• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

اعتدال پسند زندگی گزارنا دانشمندی کی علامت ہے

Updated: August 06, 2024, 2:07 PM IST | Sajida Fodkar | Mumbai

کفایت شعاری کی جانب پہلا قدم اٹھاتے ہوئے خواتین اپنے ذاتی اور اجتماعی گھریلو اخراجات میں بچت اور میانہ روی سے کام لینے کا پکا ارادہ کر لیں، سادگی اور اعتدال اپنی زندگی میں شامل کریں تو اس کے دور رس فوائد سے وہ اپنے گھر اور اہل وعیال کی زندگی کو آسودہ اور پرسکون بناسکتی ہیں۔

Women can manage their home well with their decency and skill at a low cost. Photo: INN
خواتین اپنی سلیقہ مندی اور ہنر مندی سے کم خرچ میں بھی اپنے گھر کا انتظام بخوبی چلا سکتی ہیں۔ تصویر : آئی این این

کفایت شعاری کیا ہے؟ اس کا آسان ترین جواب یہ ہوسکتا ہے کہ یہ اسراف اور کنجوسی کے درمیان کی راہ ہے۔ میانہ روی اور اعتدال پسندی والا مثبت رویہ ہے۔ رب کریم نے اگر ہمیں مال و زر کی وسعت عطا کی ہے تو اس کا حق یہ ہے کہ اسے قدر دانی اور اعتدال کے ساتھ خرچ کریں۔ کاروبار ہستی چلانے کے دو ہی آپشن ہیں، سادگی اور تصنع۔ سادہ زندگی بسر کرنے کا وہ آسان اور احسن طریقہ ہے جو ہمارے انبیاء اور بزرگان کا شعار ہے جس میں برکتیں اور رب کی رضا شامل ہے۔
 جدید دور میں اشتہار بازی اور نت نئے فیشن نے زندگی سے سادگی کو دور کردیا ہے۔ سادہ طرز زندگی سے انحراف کا نتیجہ فضول خرچی ہے۔ نئے فیشن، نئی ایجادات، نت نئی مصنوعات کی بھر مار نے جہاں اس دنیا کو ایک عالمی بازار بنا دیا ہے وہیں ہمیں بھی ایک مستقل خریدار بنا دیا ہے۔ دلکش اشتہاروں سے مرعوب ہو کر ہم وہ سب خریدنا چاہتے ہیں جس کی ہمیں اکثرضرورت بھی نہیں ہوتی، بس شوق اور دکھاوے کے چکر میں اپنی استطاعت سے بڑھ کر خرچ کر تے ہیں، قسطوں پربآسانی مل جانے والے سامان نے سب کو اپنے جال میں اس طرح جکڑ لیا ہے کہ اب ہم بغیر سوچے سمجھے قرض لے کر یا قسطوں پر سامان خرید کر اپنا شوق پورا کرلینے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے، جبکہ شوق تو چند دنوں میں ختم ہوجاتا ہے مگر مع سود اس شوق کی ادائیگی کرتے رہتے میں آدھی عمر گزر جاتی ہے۔
 فضول خرچی کی عادت میں مرد اور خواتین دونوں ہی مبتلا ہیں مگر درحقیقت اس معاملے میں خواتین کا پلہ کچھ بھاری ہی ہے، اس بات پر ہم عورتوں کو برا ماننے کی ضرورت نہیں، کیونکہ ہاتھ کنگن کو آرسی کیا کے مصداق ہماری فضول خرچی کے منہ بولتے ثبوت ہمارے اپنے گھروں میں موجود ہیں، ہماری الماری میں بھرے ہوئے پچاسوں قیمتی جوڑے، جوتے چپلیں، دسیوں پرس، آرائشی مصنوعات، میک اپ کے لوازمات اور ایسی کئی اشیاء جن کے دوبارہ استعمال کی باری اب شاید ہی کبھی آئے کیونکہ کوئی بھی سامان چاہے جتنا قیمتی ہو یا جتنے بھی جتن کرکے حاصل ہوا ہو، اسے دو تین دفعہ سے زیادہ استعمال کرنا آج کل عیب اور بخیلی میں شمار ہونے لگا ہے۔ ہر چھوٹے بڑے فنکشن میں نئی سج دھج کے ساتھ دوسروں سے نمایاں اور برتر نظر آنے کا شوق بچوں بڑوں سب میں ایک نشے کی طرح سرایت کر گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنی امارت اور ہر ایک چیز کی ستائش اور داد وصولنے یا اپنے حلقۂ احباب میں مشہور ہونے کی لگن ایسی نشہ آور ہے کہ اس کیلئے بے تحاشہ خرچ کرنا بھی گراں نہیں گزرتا۔ اسی طرح گھریلو اور آرائشی ساز و سامان جمع کرتے رہنے کا شوق، ایک وقت میں انواع و اقسام کی متعدد ڈشیں بنانا اور بچا ہوا رزق ضائع کر دینا، بغیر سوچے سمجھے گھروں کے اچھے بھلے انٹیرئیر کو بار بار اس لئے بدل دینا کہ آج کل کوئی اور سجاوٹ، فیشن اور ٹرینڈ میں ہے! یہ تو بس چند مثالیں ہیں ورنہ ہمارے بجٹ کو زیر و زبر کر دینے والے بے جا اور غیر ضروری اخراجات کی فہرست کافی طویل ہے۔
 عام مشاہدہ ہے کہ شاہ خرچ اپنے برے وقتوں میں ذلیل و خوار اور دوسروں کے محتاج ہوجاتے ہیں، ساری عمر کے خسارے اور افسوس کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا مگرسب کچھ لٹا کر ہوش میں آنے اور افسوس کرنے کا کیا فائدہ؟ کفایت شعاری میں ہی سمجھداری ہے کیونکہ کفایت شعار ہمیشہ خود کفیل ہوتا ہے۔ یہ بات ہمیں خود بھی سمجھنی ہے اور اپنی نئی نسل کو بھی سمجھانی ہےکہ آج کل بے روزگاری، محدود وسائل اور ہوشربا مہنگائی کے دور میں دانشمند وہی ہے جو اپنے محفوظ مستقبل کیلئے سنجیدگی اور منصوبہ بندی کے ساتھ زندگی گزارتا ہے۔ اگر ہم اپنے بے فائدہ، شوق اور خواہشات کو صرف ضروریات کی تکمیل تک محدود رکھیں، اپنی آمدنی کو غیر ضروری اخراجات سے محفوظ رکھیں تو یقیناً مستقبل کے لئے بہت کچھ پس انداز کرنے کے قابل ہوں گے۔
اللہ تعالیٰ کے فضل و ثروت کی قدردانی کی نیت کے ساتھ کفایت شعاری کی جانب پہلا قدم اٹھاتے ہوئے خواتین اپنے ذاتی اور اجتماعی گھریلو اخراجات میں بچت اور میانہ روی سے کام لینے کا پکا ارادہ کر لیں، سادگی اور اعتدال اپنی زندگی میں شامل کریں تو اس کے دور رس فوائد سے وہ اپنے گھر اور اہل وعیال کی زندگی کو آسودہ اور پرسکون بناسکتی ہیں۔ کفایت اور سادگی کو اپنا شعار بنانے والی ہماری مائیں بہنیں اور بیٹیاں اتنی ہنر مند، سگھڑ اور باشعور ہو جاتی ہیں کہ وہ اپنی سلیقہ مندی اور ہنر مندی سے کم خرچ میں بھی نہ صرف اپنے گھر کا انتظام بخوبی چلا سکتی ہیں بلکہ رشتہ داروں، ضرورتمندوں اور خلق خدا کے حقوق بھی ادا کرنے کی اہل ہوجاتی ہیں۔ یہ ثابت ہے کہ کفایت شعاری انسان کو بہتر انداز میں زندگی بسر کرنے کا ہنر سکھا دیتی ہے۔ لہٰذا دوسری اچھی عادتوں کی مانند بچت کی عادت اور سادگی و کفایت شعاری بھی گھر کے ہر فرد کی تربیت میں شامل ہونی چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK