں میں اس جذبے کو پروان چڑھانا کافی آسان ہوگا۔
رضوی نگار اشفاق (اندھیری، ممبئی)
دینی تعلیمات کے ذریعے
بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کرنے کے لئے اُنہیں عدل و انصاف پر مبنی کہانیں اور قصے سنائیں تاکہ وہ اس کے مفہوم کو سمجھ سکے۔حضورؐ اور صحابہ کرام کی زندگی میں رونما ہونے والے واقعات بتائیں اور اُنہوں نے کس خوبصورتی سے کئی مواقعوں پر تنازعات کا تصفیہ کیا، اس جانب بھی توجہ دلائیں۔ اسی طرح حجر اسود کا و اقعہ، پھر اُس کے بعد رات کو بھیس بدل کر عمر فاروقؓ کا گشت کرنا، بیوہ عورت اور بچوں کی باتیں سننا، خود بیت المال سے کھانے کا سامان اپنی پیٹھ پر لاد کر لے جانا، خود کھانا بنا کر کھلانا، جیسے واقعات سنانے سے بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا ہوگا۔ اس کے علاوہ بچوں کے ساتھ یکساں سلوک کریں۔
عظمیٰ مزمل انعامدار (شولاپور، مہاراشڑ)
دو بلیوں کی لڑائی والی کہانی سنائیں
بچوں میں ہٹ دھرمی کا عنصر ہمیشہ عروج پر ہوتا ہے۔ ہٹ دھرمی کس طرح، کیوں، کب اور کیسے نقصان دہ ہوتی ہے؟ اس جانب توجہ مبذول کی جائے۔ اس کے لئے دو بلیوں میں کھانے کی چیز کو لے کر کس طرح لڑائی ہوتی ہے۔ اس لڑائی سے بندر کس طرح فائدہ اُٹھاتا ہے۔ اس کو بتا کر آپس میں نہ لڑنے کی تلقین کی جاسکتی ہے۔ گھر میں اگر کوئی کھانے پینے کی چیزیں خرید کر لائی گئی ہوں تو بچوں کے سامنے رکھ کر باری باری ہر ایک کو برابر تقسیم کرنے کا موقع فراہم کریں۔ جس سے بچوں کو اپنی اہمیت کا احساس ہوتا ہے اور چیزوں کو برابر تقسیم کرنے کی عادت بھی پروان چڑھتی ہے۔ گھر میں جو بھی سامان لائیں وہ اپنی اولادوں میں برابر تقسیم کریں اور ان کی قیمت بھی یکساں ہونی چاہئے۔ ساتھ ہی بچوں کو یہ بھی سمجھایا اور بتایا جائے کہ چیزیں الگ الگ ہونے کے باوجود قیمت سب کی ایک ہی ہے۔ اس سے بچوں میں ماں باپ پر اعتماد بڑھے گا۔ پھر بچے بھی ماں باپ کی نقل کرکے ہر ایک کام کو اسی طرح انجام دینے کی کوشش کریں گے اور عدل و انصاف کے پہلو کو ملحوظ رکھیں گے۔
جبیرہ عمران پیرزادے (پونے، مہاراشڑ)
گھر کا ماحول اہمیت کا حامل
والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ بچوں کے مابین انصاف اور مساوات سے کام لیں کیونکہ بچوں کے حقوق میں انصاف ضروری ہے۔ اولاد قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے۔ بچوں کے درمیان عدل و انصاف، اتفاق، تعلیم و تربیت کا حکم اسی طرح اہم ہے جس طرح والدین کے ساتھ حسن سلوک اور احسان کا حکم دیا گیا ہے۔ بچوں کے درمیان عدل و انصاف بچوں کے رشتے کو مضبوط کرتا ہے۔ جس طرح والدین چاہتے ہیں کہ بچے اپنے والدین سے پیار کریں، یکساں سلوک کریں، اسی طرح بچے بھی اس بات کے متمنی ہوتے ہیں کہ والدین ان کے ساتھ یکساں سلوک کریں۔ گھر کا ماحول بھی ایسا ہی ہونا چاہئے تاکہ بچے اپنوں ہی سے سیکھ لیں۔ اپنے بچوں سے عدل و انصاف کی باتیں کریں، ہر رشتے کے ساتھ انصاف کریں اور اس کا عملی نمونہ بھی پیش کریں۔ بچوں کا پہلا اسکول گھر کا ماحول ہے جس میں وہ بہت کچھ سیکھ کر ہی بڑے ہوتے ہیں۔ عدل و انصاف کا جذبہ بچپن ہی سےپروان چڑھنے کے بڑے فائدے ہیں۔ ہر رشتہ کو نبھانے میں یہ جذبۂ انصاف کام آئے گا۔ دل صاف رہے گا تب ہی حق کی بات ہوگی۔ بچوں کی زندگی بہت ہی نازک دور سے گزرتی ہے جس کا اثر ان پر پڑتا ہے۔ ہر رشتہ انصاف چاہتا ہے اس لئے بچوں کے ذہن میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کرنا والدین کا فرض ہے۔ اپنے بچوں کو ایسی تربیت دینی چاہئے کہ وہ زندگی کے ہر موڑ پر ہر کسی کے ساتھ انصاف کرے۔
نشاط پروین (مونگیر، بہار)
ان کے سامنے عملی مثالیں پیش کریں
