یہ درست ہے کہ رمضان میں خواتین کی ذمے داریاں بڑھ جاتی ہیں۔ بلاشبہ رمضان المبارک اپنے دامن میں رحمتیں، برکتیں اور نعمتیں سمیٹے آتا ہے لہٰذا اس ماہ مبارک کے پُرتپاک استقبال کی تیاریاں پہلے ہی سے کر لی جائیں تو رمضان کی فضیلتیں سمیٹنے میں ہمیں آسانی رہے گی۔
جتنی جلدی ممکن ہو گھر کی صفائی، سجاوٹ اور چیزوں کو سلیقے سے رکھ لیں۔ تصویر: آئی این این
رمضان المبارک کی آمد آمد ہے تقریباً چند دن رہ گئے ہیں۔ رمضان کے حوالے سے خواتین خصوصی تیاریاں کرتی ہیں۔ گھر کی صاف صفائی، کپڑوں کی تیاری اور دیگر ضروریات کے ساتھ کھانا پکانے کا خاص اہتمام کرتی ہیں۔ کوشش یہ کی جاتی ہے کہ افطار و سحر کے وقت روزانہ دسترخوان پر کوئی نئی چیز شامل کریں۔ یہ درست ہے کہ رمضان میں خواتین کی ذمے داریاں بڑھ جاتی ہیں جبکہ اکثر خواتین عید کی ساری خریداری اسی مہینے میں کرتی ہیں جس کے باعث وقت کم اور کام زیادہ ہوجاتا ہے۔ بلاشبہ رمضان المبارک اپنے دامن میں رحمتیں، برکتیں اور نعمتیں سمیٹے آتا ہے لہٰذا اس ماہ مبارک کے پُرتپاک استقبال کی تیاریاں پہلے ہی سے کر لی جائیں تو رمضان کی فضیلتیں سمیٹنے میں ہمیں آسانی رہے گی۔
جسمانی اور غذائی ضروریات
سب سے پہلے تو اپنی غذا پر توجہ مرکوز کریں اور یہ دیکھیں کہ آپ کی روزمرہ کی خوراک آپ کی جسمانی اور غذائی ضروریات کے مطابق ہے یا نہیں؟ دراصل روزہ خود ہی ایک بہترین ٹانک ہے جو ہماری صحت کیلئے قدرت کی طرف سے انعام ہے اس انعام کو بھرپور طریقے سے وصول کرنے کے لئے اگر پہلے ہی سے بہتر بنا لیا جائے تو روزے رکھنے کا مزہ دوبالا ہوسکتا ہے۔ لہٰذا سب سے پہلے اپنی صحت کو بہتر بنا لیا جائے کوشش یہ ہونی چاہئے کہ متوازن غذا ہماری روزمرہ کی خوراک میں شامل ہو۔ لہٰذا روزہ رکھنے سے قبل ہمیں اپنی صحت پر بھرپور توجہ کی ضرورت ہے۔
رمضان کی تیاری
رمضان آتا ہے تو اس کے ساتھ بلکہ اس سے بھی پہلے مہنگائی بھی چلی آتی ہے۔ ہر آدمی اپنے وسائل کے مطابق خریداری کرتا ہے۔ رمضان کی آمد سے قبل اشیاء کی خریداری بہت ضروری ہے تاکہ رمضان میں مارکیٹ کے چکر لگانا نہ پڑے۔ اس وقت جبکہ رمضان کی آمد آمد ہے تو بلاشبہ ہر گھر میں بہت سی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے اور ان میں بہت سی چیزیں نہایت اہم اور ضروری ہوتی ہیں اگر احتیاط اور سمجھ بوجھ سے کام لیا جائے تو خریداری بھرپور طریقے سے کی جاسکتی ہے۔ اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ شاپنگ سے پہلے ان تمام چیزوں کی فہرست بنا لی جائے جن کی رمضان کے مہینے میں ضرورت رہے گی۔ اہم اشیاء کو پہلے لکھیں اور اس سے کم اہم کو بعد میں لکھیں مثلاً آٹا، دالیں، چاول، بیسن، پیاز، لہسن، گھی، تیل، چاٹ مسالہ، چنے، میوہ جات وغیرہ۔ رمضان کی آمد کے لئے چند دن رہ گئے ہیں اس سے پہلے تمام ضروری اشیاء خرید کر کچن میں اسٹور کرکے رکھ لیں۔ ایسا کرنے سے آپ کو بڑی سہولت ہوگی۔
معمولات میں تبدیلی
رمضان میں روزمرہ کے معمولات میں تبدیلی آجاتی ہے۔ سحری میں اٹھنا، افطاری کی تیاری کرنا، پورے مہینے اسی روٹین پر عمل ہوتا ہے۔ سونے جاگنے کے اوقات بھی بالکل بدل جاتے ہیں۔ گھر کی صفائی، سجاوٹ اور چیزوں کو سلیقے سے رکھنا وغیرہ۔ گھر کے کام اور ذمے داریاں گھر کے دیگر افراد میں تقسیم کر دیں تاکہ ایک پر ہی بوجھ نہ آئے۔ گھر کے مرد حضرات بھی گھر کی ذمے داری نبھانے میں پیش پیش رہیں۔ اس طرح کاموں کی مناسب منصوبہ بندی کر لی جائے تو بہت آسانی ہوجاتی ہے اور عبادت بھی اپنے پورے تقاضوں کے ساتھ ادا کرنے کا موقع سب کو مل جاتا ہے۔
یہ مہینہ عبادات کا ہے اس میں صبح و شام تک باورچی خانے میں مصروف رہنے سے بہتر ہے کہ اس ماہ مبارک کی عبادتوں سے زیادہ سے زیادہ فیضیاب ہوا جائے۔ سحری، نماز اور تلاوتِ قرآن سے فارغ ہونے کے بعد خواتین تھوڑی بہت تیاری افطار کے لئے کر لیں مثلاً سبزہ اور چنے بھگو دیں، پکوڑے تیار کرنے کے لئے اس کے اجزاء و اشیاء کی تیاری کرلیں تاکہ افطاری کی تیاری میں زیادہ وقت درکار نہ ہو اور افطار کی تیاری کے وقت بھی گھر کے افراد میں کام کی تقسیم کر دیں۔ مرد حضرات کو فروٹ کاٹنے اور کوئی ہلکا پھلکا سا کام سونپ دیں تاکہ وہ بھی تھوڑی ذمے داری نبھا سکیں۔ افطار کے وقت دسترخوان پر چیزیں سجانے اور انہیں قرینے سے رکھنے کا کام اپنے بچوں کو سونپ دیں تاکہ اُن میں بھی ذمے داری کا شوق، جذبہ و احساس پیدا ہوسکے۔ بچے افطاری کے وقت خوشی خوشی یہ کام انجام دیتے ہیں اس طرح ذمے داریاں بخوبی انجام پاسکیں گی اور وقت بھی درکار ہوگا۔
رمضان کی آمد سے پہلے ہی اگر روزمرہ کے معمولات و اطوار میں تھوڑی سی تبدیلی کرلیں تو رمضان کا مہینہ دنیاوی مصروفیات کے ساتھ عبادات میں بھی خوب گزرے گا۔ لہٰذا خواتین اپنے معمولات میں دنیاوی مصروفیات کم کرکے روح کی بالیدگی کا انتظام کریں تاکہ رمضان المبارک کے اس موسم بہار کے جھونکے ہماری روح کو معطر کرسکیں اور ہم رمضان کی برکات سے فیضیاب ہوسکیں۔