• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اوڑھنی اسپیشل: معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنا کیوں ضروری ہے؟

Updated: September 19, 2024, 5:44 PM IST | Saaima Shaikh | Mumbai

گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔

Elderly Parents. Photo: INN.
عمر کے اس حصے میں والدین کو اولاد کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ تصویر: آئی این این۔

روحانی سکون کا باعث
معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنا ہمارے معاشرتی، اخلاقی، اور خاندانی اقدار کا ایک اہم حصہ ہے۔ وہ والدین جنہوں نے اپنی پوری زندگی ہمارے لئے وقف کی، جنہوں نے ہمیں اپنے پیار اور محنت سے پروان چڑھایا، جب وہ عمر رسیدہ ہوجاتے ہیں تو ان کا ساتھ دینا اور ان کے ساتھ وقت گزارنا ہماری ذمہ داری بن جاتی ہے۔ یہ نہ صرف ہماری محبت کا اظہار ہوتا ہے بلکہ ان کے جذباتی اور جسمانی صحت کے لئے بھی بہت ضروری ہے۔ آخر میں، معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنا ایک روحانی سکون کا باعث بھی ہے۔ یہ ہمیں احساس دلاتا ہے کہ ہم اپنے والدین کی خدمت کرکے ان کی محبت اور محنت کا کچھ حصہ لوٹا رہے ہیں۔ ان کے ساتھ گزارا ہوا وقت ہمیں اپنی اصل کی طرف واپس لے جاتا ہے اور ہماری زندگی کی مصروفیات میں ایک توازن قائم کرتا ہے۔
بنت مولانا اسرارالحق یوسفی (سیتامڑھی، بہار)
ان کی خدمت کی جائے


معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنا ایک بہترین تجربہ ہوتا ہے۔ والدین کو صرف محبت بھری نگاہ سے دیکھنے پر بھی حج کا ثواب ہے۔ جس طرح بچپن میں والدین ہم سے محبت کرتے تھے اسی طرح ہمارا بھی فرض ہے کہ جب وہ بوڑھے ہوجائیں تو انہیں وہ محبت لوٹائی جائے۔ ان کی خدمت کی جائے۔ انہیں بتایا جائے کہ وہ ہمارے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ بچپن میں جب ہم ان سے بار بار سوال پوچھتے تھے تب وہ محبت سے جواب دیتے ہیں تھے ٹھیک اسی طرح ان کے بوڑھے ہونے پر ان کے سوالات کے جوابات بھی نرمی سے دیئے جائیں۔ ان کے ساتھ شفقت کے ساتھ پیش آئیں۔ اُن کی بات سمجھنے کی کوشش کریں۔
گل افشاں شیخ (عثمان آباد، مہاراشٹر)
ہمارے والدین ہمارا اہم اثاثہ ہیں
والدین زندگی کے تجربات سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔ زندگی کے اتار چڑھاؤ ہم سے بہتر جانتے ہیں۔ ہماری زندگی میں آنے والی دشواریوں اور مسائل کو ہم سے بہتر طور پر حل کرنے کی صلاحیت رکھنے والے یہی قیمتی اثاثہ ہیں۔ والدین اپنے بچوں سے بے لوث محبت کرتے ہیں۔ زندگی کے ہر موڑ پر مکمل اور صحیح رہنمائی کرتے ہیں۔ ان ہی کی دعاؤں کا نتیجہ ہے کہ ہم ہر بلا اور آفات سے محفوظ رہتے ہیں۔ اور ہم کامیابی کے منازل یکے بعد دیگرے عبور کرتے جاتے ہیں۔ اسی لئے انہیں وقت دیں، ان کے ساتھ وقت گزارنے سے ہم زندگی کے حقیقی معنی سمجھ سکتے ہیں۔ اگر وہ ہمیں کسی بات میں روک ٹوک کرتے ہیں تو یقیناً اس میں ہماری ہی بھلائی پوشیدہ ہوتی ہے ان کی باتوں کا برا نہ مانتے ہوئے احتراماً ان کی رضا میں راضی و خوش رہنا چاہئے۔ اسلام نے یہ تعلیم دی ہے کہ والدین کو اُف تک نہ کہو۔
رحمانی کاشفہ عرفان احمد (مالیگاؤں، مہاراشٹر)
اولاد کی شرکت دیکھ کر بے حد خوش ہوتے ہیں