بچے والدین کا اولادوں کے مابین کسی ایک کی طرف مائل ہونا برداشت نہیں کرتے، وہ یہاں پر عدل چاہتے ہیں۔ اسی طرح ان کی اگر آپس میں لڑائی ہوجائے یا کچھ بانٹنا ہو تو ان کی خواہش ہوتی ہے کہ والدین انصاف کریں اور کسی بھی بچے کی بےجا طرفداری نہ کریں۔ انسان فطرتاً عدل و انصاف کا متقاضی ہوتا ہے، اور انصاف پسند معاشرہ میں رہنا پسند کرتا ہے۔ لہٰذا بچوں کو ایام طفولیت میں ہی عدل و انصاف نہ کرنے کی سنگینی سے آگاہ کرنا ہم والدین کا فرض عین ہے۔ ان کے سامنے عملی مثالیں پیش کریں اور نرم انداز میں سمجھائیں کہ اللہ تعالیٰ آخرت میں آپ کے ہر عمل کے متعلق پوچھے گا اور کسی کے ساتھ کی گئی ناانصافی پر سزا بھی دے گا۔ اس لئے انصاف کو اپنا شعار بنائیں۔
رضوانہ رشید انصاری (امبر ناتھ، تھانے)
اس کے فوائد اور نقصانات بتائیں
بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کرنے کیلئے ہمیں چاہئے کہ بچے کو بتائیں کہ عدل و انصاف کیا ہے۔ عدل کرنے کے فوائد اور عدل نہ کرنے کے نقصانات بتائیں۔ جب انہیں عدل و انصاف کا بنیادی مقصد معلوم ہوگا تو وہ اسے ذہن نشین رکھیں گے۔ اور ہماری ہدایات کو ازبر کرنے کیساتھ ساتھ اس پر عمل کرنے کی کوشش کرینگے۔ اس کے علاوہ گھر کا ماحول اس طرح بنانے کی کوشش کریں کہ بچے میں یہ صفت خود بخود پروان چڑھے۔ انہیں انصاف اور ناانصافی کے فرق کو سمجھانے کیلئے گھر کا ماحول سازگار رکھنا چاہئے۔ ساتھ ہی بچوں کو انصاف پسند بادشاہوں کے واقعات سنانے سے بھی اس جذبہ کو ابھارا جاسکتا ہے۔ آپؐ اور خلفائے راشدین کے واقعات سنائیں۔ انہیں اپنے دوستوں اور گھر میں دیگر بچوں کے ساتھ اچھے سے پیش آنے اور کسی کے ساتھ ناانصافی نہ کرنے جیسی باتیں بتائیں۔ عدل و انصاف کا جذبہ ہی انسان کو دنیا و آخرت کی بلندی کی طرف لے جاتا ہے۔ اس لئے والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچے کی تربیت کیلئے مناسب مقاصد کو زیر غور رکھیں اور اسی کے مطابق ان کی تربیت کریں۔
فردوس انجم ( بلڈانہ مہاراشٹر)
صحیح غلط کی پہچان بتا کر
بچپن ہی سے ہمیں چاہئے کہ بچوں کو صحیح غلط کی پہچان کروائیں۔ انہیں ہر چیز میں کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے اس بات کو بہتر طریقے سے سمجھائیں۔ بچوں میں آپس میں ہمدردی و ایثار کا جذبہ پیدا کریں۔ محبت سے ہر کام کو مل بانٹ کر کرنے کی عادت کو پروان چڑھائیں۔ مل بانٹ کر کھانے کی عادت ڈالیں۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں بچوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ انہیں قصے و سبق آموز کہانیاں سنا کر بھی بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کیا جاسکتا ہے۔ بچوں کو بری عادتوں سے روکنا، جھوٹ بولنے پر ٹوکنا، بچوں کی ہر بات سننا وغیرہ کارآمد ثابت ہوتا ہے۔
گل افشاں شیخ (عثمان آباد، مہاراشٹر)
بچوں کے سامنے عملی مثال پیش کریں
بچوں میں انصاف کا جذبہ پیدا کرنے کیلئے سب سے اہم یہ ہے کہ ہم ان کے ساتھ انصاف کریں۔ آپ اپنے بچوں کے سامنے ایسے واقعات پیش کریں کہ جسے دیکھ کر خود بخود ان کے اندر انصاف کا جذبہ پیدا ہو اور وہ سماج و معاشرہ میں عدل و انصاف کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔ کہیں نہ کہیں ہماری لاپروائی کے سبب بچوں کے مزاج میں ناانصافی رچ بس جاتی ہے۔ مثلاً آپ کے پاس ایک سے زائد بچے ہیں تو ہم اکثر انہیں کے درمیان انصاف کا رویہ اختیار نہیں کر پاتے۔ مجھے لگتا ہے کہ بچوں میں عدل و انصاف ہی نہیں، چاہے جس قسم کی اچھائی پیدا کرنا ہو، چاہے جس سانچے میں ڈھالنا ہو، چاہے اچھی عادت پروان چڑھانا ہو تو ہمیں پہلے خود کو اس کا پابند بنانا ہوگا، ہمیں خود اپنے رویوں کو تبدیل کرنا ہوگا کیونکہ بچے وہی راستہ اختیار کرتے ہیں جو وہ اپنے بڑوں کو کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔
