• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مجھے جانا ہے بہت اونچا حدِ پرواز سے

Updated: October 01, 2024, 1:58 PM IST | Ansari Ayesha Aabshar Ahmad | Mumbai

بدقسمتی سے ہمارے یہاں شادی کے بعد پڑھائی کا سوچنا محال ہے۔ جس طرح والدین نے تعلیم کو شادی پر فوقیت نہیں دی تھی اسی طرح سسرال میں بھی اس حوالے سے حوصلہ افزائی شاذ ہی ہوتی ہے۔ جبکہ ایک باشعور عورت وقت کے تقاضوں کے مطابق اپنے بچوں کی تعلیم کے ساتھ ان میں اچھے برے کی تمیز بہتر طور پر پیدا کرسکتی ہے۔

Mothers should give their daughters higher education and make them useful citizens of the society. Photo: INN
مائیں اپنی بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم دلائیں اور انہیں معاشرے کا کارآمد شہری بنائیں۔ تصویر : آئی این این

والدین کیلئے بیٹی اللہ تبارک تعالیٰ کی انمول نعمت اور گرانقدر سرمایہ ہے۔ بیٹی کی تربیت کے مسئلے پر اور اس کے مستقبل کے تئیں اکثر والدین ہمیشہ فکرمند دکھائی دیتے ہیں۔ آج کی لڑکی کو کل کی کامیاب عورت (بیوی اور ماں) بنانا ایک ماں کی ذمہ داری ہے۔ ضروری ہے کہ ان کی بہترین نہج اور خطوط پر تربیت کی جائے کیونکہ: عظمت خاندان ہوتی ہیں/ بیٹیاں گھر کی شان ہوتی ہیں!
 لڑکیوں کو مستقبل میں ایک کامیاب اور مکمل عورت کا روپ دھارنے کیلئے ماحول بنیادی اور اہم جز ہے۔ بہتر ماحول کے بغیر لڑکی، کامیاب بیوی، ماں کا روپ اختیار نہیں کرسکتی۔ اس لئے والدین پر یہ لازم ہے کہ وہ گھر کے ماحول پُرسکون، آرام دہ اور صاف ستھرا بنائیں۔ اسی طرح ان کی تعلیم و تربیت پر بھی خصوصی توجہ دینا اور بچپن ہی سے صبر، استقامت، ایثار و قربانی کے جذبات ان کے اندر پیدا کرنا ضروری ہے۔ والدین اگر ناخواندہ بھی ہوں تو اپنی بیٹی کو کم از کم گریجویشن ضرور کروائیں۔ تعلیم ہی واحد ایک ایسا ہتھیار ہے جس سے جہالت، غربت، ناخواندگی اور دیگر سماجی و معاشرتی برائیوں کا قلع قمع کیا جاسکتا ہے۔ اولاد کی بہتر تعلیم و تربیت ایک تعلیم یافتہ ماں بہتر انداز میں کرسکتی ہے۔ وہ معاشرہ کو صالح و مہذب بنا سکتی ہے۔ عموماً لڑکیاں گھریلو کاموں میں ماں کا ہاتھ بٹانے سے گریز کرتی ہیں، یہ بے جا لاڈ و پیار کا نتیجہ ہے۔ بچپن ہی سے بچیوں کو پڑھائی کے ساتھ گھریلو کام، خانہ داری کرنے کا عادی بنائیں۔ انہیں پکوان کے ماہر بنائیں۔ انہیں گھریلو بجٹ بنانا سکھائیں۔ خوش اخلاقی، مہمان نوازی کرنا سکھائیں۔ فرسٹ ایڈ کی تعلیم دیں، ہنگامی حالات سے نپٹنا سکھائیں۔ گھریلو ٹوٹکوں سے واقفیت کرائیں۔ انہیں ثابت قدم رہنے کی تعلیم دیں کیونکہ مستقل مزاجی سے کئی مسائل حل ہوتے ہیں۔ اگر والدین، بیٹی کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں کریں گے اس کے اندر جذبہ ایثار، صبر و شکر کو پیدا نہیں کریں گے تو نتائج منفی آنے کا امکان رہتا ہے۔ لڑکیوں کا اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور کچھ بننے کا خواب شادی طے ہوجانے کے بعد ٹوٹ جاتا ہے۔ رسم و رواج کی نذر ہوجاتا ہے۔ والدین کی خواہشات اور ان کی ذمہ داریوں کے سامنے لڑکی بے بس ہوجاتی ہے اور تعلیم کا سلسلہ تمام ہوجاتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے یہاں شادی کے بعد پڑھائی کا سوچنا محال ہے۔ جس طرح والدین نے تعلیم کو شادی پر فوقیت نہیں دی تھی اسی طرح سسرال میں بھی اس حوالے سے حوصلہ افزائی شاذ ہی ہوتی ہے۔ جبکہ ایک باشعور عورت وقت کے تقاضوں کے مطابق اپنے بچوں کی تعلیم کے ساتھ ان میں اچھے برے کی تمیز بہتر طور پر پیدا کرسکتی ہے جس کا ہمارے معاشرے پر بھی بہتر اثر پڑتا ہے۔ جب ہم اس نکتے کو سمجھتے ہیں تو پھر ہمارے لئے تعلیم کیوں غیر اہم ہوگئی ہے؟ یا پھر تعلیم حاصل کرنا شادی سے کیوں مشروط ہے؟
 وہ لڑکیاں جو دسویں، بارہویں کے بعد شادی ہوجانے کی وجہ سے باقاعدہ کسی تعلیمی ادارے میں داخلہ لے کر کوئی ڈگری نہیں حاصل کرسکیں، اگر چاہیں تو اب بھی اپنا شوق پورا کرسکتی ہیں۔ آپ ڈاکٹر، انجینئر نہ سہی مگر غیر رسمی تعلیم اور مختصر مدت کے مختلف کورس ضرور کرسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ آپ ہمت کریں تو ان ڈگریوں کا حصول بھی ممکن ہے جو گھر بیٹھے کم فیس میں حاصل کی جاسکتی ہیں۔ جان لیجئے ’’مومن وہ ہے جس کا آج کل سے بہتر ہو۔‘‘
 آج کے جدید دور میں مختلف اداروں نے آن لائن کورسیز کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جبکہ تعلیمی اداروں کے اساتذہ اسکائپ، زوم، گوگل میٹ وغیرہ کے ذریعے لیکچر دے کر آپ کو اس قابل بناتے ہیں کہ آپ کسی مضمون میں ڈگری لے سکیں جیسے بی بی ایم، ایم بی اے کی ڈگری۔ آرٹس کے مضامین میں ڈگری کا حصول آپ کیلئے اور آسان ہوسکتا ہے۔ انٹرنیشنل ریلشنز، پولیٹیکل سائنس، اکنامکس، ابلاغ عامہ جیسے مضامین آپ کو ملازمت کا بھی اہل بنا سکتے ہیں۔ ڈجیٹل مارکٹنگ، ڈیزائن کورس، فیشن ڈیزائننگ، انٹیریئر ڈیزائننگ، ڈپلوما ان ماس کمیونی کیشن، ایونٹ مینجمنٹ یہ کچھ ایسے آن لائن کورسیز ہیں جو ڈیمانڈ میں ہیں جن کا اسکوپ بھی اچھا ہے۔
 کہیں ایسا نہ ہو کہ وقت کے ساتھ آپ تعلیم سے دور ہوگئی ہوں اور آپ اپنے بچوں کو تعلیم اور مستقبل کے بارے میں کوئی مشورہ دینے کی حالت میں نہ ہوں۔ اس لئے اگر آپ وقت نکال سکتی ہوں تو آن لائن تعلیم حاصل کریں اور جدید علوم کے ساتھ وقت کے تقاضوں کے مطابق تعلیم و تربیت کے مختلف انداز طریقے سمجھنے کی کوشش کریں۔ آپ کی تعلیم کی وجہ ہی سے بچے کو اچھے اسکول میں داخلہ ملے گا اور آگے چل کر بچوں کو گھر میں پڑھائی کے دوران مدد کرسکتی ہیں۔ مائیں اپنی بیٹی کے بارے میں سوچیں۔ اسے تعلیم دلوائیں اور امور خانہ داری کے ساتھ ساتھ معاشرے کا ایک کارآمد اور مفید شہری بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK