گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
EPAPER
Updated: April 11, 2024, 3:13 PM IST | Saaima Shaikh | Mumbai
گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
جنگوں کے اختتام کا پیغام دینا چاہتی ہوں
رمضان کے ساتھ یہ عید بے شُمارخوشیاں لے کر آئی ہے لیکن فلسطین اورغزہ کے حالات کے سبب حساس دل رکھنے والا ہر شخص غمگین ہے ،کیونکہ جنگ کا ہدف بننے والےہمارےہزاروں فلسطینی بھائی بہنیں اور معصوم بچے عید کی خوشیوں میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہیں، لہٰذا پوری دُنیا کو اس عید پر عالمی امن کی پاسداری اورمختلف خطوں میں جاری جنگوں کے اختتام کا پیغام دینا چاہتی ہوں۔ کسی بھی مُلک یا سرزمین پر بسنے والی انسان کی زندگی سے زیادہ کُچھ بھی اہم اور قیمتی نہیں۔ کمزور اقوام پر اپنا تسلّط قائم رکھنے نیز سرحدوں کی توسیع پسندی جیسے مذموم ارادوں کی تکمیل کے سبب دُنیا کے کئی خطّے نہ صرف قتل و خونریزی اور جنگ و جدل کا میدان بن گئے ہیں بلکہ معصوم عوام کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔ پوری دُنیا کو عالمی امن مُحبت، اخوت اور انسانی اقدار کے قیام و تحفظ کا پیغام دیتے ہو ئےتمام سربراہان مملکت اور قیادت کے علمبرداروں سے گُزارش ہے کہ جنگ روکیں ۔انسانیت کی تکریم اور شرف کو قائم رکھنے کی خاطر دُنیا کو امن اور عافیت کا گہوارہ بننے دیں۔ بےشک امن و انصاف ہی ہماری اس دُنیا کی زخم خوردہ انسانیت کے زخموں کا حقیقی مرہم ہے، کیونکہ انسانی حقوق کے تحفظ کے بغیر یہ معاشرہ مہذب اور متوازن نہیں ہو سکتا۔
خالدہ فوڈکر ( ممبئی)
اس عید پر ٹو ٹے رشتوں کو جوڑ لیں
عید کے معنی ہیں خوشی ماہ رمضان کی بھر پوری عبادت کے بعد الله ہمیں اس خوشی سے نوازتا ہےمگر یہ خوشی عید کی نماز تک ہی نظر آتی ہے اور گھر لوٹنے کے کچھ وقت بعد یہ رونق ماند پڑنے لگتی ہیں۔ میرا پیغام ہے کہ اس عید پر ٹو ٹے رشتوں کو جوڑ لیں۔ قطع تعلق سے پرہیز کریں، خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔ عید الفطر انسانیت کیلئے عدل ` امن، ` مساوات اور بھائی چارے کا پیغام لاتی ہے۔ اس کو عام کریں۔ اسلام ہمیں مل جل کر رہناسکھاتا ہے، معافی اور درگزر کی تلقین کرتا ہے۔ اس جذبے کو اپنی زندگی میں عمل میں لائیں۔ انسانیت کے جذبے کو پروان چڑھائیں، صلح رحمی سے کام لیں اور محبت کے جذبے سے سبھی کو سرشار کریں۔ ہر انسان اس دنیا میں آنے کے مقصد کو سمجھے اور خدا کے بتائے ہوئے راستے پر چلے، اس یہ طرح یہ عید ایک خاص عید ثابت ہوگی۔
مومن رضوانہ محمد شاہد(ممبرا `، تھانہ)
یتیموں کو بھی خوشیوں میں شامل کریں
عید کے موقع پر جب اپنا دستر خوان سجائیں تو یتیموں اور مسکینوں کو بھی ضرور یاد کرلیں۔یتیموں کو بھی اپنی عید کی خوشیوں میں شامل کریں اور دست شفقت ان کے سروں پر پھیریں۔دنیا میں جہاں بھی ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ،ان کیلئے کثرت سے دعا کا اہتمام کریں۔فضول خرچی سے اجتناب کریں۔ملک کے بے سہاروں کا سہارا بننے کی کوشش کریں۔ اس طرح آپ کی یہ عید یاد گار ثابت ہوگی۔
شمع پروین فرید(کوچہ پنڈت، دہلی)