فائقہ حماد خان (ممبرا، تھانے)
واقعہ حجر اسود کے ذریعے
بچوں کو ہمارے پیارے نبیؐ، صحابۂ کرامؓ اور خلفائے راشدین کے واقعات وقتاً فوقتاً سنائے جائیں۔ حجر اسود کا واقعہ عدل و انصاف کی بہترین مثال ہے۔ لہٰذا بچوں کو اس کے بارے میں تفصیل سے بتائیں۔ اس دنیا کا نظام عدل و انصاف پر قائم ہے۔ سورج کے طلوع ہونے سے غروب ہونے تک، دن کا رات میں تبدیل ہونا، کبھی بارش، کبھی سردی، کبھی گرمی۔ رب کائنات نے دنیا کا نظام عدل و انصاف کی بنیاد پر رکھا ہے۔ یہاں تک کہ اسلام پوری دنیا میں عدل و انصاف کی تعلیمات کی وجہ سے پھیلا ہے۔ یہ باتیں بچوں کو سمجھاتے رہیں۔ بچوں کو اُن کی خوبیوں اور خامیوں کے مطابق ان کی تربیت کریں۔ دوسروں سے اپنے بچوں کا موازنہ نہ کریں، یہ بھی عدل و انصاف کی تعلیمات میں سے ایک ہے۔
آفرین عبدالمنان شیخ (شولاپور، مہاراشٹر)
اسلامی تعلیمات کے ذریعے
عدل و انصاف کا جذبہ بچوں میں پروان چڑھانا ہو تو بچوں کے سامنے عدل و انصاف کے فیصلے کئے جائیں۔ فیصلہ کرتے وقت بچوں کی شمولیت کو یقینی بنائیں۔ قرآن و سنت اور اسلامی تعلیمات میں عدل و انصاف کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ ہمارے پیارے نبیؐ کی تعلیمات اور ان کی عملی زندگی قدم قدم پر ہمارے لئے رہنمائی کرتی ہے، بچوں کو اس سے واقف کروائیں۔ اسی طرح صحابہ کرام کہ عدل و انصاف کے واقعات بچوں کو سنائیں۔ بچوں کے درمیان ہونے والے واقعات میں ہی سے انہیں عدل و انصاف کا طریقہ سکھایا جائے تو وہ جلد سیکھ جائیں گے۔
سمیرہ گلنار محمد جیلانی (ناندیڑ، مہاراشٹر)
عدل و انصاف کی اہمیت بتائیں
بچوں کو بتایا جائے کہ آسمان و زمین کا نظام عدل کی وجہ ہی سے قائم ہے۔ انہیں آگاہ کریں کہ ظلم سے صرف تباہی وجود میں آتی ہے۔ انہیں خبردار کریں کہ عدل و انصاف بچوں کے درمیان رشتوں کو مضبوط کرتا ہے۔ حضرت عثمان غنیؓ کے انصاف کے واقعات بتائیں۔
ہاجرہ نور محمد (چکیا، حسین آباد، اعظم گڑھ، یوپی)
والدین ہر ایک کے ساتھ انصاف کریں
اس میں کوئی شک نہیں کہ بچے والدین کے رول ماڈل ہوتے ہیں۔ جیسا وہ کریں گے بچے بھی ان کی نقل کریں گے۔ اس لئے والدین کو چاہئے کہ منفی عادات و اطوار نہ اپنائیں۔ اور سماج میں ہر ایک کے ساتھ عدل و انصاف کے ساتھ پیش آئیں تاکہ بچے بھی ان سے کچھ نہ کچھ سیکھتے رہیں۔
ترنم پروین محمد الیاس (مئوناتھ بھنجن، یوپی)
قرآن و حدیث کی روشنی میں
گھر کے بڑوں اور والدین کو اپنے قول و فعل اور عمل و کردار کے ذریعے بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے۔ خاص کر والدہ کا عمل و کردار اہمیت کا حامل ہے چونکہ بچے اپنی والدہ کے قریب ہوتے ہیں۔ اس لئے والدہ کو چاہئے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں بچوں کو عدل و انصاف کی اہمیت بتائیں۔ انہیں سمجھائیں کہ اللہ تعالیٰ نے کسی کی امانت میں خیانت کرنا بھی منع فرمایا ہے۔
خان نرگس سجاد (جلگاؤں، مہاراشٹر)
عملی مثالوں کے ذریعے
رب کریم عدل و انصاف کا حکم دیتا ہے۔ بچوں کو قرآن کی روشنی سے اور حدیث سنا کر عدل و انصاف کا جذبہ و احساس دلایا جاسکتا ہے۔ بچوں کو کھانے کی کوئی چیز دے کر کہا جائے کہ سب کو برابر میں تقسیم کریں۔ ایک مرتبہ میرے بچے کی کلاس میں ایک غریب لڑکے کی طبیعت خراب ہوگئی تھی۔ اس دن کا پڑھایا ہوا کام مکمل نہیں کرسکا۔ میں نے اپنے بیٹے کو کہا کہ جس طرح آپ اپنے دوست کی مدد کرتے ہو اسی طرح اس بچے کی بھی مدد کرو۔ کیونکہ غریب ہونے کی وجہ سے اس کی کوئی مدد نہیں کرتا۔ بیٹے نے میری بات غور سے سنی اور اس بچے کی مدد کی۔ بچے عملی مثالوں کے ذریعے زیادہ سیکھتے ہیں اس لئے مائیں ان کے سامنے عملی نمونہ پیش کریں۔
فرحین انجم (امراوتی، مہاراشٹر)
کسی ایک بچے کی طرفداری نہ کریں
