جب ایک عورت اعلیٰ کردار کی مالک ہو تو وہ معاشرے کیلئے بھی مثالی بن جاتی ہے۔ وہ اپنے اخلاق، علم و شعور، باعزت، باوقار شخصیت اور مثبت رویے سے دوسروں کو متاثر کرتی ہے۔ ایک اچھی عورت نسلوں کو سنوارتی ہے، گھروں کو جنت بناتی ہے اور زندگی کے ہر میدان میں اپنی قابلیت اور صلاحیت کا لوہا منواتی ہے۔
عورتوں کو عزت دینا، انہیں تعلیم فراہم کرنا اور ان کے کردار کو سنوارنا معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے۔ تصویر: آئی این این
عورت اِس کائنات میں اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ ایک حسین اور انمول عطیہ ہے۔ عورت اپنے خاندان اور معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے اور ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کی شخصیت، کردار اور اعمال نہ صرف اس کی اتنی زندگی کو متاثر کرتے ہیں بلکہ اس کے خاندان، معاشرے اور پوری قوم پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ ایک باکردار اور مثبت کردار والی عورت حقیقی معنوں میں کامیابی حاصل کرتی ہے کیونکہ اس کی اخلاقی بنیادیں، دیانتداری، صبر و تحمل، قربانی، ایثار اور استقامت اُسے ہر میدان میں آگے بڑھنے میں مدد کرتی ہیں۔
اگر عورت اعلیٰ کردار کی حامل ہو تو وہ ایک مثالی بیٹی، اچھی ماں، بہترین بہن اور باوقار بیوی اور مثالی بہو بن سکتی ہے۔ اس کی کامیابی صرف اس کی ذات تک محدود نہیں رہتی ہے بلکہ اس کا اثر نئی نسلوں پر بھی ہوتا ہے۔
عورت کو اپنے کردار کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے لئے اُسے اپنے آپ کو کئی روپ میں ڈھالنا ہوتا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں:
عورت کا کردار خاندان میں
ماں کے روپ میں کردار: عورت جب ماں بنتی ہے تو اپنی آنے والی نسلوں کی تعلیم و تربیت کے لئے بخوبی ذمہ داریاں نبھاتی ہیں۔ ایک اچھی ماں نہ صرف اپنے بچوں کو محبت اور شفقت دیتی ہے بلکہ اُن کی اخلاقی، دینی اور ذہنی، تعلیمی تربیت بھی کرتی ہے۔ ماں کی گود کو بچوں کی پہلی درسگاہ کہا جاتا ہے کیونکہ یہی سے بچے کے ذہن میں اچھائی اور برائی کی تمیز پیدا ہوتی ہے۔ ایک باکردار اور ذمے دار ماں ہی نسل کی ضمانت ہوتی ہے۔
بیٹی اور بہن کے روپ میں کردار: بیٹی خاندان کا فخر اور باعث رحمت ہوتی ہے۔ وہ اپنے والدین کی خوشیوں کا باعث ہوتی ہے اور ان کی خدمت گزار اور اطاعت گزار ہوتی ہے۔ اس طرح بہن خاندان میں محبت، خلوص اور انسیت کا ذریعہ بنتی ہے۔ وہ اپنے بھائی اور بہنوں کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ ان سے پیار، محبت، شفقت اور خلوص سے پیش آتی ہے۔ ان کے چھوٹے موٹے کام انجام دیتی ہے اور ان کی غمگسار اور رازدار ہوتی ہے۔
بیوی کے روپ میں کردار: عورت جب بیوی بنتی ہے تو اپنے شوہر کی ہم سفر اور دکھ سکھ کی شریک ہوتی ہے۔ اُس کی ہر بات کا خیال رکھتی ہے۔ اس کی بھرپور خدمت کرتی ہے اور اپنے شوہر کی وفادار بیوی ثابت ہوتی ہے۔ اُس کا حوصلہ بڑھاتی ہے اور مشکل وقت میں خاندان کو سنبھالنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
بہو کے روپ میں کردار: اچھے اور اعلیٰ کردار کی عورت سسرال میں بھی اپنے حسن سلوک اور اچھائیوں سے ساس، سسر، دیور، نند اور دوسرے رشتے داروں کی خدمت کرکے اپنی محبت، خلوص اور صبر و تحمل سے اُن کا دل جیت لیتی ہے۔
عورت کا کردار معاشرے میں
جب ایک عورت اعلیٰ کردار کی مالک ہو تو وہ معاشرے کے لئے بھی مثالی بن جاتی ہے۔ وہ اپنے اخلاق، علم و شعور، باعزت، باوقار شخصیت اور مثبت رویے سے دوسروں کو متاثر کرتی ہے۔ ایک معلمہ، ڈاکٹر، وکیل، سیاستداں یا کسی بھی دوسرے پیشے میں کام کرنے والی عورت اپنے کردار سے ثابت کرتی ہے کہ وہ نہ صرف اپنے خاندان بلکہ پورے معاشرے کے لئے فائدہ مند ہوتی ہے۔ کسی بھی معاشرے کی فلاح و بہبود اور ترقی کا دارومدار عورت کے مثبت اور تعمیری کردار پر مبنی ہوتا ہے۔ عورت معاشرے کی روح ہوتی ہے۔
ایک اچھی عورت نسلوں کو سنوارتی ہے، گھروں کو جنت بناتی ہے۔ قوم کی بنیادوں کو مضبوط کرتی ہے اور زندگی کے ہر میدان میں اپنی قابلیت اور صلاحیت کا لوہا منواتی ہے۔ لہٰذا عورتوں کو عزت دینا، انہیں تعلیم فراہم کرنا اور ان کے کردار کو سنوارنا معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ جن اقوام کی عورتیں باکردار، تعلیم یافتہ اور باشعور تھیں وہی اقوام ترقی کی راہ پر گامزن ہوئیں۔ ایک اعلیٰ کردار کی حامل عورت ہی ایک اچھے معاشرے کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ عورت اگر استاد ہو تو معاشرے کو بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ اگر ڈاکٹر ہو تو مریضوں کی مسیحا بن جاتی ہے۔ اگر سیاستداں ہو تو ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے۔
ایک عورت اگر مثبت اور اعلیٰ کردار کی مالک ہو تو وہ ایک بہترین، ماں، بیٹی، بہن، بہتر بیوی اور بہترین بہو اور بہترین شہری بن کر خاندان اور معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ نہ صرف اپنا گھر سنوار سکتی ہے بلکہ پورے معاشرے کو بھی ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتی ہے۔
اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی بیٹیوں، بہنوں اور ماؤں کو ایسا خوشگوار، تعلیم یافتہ ماحول فراہم کریں جہاں وہ اپنی شخصیت کو نکھار سکیں اور ایک کامیاب زندگی گزار سکیں۔ معاشرے کو ایک نئی تشکیل دے سکیں۔