• Mon, 18 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اپنے بچّوں کو پریشانیوں کا حل نکالنا سکھائیں

Updated: November 18, 2024, 12:25 PM IST | Rehana Qadri | Mumbai

ماؤں کی اولین ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کو شروع ہی سے زندگی میں درپیش مسائل کو خود سے حل کرنا سکھائیں۔ بچّوں کو مائیں جن خطوط پر استوار کریں گی انہیں پر چل کر بچّے جوان ہوں گے۔ بچّوں کو شروع ہی سے اس بات کی آگاہی ہونی چاہئے کہ وہ کس طرح پریشانی سے باہر نکلیں۔

Ask children to adopt activities that bring them peace and happiness. Photo: INN.
بچوں سے ایسی سرگرمیاں اپنانے کو کہیں جو اُن کو سکون اور خوشی پہنچائیں۔ تصویر: آئی این این۔

ماں باپ کیلئے اولاد اُن کا سب سے قیمتی سرمایہ ہوتا ہے۔ صرف اولاد کے سکھ کیلئے وہ دن رات محنت کرتے ہیں۔ بڑے سے بڑے خطرات اور مشکلوں کا سامنا کرتے ہیں۔ مسائل اور پریشانیوں میں ماں باپ کا فکرمند ہونا لازمی ہے۔ بچوں کی ذمے داری اٹھانے میں ماں کا کردار نہایت ہی اہم ہوتا ہے۔ والدین کی اولین ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کو شروع ہی سے زندگی میں درپیش مسائل کو خود سے حل کرنا سکھائیں۔ بچّوں کو والدین جن خطوط پر استوار کریں گے انہیں پر چل کر بچّے جوان ہوں گے۔ بچّوں کو شروع ہی سے اس بات کی آگاہی ہونی چاہئے کہ وہ کس طرح پریشانی سے باہر نکلیں اور اپنی ذہانت کو بروئے کارلاتے ہوئے وہ سانحۂ عمل طے کرسکیں۔ مندرجہ ذیل نکات یقیناً والدین کے لئے کارگر ثابت ہوسکیں گے جو اپنے بچّے کو پریشانیوں و ذہنی دباؤ سے باہر آنا سکھانا چاہتے ہیں۔ 
سب سے پہلے پریشانی کی علامت پہچانیں : اپنے بچوں کو سمجھئے۔ اگر وہ بار بار کسی آنے والے ٹیسٹ، پارٹی، دوستوں یا کھیل وغیرہ کی وجہ سے پریشان ہیں تو ان کی کچھ ایسی علامات سامنے آنے لگتی ہیں۔ مثلاً بال کی لٹیں گھمانا، ناخن چھپانا، آنکھ پھڑکنا، پیر ہلانا یا سوچ میں گم رہنا وغیرہ وغیرہ۔ 
مدد طلب کرنا سکھائیں : بچوں کو پریشانی کے عالم میں دوسروں سے مدد حاصل کرنا سکھائیں۔ انہیں باور کروائیں کہ وہ اکیلے نہیں ہیں بلکہ کسی بھی شکل یا پریشانی کی صورت میں وہ مدد طلب کرسکتے ہیں اور اس میں اُن کے والدین پیش پیش ہیں۔ بچوں کو سکھائیں کہ وہ اپنے کام کا کچھ حصہ دوسروں کو سونپ دیں تاکہ اُن کا کام ہلکا ہوسکے۔ اس طرح وہ جذباتی طور پر کبھی تنہائی محسوس نہیں کریں گے اور ان کی انفرادی صلاحیتیں پروان چڑھ سکیں گی۔ 
ایک وقت میں ایک قدم: بچّوں کو بتائیں کہ اپنے کام کو وہ اس طرح ترتیب اور تقسیم کریں کہ اسے منظم انداز میں کرسکیں، ایک وقت میں ایک قدم اٹھانے سے یقیناً پریشانی اور مسائل پر سبقت حاصل کی جاسکتی ہے۔ ایسی سرگرمیاں اپنانے کو کہیں جو اُن کو سکون اور خوشی پہنچائیں۔ موسیقی سنیں، چہل قدمی کریں، دوست سے فون پر بات کریں یا ملاقات کریں، اور خود کو خوشگوار رکھنے والی سرگرمیوں کی فہرست بنائیں، اور اُن پر اُس وقت عمل کریں جب انہیں کوئی پریشانی اور خیال بانٹنے کی ضرورت ہو۔ 