والدین بچوں کو سب سے پہلے صحیح اور غلط کی پہچان کروائیں۔ انہیں اپنے رویے اور فیصلوں سے یہ بتائیں کہ آپ ہر حال میں حق کا ساتھ دینگے۔ سب سے اہم بات، اپنے بچوں کے ساتھ یکساں سلوک کریں۔ کبھی بھی کسی ایک بچے کی طرفداری نہ کریں۔ بچوں کو کوئی کہانی سنائیں اور انہیں یہ فیصلہ کرنے دیں کہ کہانی میں جو ہوا وہ درست ہے یا نہیں۔ ان سے پوچھیں کہ اس کہانی میں صحیح کون ہے؟ بچوں کو اسلامی تعلیمات سکھائیں اور انہیں پیارے نبیؐ اور صحابہ کے عدل و انصاف کے قصے سنائیں۔ اسکے علاوہ انہیں سچا اور نیک بننے کی ترغیب دیں اور اچھا کام کرنے پر انہیں شاباشی دیں۔
جویریہ طارق (سنبھل، یوپی)
بیٹا ہو یا بیٹی کسی میں فرق نہ کریں
گھر میں بھائی بہن کے علاوہ اور بھی لوگ ہوتے ہیں۔ بچوں کی پسند کے کھلونے، ٹافیاں اور جو بھی چیز گھر میں لائیں تو بڑوں کو چاہئے کہ سب میں برابر تقسیم کریں اور کبھی کبھی بچوں سے بھی ایسا کروائیں۔ چھوٹے چھوٹے گھریلو کاموں میں بھی برابر کی حصہ داری کروائیں۔ بیٹا ہو یا بیٹی کسی میں فرق نہ کریں۔ آپ خود بھی اپنے قول و عمل سے ظاہر کریں کیونکہ بچے اپنی ماں اور گھر کے ماحول میں جو بھی دیکھتے ہیں وہ ان کے ذہن پر نقش ہوجاتا ہے۔ اسی طرح کئی چھوٹی چھوٹی باتوں پر دھیان دے کر ہم بچوں کے اندر عدل و انصاف کی عادتیں پیدا کرسکتے ہیں۔
ایس خان (اعظم گڑھ، یوپی)
جس کی غلطی ہو اس کی سرزنش کریں
بچوں کی تربیت کا سارا درومدار ماں باپ پر ہے۔ بلکہ ماں کی گود پہلی درسگاہ ہے اس لئے ماں پر زیادہ ذمہ داری ہے۔ گھر کے ماحول کو خوشگوار رکھنا گھر کے مکیں کے ساتھ عدل و انصاف کا معاملہ کرنا۔ بچوں کی اپنی ایک الگ دنیا ہوتی ہے۔ بچوں کے ساتھ ہر چیز یا کھلونے وغیرہ کی تقسیم برابر ہونا چاہئے۔ کسی کی حق تلفی نہ ہو۔ کسی بات کو لے کر بچوں میں چھوٹے چھوٹے جھگڑے ہوتے رہتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں والدین انصاف کریں جس کی غلطی ہو اس کی سرزنش کریں۔
سلمہ صلاح الدین (دربھنگہ، بہار)
کہانیوں اور واقعات کے ذریعے
سب سے پہلے والدین کو خود عدل و انصاف کا عملی نمونہ بننا ہوگا۔ جب بچے دیکھیں گے کہ ان کے والدین ہر معاملہ میں انصاف سے کام لیتے ہیں تو وہ خود بھی اس رویے کو اپنانے کی کوشش کرینگے۔ دوسرا، بچوں کو کہانیوں اور واقعات کے ذریعے عدل و انصاف کی اہمیت بتائی جائے۔ اسلامی تعلیمات میں عدل و انصاف پر بہت زور دیا گیا ہے، اسلئے بچوں کو قرآن اور حدیث سے اس بارے میں معلومات فراہم کرنا بہت مفید ہوگا۔ تیسرا، بچوں کو مختلف سرگرمیوں میں شامل کرکے ان کے درمیان انصاف کی مشق کروائی جاسکتی ہے۔ مثلاً، کھیلوں میں بچوں کو ٹیم ورک اور منصفانہ کھیل کی تعلیم دینا یا گروپ پروجیکٹس میں سب کے حقوق اور فرائض کا خیال رکھنا۔ آخر میں، بچوں کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ عدل و انصاف صرف دوسروں کے ساتھ نہیں بلکہ خود اپنے ساتھ بھی کرنا چاہئے۔ اگر وہ خود اپنے فیصلوں میں انصاف سے کام لینگے تو معاشرہ میں ایک مثبت تبدیلی رونما ہوگی۔
سدرہ داؤد خان (سورت، گجرات)
بچوں کو چھوٹے موٹے فیصلے خود کرنے دیں
بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کرنے کیلئے والدین کو کچھ اقدامات کرنے چاہئیں۔ یہاں چند اہم نکات پیش ہیں۔ ٭اگر گھر کے بڑے عدل و انصاف کا مظاہرہ کرینگے تو بچے بھی اس کی اہمیت کو سمجھیں گے۔ ٭انہیں مختلف مثالوں کے ذریعے سمجھائیں کہ انصاف کیا ہوتا ہے اور یہ کیوں اہم ہے۔ ٭ایسی کہانیاں سنائیں جن میں عدل و انصاف کا پیغام ہو۔ ٭بچوں کو عملی مواقع فراہم کریں جہاں وہ عدل و انصاف کا مظاہرہ کر سکیں۔ مثلاً، کھیل کے دوران سب کیساتھ یکساں سلوک کرنا۔ ٭بچوں کو چھوٹے موٹے فیصلے خود کرنے دیں اور ان کے فیصلوں کے نتائج پر بھی بات کریں۔ ٭گروپ سرگرمیوں میں بچوں کو شامل کریں جہاں انہیں دوسروں کیساتھ تعاون کرنا اور منصفانہ سلوک کرنا سکھایا جائے۔
