• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

برسات کا موسم خوشگوار انداز میں یوں گزارا جاسکتا ہے

Updated: July 17, 2024, 11:59 AM IST | Sabiha Khan | Mumbai

خواتین اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ آپ کے دم ہی سے آپ کا گھر آباد ہے۔ بارش میں سردی، کھانسی، بخار اور پیٹ کی خرابی جیسی عام شکایات کے لئے گھریلو علاج کے ساتھ ڈاکٹر سے بھی رابطہ رکھیں۔ گھر میں جو لوگ کسی مرض کا شکار ہیں ان پر بھی توجہ دیں۔

Young children are very susceptible. Take special care of them. Photo: INN
چھوٹے بچے بہت جلد متاثر ہوتے ہیں۔ ان کا خصوصی خیال رکھیں۔ تصویر : آئی این این

شدید گرمی کے بعد اب برسات کی آمد ایک نعمت ہے۔ عوام نے گرمی کے طویل دن جس پریشانی میں گزارے اس کے بعد رم جھم برسات میں بھیگ کر تر و تازہ ہونا بہت ضروری ہے۔ لیکن موسم کے حالات کچھ سخت بھی ہوجاتے ہیں جس کا براہ راست اثر ہماری صحت پر پڑتا ہے۔ گرمی کی شدت سے اب برسات کی فرحت کے درمیان جب موسم تبدیل ہوا ہے تو ہماری جسمانی قوت مدافعت کو اس موسم کے مطابق ڈھلنے میں چند دن درکار ہوتے ہیں۔ یہ قدرت کا نظام ہے۔ اس دوران اگر ہم کسی قسم کی لاپرواہی برتتے ہیں تو بیماری کی زد میں آجاتے ہیں۔
 سب سے پہلا قدم صحت کی جانب یہی ہے کہ اس موسم میں باہر کے کھانوں سے مکمل پرہیز کریں، اسی میں ہماری بھلائی ہے۔
 آپ پانی کی آلودگی پر نظر رکھیں۔ بارش میں پانی کی سپلائی میں صد فیصد صفائی کے امکان کم ہی ہوتے ہیں۔ پانی ابال کر پیئں۔
 چھوٹے بچے بہت جلد متاثر ہوتے ہیں۔ ان کا خصوصی خیال رکھیں۔ وہ اکثر بارش میں بھیگنا پسند کرتے ہیں۔ مائیں لاکھ کوششوں کے باوجود انہیں بھیگنے سے روک نہیں پاتیں۔ اس لئے انہیں صحت بخش غذائیں دیں۔ بچے سوپ شوق سے پیتے ہیں۔ لہٰذا انہیں سبزی اور چکن والا سوپ پینے کے لئے دیں، ان کا مدافعتی نظام مضبوط ہوگا۔
 برسات کا موسم ہمیں محدود کر دیتا ہے۔ چہل قدمی، پارک میں جانا، بچوں اور بزرگوں کی ہلکی پھلکی ورزش کی ساری روٹین یکسر بند ہوجاتی ہیں۔ ایسے میں صحت پر اثر ہونا فطری ہے۔ لہٰذا مائیں اس بات کو ذہن میں رکھیں اور افراد خانہ کی اضافی دیکھ بھال کریں۔
 یاد رکھیں، موسم برسات میں نمی اور رطوبت والی فضا ہوتی ہے جراثیم پنپ سکتے ہیں۔ اس لئے گھر کی صفائی روٹین سخت بنائیں۔ جراثیم کش دوا سے روزانہ صفائی ہو۔
 اکثر کپڑے سوکھتے نہیں ایسے میں نیم سوکھے کپڑے زیب تن نہ کریں بلکہ اسے مکمل خشک ہونے دیں اور استری کرکے ہی پہنیں۔ ورنہ جلد میں انفیکشن بھی ہوسکتا ہے۔
