جملے بازی اور طنز سے بچنے کیلئے سب سے بہترین طریقہ صبر اور تحمل کا مظاہرہ کرنا ہے۔ جب کوئی آپ پر طنز کرے یا جملے بازی کرے تو فوراً ردعمل دینے کے بجائے خاموش رہنا اور ان کی باتوں کو نظرانداز کرنا آپ کو نہ صرف سکون دے گا بلکہ آپ کا یہ مثبت رویہ صورتحال کو مزید پیچیدہ ہونے سے بچائے گا۔
اگر کوئی خاتون اپنی محنت سے کامیاب ہو تو اس کی کامیابی کو سراہنا چاہئے اور اس کا حوصلہ بڑھانا چاہئے۔ تصویر: آئی این این
زندگی میں مختلف مراحل آتے ہیں جب ہمیں دوسروں کی منفی باتوں اور رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بعض اوقات یہ باتیں ہمارے دلوں کو بہت تکلیف دیتی ہیں، خاص طور پر جب وہ طنزیہ ہوں یا جملے بازی یا فقرہ کسنے کی صورت میں سامنے آئیں۔ خواتین میں یہ رویہ خاص طور پر زیادہ دیکھا جاتا ہے، جہاں حسد، جلن اور خود کی کمیوں کو چھپانے کیلئے دوسروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ رویہ نہ صرف معاشرتی تعلقات کو خراب کرتا ہے بلکہ ان خواتین کے اندرونی سکون کو بھی متاثر کرتا ہے جو ایسے رویوں کا ہدف بنتی ہیں یا جنہیں اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔خواتین میں طعن و تشنیع کا مقصد عموماً یہ ہوتا ہے کہ وہ کسی کی کامیابیوں کو کم دکھا کر خود کو بہتر محسوس کریں یا کروائیں۔ طعن و تشنیع والے جملے زیادہ تر اس وقت سننے کو ملتے ہیں جب ایک خاتون کامیابی حاصل کرتی ہے یا زندگی کے کسی نئے مرحلے میں قدم رکھتی ہے، اور اسی وقت کچھ خواتین اپنی ناکامیوں اور ان کے سبب پیدا ہونے والے حاسدانہ جذبات کو چھپانے کی کوشش کرتی ہیں۔ فقرہ بازی یا طنزیہ الفاظ نہ صرف براہ راست کسی کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچاتے ہیں بلکہ اس کا اثر پورے معاشرتی ماحول پر پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی خاتون اپنی محنت سے کامیاب ہو کر اچھی ملازمت حاصل کرتی ہے تو بعض اوقات اس کی کامیابی پر کچھ خواتین یہ کہتے ہوئے نظر آتی ہیں، ’’تمہیں تو یہ نوکری بس خوش قسمتی سے ملی ہے، تمہاری محنت کا اس میں کوئی دخل نہیں ہے۔‘‘ ایسے الفاظ اس کے اعتماد کو ٹھیس پہنچا سکتے ہیں اور یہ عمل ان خواتین کی منفی اندرونی کیفیت کی عکاسی کرتا ہے۔
اسی طرح، اگر کوئی خاتون خوبصورتی میں دوسری خواتین سے آگے نکل جائے یا نئے طرز کے کپڑے پہن کر آئے، تو اس پر طنز کیا جا سکتا ہے، جیسے: ’’تمہارا یہ لباس تم پر مناسب نہیں لگ رہا، شاید تمہیں کوئی اور پسند نہ آیا ہوگا۔‘‘ اس طرح کے جملے جس کیلئے کہے گئے اُس کی خوداعتمادی کو کمزور کرسکتے ہیں اور آس پاس کے ماحول میں تناؤ پیدا کرسکتے ہیں۔ یہ جملے بازی اور طنز ان خواتین کی نفسیاتی حالت کو ظاہر کرتا ہے جو خود اندرونی طور پر کمزوریوں اور مسائل کا شکار ہوں۔ ان خواتین کے لئے جو دوسروں پر طنز کرتی ہیں یا جملے بازی کرتی ہیں، ان کے اندر یہ کمزوری اکثر ہوتی ہے کہ وہ اپنی ناکامیوں کو تسلیم نہیں کر سکتیں یا دوسروں کے سامنے کسی شخص کی کامیابیوں کو چھپانا چاہتی ہیں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اندر سے ٹوٹ چکی ہوتی ہیں اور اپنی زندگی کے مسائل کا حل دوسروں کو نیچا دکھا کر نکالنے کی کوشش کرتی ہیں۔