امینہ یوسف خان (مالیگاؤں، مہاراشٹر)
کہانی، صدقہ اور مشاہدۂ کائنات سے بچوں کی تربیت
بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کرنا خصوصی آج کے عہد میں والدین اور خاندان کی ایک اہم ذمہ داری ہے۔ آج کے بچے موبائل اسکرین پر اپنا وقت گزارنا پسند کرتے ہیں جس سے ان کا بچپن بے مزہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کرنے کے لئے انہیں عادی بنایا جائے کہ وہ دن کی شروعات کسی غریب کی مدد صدقہ سے کریں۔ نیز عام فہم اور سہل زبان میں لکھی گئی جذبۂ ایثار و انصاف پر مبنی کہانیاں سنائی جائیں مثلاً انقلاب میں ہی ایک کہانی کا ترجمہ شائع ہوا تھا وہ کہانی مجھے اس مقصد کے لئے بے حد سازگار لگی۔ ساتھ ہی بچوں کو اسکرین کی کائنات سے باہر نکال کر اصل کائنات کا مشاہدہ کرنے کی ترغیب دی جائے۔ پہاڑ، دریا، کھیت کھلیان، چرند پرند کی زندگی کو قریب سے محسوس کرنے پر بچوں میں فطرت سے کشش پیدا ہوگی اور ان کا دل انصاف پسند ہوجائے گا۔
نصرت جہاں علیمی (جلال گڑھ، پورنیہ، بہار)
عادل بادشاہوں کے قصے سنا کر
بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کرنے کیلئے ضروری ہے کہ گھر کے بڑے بچوں کے سامنے عدل و انصاف کی صرف باتیں ہی نہ کریں بلکہ خود بھی عدل و انصاف کی شاندار مثال پیش کریں۔ عدل و انصاف کرنے والے بادشاہوں کے قصے سنائیں۔ خلفائے راشدین کے قصص سنا کر بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کریں۔ گھر کے اندر بھی فرضی مقدمے بچوں کے سامنے پیش کرکے ان سےکہا جائے کہ آپ اس کا فیصلہ کیجئے اور پھر دیکھیں کہ بچوں کی ذہانت کہاں تک عدل و انصاف کرتی ہے۔ ان کا فیصلہ سننے کے بعد اگر ضروری ہو تو ان کی اصلاح کی جانی چاہئے۔ اس طرح سے بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ آسانی سے پیدا کیا جا سکتا ہے۔ اور یہ بہت ضروری ہے۔
نجمہ طلعت ( جمال پور، علی گڑھ)
ماں خود عدل و انصاف کا عملی نمونہ بن جائے
چند باتیں مندرجہ ذیل پیش کی جاتی ہیں جو ایک ماں کے لئے بہت اہم ہیں۔ ٭ماں خود عدل و انصاف کا عملی نمونہ بن جائے۔ ٭بچوں کے درمیان ہر چیز مساوت اور برابری سے تقسیم کرے تاکہ بچے کے اندر بھی عدل و انصاف کا جذبہ بیدار ہو۔ ٭بچوں کو عدل و انصاف کی اہمیت و فضیلت اور غلط فیصلہ کرنے کے نقصانات بتائے۔ ٭عدل و انصاف پر اسلاف کرام کے واقعات بیان کرے تاکہ بچے ان کو اپنا آئیڈیل بنائیں۔ ٭بچوں کے دوست منصفانہ مزاج اور عدل و انصاف کرنے والے ہوں۔ ٭بچوں کے استاد ایسے ہوں جو خود بچوں کے درمیان مساوات و برابری کو ملحوظ رکھتے ہوں اور بچوں کو بھی صدق و وفا، امن و آشتی، عدل و انصاف کی تعلیم دیتے ہوں۔ ٭اپنے بچے کو ایسا ماحول فراہم کریں جہاں کی فضا عدل و مساوات والی ہو۔ ٭بچوں کی سوچ میں یہ بات ڈال دیں کہ ہمیشہ خود پر دوسرے کو ترجیح دیں۔
رضاءالفاطمہ (نوساری، گجرات)
اپنے بچوں کے ساتھ یکساں سلوک کریں
ہمیں انصاف کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑنا چاہئے۔ والدین کی اہم ترین ذمہ داری بچوں کے درمیان عدل کرنا ہے۔ اسلام عدل و انصاف کا دین ہے، وہ ہرحال میں عدل و انصاف کا حکم دیتا ہے، ظلم کسی بھی حال میں قابل برداشت نہیں، آسمان و زمین کا نظام عدل کی وجہ ہی سے قائم ہے۔ ظلم سے صرف تباہی اور بربادی وجود میں آتی ہے، اسلام اسی لئے والدین کو بھی حکم دیتا ہے کہ وہ اپنے تمام بچوں کے درمیان ہر حال میں عدل و انصاف کریں، جب تحفہ دیں تو سبھی کو عطا کریں، جب پیار کریں تو سبھی کو کریں، ان کی تعلیم و تربیت، توجہ و نگرانی میں عدل و انصاف کریں، یہ والدین کی ذمہ داری ہے۔ اپنی اولاد کے ساتھ یکساں سلوک کریں پھر چاہے لڑکا ہو یا لڑکی۔