ناکامی کیلئے اپنے آپ کو الزام نہ دیں : کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بچہ اپنے آپ کو ناکامی کا ذمہ دار سمجھتا ہے۔ اگر بچّے امتحانات میں یا ٹیسٹ میں فیل ہوتے ہیں تو یہ سمجھتے ہیں کہ اپنی لاپروائی اور نااہلی اور محنت نہ کرنے کی وجہ سے فیل ہوئے ہیں۔ یہ کہنے کے بجائے اور یہ سمجھنے کے بجائے انہیں یہ کہنا چاہئے کہ ہم اس لئے فیل ہوئے ہیں کیونکہ پڑھتے وقت اُن نکات کو اہمیت نہ دی۔ اگلی دفعہ وہ حالات بدلنے کے قابل ہوتے ہیں اور آئندہ ایسی صورتحال میں وہ مزید مؤثر انداز میں منصوبہ بندی کرسکیں گے۔ بچوں کو اپنے معمولات میں بہت سارے امور مکمل کرنے ہوں۔ بہت سے چیلنج اور ذمے داریاں پوری کرنی ہوں۔ ایسے میں خوراک اور نیند، یہ دو ایسی بنیادی ضروریات ہیں جن میں بے ترتیبی اُن کو کسی کام کے لائق نہیں رہنے دیتی۔ اُن کی حد سے زیادہ تھکن اُن کے جسم اور ذہن دونوں کو ہی ناکارہ بنا دیتی ہے اور کوئی بھی کام خواہ وہ معمولی نوعیت کا ہی ہو اُس کو کرنا دشوار دکھائی دیتا ہے۔ 
اُن کے مقاصد استطاعت کے مطابق رکھیں : بچّے جو بھی کام کریں۔ اپنی توقعات پر پورا اترنے کی وہ ہمیشہ بھرپور کوشش کریں، دوسروں کے کام آئیں۔ اُن کی ضرورتوں میں مدد کریں، اپنے لئے اعلیٰ مقاصد طے کریں لیکن اپنی حد سے بڑھ کر قدم نہ اٹھائیں ورنہ وہ شدید ذہنی دباؤ میں آسکتے ہیں۔ 
ترجیحات مرتب کریں : ایسا اکثر ہوتا ہے کہ آپ کو اپنے اردگرد امور اور فرائض کا انبار کھڑا معلوم ہوتا ہے۔ لہٰذا انہیں سمجھائیں کہ اہم کاموں کو ترجیح دیں۔ سب سے پہلے سب سے اہم کاموں کو اُن کی اہمیت کے لحاظ سے عمل میں لائیں۔ 
ورزش: جسمانی مشقیں، جسم میں خون کا دورانیہ بڑھا کر بچّوں کے ذہن کو پُرسکون حالت میں لاتی ہیں، جسم کو بھرپور توانائی و تقویت حاصل ہوتی ہے۔ خواہ آپ کتنے ہی مصروف ہوں بچوں کے ساتھ باہر چہل قدمی کیلئے ضرور جائیں یا پھر کہیں گھومنے نکل جائیں۔ دوسرے شوقیہ کھیل بھی اُن کی پریشانی کو دور کرنے میں کارگر ثابت ہوسکتے ہیں۔ غرضیکہ ہر وہ کام یا مشق کریں جو اُن کو خوشگوار محسوس ہو۔ 
مائیں مندرجہ بالا نکات پر عمل کرکے اپنے بچوں کو ہر پریشانی، اور مسائل سے دور رکھ سکتی ہیں اور پریشانیوں و تکالیف سے حل نکالنا سکھا سکتی ہیں۔ اولاد والدین کیلئے خدا کا ایک بہترین اور انمول تحفہ ہیں۔ اُن کو پیار، محبت، محنت، اور مکمل توجہ سے پروان چڑھائیں تاکہ آگے چل کر مستقبل میں وہ ایک مکمل، قابل اور کامیاب انسان بن سکیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK