گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
EPAPER
Updated: August 12, 2024, 12:46 PM IST | Saaima Shaikh | Mumbai
گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
منفی باتوں سے دور رہیں
ذہنی صحت بہتر نہ ہونے کے سبب انسان کو متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اچھی ذہنی صحت کیلئے صبح کی سیر کریں۔ اپنی نیند پوری کریں۔ متوازن غذا کھائیں۔ ذہن صحتمند ہوگا تو انسان اپنے کام بہتر طریقے سے انجام دے سکے گا۔ منفی باتوں سے دور رہیں۔ خود کو خوش و مطمئن رکھنے کی کوشش کریں۔ لوگوں سے میل جول بڑھائیں۔
کلثوم سراج اشرف (جونپور، یو پی)
ذہنی صحت ہماری کارکردگی پر اثر ڈالتی ہے
موجودہ دور میں انسان کا اپنا وجود منتشر ہے اور وہ خود کو کہیں فراموش کر چکا ہے۔ وہ مسلسل اپنے وجود کی تلاش میں سر گرداں نظر آتا ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ ٹیکنالوجی ہے۔ جہاں ٹیکنالوجی ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے، وہیں ہمارے ذہنی انتشار کا باعث بھی ہے۔ ایسے میں ذہنی صحت اہم ہے کیونکہ یہ خیالات، طرز عمل اور جذبات کو متاثر کرتی ہے۔ ذہنی طور پر صحتمند ہونا زندگی کی روزمرہ کی سرگرمیوں میں فروغ کا باعث ہے۔ اچھی ذہنی صحت پیداواری صلاحیت کو بڑھا سکتی ہے، خود کو بہتر بناسکتی ہے اور تعلقات میں مضبوطی و ہم آہنگی پیدا کر سکتی ہے۔ لہٰذا اچھی ذہنی صحت ہمارے تمام معاملات زندگی پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ اپنی ذہنی صحت پر توجہ دیں۔
فردوس انجم ( بلڈانہ، مہاراشٹر)
قرآن پاک کی تلاوت میں ذہنی سکون ہے
آج کے دور میں انسان میں صبر نہیں ہے۔ اللہ پر بھروسہ کم ہونے لگا ہے۔ اسلئے ہم ڈپریشن کا شکار ہوتے جارہے ہیں۔ ذہنی صحت کیلئے مقوی غذاؤں کا انتخاب کریں۔ ۸؍ گھنٹہ سوئیں۔ برقی آلات کا بہت زیادہ استعمال نہ کریں۔ گھر میں دینی ماحول کو فروغ دیں۔ نماز ادا کرنے اور قرآن مجید کی تلاوت کرنے سے ذہن کو سکون ملتا ہے۔
فرحین انجم (امراوتی، مہاراشٹر)
چند سرگرمیاں اپنائیں
ٹیکنالوجی کے دور میں ذہنی صحت کا خیال رکھنا ضروری ہوگیا ہے۔ ٹیکنالوجی نے جہاں ہماری زندگی کو آسان بنایا ہے وہیں اس نے ہماری صحت پر منفی اثرات بھی مرتب کئے ہیں۔ اس اثر سے محفوظ ہونے کیلئے اور اپنے ذہن کو پر سکون اور صحتمند بنانے کیلئے ہمیں ان سرگرمیوں کو اپنانا چاہئے جن سے ہمارا ذہن پر لطف ہوتا ہے۔ مثلا ً باہر گھومنے پھرنے جانا، دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا یا کتاب پڑھنا وغیرہ۔
شازیہ رحمٰن (غازی آباد، یوپی)
ٹیکنالوجی سے رابطہ منقطع کرلیں
موجودہ دور ڈجیٹل اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ ٹیکنالوجی ہماری زندگی کالازمی حصہ بن چکی ہے۔ ہم اپنی ذہنی صحت پر اس کے اثرات کو نظرانداز نہیں کرسکتے۔ اس کے زیادہ استعمال نے ہمارے ذہنوں کو مفلوج بنا دیا ہے۔ موجودہ دور میں ذہنی صحت کا خیال رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم ٹیکنالوجی سے رابطہ منقطع کرلیں، اسکرین سے باقاعدگی سے وقفے لیں اور آلات استعمال کرنے کے لئےحدود طے کر لیں۔ انسان کی ذہنی صحت اچھی ہو تو وہ اپنے بارےمیں اچھا محسوس کرتا ہے۔ روز مرہ کے دباؤ سےبآسانی نمٹ سکتا ہے اور زندگی سے لطف اندوز ہوسکتا ہے۔
خان نرگس سجاد (جلگاؤں، مہاراشٹر)
صحت بخش غذاؤں کا استعمال
موجودہ دور میں ہمیں ذہنی صحت کی طرف بہت زیادہ ہی دھیان دینے کی ضرورت ہے کیونکہ حالات بہت نازک ہوگئے ہیں۔ ہر انسان کو کچھ نہ کچھ پریشانی لگی ہوئی ہے اس لئے اپنا خیال رکھنا اپنی صحت کا خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ ہم تندرست رہ کر اپنے کام کو انجام دے سکیں۔ موجودہ دور میں بہت ساری ذمہ داریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ خواتین کو بھی اپنی ذہنی و جسمانی صحت پر توجہ دینی چاہئے۔ ذہن کو سکون فراہم کرنے کیلئے صحت بخش غذاؤں کا استعمال کریں۔ اگر ذہن صحتمند ہوگا تو ہم صحتمند ہوں گے اور ہماری زندگی خوش و خرم ہوگی۔
نشاط پروین (مونگیر، بہار)
خواتین کی ذہنی صحت
اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کرنے کیلئے موجودہ دور میں ہمیں جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔ خاص طور پر ٹیکنالوجی کے منفی اثرات خواتین پر پڑ رہے ہیں۔ وہ احساس کمتری کا شکار ہورہی ہیں۔ انہیں اپنی ذہنی صحت کو بہتر بنانے کیلئے لوگوں کے رویوں کو نظرانداز کرنا ہوگا۔ ہر معاملہ میں خود کو ذمہ دار ٹھہرانا چھوڑ دیں۔ اپنی شخصیت کو نکھاریں۔
گل افشاں شیخ (عثمان آباد، مہاراشٹر)
ذہنی صحت: کامیاب زندگی کا راز