تسنیم کوثر انصار پٹھان (کلیان، تھانے)
عملی مثال کے ذریعے انصاف کرنا سکھایا
مَیں ایک چھوٹے سے گاؤں کی رہنے والی ایک عام خاتون ہوں۔ میرے دو بیٹے ہیں۔ گزشتہ دنوں کی بات ہے۔ مَیں اور میرا چھوٹا بیٹا بازار گئے تھے۔ کھلونے کی دکان نظر آتے ہی میرا بیٹا کھلونے کیلئے ضد کرنے لگا۔ مَیں نے دکان سے دو کھلونے لئے۔ تب امان یعنی میرے چھوٹے بیٹے نے مجھ سے سوال کیا کہ آپ نے دو کھلونے کیوں لئے ہیں؟ مَیں نے بے حد نرمی سے اسے سمجھایا کہ تمہارے بھائی کیلئے لیا ہے۔ اس پر کہنے لگا کہ وہ تو بڑے ہوچکے ہیں۔ اب کھلونوں کا کیا کریں گے؟ مَیں نے اسے سمجھایا کہ اگر تمہارے بھائی کیلئے کھلونا نہ لوں تو ہوسکتاوہ ناراض ہوجائے۔ اور اللہ تعالیٰ اور اللہ کے نبیؐ نے ہمیں انصاف کرنا سکھایا ہے۔ اور مَیں اس بات پر عمل کر رہی ہوں۔ یہ بات سن کر امان خوش ہوگیا۔ اس نے میری تعریف بھی کی کہ آپ انصاف پسند ہیں۔ مجھے بے حد خوشی ہے کہ عملی مثال کے ذریعے مَیں نے امان کو انصاف کرنا سکھایا۔
قاضی شازیہ رفیع الدین (دھولیہ، مہاراشٹر)
پہلے گھر کے بڑے عدل و انصاف سے کام لیں
بچے، والدین اور دیگر افراد خانہ سے بہت كچھ سیکھتے ہیں۔ اُن کی حرکات و سکنات کا بغور جائزہ لیتے ہوئے اُن کی پیروی کرتے ہیں۔ اس لئے پہلے گھر کے بڑوں کو اپنی ذاتی زندگی میں عدل و انصاف اور مساوات کو برقرار رکھنا چاہئے پھر بچوں کو اِس کی ترغیب دینی چاہئے۔ یہ تبھی ممکن ہے جب اِس کی اہمیت اور افادیت کو سمجھاتے ہوئے ہم بھی اسے اپنائیں۔ زندگی کے ہر قدم پر اپنی ہر چھوٹی بڑی باتوں میں اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ کسی کی دل شکنی و حق تلفی نہ ہو۔ عدل و انصاف کی شروعات گھر سے کریں۔ بچے چھوٹے ہوں یا بڑے، والدین کی مساوی توجہ چاہتے ہیں۔ چھوٹوں کی دیکھ بھال کے سبب بڑے بچوں کو نظر انداز کرنا اور اپنے سے دور رکھنا مناسب نہیں۔
عارفہ خالد شیخ (ممبئی، مہاراشٹر)
اللہ کے نظام ِ سزا و جزا میں یقین رکھنے کی تلقین
بچوں کو شروع ہی سے دینیات کی جانب مائل کیا جائے اور اللہ کے سزا اور جزا کے نظام میں یقین رکھنے کی تلقین کی جائے تو وہ شروع ہی سے عدل و انصاف کا راستہ منتخب کریں گے۔ ان کو اہم شخصیتوں کی زندگی میں بلند مقام حاصل کرنے میں عدل و انصاف کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے۔ معمولی تنازعات میں بچوں کو حق اور انصاف کی بات کہنے اور اس پر عمل کرنے کیلئے ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔ وہ روزمرہ کے معاملات میں حق پر چلیں گے تو بڑے ہوکر خود عدل و انصاف کے راستے پر گامزن ہوں گے۔ سب سے بڑھ کر اللہ کے عدل و انصاف کے آفاقی نظام میں اگر بچے یقین رکھنے لگیں گے تو آگے چل کرسب کے ساتھ عدل و انصاف کا معاملہ کرنا ان کی شخصیت کا اہم جز بن جائےگا۔
سلطانہ صدیقی (جامعہ نگر، نئی دہلی)
بچوں کو احساس دلائیں کہ ’’ہم سب برابر ہیں‘‘
ماں باپ بچوں کا رول ماڈل ہوتے ہیں، اس لئے بچوں کو عدل و انصاف کا سبق دینے کیلئے ضروری ہے کہ پہلے خود اس پر عمل کریں۔ کیونکہ بچے کہنے سے اتنا زیادہ نہیں سیکھتے جتنا آس پاس کے ماحول سے متاثر ہو کر سیکھتے ہیں۔ بچوں کو کسی بھی چیز کو بھائی بہنوں کے درمیان برابر تقسیم کرنے کی تلقین کریں۔ خود والدین بھی بچوں میں فرق نہ کریں۔ ہمیشہ حق بات کہیں۔ گھر میں اگر کوئی ملازم یا کوئی اور بچہ ہو تو اس کے ساتھ بھی اسی اہمیت اور عزت سے پیش آنے کی ترغیب دیں۔ چھوٹی چھوٹی باتوں میں بھی اس کو اس بات کا احساس دلاتے رہیں کہ ہم سب برابر ہیں اور ایک اچھا انسان وہ ہے جو دوسروں کے ساتھ بھی اخلاق اور مساوات سے پیش آئے۔
ڈاکٹر صبیحہ ناہید (نئی دہلی)
عملی نمونہ پیش کیا جائے
بچوں اپنے والدین سے جو کچھ سیکھتے ہیں اسے یاد رکھتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں۔ بچوں کی تربیت صرف لفظوں اور نصیحتوں سے نہیں ہوتی، بلکہ ان کو سکھانے کیلئے ان کے سامنے خود عملی مشق بھی کرنی پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بچے جو کچھ بھی اپنے گھر میں ہوتا دیکھتے ہیں اس کا اثر بہت جلدی قبول کر لیتے ہیں۔ چاہے وہ عبادات کا معاملہ ہو، اخلاقیات کا ہو، یہاں تک کہ بچے گھر میں ہونے والے کسی بھی کاروبار کے بارے میں بچپن ہی سے اچھی پرکھ رکھنے لگتے ہیں۔ اسلئے بچوں کی مثالی تربیت کیلئے پہلے خود کو مثالی بنایا جائے۔ انہیں سچ بولنا سکھانا ہے تو پہلے خود سچ بولا جائے۔ عدل و انصاف سکھانا ہے تو انہیں صحابہ کرام کے بچوں کے واقعات سنائے جائیں، یہ بتایا جائے کہ اللہ تعالیٰ عدل وانصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ اور پھر ان کے سامنے ویسے ہی عملی نمونہ پیش کرکے دکھایا جائے تاکہ وہ اسے اپنی زندگی میں نافذ کریں۔
بنت رفیق (جوکھن پور، بریلی)
عدل و انصاف کے قصے سنائیں
بچے کہنے سے زیادہ کرنے سے سیکھتے ہیں، وہ جیسا ہمیں کرتا دیکھتے ہیں وہی عادتیں اپناتے ہیں۔ ناسمجھی کی عمر ہی سے ان کو چھوٹے چھوٹے قصے سنائیں کہ عدل و انصاف پر قائم رہنے سے ہمیشہ کامیابی ہی ملتی ہے بھلے دیر سے ملے۔ اپنی یا اپنے آس پاس کے لوگوں کی ایسی مثال دیں جو عدل و انصاف پر قائم رہ کر کامیاب ہوئے۔ جب وہ سمجھدار ہو جائیں تو اُن کا عندیہ ضرور معلوم کریں کہ اگر وہ فیصلہ کرتے تو کیا انصاف سے کام لیتے مثبت جواب پر اُن کی حوصلہ افزائی کریں اور منفی جواب پر رسان سے اس کے نقصانات سے آگاہ کریں۔ حالانکہ یہ راہ مشکل ہے جس پر ہمیں بھی صبر سے کام لینا ہوگا اور بچے کو بھی صبر سے کام لینے کی تاکید کریں کیونکہ ناممکن کچھ بھی نہیں۔
فرح حیدر (اندرا نگر، لکھنؤ)
مختلف صورتحال میں صحیح فیصلہ کرنے کی ترغیب
عدل و انصاف پر مبنی کہانیاں، تاریخی واقعات اور اخلاقی قصوں سے روشناس کروائیں۔ جس سے بچوں میں صحیح اور غلط کا موازنہ کرنے کی پہچان کرائی جاسکتی ہے۔ بچوں کے ساتھ ایسے موضوع پر تبصرہ کیا جائے جس سے وہ عدل و انصاف کی اہمیت کو سمجھیں۔ ان کی رائے لیں اور انہیں مختلف صورتحال میں صحیح فیصلہ کرنے کی ترغیب دیں۔ جب بچے عدل و انصاف کا مظاہرہ کریں تو ان کی تعریف کریں اور انہیں انعامات سے بھی نوازیں۔ اس سے ان کے اندر یہ رویہ مضبوط ہوگا۔ بچوں میں گروہ میں کام کرنے کی صلاحیت کو فروغ دیں۔ ایک دوسرے کے مشوروں کو باعزت تسلیم کرنے کا جذبہ پیدا ہوگا جس سے بچوں کو مل جل کر کام کرنے میں مزہ آئیگا اور مل جل کر فیصلہ کرنے کا موقع ملے گا۔
مومن رضوانہ محمد شاہد (ممبرا، تھانے)
مشفقانہ انداز میں عدل و انصاف کی تعلیم دیں
بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کرنا اشد ضروری ہے۔ اس جذبے کو بچوں کے دل و دماغ میں ڈالنے کیلئے بچوں کے ہوش سنبھالنے اور شعور حاصل کرنے کے ابتدائی دور میں ہی انہیں سنبھالنا ہوگا۔ انہیں بھائی بہنوں کے درمیان مساوات کی تعلیم نہایت ہوشیاری اور مشفقانہ انداز سے دینی ہوگی۔ بچے چھوٹی چھوٹی باتوں اور چیزوں کیلئے مچلتے بھی ہیں اور آپس میں الجھتے بھی ہیں لیکن والدین خاص طور سے ماں کو تحمل سے کام لیتے ہوئے انہیں سنجیدگی سے نمٹنا ہوگا۔ بڑے بھائی بہنوں کو صبر کی تلقین کرنی ہوگی۔ ساتھ ہی چھوٹے بھائی یا بہن کو مل جل کر کھیلنے کی تاکید کریں۔ بڑے بچوں میں عدل و انصاف کی اہمیت اجاگر کرنے کیلئے اسلامی واقعات بیان کریں۔
ناز یاسمین سمن (پٹنہ، بہار)
بچوں کے درمیان عدل و انصاف کا معاملہ رکھیں
