امتحان سے پہلے، امتحان کے دوران اور امتحان کے بعد بھی ماں کو بچے کا دست و بازو بننا ہوگا، اسے حوصلہ دینا ہوگا، رہنمائی کرنی ہوگی اور ٹوٹنےسے بھی بچانا ہوگا۔
EPAPER
Updated: February 20, 2024, 11:43 AM IST | Dr. Sharmin Ansari | Mumbai
امتحان سے پہلے، امتحان کے دوران اور امتحان کے بعد بھی ماں کو بچے کا دست و بازو بننا ہوگا، اسے حوصلہ دینا ہوگا، رہنمائی کرنی ہوگی اور ٹوٹنےسے بھی بچانا ہوگا۔
مائیں اس بات کا اندازہ لگا ئیں کہ ہر سال کتنے طلبہ بورڈ امتحانات میں شریک ہو تے ہیں۔ ہر سال تقریبا ًایک کر وڑ سے زیادہ طلباء و طالبات آئی سی ایس ای، سی بی ایس ای اور ایس ایس سی بورڈ کے امتحانات میں شرکت کرتے ہیں۔ اب تصور کریں کہ آپ کے بچے کو اس طرح کے مقابلے سے پہلے اور بورڈ امتحانات کے دوران کسی دباؤ کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ بطورماں آپ اس صورتحال کو تبدیل نہیں کر سکتیں لیکن آپ اپنے بچے کے امتحانات کو آسان بنانے کیلئے چھوٹے چھوٹے اقدامات کرسکتی ہیں۔ آگے مضمون میں بورڈ امتحانات کے دوران اچھے مارکس اسکور کرنے اور تناؤ کو کم کرنے میں معاون کچھ نکات پر پیش کئے جائیں گے۔
حقیقت پسندانہ توقعات رکھیں : ماہرین نفسیات کے مطابق زیادہ تر مائیں اپنی توقعات سے ہٹ کر امتحانات کے دوران اپنے بچوں کو جذباتی سہارا دینے کے بجائے ان سے غیر ضروری یا ان کی قابلیت سے بڑھ کر توقعات وابستہ کر لیتی ہیں، حالانکہ ہر ماں کو اپنے بچوں سے ان کی صلا حیتوں کے مطابق توقعات وابستہ کرنی چاہئے۔ ماؤں کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے بچوں پر غیر حقیقی توقعات کا بوجھ نہ ڈالیں۔ اپنے بچے کو اس کی صلاحیتوں کے مطابق کام کرنے دیں، تاکہ وہ پرسکون ہو کر پڑھائی کر سکے۔
مثبت ماحول فراہم کریں : امتحانات کے دنوں میں اکثر طلبہ کو منفی یا مایوسی کے خیالات گھیر لیتےہیں جس کے نتیجے میں گھبراہٹ ہوتی ہے اور اس سے ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے، اس لئے ماؤں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی مدد کریں اور گھر میں مثبت ماحول فراہم کہیں۔ ماؤں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں سے بات کریں، ان کے مسائل پر تبادلۂ خیال کریں اور ان کے مسائل کا حل تلاش کرنے میں ان کی مد د کریں۔ ان کی منفی سوچ کو مثبت بنانے میں ان کی مدد کریں۔
اعتماد پیدا کریں : ماؤں کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں میں اعتماد پیدا کریں۔ وہ کتنے ہی مارکس اسکور کریں ؟ان کی ماں کا ساتھ انہیں ہمیشہ ملے گا۔ ماؤں کو چاہئے کہ وہ بچوں کو سمجھائیں کہ گھبراہٹ ان کا اعتماد کم کر سکتی ہے۔ ماؤں کو چاہئے کہ وہ بچوں کی پریشانیاں دور کریں اورامتحانات میں کامیابی کے ساتھ حصہ لینے کی ترغیب دیں۔ خود اعتمادی کے طریقے تلاش کر نے میں ان کی مدد کریں۔ اس سے ان کی کام کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا اور انہیں مطلوبہ نتیجہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
اسٹڈی پارٹنر بنیں: ماؤں کو بچوں کی کامیابی کیلئے یہ طریقہ اختیار کرنا واقعی کافی کارگر ثابت ہوتا ہے۔ اگر مائیں بچوں کے ساتھ ان کی پڑھائی کے وقت ان کے ساتھ بیٹھیں، کٹھن مضمون کو سمجھا ئیں۔ ان کا یاد کئے ہوئے سبق کا جائزہ لیں، ان کی تیاریوں کو تحریک دیں۔ ان کے مسائل پر بات کریں تو یہ طریقہ بچوں کی ترقی اور اچھے مارکس اسکور کرنے میں واقعی بہترین ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: دسویں بورڈ امتحان : اب بھی امتیازی نمبرات دلانے والی تیاری ممکن ہے
ٹائم ٹیبل برقرار رکھنے میں مدد کریں : ماؤں کو چاہئے کہ اپنے امتحانات کے وقت بچوں کیلئے نہایت سخت اصول متعین کرنے سے گریز کریں۔ انہیں آزادانہ طور پر اپنا ٹائم ٹیبل بنانے دیں اور اپنے بچے کو سب سے زیادہ مفید اوقات میں کام کرنے دیں۔ خواہ وہ رات کا وقت ہو یا صبح کا وقت۔ صرف مطالعہ کے شیڈول اور نظرثانی کے منصوبوں میں ان کی مدد کریں جو ان کے لئے مناسب ہوں اور ان کی کارکردگی کو بہتر بنائے اور انہوں نے جو ٹائم ٹیبل بنایا ہے، اس پر مسلسل قائم رہنے کی ترغیب دیں۔
خوراک اور نیند کا خیال رکھیں : ماؤں کو چاہئےکہ وہ امتحانات کے دوران بچے کی غذااور تندرستی پر بھر پور توجہ دیں کیونکہ بچوں کی نیند امتحان کے دباؤ اور پریشانیوں سے متاثر ہو سکتی ہے۔ ماؤں کوا س کا خیال رکھنا چاہئے کہ ان کے جو بچے امتحان میں شرکت کرنے والے ہیں وہ کم از کم ۸-۷؍ گھنٹے کی نیند ضرور لیں۔ تاکہ ان کا دماغ مکمل طور پر پر سکون اور تر و تازہ رہے۔ ماؤں کوبچوں کی غذا کا بھی خاص خیال رکھنا چاہئے۔ تغذیہ سے بھر پور غذا جیسے پھل، جوس، سبز پتوں والی سبزیاں اور دودھ وغیرہ کو ان کے روزمرہ کے کھانے میں شامل کرنا چا ہئے۔
تقابل اور تنقید سے گریز کریں : ہر طالب علم ٹاپر نہیں ہوسکتا۔ ہر بچے کے اندر اپنی صلاحتیں ہوتی ہیں اسلئے بچوں کا کلاس میں اچھے اسکور کرنے والے بچوں سے موازنہ کرنا کوئی عقلمندی نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے بچے کا حوصلہ پست ہوتا ہے اور وہ ذہنی تناؤ کا شکار ہوتا ہے اور اس کی رہی سہی صلاحتیں بھی سلب ہو جاتی ہیں، اسلئے ماؤں کو چاہئے کہ اگر بچہ پڑھائی پرتوجہ نہ دے تو اس پر تنقید اور طعنے کے بجائے اسے پیار سے سمجھائیں۔ اس کا موازنہ دوسروں سے کرنے کے بجائے انہیں اپنی صلاحیتو ں کو نکھارنے اور کامیابی حاصل کرنے کا گر سکھائیں اور اپنی شناخت خود بنا نے میں اس کی مدد کریں۔
مطالعے کے وقفے سے لطف اند وز ہونے دیں : اکثر یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ بورڈ امتحانات میں شرکت کرنے والے بچے ہر وقت کتابوں سے چپکے رہتے ہیں اور کوئی وقفہ نہیں لیتے، حالانکہ یہ صحیح نہیں ہے۔ اس سے دماغ تھکاوٹ کا شکار ہوجا تا ہے اور اس کی ارتکاز کی صلاحیت اور یادرکھنے کی طاقت میں کمی واقع ہوسکتی ہے اور ان کے ذہنی تناؤ میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ ماؤں کا فرض ہے کہ وہ دھیان رکھیں کہ بچہ پڑھائی کے دوران وقفہ لے رہا ہے یا نہیں اور وہ اس اسٹڈی بر یک کو اپنے دماغ اور جسم کو تازہ کرنے اور ری چارج کرنے کے لئے کس طرح استعمال کر رہا ہے؟ مائیں بچوں کو اس وقفے میں جسم اور دماغ کو سکون بخشنے والی سر گرمیوں کی ترغیب دیں۔ جیسےسیر کیلئے باہر جانا، آنکھیں موند کر لیٹنا اور دوستوں کے ساتھ کھیل کھیلنا وغیرہ جن سے انہیں آرام اور توجہ مرکوز کر نےمیں مدد ملے گی۔
صحیح الفاظ استعمال کریں : ماؤں کو ایسےسے تبصروں سے اجتناب کرنا چاہئے جیسے آپ کا مستقبل اسی امتحان پر منحصر ہے۔ زندگی میں کچھ کرنا چاہتے ہوئے آپ کو امتحان میں اچھا کرنا چاہئے۔ آپ کا پورا کریئر اسی امتحان پر منحصر ہے وغیرہ۔ بچوں کو امتحانات کی اہمیت سمجھانا اچھی بات ہے لیکن یہ ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کی قیمت پر نہیں ہونا چاہئے۔ یہ تبصرے بچوں کو خوفزدہ کر سکتے ہیں جس سے ان کی کار کردگی متاثر ہو سکتی ہے۔
امتحانات کے بعد ان کو سنیں : امتحان کے بعد کا وقت بہت اہم ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا وقت ہوتا ہے جہاں آپ کے بچے کو پیپر کے سوالات کے بارے میں اپنے جذبات، خوف اورپریشانیوں کے اشتراک کیلئے کسی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسلئے مائیں بچوں کو اپنا وقت دیں۔ اگر انہوں نے اچھی کار کر دگی کا مظاہرہ کیا ہے تو بھی انہیں داد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کی غلطیوں کی بحث میں پڑنے سے گریز کریں۔ آپ چاہتی ہیں کہ بچہ اپنی غلطیوں کو جان کر اصلاح کرے اور اس سے سیکھے تو اسے دو تین دن بعداس کا احساس دلائیں۔ اس وقت بھی منفی تبصروں سے گریز کریں اور تعمیری آراء پر توجہ دیں۔
امتحان کا وقت نہ صرف بچوں کیلئے بلکہ ماؤں کیلئے بھی مشکل ترین ہوتا ہے۔ اسلئے بطورماں آپ کو ہمیشہ ایسی حکمت عملی اور خیالات کو اپنانا چاہئے جو آپ کے بچے کو امتحان کے ذہنی تناؤ سے نجات دلانے میں ان کی مدد کرے اور اس کے امتحان کا نتیجہ آپ کی کوششوں کی عکاسی کر ے اور یہ بتائے کہ آپ نے اس کیلئے کتنی محنت کی ہے؟