یہ ایک نفسیاتی اور سماجی مسئلہ ہے جو اکثر بچے اور والدین کے درمیان تناؤ اور فاصلے کا سبب بنتا ہے۔ نافرمانی کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے عمر کی تبدیلی، تربیت کی کمی اور معاشرتی دباؤ۔ ایسی صورت میں والدین، خاص طور پر ماؤں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ کھل کر بات چیت کریں۔
بچوں کو عزت اور محبت بھرے ماحول میں تربیت دینا بہت ضروری ہے۔ تصویر: آئی این این
نافرمانی ایک ایسا رویہ ہے جس میں بچے اپنے والدین یا بزرگوں کی باتوں کو نظر انداز کرتے ہیں اور ان کی ہدایات کو نہیں مانتے۔ یہ ایک نفسیاتی اور سماجی مسئلہ ہے جو اکثر بچے اور والدین کے درمیان تناؤ اور فاصلے کا سبب بنتا ہے۔ نافرمانی کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے عمر کی تبدیلی، تربیت کی کمی، اور معاشرتی دباؤ۔
نافرمانی کی وجوہات
عمر کا بڑھنا اور آزادی کی خواہش: جب بچے بڑے ہوجاتے ہیں تو انہیں اپنی ذاتی آزادی کی خواہش کا احساس ہوتا ہے اور وہ اپنے فیصلے خود کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ قدرتی عمل ہے، مگر بعض اوقات یہ آزادی والدین کے احکامات کے خلاف جاتی ہے، جس سے نافرمانی کے رجحان میں اضافہ ہوتا ہے۔
والدین کا سخت رویہ: رد عمل کے طور پر اگر ماں یا باپ، بچوں کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرتے ہیں، تو بچے ان کی باتوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔ بچے اپنی آزادی اور ذاتی حیثیت کے لئے لڑنے لگتے ہیں، جس کے نتیجے میں وہ نافرمان بن سکتے ہیں۔ بچوں کو ہر بات کے لئے روکنا ٹوکنا بھی انہیں نافرمان بنا سکتا ہے۔
سماجی اثرات: موجودہ دور میں بچے سوشل میڈیا اور اپنے ہم عمر دوستوں سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اگر وہ اپنے دوست یا سوشل میڈیا پر کوئی ایسی بات سیکھتے ہیں جو والدین کے نظریات سے مختلف ہوں، تو بچے ان خیالات کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے نافرمانی جنم لیتی ہے۔
والدین کی غیر موجودگی: جب والدین اپنے بچوں کے ساتھ وقت نہیں گزارتے، تو بچے احساسِ تنہائی اور بے توجہی کا شکار ہوسکتے ہیں۔ یہ بچے کو نافرمان بنا دیتا ہے کیونکہ وہ اپنے جذبات اور خیالات کو کسی سے کہہ نہیں پاتے۔
اب یہ ساری چیزیں مسئلہ تو ہیں لیکن اس کا حل بھی ہے بس ہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
نافرمانی کا حل
بات چیت کے ذریعہ: والدین، خاص طور پر ماؤں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ کھل کر بات چیت کریں۔ بچوں کو یہ محسوس ہونا چاہئے کہ ان کے خیالات اور جذبات کو اہمیت دی جاتی ہے۔ جب والدین کے ساتھ بچوں کے تعلقات اچھے ہوتے ہیں تو وہ اپنی بات کا اظہار بلاجھجک کر پاتے ہیں اور فرمانبردار بنتے ہیں۔
عزت اور محبت کا ماحول: بچوں کو عزت اور محبت بھرے ماحول میں تربیت دینا بہت ضروری ہے۔ اگر بچے اپنے والدین سے محبت پاتے ہیں اور ان کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں، تو وہ نافرمانی نہیں کریں گے۔ والدین، خاص طور پر ماؤں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کی پسند اور ناپسند کا احترام کریں اور ان کی ضروریات کا خیال رکھیں۔
مثالی رویہ اپنانا: والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے رویے اور عمل سے بچوں کے لئے ایک مثال بنیں۔ بچے والدین، خاص طور پر ماں کے رویے کا بغور جائزہ لیتے ہیں اور ان سے سیکھتے ہیں۔ اگر والدین خود نیک نیتی سے کام کرتے ہیں اور اخلاقی اصولوں پر چلتے ہیں، تو بچے ان کی تقلید کریں گے۔
حدود کا تعین: بچوں کے لئے حدود مقرر کرنا بھی ضروری ہے۔ انہیں بتائیں کہ کس چیز کی اجازت ہے اور کس چیز کی نہیں۔ یہ حدود بچوں کے لئے ایک رہنمائی فراہم کرتی ہیں اور انہیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہوتا ہے۔
انعامات اور گرفت: جب بچے اچھا سلوک کریں تو انہیں انعامات دیں اور نافرمانی کی صورت میں تادیبی سزا دی جاسکتی ہے۔ یاد رہے سزا، مار پیٹ اور زد و کوب کا طریقہ اختیار کرنے کا نام نہیں ہے۔ اور بچوں کے سلسلے میں یہ رویہ انتہائی غیر مناسب ہے۔ انعامات بچوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور ان میں مثبت رویہ پیدا کرتے ہیں۔
ماؤں کو کیا کرنا چاہئے؟
چونکہ مائیں بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارتی ہیں اس لئے انہیں اپنی تربیت کے طریقوں پر نظر ثانی کرنی چاہئے اور بچوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کیلئے محنت کرنی چاہئے۔ اگر مائیں بچوں کے جذبات، خواہشات اور ضروریات کا خیال رکھیں تو بچوں میں بات نہ ماننے کا رجحان یقیناً کم ہوگا۔ والدین، خاص طور پر ماؤں کو اپنے بچوں کی زندگی میں متوازن اور مثبت کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ اکثر مائیں بچوں کے دل میں والد کیلئے ڈر پیدا کرتی ہیں، یہ طریقہ درست نہیں ہے۔ اس سے بچے نافرمان ہوسکتے ہیں۔ اس لئے بچوں کے دل میں خوف پیدا نہ کریں۔
بچوں کی نافرمانی ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جو مختلف وجوہات کی بنا پر پیدا ہوسکتی ہے، مگر اس کا حل کھل کر بات چیت، محبت اور مناسب تربیت میں چھپا ہوا ہے۔ ماؤں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں، ان کی باتوں کو سنیں، اور انہیں اپنی تربیت میں شامل کریں۔ اگر یہ سب کیا جائے، تو بچے فرمانبردار بن سکتے ہیں اور ان کے ساتھ ایک مثبت اور مضبوط تعلق قائم کیا جاسکتا ہے۔