٭زندگی کے دباؤ کا مقابلہ کرنے اور ایک مثالی شخصیت بننے کیلئے ذہنی صحت کا اچھا ہونا بے حد ضروری ہے۔٭جسمانی طور پر صحتمند اور مضبوط ہونے کیلئے۔ ٭اپنی کمیونٹی میں بامعنی شراکت کیلئے۔ ٭بامقصد کام کرنے کیلئے۔ ٭اپنی تمام صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے۔ ٭ذہنی طور پر صحتمند انسان اس بات کا فیصلہ کرسکتا ہے کہ کس طرح تناؤ اور ڈپریشن سے دور رہا جائے۔ ٭ذہنی طور پر صحتمند انسان کی یادداشت اچھی ہوتی ہے۔ ٭ایک پر اعتماد اور کامیاب انسان وہی ہوتا ہے جس کی ذہن صحت اچھی ہو اور وہ منفی خیال سے دور ہو۔
آفرین عبدالمنان شیخ (شولاپور، مہاراشٹر)
منفی سوچ ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہے
ٹیکنالوجی کی دنیا میں نت نئے ایجادات نے جہاں انسان کیلئے بہت سی آسانیاں پیدا کی ہیں وہیں انسان کی منفی سوچ اور ماحول کی آلودگی نے انسان کی ذہنی صحت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ تحقیق کے مطابق مثبت سوچ کے حامل افراد میں ذہنی امراض کی شرح انتہائی کم ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں انسان ذہنی دباؤ اور ڈپریشن سے بھی محفوظ رہتا ہے۔ اس لئے اپنی ذہنی صحت کو اہمیت دیں۔
رضاءالفاطمہ (نوساری، گجرات)
منفی رویے نظرانداز کریں
خوشی حاصل کرنا بہت آسان ہے۔ یہ دراصل ہماری ذہنی صحت پر منحصر کرتا ہے۔ اگر ہم ہمیشہ مثبت سوچیں گے اور اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں گے تو اپنی زندگی کو پُرسکون گزار سکتے ہیں۔ اپنی جسمانی اور ذہنی صحت، دونوں کا خیال رکھیں۔ رشتے داروں سے ملیں۔ دوسروں کے منفی رویے اکثر ہماری ذہنی صحت کو متاثر کرتے ہیں اس لئے ان پر توجہ نہ دیں۔ ہمیشہ اپنی شخصیت کو بہتر بنانے پر توجہ دیں اور اپنی راہ ہموار کریں۔
عظمیٰ مزمل انعامدار (شولاپور، مہاراشٹر)
مثبت سوچ کو پروان چڑھائیں
آج کے دور میں ہمیں کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگوں کے رویے عجیب ہوتے جا رہے ہیں۔ مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے۔ ان کے اثرات ذہن پر پڑ رہے ہیں۔ ایسی صورت میں ضروری ہے کہ اپنی ذہنی صحت پر توجہ دی جائے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں میں خوشی تلاش کریں۔ خود کو مطمئن رکھیں۔ اچھی کتابوں کا مطالعہ کریں۔ مثبت سوچ کو پروان چڑھائیں۔ یہ ذہنی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کریں گے۔
جبیرہ عمران پیرزادے (پونے)
خیالات پر کنٹرول
اگر انسان کی ذہنی صحت اچھی ہے تو وہ دنیا میں کامیاب زندگی بسر کرسکتا ہے۔ خیالات کو کنٹرول کرنے کا بہترین طریقہ اللہ کا ذکر ہے۔ اس دور کا ایک بہت بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ ہمارے خیالات ہمارے قابو سے باہر ہوچکے ہیں اور اس نے ہماری زندگی کو مشکل بنا دیا ہے۔
فرح انصاری (آگری پاڑہ، ممبئی)
کام کرنے کا بدلتا انداز اور ہماری صحت
اب زمانہ کافی بدل گیا ہے۔ ہر کام آن لائن ہونے لگا ہے، جاب پیٹرن بدل گیا ہے۔ اب ورک فرام ہوم کا رجحان ہے جس کے سبب کئی گھنٹے لیپ ٹاپ پر کام کرنا پڑتا ہے اس وجہ سے ذہنی صحت متاثر ہورہی ہے۔ اس کے لئے وقفے وقفے سے آنکھیں بند کریں، کان کے اوپری حصے کو بار بار نیچے کی طرف دبائیں اس سے بی پی نارمل رہتا ہے۔ ساتھ ہی ناشتہ ضرور کریں۔ روزانہ ورزش کریں۔ چست و درست رہیں۔
شاہدہ وارثیہ (وسئی، پال گھر)
زندگی گزارنے کے کچھ اصول و ضوابط اپنائیں
نفسا نفسی کے اس دور میں ہماری زندگی بلاوجہ کے دباؤ میں پھنسی ہوئی ہے۔ ضروری ہے کہ زندگی گزارنے کے کچھ اصول و ضوابط اپنائے جائیں۔ نماز کی پابندی کے ساتھ تلاوت کا بھی معمول بنائیں اور فجر کی نماز کے بعد چہل قدمی اور ورزش کریں۔ صحت بخش غذا کھائیں۔
ساریہ ابوالقیس (جونپور، یو پی)
اپنی سوچ پر قابو پانا سیکھیں
آج کے دور میں نئی نئی بیماریاں سامنے آرہی ہیں۔ اپنی صحت کا خیال رکھنا، علاج کرانا سنت ہے۔ روزمرہ کے کام کے ساتھ ورزش کرنا، ذہن کو منفی باتوں سے دور رکھنا، غلطی ہوجانے پر معافی مانگنا وغیرہ کام ذہنی صحت کیلئے مفید ثابت ہوں گے۔ اچھی کتابوں کا مطالعہ کریں۔ اپنی سوچ پر قابو پانا سیکھیں۔
شمع پروین فرید احمد (کوچہ پنڈت، دہلی)
جسمانی طور پر فعال رہیں
صحتمند جسم کیلئے ذہن کا صحتمند ہونا ضروری ہے۔ ذہنی صحت کیلئے ہمیں اللہ کی عبادت کے ساتھ ہی ساتھ اللہ پر ہر حال میں بھروسہ اور شکر و صبر کا دامن تھامے رہنا چاہئے۔ اس کے علاوہ چند اصولوں کو اپناتے ہوئے اپنی خوراک اور آرام کا خیال رکھیں۔ جسمانی طور پر فعال رہیں۔دوست و احباب سے ملتے رہیں۔ مطالعے کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائیں، اس سے خوشی محسوس ہوگی۔ وقت نکال کر فیملی ٹرپ پر جائیں۔ چند چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھ کر ہم پُرسکون زندگی گزار سکتے ہیں۔