کسی بھی معاشرے، کسی بھی سلطنت اور کسی بھی حکمران کے اقتدار کی بقاء کیلئے جو چیز لازم اور ضروری ہے، وہ عدل و انصاف ہے۔ اور بچوں کے اندر عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔ سب سے پہلے تو اپنے بچے کی ہر سرگرمی پر نظر رکھیں۔ جیسے، وہ کیا کرتا ہے؟ اس کے بات کرنے کا انداز کیسا ہے؟ گھر میں بچوں کے درمیان چھوٹے موٹے گیم میں ہار جانے پر وہ کیسا برتاؤ کرتا ہے؟ اگر وہ اپنی ہار کو تسلیم نہ کرے اور لڑائی جھگڑا کرے تو اسے سمجھائیں اور ان سب کے ساتھ بچوں کو عدل و انصاف کی عظمت و اہمیت کے بارے میں بتائیں۔ چھوٹی چھوٹی دینی کہانیوں کے ذریعہ بچوں کو سمجھائیں۔ نیز بچوں کو بتائیں کہ عدل و انصاف کرنیوالا اللہ کے سب سے قریب ہوتا ہے۔ والدین خود بھی اپنے بچوں کے درمیان عدل و انصاف کا معاملہ رکھیں، پیار کریں تو سبھی کو کریں، جب تحفے دیں تو سبھی کو دیں کیونکہ بچے ماں باپ ہی سے سیکھتے ہیں۔
سارہ فیصل (مئو، یوپی)
بہن بھائیوں کو برابر بانٹنے کی عادت
یہ عنوان اس حوالے سے بھی نہایت اہم ہے کیونکہ زندگی کے کئی معاملات میں اس کی ضرورت پیش آتی ہے۔ بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کرنے کی کوشش ہمیں گھر سے کرنی چاہئے۔ جب ہم گھر میں کھانے کی چیزیں یا کسی استعمال کا سامان لے کر آئیں تو اسے بچوں میں برابر تقسیم کریں۔ ساتھ ہی بچوں کو خود سے اپنے چھوٹے بہن بھائیوں میں چیزیں کو برابر بانٹنے کی عادت ڈالنا چاہئے تاکہ بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا ہو۔ گھر کے بڑے بچوں کے درمیان فرق نہ کریں۔ والدین بچوں کو کم عمری سے سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا سکھائیں تاکہ مستقبل میں بھی وہ انصاف اور عدل سے کام لے سکیں اور ایک اچھا شہری بن سکیں۔
نسیم رضوان شیخ (کرلا، ممبئی)
حضرت عمرؓ کے انصاف کے واقعات بتائیں
عدل و انصاف ہمارے معاشرے اور قوم کیلئے بہت ضروری ہے۔ آپ خود عدل و انصاف کا مظاہرہ کریں تاکہ بچے آپ کی پیروی کریں۔ اور بچوں کو بتائیں کہ آپ کس طرح عدل و انصاف کرتی ہیں۔ بچوں کو عدل و انصاف کے اصول کے بارے میں بتائیں۔ اور ان کی اہمیت پر روشنی ڈالیں۔ اور حضرت عمرؓ کے انصاف کے واقعات بتائیں تاکہ بچے ان واقعات کو ذہن نشین کریں۔ اور بچوں کو ہمیشہ عدل و انصاف کے بارے میں بتائیں تاکہ انہیں اس بات کا اندازہ ہو کہ عدل و انصاف ہمارے معاشرے اور ملک و قوم کیلئے کتنا ضروری ہے۔
گلناز مطیع الرحمٰن قاسمی (مدھوبنی، بہار)
بچوں کو عدل و انصاف کی اہمیت سمجھائیں
بچوں میں عدل و انصاف کا جذبہ پیدا کرنے کیلئے درج ذیل اقدامات کئے جا سکتے ہیں: بچوں کو پیغمبران دین اور اجداد کے انصاف پر مبنی کارنامے فخر و مباہات کے ساتھ سنائیں۔ بچوں کے دل پر اس کا بہت اثر ہوگا۔ بچے اپنے والدین اور بڑوں کی مثال سے سیکھتے ہیں۔ خود انصاف پسند اور منصفانہ رویہ اختیار کریں تاکہ بچے بھی آپ کی پیروی کریں۔ بچوں کو عدل و انصاف کی اہمیت سمجھائیں۔ کہانیاں اور واقعات سنائیں جو ان اصولوں کو واضح کریں۔ روزمرہ کے معاملات میں بچوں سے انصاف پر بات کریں۔ ان کی رائے سنیں اور انہیں موقع دیں کہ وہ اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ بچوں کے درمیان ہونے والے جھگڑوں میں منصفانہ فیصلے کریں۔ انہیں سمجھائیں کہ ہر کسی کے ساتھ انصاف سے پیش آنا کیوں ضروری ہے۔
جب بچے انصاف پسندانہ رویہ اختیار کریں تو ان کی تعریف کریں اور انعام دیں تاکہ وہ اس رویے کو مزید فروغ دیں۔ بچوں کو مختلف ذمہ داریاں دیں اور ان کے کاموں کا منصفانہ جائزہ لیں۔ یہ ان کے اندر انصاف پسندی کی عادت کو فروغ دے گا، ان شاء اللہ!
نکہت انجم ناظم الدین (مانا، مہاراشٹر)
اگلے ہفتے کا عنوان: موجودہ دور میں ذہنی صحت کا خیال رکھنا کیوں ضروری ہے؟ (وہاٹس ایپ نمبر: 8850489134)