ایک اللہ پر بھروسہ اور کامل یقین
عید پر میں ایک اللہ پر بھروسے کا پیغام دیتی ہوں۔ اللہ کے رسول کے بتائے ہوئے احکامات کو طرز زندگی میں شامل کرنے کا پیغام دیتی ہوں۔جس کا ایمان مضبوط ہوگا وہ ہر آنے والی مصیبت پر صبر اور شکر ادا کرے گا، وہی کامل یقین ایمان رکھنے والا فرد ہوگا۔ اس کی سب سے اچھی مثال فلسطین ہے۔ تمام گھر تباہ ہو گئے۔ اپنے شہید ہو گئے، کھانے کیلئے کچھ باقی ہے اور نہ ہی پینے کیلئے.. پھر بھی اللہ پر توکل ہے۔ جس کا ایمان ہو کہ میرے لئے اللہ کافی ہے تو وہ ایمان کے سب سے اوپر درجے میں ہے اور یہ اسی وقت ہم میں پیدا ہو سکتا جب ہمارا توکل اور ایمان صرف اللہ کی ذات پر ہو ۔ اس لئے سبھی کو اللہ پر بھر وسہ رکھنے اور کامل یقین کا پیغام دیتی ہوں۔
آفرین عبدالمنان شیخ (شو لاپور، مہاراشٹر)
’’نفرت کو محبت میں بدل دیا جائے‘‘
عید کا دن خدا کی طرف سےعظیم تحفہ ہے۔ یہ ہمیں پیارومحبت، اتحاد واتفاق کے ساتھ خوشیوں کو بانٹ کر منانے کا پیغام دیتی ہے ،یہ تہذیب و شائستگی، اسلامی اعلی اقدار و روایات کی علامت ہے، لہٰذا یہ از خود عالم انسان کیلئے پیغام بن جاتی ہے کہ آپسی نفرت وکدورت کو قربت ومحبت میں بدل دیا جائے۔ عید صرف خود کیلئے خوشیاں حاصل کرنے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایسی قلبی وروحانی مسرتوں کا نام ہے جو دوسروں کو بانٹ کر ہی حاصل ہو سکتی ہے۔ سو لازم ہے کہ ہم اپنی خوشیوں میں غریبوں، ناداروں، یتیموں، مظلوموں کو نہ بھولیں۔ خصوصاً اہل فلسطین وغزہ کے مجبوروں کو ضرور یاد رکھیں ان کو اپنی مناجات میں شامل رکھیں کہ ہم ان کے حق میں صرف دعا ہی کر سکتے ہیں۔ عید کا مقصد وپیغام بھی یہی ہے کہ ہم انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی خوشیاں محبت واخوت کے ساتھ منائیں آپسی اختلافات کو بھول کر عالمی اخوت کے پیغام کو عام کریں۔ ایک دوسرے کے ہمدرد بنیں۔غریبوں اورمجبوروں کی فکر کریں، ان کے غم میں شریک ہوں۔
ساجدہ فوڈکر( جوگیشوری)
میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے
عید کا شمار دنیا کے بڑے پیمانے پر منائے جانے بین الاقوامی تیوہار وں میں ہوتا ہے۔ دنیا کو میرا پیغام یہ کہ پیغام محبت عام کیا جائے ، کیونکہ ترقی خوشحالی، امن و آشتی، سکون اور مصیبتوں سے پاک زندگی جینے کا حق بلا تفریق مذہب و ملت، رنگ و نسل اور ذات کے ہر شخص کو ہے۔ عہد کریں کہ اس کره ارض کو جنگ اور تشدد سے پاک رکھیں گے۔
سلطانہ صدیقی (جامعہ نگر، نئی دہلی)
خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں
عید الفطر خوشیو ںکا تہوار ہے ، اس لئے اس دن کو خاص بنائیں۔ دل کھول کر خوشیاں منائیں۔ اس دن میرا دنیا والوں کو یہی پیغام ہے کہ عید کے اصل معنی و مفہوم کو سمجھیں اور ایک مسلمان کی حیثیت سے ہم پر کیا فرض ہے؟ان کی ادائیگی کی کوشش کریں۔عیدکی خوشیوں میں اپنے پڑوسیوں، غریبوں، رشتہ داروں اور ضرورتمندوں کو بھی شامل کرنا نہ بھولیں۔عید کے دن ناراض دلوں کو منانا،رشتہ داروں سے ملنے جانا،انہیں اپنے گھر مدعو کرنا،قطع تعلق سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنا اور سچے دل سے دوسروں کو معاف کرنا ہی افعال خیر و ثواب ہیں ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔آخر میں میرا یہ پیغام ہے کہ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔
خان امرین حفاظت(ممبرا،تھانے)
اس خوبصورت دھرتی پر مل جل کر رہیں
اللہ تعالی کی بے شمار نعمتوں کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے، وہ کم ہے، ان بیش بہا نعمتوں میں سے ایک عید الفطر کی خوشیاں بھی ہیں جنہیں ہر خوش نصیب کو حاصل ہوتی ہے، اس دن ان تمام عبادتوں اور ریاضتوں کا پھل ہمیں عید کے تہوار کی شکل میں نصب ہوتا ہے جو ہم نے رمضان المبارک میں کی ہوتی ہیں۔ ـ عید کے اس پر مسرت موقع پر میرا د نیا کو یہی پیغام ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی اس خوبصورت دھرتی پر سبھی کے ساتھ مل جل کر رہیں، اپنی اور اپنے لوگو ں کی قدر کریں۔ ایک دوسرے کی عزت کریں۔ ہر ایک سے محبت سے پیش آئیں۔ جو بھی میسر ہے اس کی بھی قدر کریں اور اس رب کاشکر کریں جس نے ان نعمتوں سے نوازا ہے۔
نسیم رضوان شیخ ( کرلا، ممبئی)
امن، اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں
عید کا دن جشن مسرت اور تہذیب و شائستگی کا دن ہے۔ ہمیں عید کے دن اسلام کی اعلیٰ اقدار اور عظیم روایات کی خوبصورت جھلکیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ عید ہمیں بھائی چارے، اخوت، خیر خواہی اور حقوق انسانی کی ادائیگی کا درس دیتی ہے لیکن آج کی عید عالم اسلام کیلئے درد بھی ساتھ لائی ہے۔ یہ درد ہے ہمارے فلسطینی بہن، بھائیوں اور معصوم بچوں کی شہادت کا درد۔ ان کا درد جنھوں نے سحری غزہ میں کی اور وقت افطار فردوس کے مہمان ہوگئے۔ اہل فلسطین کی عید کا احساس خون منجمد کر دیتا ہے میں آپ تمام سے گزارش کرتی ہوں کہ ہم امن، اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ اہل فلسطین کو اپنی دعاؤں میں بالخصوص یاد رکھیں۔
نکہت انجم ناظم الدین( مانا، مہاراشٹر)
خدا کے احکامات پر عمل کریں
عید الفطر کے اس پُر مسرت موقع پر دعا ہے کہ جس طرح ہم اس پورے مہینے خدا کے احکامات پر عمل کرنے کی ممکن حد تک پابندی کی اسی طرح ہم آئندہ زندگی میں بھی باعمل رہیں اور دوسروں کو بھی دعوت دیں۔ہم اس موقع پر عالم اسلام خصوصاً فلسطین کے مسلمانوں کو فراموش نہیں کرسکتے۔ ہم دنیا کے ان مظلوموں کو حوصلے کا مظاہرہ کرنے، اللہ کی ذات پر کامل یقین رکھنے اور اپنی آزادی و خود مختاری کیلئے جہد مسلسل کا پیغام دیتے ہیں۔آخر میں امت مسلمہ کو پیغام دینا چا ہوں گی کہ اس کی حیثیت خیر امت اور داعی گروہ کی ہے ۔ حالات خواہ کچھ بھی ہوں اس کو اپنی اس حیثیت کو پیش نظر رکھنا چاہئے اور بہترین منصوبہ بندی اور اس کے ساتھ اسلام اور اس کی تعلیمات کو ایک متبادل نظام ، فکر و عمل کی حیثیت سے عالم یا ملک کے سامنے پیش کرنے کی ذمہ داری سے کوئی غفلت نہیں برتنی چاہئے۔
انصاری عائشہ آبشار احمد(گرانٹ روڈ،ممبئی)
حقوق العباد کی ادائیگی لازمی کریں