گل شہانہ صدیقی (امین آباد، لکھنؤ)
صحتمند انسان پُراعتماد ہوتا ہے
موجودہ دور، سائنسی ایجادات کا دور ہے۔ ایسے ماحول میں جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت کا خیال رکھنا کافی دشوار ہوگیا ہے۔ ذہنی صحت کا خیال رکھنا اسلئے بھی ضروری ہے کہ ایک ذہنی طور پر صحتمند انسان زندگی کے مزے اٹھا سکتا ہے اور زندگی کے مختلف تجربات سے لطف اندوز ہوسکتا ہے۔ اس طرح کے لوگوں میں کام کرنے کی صلاحیت خوب ابھر کر آتی ہے۔ ایسے لوگ بے حد خود اعتماد ہوتے ہیں۔ دوسرے لوگوں کیلئے ایک مثالی شخصیت ہوتے ہیں۔ موجودہ میں ذہنی صحت پر دھیان نہ دیا گیا تو کافی مسائل ہوسکتے ہیں۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ذہنی صحت کو برقرار رکھنے کیلئے زندگی کے مختلف ادوار اور حالات میں توازن برقرار رکھیں۔
ناہید رضوی (جوگیشوری، ممبئی)
خاتونِ خانہ کی ذہنی صحت
بحیثیت ایک خاتون خانہ ہمارے کندھوں پر کئی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ گھریلو امور انجام دینے سے لے کر بچوں کی پڑھائی لکھائی شوہر اور ان کے والدین کی خدمت اور ان کی صحت کا دھیان رکھنا بھی ہماری ہی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اتنا سب کرنے والی ایک خاتون اگر ڈپریشن کا شکار ہوجائے اس کی ذہنی صحت صحیح نہ ہو تو وہ پورے خاندان کا خیال کیسے رکھے گی! اسی لئے سب سے پہلے خاتون خانہ کو اپنی صحت کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
یاسمین محمد اقبال (میرا روڈ، تھانے)
ذہنی صحت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا
آج کے دور کا انسان سائنسی و تکنیکی علم کے بام عروج پر پہنچ چکا ہے۔ آج ذہنی صلاحیت کے بغیر انسان کا زندگی گزارنا مشکل ہے۔ ٹیکنالوجی کے استعمال کی جانکاری کے بغیر ہم نہ لوگوں سے رابطہ رکھ سکتے ہیں نہ ہی زندگی کے لازمی امور انجام دے سکتے ہیں۔ دماغی صحت کی خرابی کی وجہ سے نہ ہم دین کو سمجھ سکتے ہیں اور نہ دنیاوی ذمہ داریوں کو ادا کرسکتے ہیں۔ گویا ذہنی صحت کے بغیر ہم بے مقصد زندگی گزار دیں گے۔ اسلئے جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت پر بھی خاص توجہ دینی چاہئے۔
شیخ رابعہ عبدالغفور (ممبئی)
گھر والوں کے ساتھ وقت گزاریں
ماہرین کے مطابق موجودہ دور میں انسانی ذہن انتشار کا شکار ہے۔ انسان کے پاس بے شمار سہولیات میسر ہیں لیکن سکون ندارد ہے۔ سوشل میڈیا سے دوری بنا کر وقت پر اپنے کاموں کو انجام دیں۔ اپنے والدین، بچوں اور گھر والوں کے ساتھ وقت گزاریں۔ بہت خوشی اور سکون ملے گا۔ راتوں کو دیر تک جاگنا آدھا دن سونے میں گزار دینا عام بات ہے۔ لوگ فطرت کو چیلنج کررہے ہیں اور دن بہ دن تباہی کے دہانے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اگر ہم اپنی عادتوں کو کنٹرول کریں، فطری زندگی جئیں اور دینی طرز عمل اختیار کریں تو زندگی خوشگوار ہوسکتی ہے۔
ایس خان (اعظم گڑھ، یوپی)
ٹیکنالوجی کا محدود استعمال
موجودہ دور میں ذہنی صحت ہماری توجہ چاہتی ہے۔ مصروفیت نے ہماری زندگی کا سکون چھین لیا ہے۔ ٹیکنالوجی نے ہمارا بہت سارا وقت برباد کر دیا ہے۔ اس کی وجہ سے ہمارے کام وقت پر نہیں ہوپاتے جس کا اثر ہمارے ذہن پر پڑتا ہے۔ ٹیکنالوجی کا استعمال ایک حد تک کریں۔ ساتھ ہی اپنے کھانے پینے کا بھی خیال رکھیں۔ پُرسکون نیند سوئیں۔ دوسروں کا خیال رکھیں۔
جویریہ طارق (سنبھل، یوپی)
مضبوط معاشرہ اور ذہنی و جسمانی صحت
جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت بھی اہمیت رکھتی ہے۔ معاشرتی تبدیلیاں، تکنیکی ترقی اور سماجی توقعات کی وجہ سے فرد کی زندگی میں پیچیدگیاں بڑھ گئی ہیں جو ذہنی تناؤ کا سبب بن سکتی ہیں۔ ایسے مشکل ماحول میں اگر ذہنی صحت پر توجہ نہ دی جائے تو عین ممکن ہے کہ انسان ڈپریشن کا شکار ہوجائے۔ زندگی کی طرف سے مایوسی، تنہائی پسندی، ہجوم میں گھبراہٹ محسوس کرنا ایسی مشکل صورتحال سے دوچار ہوسکتا ہے۔ جب تک انسان ذہنی طور پر مکمل صحتمند نہ ہو تب تک نہ تو وہ خود کی صحت کا خیال رکھ سکتا ہے اور نہ ہی خود سے جڑے دیگر افراد کا۔ ایک مضبوط قوم کی تشکیل کیلئے قوم کے افراد کا جسمانی و ذہنی دونوں طور پر صحتمند اور چاق و چوبند ہونا بہت ضروری ہے۔
رضوی نگار اشفاق (اندھیری، ممبئی)
مثبت سوچ اپنائیں