دوسروں پر طنز کرنا ایک نفسیاتی طریقہ ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے آپ کو بہتر محسوس کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ جب ہم ان کی باتوں کو اپنی ذات پر اثر انداز ہونے دیں گے تو ہم خود کو بھی ذہنی اذیت میں مبتلا کر لیں گے۔ لیکن اگر ہم ان جملوں کو سمجھ کر ان سے بچیں اور خود پر اثر انداز نہ ہونے دیں تو ہم نہ صرف اپنے سکون کو برقرار رکھیں گے بلکہ دوسروں کی منفی باتوں کا اثر بھی کم کر سکیں گے۔
جملے بازی اور طنز سے بچنے کے لئے سب سے بہترین طریقہ صبر اور تحمل کا مظاہرہ کرنا ہے۔ جب کوئی آپ پر طنز کرے یا جملے بازی کرے تو فوراً ردعمل دینے کے بجائے خاموش رہنا اور ان کی باتوں کو نظرانداز کرنا آپ کو نہ صرف سکون دے گا بلکہ آپ کا یہ مثبت رویہ صورتحال کو مزید پیچیدہ ہونے سے بچائے گا۔ ایک صابر اور بردبار خاتون ہمیشہ اپنی زندگی کے سکون کی حفاظت کرتی ہے کیونکہ وہ دوسرں کی منفی باتوں کو دل پر نہیں لیتی۔ جب ہم خاموش رہتے ہیں تو ہم اپنی خوداعتمادی کو بھی ثابت کرتے ہیں اور ان لوگوں کی باتوں کو ان کی اپنی کمزوریوں کا عکس بنا دیتے ہیں۔
خواتین میں جملے بازی اور طنز کے ان رویوں کو ختم کرنے کے لئے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کی کامیابیوں پر خوش ہوں، ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں اور کسی کی کامیابی کو اپنے لئے چیلنج کے طور پر نہ دیکھیں۔ اگر کوئی خاتون اپنی محنت سے کامیاب ہو تو اس کی کامیابی کو سراہنا چاہئے اور اس کا حوصلہ بڑھانا چاہئے۔ یہ رویہ نہ صرف ہمیں ایک دوسرے کے قریب لے آتا ہے بلکہ معاشرتی تعلقات کو بھی مضبوط کرتا ہے۔
طعن و تشنیع کے اثرات کم کرنے کیلئے ہمیں اپنی ذہنیت کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے اندر کے حسد اور جلن کو ختم کرنا ہوگا اور دوسروں کی کامیابیوں کو اپنے لئے مثبت تحریک بنانا ہوگا۔ اگر ہم کسی کے ساتھ برابری، جلن اور حسد کے بجائے محبت اور ہمدردی کا رویہ اختیار کریں گے تو نہ صرف ہماری زندگی بہتر ہو گی بلکہ ہمارے تعلقات بھی مضبوط ہوں گے۔ طعن و تشنیع کرنے والی خواتین کو ہمدردی کی نظر سے دیکھنا ضروری ہے کیونکہ ان کے اندرونی درد اور مسائل ان کے رویوں کا سبب بن رہے ہیں۔ یہ لوگ اپنے اندر کی الجھنوں اور مشکلات سے نجات پانے کیلئے دوسروں کو نیچا دکھاتے ہیں۔ ان لوگوں کیلئے ہمدردی اور دعا کرنا چاہئے کیونکہ وہ اپنے اندر سکون کی تلاش میں ہوتے ہیں۔