جس طرح ہم رمضان المبارک کے مہینے کا احترام کرتے ہوئے گناہوں سے بچنے کی پوری کوشش کرتے ہیں، بالکل اسی طرح عام دنوں میں بھی ہمیں چھوٹی چھوٹی برائیوں سے پرہیز کرتے ہوئے مسجدوں کو ہمیشہ کیلئے آباد کرنا ہوگا ۔ نماز، قرآن یا روزہ جیسے احکامات اور فرائض کو صرف انجام نہیں دینا ہوگا بلکہ ان کا اثر ہمارے طرز زندگی پر بھی دکھائی دینا چاہئے۔عبادت کے ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی بھی لازمی اور ضروری ہے۔
شیخ تحسین حبیب(گھنسولی،نوی ممبئی)
اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں
دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم و ستم کے جو معاملات ہو رہے ہیں ان کے کہیں نہ کہیں مسلمان خود بھی ذمہ دار ہیں،کیونکہ ہم نے وہ سارے کام انجام دیئے جن سے اللہ ناراض ہوتا ہے۔آج ہم سب کو ایمان اور اسلام کی روشنی میں اپنی زندگی کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ ہم کس طرح زندگی گزار رہے ہیں اور ہمیں کس طرح زندگی گزارنا چاہئے؟ہمیں چاہئے کہ اللہ سے خوب توبہ و استغفار کریں اور سنت رسولؐ کے مطابق زندگی گزارنے کو ترجیح دیں۔اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو ہم دوسرے قوموں کے سامنے سر اٹھا کر چلنے کے لائق ہو پائیں گے اور رفعت و عظمت ہمارا مقدر ہوگا۔
گل شہانہ صدیقی(امین آباد،لکھنؤ)
’’کہیں تو یہ سلسلہ رکے‘‘
روس اور یوکرین جو ایک سال سے باہم دست وگریباں ہیں اور تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں، یہاں مکمل جنگ بندی ضروری ہے۔ غزہ میں اسرائیل کے مظالم کا خاتمہ ضروری ہے۔۳۳؍ ہزار معصوم بچوں، عورتوں ، جوانوں اور معمر افرادکے قتل عام کے بعد بھی فلسطینی موت سے بد تر زندگی جی رہے ہیں۔ کھلے میدان میں کھانا ہے اور نہ ہی پانی۔ زندگی کی بنیادی سہولیات نہیں ہیں، اس پر یہ مظالم۔ روزانہ ۵۰؍سے ۱۰۰؍ افراد کا اسرائیلی بمباری میں اپنی جانیں گنوانے کے بارے میں سن کر ہی کلیجہ منہ کو آجاتا ہے۔ کہیں تو یہ سلسلہ رکے ،ِوطن عزیز میں بھی اللہ رمضان کی برکتوں سے امن وامان قائم رکھے۔ آمین
شگفتہ راغب شیخ( نیرول، نوی ممبئی)
اس طرح زندگی گزار نے کا عزم
عید الفطر مسلمانوں کیلئے ایک مبارک دن ہوتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جس کو رحمت کے دن کے طور پر بھی جانا اور پہچانا جاتا ہے۔ _نیکی اور خیر کے اعتبارسے ماہ رمضان موسم بہار ہے، اس موسم بہار کے اختتام پر ہمارا دینی تہوار عید الفطر ہے ۔ عید کی نماز سے قبل صدقہ فطر ادا کیا جاتا ہے، یہ صدقہ آخرت میں نجات کا ذریعہ بنتا ہے۔یکم شوال کی رات کو اللہ تعالی اپنے بندوں سے بہت قریب ہوتا ہے، ان کی دعاؤں کو سن کر منظور ومقبول کرتا ہے ۔اس ماہ مبارک سے جو درس لیا گیا ہے وہ درس زندگی ہے۔جن عبادتوں اور نیکیوں کا ہم نے اس مہینے میں اہتمام کیا ہے یہی مشعل راہ ہے ۔ ہمارا کوئی بھی قدم حکم خداوندی اور فرمان نبی کے خلاف نہ اٹھے۔ ہم رمضان کے تقاضوں کے مطابق زندگی گزارنے کا عزم کریں۔ اگر ہم نے پوری زندگی رمضان کے تقاضے کے مطابق گزار لی تو یقین جانئے کہ آخرت کی زندگی عید کی طرح ہوگی۔
مومن حنا عمران (بھیونڈی)
اپنے تعلقات کو مضبوط کریں