 بارش کے موسم میں چائے کا شغف بڑھ جاتا ہے۔ اگر ممکن ہو تو گرین ٹی بھی دن میں ایک بار لیں۔ اس سے صحت پر اچھا اثر ہوگا۔
 جب لگاتار کئی دن مینا برستا ہے اور سورج دکھائی نہیں دیتا تو یہ بھی ایک ایسا وقت ہوتا جب ہمارا مزاج چڑچڑا ہوتا ہے یا کچھ لوگ اداس محسوس کرتے ہیں۔ سورج کی روشنی بھی انسانی صحت کے لئے لازمی ہے تو پیاری بہنو! اگر بارش کے موسم میں آپ چڑچڑاہٹ یا اداسی محسوس کریں خواہ اپنی طبیعت میں یا اپنے گھر والوں کے مزاج میں تو اس کا بہت زیادہ اثر نہ لیں بلکہ اسے وقتی معاملہ سمجھ کر نظرانداز کریں اور خوش رہیں۔
 برسات کا موسم ہو اور ہم تلی ہوئی اشیاء نوش نہ کریں ناممکن۔ آپ ضرور ایسے پکوان بنا کر کھائیں۔ اہل خانہ کے ساتھ مل جل کر موسم کا لطف لینا ایسا عمل ہے جو ہمیں صحت کی جانب لے جاتا ہے۔ البتہ اعتدال ضروری ہے۔
 آپ تمام خواتین اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ آپ کے دم ہی سے آپ کا گھر آباد ہے۔ بارش میں سردی، کھانسی، بخار اور پیٹ کی خرابی جیسی عام شکایات کے لئے گھریلو علاج کے ساتھ ڈاکٹر سے بھی رابطہ رکھیں۔ گھر میں جو لوگ کسی مرض کا شکار ہیں ان پر بھی توجہ دیں۔
 گھر میں گیلے جوتے یا چپل نہ رکھیں۔ چونکہ اس موسم میں گیلی جگہ پر جلد جراثیم پنپتے ہیں۔ اس لئے انہیں دروازے کے باہر شو ریک میں رکھیں۔ شو ریک کی وقتاً فوقتاً صفائی بھی کرتے رہیں۔
 ذاتی صفائی، گھر کی صفائی کے ساتھ ساتھ اطراف کی صفائی بھی اہم ہے۔ اکثر محلہ یا سوسائٹی میں نالوں اور نالیوں میں گندگی جمع ہونے سے برسات کے پانی کا نکاس نہیں ہوتا تو پورا علاقہ متعفن ہوجاتا ہے۔ یہ بیماریوں کی آماجگاہ بن سکتا ہے۔ اگر ایسی صورت حال ہو تو اس پر فوری تدابیر کروائیں یا شہری انتظامیہ میں شکایت کریں۔
 اپنے گملوں وغیرہ کی صفائی کریں۔ پانی جمع نہ ہونے دیں۔ ان میں مچھروں کی افزائش بڑی تیزی سے ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ گھر کے کسی دیگر حصے میں بھی پانی جمع نہ ہونے دیں۔
 حکومت کے محکمہ صحت کی جانب سے جاری ہدایات پر بھی عمل ضروری ہے۔ اگر علاقہ میں کوئی وائرل، کوئی وبا یا کسی طرح سے صحت کے لئے مضر ہوا چلی ہو تو محکمہ صحت شہریوں کو نہ صرف یہ کہ آگاہ کرتا ہے بلکہ احتیاطی تدابیریں بھی تجویز کرتا ہے ان کی بھی پابندی کرنا ضروری ہے۔
 صحت سے بڑھ کر کوئی دولت نہیں۔ اگر چند کوششوں سے ہم صحتمند رہ سکتے ہیں تو ایسی کوشش ضرور ہونی چاہئے۔ اس کے باوجود بھی اگر آپ بیمار ہوجائیں تو صبر اور علاج سے مدد لیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK