بچپن ہی سے ہم یہ جملہ سنتے آرہے ہیں۔ جھوٹ کے نقصانات سے بھی واقف ہیں۔ اس کے باوجود ہم کئی موقعوں پر جھوٹ بول دیتے ہیں اور ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے دس جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔ اس عادت سے پیچھا چھڑا لینا چاہئے۔ خود بھی جھوٹ نہ بولیں اور بچوں کو بھی یہی تلقین کریں۔
بعض دفعہ خواتین دوسروں پر سبقت حاصل کرنے کے لئے جھوٹ بولتی ہیں مگر جھوٹے دکھاوے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ تصویر: آئی این این
اوڑھنی ڈیسک
inquilab@mid-day.com
سمیرا کچن میں کام کر رہی تھی اور لاؤنج میں اس کی بیٹی اپنی سہیلی کے ساتھ کھیل رہی تھی۔ اس دوران اس بیٹی کی آواز اسے سنائی دی جو اپنی دوست سے کہہ رہی تھی کہ ’’آپ نے گیم کھیلتے وقت جھوٹ بولا نا، اس لئے آپ ہار گئیں اب جھوٹ مت بولنا۔‘‘
یہ سن کر سمیرا کے دل کو سکون ملا اور خوشی کی لہر دوڑ گئی کہ اس ننھی بچی کو اندازہ ہے کہ جھوٹ بولنا اچھی بات نہیں۔ ہم بچپن میں بڑے شوق سے پنوکیو (pinocchio) کی کارٹونز اور فلمیں دیکھتے تھے۔ جس کے کردار کی خاص بات یہ تھی کہ وہ جب بھی جھوٹ بولتا تھا تو اس کی ناک لمبی ہونا شروع ہو جاتی تھی جس سے وہ پکڑا جاتا تھا۔ پنوکیو کے کردار کو تخلیق کرنے والے کا اصل مقصد یہی تھا کہ جھوٹ نہ بولیں اور سچ سے کام لیں۔
ہمارے ارد گرد کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو بڑی آسانی سے اور روانی سے جھوٹ بولتے ہیں یا غلط بیانی سے کام لیتے ہیں۔ دوسری قسم ایسے لوگوں کی بھی ہے جو جھوٹ تو نہیں بولتے البتہ سچائی سے منہ موڑ لیتے ہیں یا سچ ماننے کو تیار نہیں ہوتے۔ لوگوں کی اکثریت اس بات سے اتفاق کرتی ہے کہ غلط بیانی سے کام لینے سے بہت سے منفی نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے مثلاً نوکری کا ختم ہو جانا، رشتے ٹوٹ جانا، اعتبار ختم ہو جانا حتیٰ کہ یہ مجرمانہ فعل کے زمرے میں بھی آتا ہے۔ پھر بھی لوگ کیوں جھوٹ بولتے ہیں؟ بہت سے لوگ سوسائٹی میں اپنا مصنوعی اسٹیٹس بنانے کے لئے جھوٹ بولتے ہیں، یا کسی ممکنہ نقصان سے بچنے کے لئے یا کسی دوسرے کو سچ سن کر تکلیف نا ہو اس لئے بھی بعض دفعہ جھوٹ سے کام لیا جاتا ہے۔ بچپن سے بچوں کی اچھی تربیت میں یہ ہی بات شامل ہوتی ہے کہ بیٹا جھوٹ نہیں بولتے۔ جھوٹ بولنا اچھی بات نہیں ہے اور اللہ پاک بھی پسند نہیں کرتے۔ جبکہ اکثر بچے اپنے والدین کے غصے سے بچنے کیلئے جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں۔
بعض دفعہ خواتین دوسروں پر سبقت حاصل کرنے کے لئے جھوٹ بولتی ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ اس سے کسی کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ لیکن جھوٹ جھوٹ ہی ہوتا ہے۔ حقیقت پسند بنیں۔ یاد رکھیں، جھوٹے دکھاوے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