عید پیغام لے کر آتی ہے کہ جو رشتہ دار تم سے دور ہیں، جو دوست تم سے قریب نہیں، ان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کریں۔ جن سے خفا ہو ان کو معاف کر دو، رب کی رضا کے لئے۔ عید ہمیں اکٹھا کرنے آتی ہے۔ سب مل کر عید کی خوشیاں منائیں ۔ جو لوگ خوشی اور مسرت کے ساتھ عید مناتے ہیں جو دل سے لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں، خلوص اور محبت کے ساتھ ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں اسی میں عید کی اصل لذت ہے۔ تب ہی عید کا حق ادا ہوتا ہے۔
سیمیں صدف میر نوید علی(جلگاؤں، مہاراشٹر)
اپنے رزق میں دوسروں کا حصہ
ہر کسی کے رزق میں دوسروں کا حصہ بھی ہوتا ہے، اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم جو بھی کھائیں پئیں، پہنیں اوڑھیں، اس میں دوسروں کا بھی حصہ بھی رکھیں۔اگر ہم اپنے لئے دو چار جوڑے بنواتے ہیں تو کسی غریب بے سہارا کا بھی ایک جوڑا بنوا دیں۔اسی طرح کھانے پینے کی چیزوں میں بھی رشتہ داروں اور پڑوسیوں کا حصہ ضرور لگائیں۔یہ عمل خاص طور عید کے موقع پر ہو تو ہر کسی کی خوشیاں دوبالا ہوجائیں گی۔اللہ ہم سب کو نیک اعمال کی توفیق عطا فرمائے۔
لائبہ عرفان (مالیگاؤں، مہاراشٹر)
پریشانیوں کی دھوپ میں جھلسنے سے بچائیں
عید سعید کی مبارک ساعت پر میرا تمام دنیا کو یہ پیغام ہے کہ ایک منکسر المزاج پیڑ کی طرح ہمیں بھی لوگوں کو پریشانیوں کی دھوپ میں جھلسنے سے بچانا ہے اور شفقت و انسیت کی ٹھنڈی چھائوں دینی ہے۔ انسان کیسا ہی ہو؟ کسی حال میں ہو اس کی قدر کرنی ہے۔ جن نعمتوں سےاللہ تعالیٰ نے ہمیں نوازا ہے ان کا فیض ہم محروم و مستحق انسانوں تک ضرور پہنچائیں۔ تب کہیں جاکرہم اس دنیا کو ایک سر سبز و شاداب باغ کی طرح حسین بنا سکیں گے۔ اللہ کریم کی رضا اسی میں ہے کہ ہم اس کی دنیا کو سنواریں اور اس کے بندوں میں خوشحالی کی لہر دوڑا ئیں، یہی عمل ہماری آخرت کو بھی سنوارنے کا ضامن بنے گا۔ تو آئیے قدم قدم پر شجر ہائے سایہ دار اس سلیقے سے لگائیں کہ ہمارا دامن ابدی خوشیوں اور شادمانیوں سےبھر جائے۔
فردوس انجم ( بلڈانہ مہاراشٹر)
اپنے پرائے سب کو گلے لگائیں
عید الفطر ہمارے لیے خوشی کا موقع ہے لیکن اس خوشی میں اس قدر نہ ڈوب جائیں کہ اپنوں کو بھول جائیں۔ صدقۃ الفطر کی وجوبیت کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ہم عید کے پر مسرت موقع پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور اپنی خوشی میں اپنے غریب بھائیوں کو بھی شریک کریں۔ عید کے اہم موقع پر میرا پیغام ہے امن و سلامتی کو اپنائیں، خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔ بغض و عناد کو دلوں سے دور کریں۔ اپنے پرائے سب کو گلے لگائیں۔
بنت رفیق (جوکھن پور، بریلی)
دوڑ پیچھے کی طرف اے گردشِ ایام تو