آج کی مصروف زندگی میں ہر شخص ذہنی تناؤ کا شکار ہے۔ زندگی کی الجھنیں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ انسان کا سکون کھو گیا ہے۔ ۱۳؍ سے ۱۷؍ سال کی عمر کے نوجوان ڈپریشن کا شکار ہیں۔ وجوہات بہت سی ہیں، غربت، جہالت، نشہ خوری، موبائل، سوشل میڈیا، ادھوری نیند، گھریلو جھگڑے وغیرہ۔ ہم سبھی جانتے ہیں ایک صحتمند جسم میں ہی ایک صحتمند ذہن رہ سکتا ہے۔ اس کیلئے ہمیں دوسروں کی خوشیوں کا حصہ بننا ہوگا اور دوسروںکو اپنی خوشیوں کا حصہ بنانا ہوگا۔ تنہائی سے بچیں۔ اپنے آپ کو مشاغل میں مصروف رکھیں۔ قرآن مجید کی تفسیر کا مطالعہ کریں۔ خوش رہیں اور مثبت سوچ اپنائیں۔ یہ صحتمند زندگی کے راز ہیں۔
ڈاکٹر ایس بانو (فیروزآباد، یوپی)
ذہن کو سکون فراہم کریں
موجودہ دور میں ذہنی صحت کا خیال رکھنا بہت ہی ضروری ہے کیونکہ آج کے دور میں انسان کا ذہن پورا دن اور پوری رات مصروف رہتا ہے۔ سائنس کہتی ہے کہ ہمارے جسم کا پورا نظام ہمارا دماغ سنبھالتا ہے۔ جسم کے پورے نظام کو صحیح طریقے سے کام کرنے کیلئے ذہن کا صحتمند ہونا بہت ضروری ہے۔ اس لئے جسم کے ساتھ ساتھ اپنی ذہنی صحت کا بھی خاص خیال رکھیں۔ ذہن کو سکون فراہم کرنے کے لئے نماز پڑھیں اور قرآن مجید کی تلاوت کریں۔
چودھری صدف عبدالعظیم (ممبئی)
پُراعتماد اور مطمئن رہیں
موجودہ دور کافی ترقی و کامیابی اور مصروفیت کا دور ہے۔ اس دور میں ذہنی صحت کا بہتر ہونا اور اس کا خیال رکھنا ازحد ضروری ہے۔ انسان کی ذہنی صحت اچھی ہوگی تو وہ اپنے آپ کو جان پائے گا پہچان پائے گا۔ اپنی پوشیدہ صلاحیتوں اور مہارتوں کو اجاگر کرکے انہیں بروئے کار لاسکتا ہے۔ ذہنی صحت اچھی ہونے پر انسان ہمیشہ خوش و خرم، پُراعتماد اور مطمئن رہتا ہے اور اپنا نصب العین طے کرکے اسے پایۂ تکمیل تک پہنچاتا ہے۔ ذہنی صحت کو بہتر اور برقرار رکھنے کیلئے یوگا، ورزش کا سہارا لینا بھی ازحد ضروری ہے تاکہ جسمانی صحت اور ذہنی صحت بہتر رہ سکے۔
قادری ریحانہ (جوہو اسکیم، ممبئی)
کیونکہ ہم سب کمپیوٹر ایج میں جی رہے ہیں
یوں تو ذہنی صحت کا خیال ہر دور میں رکھنا ضروری ہے لیکن موجودہ دور میں اور بھی ضروری ہوگیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم سب کمپیوٹر ایج میں جی رہے ہیں ہر قدم پر چیلنج ہے۔ انسانی زندگی میں اسے قبول کرنا ہے۔ اسی طرح انسانی جسم میں ذہن ایک ایسا مشین ہے جو ہر پل مصروف رہتا ہے۔ اس لئے اسے چست و درست رکھنا چاہئے۔
سلمہ صلاح الدین (دربھنگہ، بہار)
ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہوگا
موجودہ دور میں نئی نسل ڈپریشن کا شکار ہورہی ہے۔ کسی کے منفی کمنٹ سے دل برداشتہ ہوکر خودکشی جیسے سنگین جرم کو انجام دینا، ایسے کئی واقعات ہمارے سماج میں رونما ہورہے ہیں۔ ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہوگا۔ ہمیں ایک دوسرے کے جذبات و احساسات کو سمجھنا ہوگا۔ ان کی قدر کرنے والے بنیں۔ فیصلے جذبات کے بجائے حقائق کی روشنی میں کریں۔ اچھی باتوں کو اپنائیں۔ خود کو بہتر بنانے کا کام ہمیشہ جاری رکھیں۔ اپنے وقت کا صحیح استعمال کریں۔ سوشل میڈیا کے ہاتھوں اپنی زندگی خراب نہ کرکے اپنی دنیا و آخرت دونوں کی فکر پیدا کریں۔
صادقہ شمشاد احمد کاشفی (سہارنپور، یوپی)
موبائل فون سے دوری
موجودہ دور میں گھر ہو یا باہر، ہر جگہ انسان کو تناؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے حالات میں ضروری ہوگیا کہ وہ اپنی ذہنی صحت پر توجہ دیں۔ روزانہ ورزش کریں۔ سونے اور جاگنے کے اوقات منظم کریں۔ گھر کا بنا ہوا کھانا کھائیں۔ اپنا محاسبہ کریں۔ مثبت باتیں سوچیں۔ موبائل فون کا بے جا استعمال نہ کریں۔ گھر والوں اور رشتہ داروں سے بات چیت کریں۔ ہر حال میں خوش رہنے کی کوشش کریں۔ دوسروں کے ہمدرد بنیں۔ یہ باتیں آپ کی ذہنی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کریں گی۔
سیّد شمشاد بی احمد علی (کرلا، ممبئی)
مثبت طرز زندگی اختیار کریں
موجودہ دور میں ذہنی صحت کا خیال اس لئے ضروری ہے کہ ہماری زندگی میں تیزی سے بڑھتی ہوئی پیچیدگیوں اور دباؤ نے ہمارے ذہنوں پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ آج کل تیز رفتار زندگی، کام کے دباؤ، سماجی ذمہ داریاں اور مالی مشکلات ہمارے ذہنی سکون کو متاثر کررہی ہیں۔ اگر ہم اپنی ذہنی صحت کا خیال نہ رکھیں تو اس کے نتیجے میں ڈپریشن، انزائٹی اور دیگر ذہنی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں جو نہ صرف ہماری روزمرہ کی زندگی کو متاثر کرتے ہیں بلکہ ہماری جسمانی صحت پر بھی منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔ بہتر ذہنی صحت کیلئے ہمیں مثبت طرز زندگی اختیار کرنی چاہئے۔ جس میں متوازن غذا، ورزش اور وقتاً فوقتاً آرام شامل ہوں۔ اس کے علاوہ دوستوں اور خاندان کے ساتھ وقت گزارنا، اپنے جذبات کا اظہار کرنا اور کسی ماہر سے مشورہ لینا بھی اہم ہیں۔ اس طرح ہم ایک خوشحال اور صحتمند زندگی گزار سکتے ہیں۔
سمیرا اظہر سرگروہ (نوی ممبئی)
ذہنی پریشانی کئی بیماریوں کا سبب
ذہنی صحت کا خیال رکھنا اتنہائی ضروری ہے کیونکہ صحتمند ذہن ہوگا تبھی ہمارا جسم بھی صحتمند رہے گا۔ موجودہ دور میں بلڈ پریشر، ذیابیطس، ڈپریشن اور ایسی متعدد بیماریاں عام ہوچکی ہیں اور جدید ریسرچ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان ساری بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ذہنی پریشانی ہے۔ ہم جتنا ذہنی پریشانی سے دور رہیں گے اتنا بیماریوں سے دور رہیں گے۔ اس لئے ذہنی صحت کا خیال رکھنا بہت ہی ضروری ہے۔
تسنیم کوثر نوید (ارریہ، بہار)
سنجیدگی اور اعلیٰ ظرفی کو اپنائیں
موجودہ دور میں دماغی طور پر صحتمند ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ آج کا دور پچھلے ادوار سے مختلف ہے۔ جیسے: (۱)لوگوں میں اکیلے پن کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ لوگ اپنی زندگی میں خلل و دخل اندازی پسند نہیں کرتے اور اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ کبھی کبھی اُنہیں اپنے فیصلوں پر پچھتانا بھی پڑتا ہے۔ ایسے میں نروس ہونا اور خود پر برہم ہونا فطری ہے۔ بار بار دہرائی جانے والی غلطیوں سے ایسے افراد میں ڈپریشن بڑھتا ہے اور مختلف بیماریاں اُنہیں اپنے شکنجے میں کسنے لگتی ہے۔ (۲)لوگوں میں برداشت کا مادہ بہت کم ہو گیا ہے۔ (۳)لوگوں کے نظریات و خیالات حد درجہ مختلف ہوگئے ہیں۔ کہنے والا کہنا کچھ چاہتا ہے اور سننے والا سمجھتا کچھ اور ہے۔ مندرج بالا ماحول میں سنجیدگی، حاضر دماغی، متانت اور اعلیٰ ظرفی وقت و حالات کو سنبھالنے اور قابو میں رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ جس سے نہ تو ماحول خراب ہوتا ہے نہ ہی حالات اور نہ ہی رنجشیں بڑھتی ہیں۔ اِس لئے ذہنی صحت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
عارفہ خالد شیخ (ناگپاڑہ، ممبئی)
اچھی ذہنی صحت اور معاشرہ
صحتمند جسم کے ساتھ ساتھ انسان کیلئے صحتمند دماغ کا بھی ہونا ضروری ہے۔ ذہنی صحت اچھی ہوگی تو فیصلہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ خود اعتمادی پیدا ہوگی۔ جدید دور میں تیز رفتار زندگی، کام کے دباؤ اور روزمرہ کے مسائل کو بآسانی حل کیا جاسکتا ہے۔ صحتمند دماغ کامیاب زندگی کی علامت ہے۔ ذہنی صحت کا خیال نہ رکھیں تو خود اعتمادی متاثر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ انسان اکیلے پن کا شکار ہونے لگتا ہے۔ اچھی ذہنی صحت، کام کی جگہ اور زندگی کے دیگر شعبے میں کارگر ثابت ہوتی ہے۔ مختلف صلاحیتوں کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ ذہنی صحت کی خرابی خاندان اور دوستوں کے ساتھ تعلقات کو متاثر کرسکتی ہے۔ ذہنی صحت کا خیال رکھنا نہ صرف ایک فرد کو متاثر کرتا ہے بلکہ معاشرے کی مجموعی ترقی کیلئے بھی بے حد اہم ہے۔
مومن رضوانہ محمد شاہد (ممبرا، تھانے)
منفی باتوں سے دوری
ذہنی صحت کا خیال رکھنا نہ صرف موجودہ میں ضروری ہے بلکہ ہر دور میں ضروری ہے۔ ہمارا دماغ کمانڈر کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر ذہنی صحت کسی بھی وجہ سے متاثر ہو تو ہم ہمارے کسی بھی کام میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ ہمارے اپنوں سے تعلقات متاثر ہوں گے اور ہم ہمیشہ پریشان رہیں گے۔ اس لئے ضروری ہے کہ اپنا خیال رکھا جائے۔ منفی باتوں اور لوگوں سے کنارہ کشی اختیار کی جائے۔ اور بہتر سو چ کو اپنایا جائے۔
ارجینا روش دھورو بنت اشرف علی انصاری (بھیونڈی، تھانے)
ذہنی و جسمانی صحت ایک دوسرے پر منحصر ہیں
ماہرین کے مطابق، موجودہ دور میں، جدید ٹیکنالوجی، موبائل فون، عائلی نظام میں ٹوٹ پھوٹ، اقدار پر مبنی علوم کی کمی اور مادہ پرستانہ زندگی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ذہنی صحت متاثر ہورہی ہے۔ ہم اپنے ذہن کو سکون دیتے ہی نہیں ہیں۔ عموماً ہم اپنے حالات کو لے کر پریشان ہوتے ہیں، اپنی مصروفیت کا رونا روتے ہوتے ہیں اور متعدد مسائل سے دو چار رہتے ہیں اور بعض دفعہ ہم ان پریشانیوں میں اتنا الجھ کر رہ جاتے ہیں کہ ان کا حل نکالنا ہی نہیں چاہتے ہیں یا پھر نکال نہیں پاتے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہم ذہنی مریض بن جاتے ہیں۔ اور زندگی میں کبھی کسی شعبے میں کامیابی حاصل نہیں کرپاتے۔ کامیابی حاصل کرنے کیلئے ذہنی سکون انتہائی اہم ہے۔ ہمیں مشکل ترین لمحات میں بھی اپنے ذہن کو سکون میں رکھنا چاہئے۔ ہر حال میں ان راستوں کو اپنائیں جن سے ہماری جسمانی اور ذہنی، دونوں صحت بحال رہے۔ جب ہمارے جسم میں تندرستی اور اور ذہن میں سکون ہوگا تو ہم زندگی میں بہت کچھ حاصل کرسکتے ہیں، بہت آگے جا سکتے ہیں اور سب سے اہم ہم خوشحال زندگی گزار سکتے ہیں۔