میاں بیوی بھی ایک دوسرے سے جھوٹ بولتے ہیں۔ دونوں ہی اپنا گھر بچانے کے لئے جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں۔ مگر جھوٹ کبھی نہ کبھی پکڑا جاتا ہے اور یہ بات بھی سو فیصد درست ہے کہ ایک جھوٹ کے پیچھے ہزار جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔ جھوٹ بولنے والے کی باڈی لینگویج (حرکات و سکنات) سے پتہ چل جاتا ہے کہ اس کی بات میں صداقت نہیں۔ بعض افراد تو جھوٹ بولتے ہوئے اس قدر نروس ہو جاتے ہیں کہ بآسانی ان کو بھانپ لیا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جھوٹ بولنا بآسانی پکڑا جا سکتا ہے، مثلاً جو شخص جھوٹ بولتے ہوئے مسکراہٹ کا سہارا لیتا ہے اس کی مسکراہٹ میں چہرے کے سارے اعصاب ساتھ نہیں دیتے جبکہ نیچرل مسکراہٹ میں پورا چہرا مسکراتا ہے اور مصنوئی مسکراہٹ جتنی جلدی چہرے پہ سجائی جاتی ہے اتنی ہی جلدی غائب ہو جاتی ہے جبکہ اصل مسکراہٹ دیر تک قائم رہتی ہے۔ اسی طرح کسی سے کوئی سوال کیا جائے اور وہ عنوان بدل دے یا گھما پھیرا کے لمبا چوڑا جواب دے اور تاخیر کرے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ جھوٹ کا سہارا لے رہا ہے۔جبکہ سچ بولنے والا فوراً جواب دیتا ہے۔
کبھی کبھی مائیں اپنے بچوں سے جھوٹ بولتی ہیں۔ بچے بڑے سمجھدار ہوتے ہیں وہ اپنی ماں کا جھوٹ بھی پکڑ لیتے ہیں۔ لیکن یہ رویہ بالکل درست نہیں ہے۔ کیونکہ بڑے بچوں کو ہمیشہ سچ بولنے کی تلقین کرتے ہیں لیکن پھر بڑے، خاص طور پر ماں جھوٹ بولتی ہے تو ان کے ذہن پر منفی اثر پڑتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ مائیں کسی مصلحت کے تحت کوئی بات چھپا رہی ہوں یا بہانہ بنا رہی ہوں لیکن ایسا کرنے سے بچے بھی باتیں چھپانے لگتے ہیں۔ اس لئے بچوں کے سامنے جھوٹ بولنے یا باتیں گھما پھیرا کے نہ کہیں۔ خود بھی سچ بولیں اور بچوں کی بھی سچ بولنے پر حوصلہ افزائی کریں۔
کسی کام کی شروعات ہی اگر جھوٹ سے کی جائے تو وہ کبھی پھلتا پھولتا نہیں اس میں برکت بھی نہیں ہوتی جبکہ یہاں چھوٹے سے لے کے بڑا دکاندار تک اپنا مال بیچنے کے لئے جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں وقتی طور پہ تو ان کا فائدہ ہو جاتا ہے لیکن اس کے دور رس نتائج مناسب نہیں ہوتے۔
سچ بولنا مشکل ضرور ہوتا ہے لیکن اس سے انسان کا دل اور ضمیر مطمئن ہوتا ہے جبکہ جھوٹ بولنا آسان ہے لیکن یہ کئی مشکلات میں ڈال دیتا ہے اور اندرونی طور پر بھی ملامت رہتی ہے۔ ہر لمحے اس بات کا ہی ڈر رہتا ہے کہ یہ جھوٹ سامنے نہ آجائے جبکہ ایک دفعہ سچ بولنے سے بہت سے پیچیدہ معاملات حل ہو جاتے ہیں۔ البتہ زندگی میں بہت سے موڑ ایسے آتے ہیں، جہاں سچ بولنے سے مزید فساد کا خطرہ ہو جیسا کہ میاں بیوی کے درمیاں صلح ہو، یا دو لوگوں کے درمیاں لڑائی ختم کرانی ہو اس کو مصلحتاً جھوٹ بولنا کہا جائے گا۔