آج سے زیادہ نہیں چند برس قبل ہی ہم ہمارے بچپن کے ادوار سے گزر رہے تھے۔ اور جب عید کی خوشی کوئی ہم سے پوچھے! نئے کپڑے خریدنا، بقیہ لوازمات خریدنا، رمضان کے دنوں کو بے صبری سے گزارنا، چاند رات کو مہندی لگوانا، صبح لگنے والی تمام چیزوں کو اکٹھا کرنا، عید کے دن صبح ہی سے تیار ہو کر رشتہ داروں سے ملنا، عیدی وصول کرنا، رشتے داروں کے گھر جانا اور ان کا ہمارے گھر آنا... غرض خوشیاں خوشیاں مگر وقت کی تیز رفتاری اور مصروفیت سے ہماری یہ خوشیاں معدوم ہوتی جا رہی ہیں۔ خصوصاً لاک ڈاؤن کے بعد ہم عید کے حقیقی معنی کو فراموش کر بیٹھے ہیں اور نسل نو تو ان چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے ناآشنا ہے۔ نئے کپڑے پہننے اور ان کی تصاویر لینے تک ہی عید کو محدود کر لیا ہے جبکہ عید تو اپنوں سے ملنے، خوشیاں اور محبت بانٹنے کا پیغام دیتی ہے۔ اس لئے عید پر پوری دنیا کے لئے میرا پیغام یہ ہے کہ عید کو اپنوں کے ساتھ منائیں۔ ان کی خوشیوں کا خیال رکھیں۔ ایک دوسرے کے گھر جائیں۔ آخری بات یہ کہ جس طرح رمضان میں ہم نے اللہ سے گہری دوستی کی ہے، اس کو کمزور نہ ہونے دیں۔ قرآن کی تعلیمات کو سمجھ کر عمل کی کوشش کریں تاکہ زندگی کی حقیقت سے آشنا ہوں۔
ام ایمن محمد ایوب (مالیگاؤں، ناسک)
اصل عید کی خوشیاں با ہمی اتحادمیں ہیں
میری جانب سے تمام عالم اسلام کو دل کی گہرائیوں سے عید الفطر کی مُبارکباد۔ عید الفطر عدل امن مساوات اور بھائی چارہ کا پیغام دیتی ہے۔ یہ جانناضروری ہےکہ ہم عید الفطر میںخوشی کیوں مناتےہیں؟ دراصل ہم رمضان کے مہینہ میں اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ اللہ ہمیں خوشی منانے کاموقع عیدالفطر کی شکل میںفراہم کرتا ہے اور اس دن میں ہم اللہ کے مہمان ہوتے ہیں اور ہمیں اس کا اجر دیا جاتا ہے۔ اسی لئے ہم خوشی مناتے ہیں۔ اصل عید کی خوشیاں با ہمی اتحادمیں ہیں۔ انسان دُنیا کی دوڑ میں اپنے آپ کو بھلا دیتا ہے۔ آپس میں بغض، حسد، نفرتیں اورمنفی جذبات میں ہم الجھے ہوئے ہیں لہٰذاہمیں ان خامیوں کو دورکرنا ہے۔ ہلالِ عید ہمیں پیغام دیتا ہے کہ اسلام کی اجتماعی زندگی، اعلیٰ اخلاقی قدروں اور مساوات و اخوت کی پیغام کو عید کےدن عام کرو۔ باہمی گلے شکوے دور کرو آپس میں میل جول بڑھاؤ، عزیز واقارب اور پڑوسی سے ملو، جو کمزور و نادار ہیں ان کی دستگیری کرو۔ صرف اپنے آپ میں گم نہ رہو۔خود تو خوش رہو مگر دوسروں کی خوشی کا خیال نہ کرو۔ اس دن ہمیں چاہئے کہ اپنے نفس کا محاسبہ کریں۔ اپنی ذات کا احتساب کریں۔ اتحاد و اتفاق اور بھائی چارہ کوفروغ دیں۔ اس عید کے خوشی کے موقع پر گزارش کروں کرتی ہوں کہ لوگ جھوٹ بولنے سے اجتناب کریںاور اشعال انگیزی سے بچیں۔ آئیے ہم سچائی کواپنا ساتھی بنائیں اور دیانت داری کو اپنائیں۔ بالخصوص فلسطین کے مظلومین کے حق میں صدائے احتجاج بلند کریں اور وہاں کے حالات معمول پر لوٹ آئیں، اس کیلئے دعا کریں۔ آج کے بچّوں کو راہ خدا میں خرچ کرنے کی ترغیب دیں، جس سےاللہ ان سے خوش ہو۔
فرحین انجم( امرؤاتی، مہاراشٹر)
فلسطینیوں کیلئے دعا کریں
دنیا میں۵۳؍ مسلم ممالک ہونے کی باوجود فلسطینیوں کی کوئی مدد نہیں کر رہا ہے۔عید ضرور منائیں مگر فلسطینیوںکی مصیبتوں کو نہ بھولیں۔ پوری دنیا میں موجود مسلمان فلسطینیوں کی بھی تکالیف کو یاد کریں۔ اللہ تعالیٰ سے ان کیلئے دعا مانگیں۔آج انہیں بہت زیادہ تکلیف اور مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اللہ انہیں خوشیاں دے۔
شیخ صالحہ عبدالموحد( مهاپولی، بھیونڈی)
روٹھوں کو منانے کی کوشش کریں
عید الفطر خوشیاں منانے اور خوشیاں باٹنے کا دن ہے، اس عید میں ہم روٹھے ہوئے اپنوں کو منانے کی کوشش کریں ،رنجشوں کو محض خدا کی خاطر بھول کر اپنوں کو گلے لگا لیں، محبت اور ہمدردی کا یہ تہوار ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنے کا پیغام بھی دیتا ہے۔ یاد رکھئے کہ کہیں آپ اپنی عید کی ان خوشیوں میں غریبوں کی حسرت بھری نگاہوں کو نظر انداز نہ کر بیٹھیں۔ پورے سال میں رمضان اور عید ہی کا موقع ایسا ہوتا ہے جب غریب بھی منتظر ہوتے ہیں کہ کوئی اللہ کا بندہ اُن کی بھی مدد کرے ۔ تاکہ اُنکی عید بھی مبارک ہو سکے۔ کوشش کریں کہ اُن اللہ کے بندوں میں آپ کا بھی شمار ہو، ضروری نہیں کہ آپ بہت سے غریبوں ہی کی مدد کریں۔ آپ صرف ایک کیلئے بھی کچھ نہ کچھ کر سکتی ہیں، اور پھر جب وہ اُس خوشی کے ساتھ آپ کے سامنے آئے گا اور آپ کو دل سے دعائیں دے گا، تو یقین مانئے، آپ کو ایک عجیب ہی خوشی محسوس ہوگی اور آپ کی دنیا اور آخرت دونوں سنور جائیں گے۔ عید کے بعد کی خریداری میں فضول خرچی سے بھی حد درجہ اجتناب کریں، کیونکہ فضول خرچ شیطان کے بھائی ہوتے ہیں، عید کی اِن خوشیوں میں اہلِ غزہ کو بھی ضرور یاد رکھیں، جانے انجانے میں کوئی ایسی چیز نہ خریدیں جِس کا تعلق اسرائیل سے ہو۔ اس خوشی کے موقع پر خود سے عہد بھی کریں کہ ہم کسی کو کبھی دکھ اور تکلیف نہیں دیں گے، ہمیشہ دوسروں کی مدد کریں گے، مستحق افراد کو سہارادیں گے، کسی کی دل آزاری نہیں کریں گے اور اہل غزہ کی اپنی دعاؤں سے مددکریں گے۔
خولہ ایجاب محمدی ( لکھیم پور کھیری)
عید کے بعد زِندگی اس طرح گزاریں
عمومی طور پر عید کی رسموں میں ہر مسلمان آپس میں گرمجوشی سے ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور عید کی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ رمضان المبارک کے پورے روزے کرنے کے بعد اللہ اپنے مومن بندوں کو عید الفطر تحفے میں پیش کرتا ہے۔ جس دن روزہ رکھنا حرام ہوتا ہے۔ عید گزر جانے کے بعد زِندگی اس طرح ہی گزاریں جس طرح ہم نے رمضان میں معمول بنایا تھا۔ جو آنسوں ہم نے رمضان میں اللہ کی محبّت میں بہائے ہیں۔ جس طرح کی عبادت ہم نے رمضان میں کی ہیں۔ اسے جاری رکھیں۔ مسجدوں کو ویران ہونے نہ دیں۔ جس طرح ہم افطار کے لئے مغرب کی اذان کا انتظار کرتے آئے ہیں پچھلے دنوں میں اسی طرح باقی دنوں میں بھی نماز نہ چھوڑیں۔ کیونکہ نماز ہمارے لئے فرض عبادت ہے۔ قرآن کریم کی تلاوت اپنی روز مرہ کی زندگی میں شامل کرلیں ،اس سے زندگی کی پریشانیاں ختم ہوتی ہیں، لہٰذا اس مہینے میں کثرت سے قرآن کریم کی تلاوت کی جاتی ہے اور باقی دن اسے وہ اہمیت نہیں دی جاتی جو ہم رمضان میں دیتے ہیں نہایت افسوس ناک بات ہے۔ اللہ ہم سب کو عمل کرنے والوں میں سے بنا دے۔ (آمین)عید الفطر کی خوشیاں اپنے رشتے داروں، احباب و دوستوں کے ساتھ منائیں۔ دِل کا پاکیزہ ہونا ضروری ہے، اُن سے بھی باتیں کر لیں جن سے ہماری بات چیت نہیں ہوتی ہے ،دِل کو خلوص والا بنا لیں ۔ اللہ مخلص دِل سے محبت کرتا ہے۔ رمضان کا اصل مقصد یہی ہوتا ہے کہ ہم اپنی اصل زندگی کو اس طرح گزاریں جس طرح ہم رمضان میں گزارتے ہیں۔ n
مرزا حبا ناظم(ممبئی)
پڑوسیوں اور رشتہ داروں کا خیال رکھیں
عید پر پوری دنیا کیلئے میرا پیغام یہ ہے کہ ہم اسے ایسے منائیں کہ دوسروں کو خوشی حاصل ہو۔ عید ہمارے لئے جشن منانے کا ایک تہوار ہے جسے ہم تیس دن کے روزہ رکھنے کی خوشی میں مناتے ہیں۔ رمضان کا روزہ ہر مسلمان پر فرض ہے۔روزہ رکھنے والا ہر مسلمان عید جوش و خروش سے مناتا ہے اور اس مبارک مہینے کا احترام کرتا ہے،اس لئے اس مبارک مہینے میں خدا کا پیغام ہے کہ ہمیں اپنے پڑوسیوں اور رشتہ داروں سب کا خیال رکھنا ہے۔ ہر صاحب نصاب کو اپنی حیثیت کے حساب سے مال خرچ کرنا ہے۔ زکوٰۃ اور فطرہ کے طور پر غریبوں کی مدد کرنا ہے۔ جن کے پاس ذریعۂ معاش نہ ہو اورایسے ضرورتمندوں کی مدد ضرور کریں جو مانگ بھی نہیں سکتے اور وہ خیرات زکوٰۃ بھی نہیں لے سکتے۔ کوئی بھی ایسا نہ رہ جائے جسے یہ احساس ہو کہ میں غریب ہوں۔ وقت ایک جیسا کبھی کسی کا نہیں رہتا، اس لئے زیادہ سے زیادہ پیسہ ان پہ خرچ کریں جنہیں ضرورت ہے۔ ایسا کرنے سے ان کی مدد بھی ہوگی اور خوشی بھی ملے گی۔ جن کی مدد ہم کریں گے ان کی مسکان اللہ کی خوشنودی کا باعث بنے گی۔ ہر مسلمان ایسے افراد کا مددگار ثابت ہو جو نادار ہو۔ ہر بچے کے چہرے پہ خوشی ہو اور سبھی جوش و خروش کے ساتھ عید منائیں ،خوشیاں بانٹیں۔ دنیا میں امن ہو، چین ہو۔
نشاط پروین ( مونگیر،بہار )
دلوں کو جوڑ کر روٹھے عزیزوں کو منائیں
عید اہل اسلام کا ایک اہم تہوار ہے اور ماہ صیام کی تکمیل پر اللہ تعالیٰ سے انعامات پانے کا دن ہے۔ اس پر مسرت دن پر پوری دنیا کیلئے میرا یہی پیغام ہے کہ ہم انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی طور پر عید کی خوشیاں منائیں۔ اخوت و محبت کے ساتھ، غریبوں کو سہارا فراہم کر کے، ٹوٹے دلوں کو جوڑ کر، روٹھے عزیزوں کو منا کر اس مبارک دن کو منائیں۔ کدورتیں دلوں سے نکال کر بلا تفریق ہر کسی سے ملیں، آپسی رنجشوں اور اختلافات کو فراموش کر کے محبت و اخوت اور بھائی چارہ کا پیغام آپس میں گلے مل کر دیں۔ کیونکہ عید دید بھی ہے اور گفت و شنید بھی اور اسلام ہمیں اجتماعیت کا درس دیتا ہے خود غرضی کا نہیں۔ یہ بھی اشد ضروری ہے کہ امت مسلمہ عید کا یہ مبارک دن وقار ، شائستگی اور سنجیدگی کے ساتھ منائے، دیگر قوموں کی طرح لہو و لعب میں پڑنا فطرت دین کے خلاف ہے اور اپنے اسلامی و تہذیبی تشخص اور وقار کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے۔چونکہ ایک مسلمان کا یہ فرض ہے کہ وہ کوشش کرے کہ ہر چہرے پر مسکراہٹ ہو، ہر ایک کا غم اور پریشانی دور ہو اور خدا کے سارے بندوں کو امن و امان، عدل وانصاف اور خوشی و اطمینان نصیب ہو اور یہی عید کا فلسفہ ہے۔ آئیے!ہم اپنی زندگی کو اسی فلسفے کی علمی تصویر بنائیں۔ اپنے پیدا کرنے والے کی بندگی کی طرف بلانے والے بن جائیں، انسانوں میں عدل وانصاف اور مساوات قائم کریں اور تمام انسانوں کے خیر خواہ بن جائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عید کی حقیقی خوشیوں اور پیغام سے مالا مال فرمائے۔آپ تمام عزیزان کو عید الفطر مبارک ہو۔ اس طرح یہ موقع آپ کیلئے انتہائی خاص بن جائے گا۔
زیبا فاطمہ عطاریہ(امروہہ، یوپی)