فائقہ حماد خان (ممبرا، تھانے)
ذہنی و جذباتی کشمکش کافی بڑھ گئی ہے
افراد کی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت بھی ہر دور میں اہم رہی ہے اس کی افادیت اور اہمیت سے کسی کو انکار نہیں۔ موجودہ دور میں ذہنی صحت سے متعلق آگاہی کی اہمیت اور ضرورت زیادہ بڑھ گئی ہے کیونکہ معاشرتی، سماجی، معاشی، تعلیمی و تحقیقی ارتقا اپنے ساتھ کئی چیلنجز اور آزمائشیں لے کر آتا ہے، جس کے باعث جدید دور میں زندگی کے ہر میدان عمل میں مقابلہ آرائی اپنے عروج پر ہے، مسابقت اور ذہنی و جذباتی کشمکش کافی بڑھ گئی ہے۔ زندگی کے سارے چیلنجزز کا مقابلہ کرنے اور اپنے مقرر کردہ اہداف کے حصول کیلئے جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ہمارا ذہنی طور پر مضبوط ہونا ضروری ہے کیونکہ مشکل حالات کا مقابلہ وہی کرسکتا ہے جو نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی طور پر بھی چاق و چوبند اور تندرست ہو۔ زندگی کو بہتر طور سے گزارنے کیلئے اچھی دماغی صحت کی آگاہی اور حصول ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے اس کے لئے ضروری ہے کہ گھر اور معاشرہ ذہنی صحت کی اہمیت و افادیت سے آگاہ ہو۔ پرسکون ذہنی کیفیت تندرست دماغ سے حاصل ہوتی ہے اسی لئے اس کی صحت کا خیال رکھنا ازحد ضروری ہے۔
خالدہ فوڈکر (ممبئی)
صحتمند غذاؤں کا استعمال
ذہنی صحت درحقیقت ہمارے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت، جذبات، احساسات اور رویوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ذہنی طور پر صحتمند فرد جہاں روزمرہ زندگی کی سرگرمیوں کو بہتر طور پر سر انجام دے سکتا ہے وہیں وہ مشکل حالات کا بھی خوش اسلوبی سے سامنا کرسکتا ہے۔ مَیں ایک سائنس ٹیچر ہوں۔ میرا یہی کہنا ہے کہ ہر عمر کے فرد کیلئے اور خاص طور سے طالب علم کیلئے ضروری ہے کہ اپنی خوراک میں ضروری غذائی اجزاء جیسے کہ پھل، سبزیاں، مکمل اناج، پروٹین، فائبر، اینٹی آکسیڈنٹس، صحتمند چکنائی کو شامل کرے، ان اجزا سے مجموعی صحت بہتر ہوتی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ باہر کے کھانوں سے پرہیز کریں اور گھر کے کھانوں کا انتخاب کریں۔
قاضی شازیہ رفیع الدین (دھولیہ، مہاراشٹر)
برقی آلات سے دوری
ہم اپنی جسمانی صحت کے ساتھ ذہنی صحت کا دھیان رکھیں اس امر کیلئے سب سے اول کام یہ کرنا ہوگا کہ برقی آلاد اور سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس سے مناسب دوری اختیار کرنی ہوگی۔ بچوں کو برقی آلات استعمال کرنے کی اجازت دیتے وقت ضروری ہدایات دیں اور ان کی نگرانی بھی کریں۔ فیملی ممبرز کے جاگنے اور سونے کے اوقات متعین کریں، اس پر سختی سے عمل بھی کروائیں۔ یہی نہیں، رات کا کھانا، خوراک کی کوالیٹی اور تعداد، کولڈ ڈرنکس اور مائیکرو ویو کے تیار کردہ کھانے سے پرہیز بھی ضروری ہے کیونکہ جسم صحتمند ہوگا تو ذہن بھی صحتمند رہے گا۔
ڈاکٹر عطیہ رئیس (دہلی یونیورسٹی، دہلی)
معاشرے میں مثبت سوچ
سب سے پہلے تو یہ سمجھنا بےحد ضروری ہے کہ ذہنی و نفسیاتی صحت دراصل ہمارے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت، جذبات، احساسات اور رویوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ذہنی طور پر ایک صحتمند انسان روزمرہ کی سرگرمیوں کو بہتر اور مثبت طریقے سے انجام دے سکتا ہے۔ گھر کے باہر اپنی سوچ کو بہتر طریقے سے بیان کرسکتا ہے۔ گھر کے اندر کا ماحول خوشگوار ہوتا ہے۔ ذہنی طور پر کمزور انسان کے اندر ہر وقت چڑچڑا پن نظر آتا ہے۔ معاشرے میں ایک بہتر اور مثبت سوچ پیدا کرنے کے لئے ذہنی صحت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
سارہ فیصل بنت امیر فیصل (مئو، یو پی)
ذہنی صحت ہماری کارکردگی کو بہتر بناتی ہے
موجودہ دور میں ذہنی صحت کی دیکھ بھال بے حد اہم ہے کیونکہ آج کل ہر فرد کو زندگی کے مختلف شعبوں میں بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان چیلنجز کی وجہ سے تناؤ اور دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے، جو ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ ذہنی صحت ہماری کارکردگی کو بہتر بناتی ہے۔ جب ہماری ذہنی صحت بہتر ہو تو ہمارے معاشرتی تعلقات مضبوط ہوتے ہیں، جس سے ہم زیادہ خوش اور مطمئن رہتے ہیں۔ ذہنی صحت کا جسمانی صحت پر بھی گہرا اثر ہوتا ہے۔ تناؤ اور دباؤ جسمانی مسائل جیسے دل کی بیماریاں اور نظام ہاضمہ کی مشکلات کو بڑھا سکتے ہیں۔ ذہنی صحت کا خیال رکھنے کے لئے مناسب آرام، متوازن غذا، ورزش، اور مثبت تعلقات ضروری ہیں۔
نکہت انجم ناظم الدین (مانا، مہاراشٹر)
شکر گزاری اور صبر و تحمل کو اپنایا جائے
سوشل میڈیا کے اس موجودہ دور میں اکثر لوگ خوب سے خوب تر کی تلاش میں سرگرداں نظر آتے ہیں۔ جبکہ انسان کی زندگی میں جذباتی، نفسیاتی، سماجی یا معاشی طور پر انفرادی اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس کے لئے بہتر طور پر ذہن سازی اور علم و عمل میں وسعت کی ضرورت ہے۔ انسان کی سماجی، نفسیاتی اور جذباتی زندگی میں ذہنی صحت کا بہت ہی اہم رول ہے۔ اگر ذہنی صحت ہی مفلوج ہو تو انسان اپنی انفرادی يا اجتماعی زندگی کو بہتر اور خوشحال طور پر گزا رنے سے قاصر ہوتا ہے۔ اپنی قابلیت اور صلاحیت سے واقفیت حاصل کرکے خاندانی اور سماجی زندگی میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لئے ذہنی صحت کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ حقیقت پسندی کو اپنایا جائے۔ شکر گزاری اور صبر و تحمل کو اپنایا جائے۔ صحتمند غذا کا استعمال کیا جائے۔ اس کے علاوہ، کم از کم ۸؍ گھنٹہ سوئیں کیونکہ اچھی صحت کیلئے نیند ضروری ہے۔
ریحانہ خاتون (نالا سو پا رہ، پال گھر)
ذہنی صحت کو مسلسل توجہ کی ضرورت ہے
صحت انسان کیلئے اشد ضروری ہے۔ جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت بھی توجہ چاہتی ہے۔ ذہنی صحت جذباتی، نفسیاتی اور سماجی بہبود پر مشتمل ہے۔ یہ ہماری زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتی ہے۔ ہمارے اعمال، خیالات اور تعاملات کو مجروح کرتی ہے۔ مجموعی طور پر ذہنی اور جسمانی صحت یکساں ضروری ہے۔ ذہنی صحت کو مسلسل توجہ کی ضرورت ہے۔ اسلئے ذاتی، خاندانی اور معاشرتی روایت کا احترام کریں۔ سماجی سرگرمیوں میں مشغول رہیں۔ ایفائے عہد آپ کے ذہنی سکون کی معراج ہے۔ کسی کی دل آزاری سے اجتناب کریں۔ خود کا محاسبہ کرتی رہیں۔ ہر اس عمل سے خود کو بچائیں جس سے خفت یا شرمندگی کے دور سے گزرنا پڑے۔ مناسب نیند اور آرام کو اپنی زندگی کا جزو بنائیں۔ اپنے جذبات کا اظہار اور اشتراک کرنا سیکھیں۔ اپنی ذمہ داریوں کی وقت پر تکمیل آپ کی ذہنی عافیت کا سبب ہے۔ جسمانی طور پر متحرک رہیں۔ رشتہ داروں اور دوستوں سے جڑیں۔ معیاری کتب کے مطالعے میں خود کو مصروف رکھیں۔ ذہن سازی کی مشق کریں۔ باقاعدہ ورزش کریں اور پابندی وقت کے ساتھ نماز کی ادائیگی کو یقینی بنائیں۔
ناز یاسمین سمن (پٹنہ، بہار)
تاکہ صحتمند توازن برقرار رکھا جاسکے
آج کے ڈجیٹل دور میں، جہاں ٹیکنالوجی ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکی ہے۔ ہم اپنی ذہنی صحت پر اس کے اثرات کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔ ٹیکنالوجی نے جہاں ہماری زندگیوں کو زیادہ سہل اور مربوط بنایا ہے، وہیں اس نے ہماری ذہنی تندرستی کے لئے نئے چیلنجز اور خدشات بھی متعارف کرائے ہیں۔ ڈجیٹل آلات اور ایپلی کیشنز کی لت کی نوعیت ہماری مجموعی ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہے۔ ڈجیٹل زندگیوں اور دماغی صحت کے درمیان صحتمند توازن برقرار رکھنا بھی بہت ضروری ہے تاکہ دائمی تناؤ اور دیگر ذہنی صحت کے امراض جیسے ذہنی تناؤ، سر درد، کمر درد، ہائی بلڈ پریشر، نظر کی کمزوری اور کمزور مدافعتی نظام سے حتی الامکان بچا جا سکے۔ دماغی صحت اور جسمانی صحت کا گہرا تعلق ہے۔ زیادہ دیر کمپیوٹر پر نہیں بیٹھنا چاہئے۔ بیچ میں وقفہ لینا بھی بہت ضروری ہے۔ صحت بڑی نعمت ہے۔ جان ہے تو جہان ہے۔
نجمہ طلعت ( جمال پور، علی گڑھ، یوپی)
اچھی ذہنی صحت کیلئے مقوی غذا ضروری
کیونکہ فرد واحد کی ذہنی و جسمانی صحت ایک بہتر معاشرے کیلئے ضروری ہے۔ ہمیں بغض و عناد سے خود کو محفوظ رکھنا ہو گا۔ ہمیں اپنے ذہن کو تمام برائیوں سے دور رکھنا ہوگا۔ ایک اچھی ذہنی صحت کے لئے مقوی غذا ضروری ہے، اس لئے مقوی غذائیں کھائیں۔ اس کے ساتھ ہی ماحول کو سازگار بنائیں۔ فطرت کے قریب رہنے کی کوشش کریں۔
ایمن سمیر (اعظم گڑھ، یوپی)
جان ہے تو جہان ہے
کہتے ہیں کہ صحتمند دماغ صحتمند جسم میں ہی ترقی پاتا ہے۔ موجودہ دور جو کہ انٹرنیٹ کا ترقی یافتہ دور کہلاتا ہے۔ اس دور میں ہر کام انٹرنیٹ ہی سے حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ بسا اوقات کسی شخص کے دن کا زیادہ تر حصہ موبائل، لیپ ٹاپ کی اسکرین پر سر کھپانے میں ہی گزرتا ہے۔ نیز دوسری طرف چھوٹا، بڑا، بزرگ بچہ غرض ہر کوئی ترقی کرتے دور کے ساتھ خود ترقی کرنے کی ہوڑ میں ہے اور اس ترقی کے حصول کے لئے جان کی بازی لگانے کو تیار ہیں مگر بسا اوقات کامیابی نہیں ملتی۔ ایسے میں ذہنی اذیت کا شکار رہتا ہے کئی طرح کے طبی نقصانات سے جوجھتا ہے تناؤ کا شکار رہتا ہے اور اسکرین ہو یا ذہنی تناؤ دونوں ہی صورتوں میں ذہنی صحت کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔ جان ہے تو جہان ہے کے فارمولے کو اپنانا ضروری ہے ورنہ ترقی کیا؟ خود اپنے ہی کام کے لئے دوسروں کا دست نگر ہونا پڑسکتا ہے۔
بنت رفیق (جوکھن پور، بریلی)
بے جا خواہشات کے پیچھے نہ بھاگیں
موجودہ دور مختلف قسم کے چیلنجز کا دور ہے اس کے علاوہ اس دور میں آسانیوں کے ساتھ بے شمار دشواریاں بھی ہیں جس کی وجہ سے بچوں سے لے کر بڑوں تک سبھی افراد کسی نہ کسی وجہ سے ہمیشہ پریشان اور فکرمند رہتے ہیں پھر چاہے وہ اسکول جانے والے بچے ہوں ملازمت پیشہ خواتین و حضرات یا کاروباری اشخاص یا گھریلو خاتون ہو ٗـ اسی لئے ذہنی صحت کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے کیونکہ اگر انسان ذہنی طور پر صحتمند نہ ہو تو وہ کسی بھی کام کو بہتر طور پر انجام نہیں دے سکتا چاہے اس کا تعلق کسی بھی شعبے سے ہو یا کسی بھی ادارے سے، وہ ہمہ وقت پریشانی و تناؤ کا شکار ہوگا اور اسی وجہ سے وہ کبھی بھی خوش نہیں رہ سکتا نہ ہی کسی قسم کے معاملات کو سنبھالنے کے قابل ہوتا ہے۔ اسے اپنے گھر اور باہر ایک بہتر توازن کے ساتھ کام کرنے، زندگی کو خوشگوار گزارنے کے لئے ذہن کا صحتمند ہونا ضروری ہے۔ اگر ہم بے جا خواہشات کے پیچھے نہ بھاگیں اور جلن، حسد، احساس برتری و کمتری سے بچیں، اللہ کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط رکھیں تو یقیناً ذہنی صحت قائم رکھنے میں مدد ملے گی، ان شاء اللہ!
نسیم رضوان شیخ (کرلا، ممبئی)
کتابوں سے دوستی کریں اور ذہن وسیع رکھیں
ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ضروری ہے کہ اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے زندگی بسر کی جائے اور اللہ تعالیٰ کے سہارے پر اعتماد کیا جائے کیونکہ انسان جن دنیاوی سہاروں پر انحصار کرتا ہے وہ عارضی اور ناپائیدار ہوتے ہیں اور پھر اس سے انسانی ذہن متاثر ہوتا ہے۔ آج کے معاشرہ میں حسد، کدورت اور عداوت عام چکی ہے بلاشبہ یہ وہ منفی جذبے ہیں جو ذہنی تناؤ پیدا کرنے میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔ بعض لوگ انہیں عادات کے سبب اپنی خوشیوں کے خود دشمن ہوتے ہیں وہ دوسروں کی ترقی و کامیابی سے ناخوش ہوتے ہوئے نہ صرف اپنی صلاحیتوں میں کمی کر لیتے ہیں بلکہ یہ نفسیاتی اذیت دنیا و آخرت میں خسارے کا باعث بنتی ہے۔ موجودہ دور میں ذہنی تناؤ کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے تبھی انسان اپنی زندگی میں نظم و ضبط پیدا کرسکتا ہے اور فکر و عمل میں توازن لاسکتا ہے اور ایک خوشگوار و مطمئن ماحول میسر ہوسکتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ اپنے لئے کچھ ضابطے بنائے جائیں اور ان پر عمل پیرا ہونے کا پختہ عزم کیا جائے۔ کتابوں سے دوستی کی جائے اور تعلقات استوار کئے جائیں کیونکہ مل جل کر رہنا انسانی فطرت ہے اور اس سے انحراف کی صورت میں مسائل پیدا ہوتے ہیں جن کا ذہن و دل پر گہرا اثر پڑتا ہے۔
بنت شکیل احمد (قاسم پورہ، مئو، یوپی)
صبر اور تحمل کا دامن نہ چھوڑیں
انسان کی زندگی آج کے دور میں مختلف چیلنجز، الجھنوں، پریشانیوں اور ایک نا معلوم مستقبل کے خوف کا مجموعہ بن کر رہ گئی ہے۔ اچھا خاصا مضبوط ارادوں اور مستحکم ذہن کا شخص، مہلک بیماری، روزگار، احباب کی بے رخی، سماجی علاحدگی، یا گرد و پیش کے حالات جیسے معاملات سے چاہ کر بھی خود کو علاحدہ نہیں رکھ سکتا۔ ذہنی انتشار میں مبتلا ہونے کی چھوٹی بڑی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔ اس کیفیت سے بچنے کا ابتدائی حل یہی ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو کم سے کم ضروریات پر مشتمل آسان اور پر سکون بنائیں۔ اللہ سے لو لگائیں اور دوسروں کو بھی سکون اور چین کی راہ پر گامزن ہونے میں مدد کریں۔کسی بھی ذہنی بیماری کو اگر شروع میں ہی تشخیص کرکے ماہر نفسیات کی کاؤنسلنگ کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے۔ ذہنی بیماری ایک طبی کیفیت ہے جس کا علاج دوا ہی سے ممکن ہے۔ یہ ضروری ہے کہ خوش و خرم رہیں، صبر اور تحمل کا دامن نہ چھوڑیں، اللہ پر مکمل بھروسہ رکھیں اور اُن تمام اشیاء افراد اور فرسودہ باتوں کو شروع میں ہی ختم کر دیں جو ذہنی پریشانی کا سبب بن سکتی ہوں۔ بچوں کو وہی تعلیمی شعبہ منتخب کرنے دیں جو ان کو پسند ہو، اپنی مرضی نہ تھوپی جائے۔ اس طرح کافی حد تک ذہنی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
سلطانہ صدیقی (جامعہ نگر، نئی دہلی)
اگلے ہفتے کا عنوان: مصنوعی ذہانت کے مقابلے کے لئے ہماری کیا تیاری ہے؟ اظہار خیال کی خواہشمند خواتین اس موضوع پر دو پیراگراف پر مشتمل اپنی تحریر مع تصویر ارسال کریں۔ وہاٹس ایپ نمبر: 8850489134