ہمارے معمر والدین عمر کے آخری پڑاؤ میں اگر کسی بات سے سب سے زیادہ مرعوب اور پر مسرت ہوسکتے ہیں وہ یقیناً ان کو زیادہ سے زیادہ وقت دینا ہے۔ وہ اپنے تجربات، تاثرات اور احساسات میں اولاد کی شرکت دیکھ کر بے حد خوش ہوتے ہیں اور اولاد کا دامن دعاؤں سے بھر دیتے ہیں۔ عمر کے آخری دور میں بزرگ والدین بہت حساس ہو چکے ہوتے ہیں اور ذرا سي بے رخی یا بے توجہی ان کو جذباتی طور پر شدید تکلیف پہنچا سکتی ہے۔ جہاں ایک طرف وہ ضعیف عمر سے متعلق مختلف بیماریوں کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں اور ان کو مناسب دیکھ بھال اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے وہیں ان کا مزاج بچوں جیسا ہو جاتا ہے پل میں خفا ہو جانا پل میں خوش ہو جانا ان کا معمول ہوتا ہے۔ ایسا اکثر ہوتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے وسیع تجربات ہمارے فائدے کیلئے ہمیں بتانا چاہتے ہیں اور ہم اگر کسی مصروفیات کی بنا پر ان کی بات نہیں سن پاتے تو وہ ناراض یا اُداس ہوجاتے ہیں۔ ہمیں ان کے ساتھ جب بھی وقت ملے ضرور بیٹھنا چاہئے، ان کو پوری توجہ سے سننا چاہئے اور ان کی تمام باتوں کو احترام کے ساتھ جہاں تک ممکن ہو ماننا بھی چاہئے اور ان کی سبھی ضروریات کو بھی حسب حیثیت پورا کرنا چاہئے۔
سلطانہ صدیقی (جامعہ نگر، نئی دہلی)
ان کے ساتھ وقت گزارنے سے آپ کو سکون ملے گا
موجودہ دور چونکہ احساسات سے عاری دور ہوتا جا رہا ہے۔ موبائل فون کے زیادہ استعمال نے والدین اور بچوں میں دوریاں پیدا کر دی ہیں۔ ایسے میں یہ والدین ہی ہیں جو اپنے دور کی خوبصورت یادیں سناتے ہیں، اپنے زمانے کی تہذیب اور ثقافت کو آپ تک پہنچاتے ہیں۔ اس وقت ان کے چہرے کی چمک دید کے قابل ہوتی ہے۔ والدین اپنے بچوں کے لئے کئی قربانیاں دیتے ہیں، اس لئے ہمیں بھی چاہئے کہ ہم ان کے ساتھ وقت گزاریں اور ان کی تنہائی کا سہارا بنیں۔ ان کے ساتھ وقت گزارنے سے آپ کے قلب کو سکون ملے گا۔ زندگی جینے کا سلیقہ آئے گا اور کامیابی قدم چومے گی۔
فردوس انجم (بلڈانہ، مہاراشٹر)
قرآنی حکم پر عمل


قرآن میں شرک سے بچنے کے بعد سب سے زیادہ جس بات کی نصیحت کی گئی ہے وہ ہے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک۔ بوڑھے والدین کے ساتھ وقت گزار کر ہم ان کے تجربات سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ ان کے غم، پریشانیاں شیئر کرنے پر انہیں خوشی ملتی ہے۔ سکون حاصل ہوتا ہے۔ اپنے ساتھ تفریح پر لے جانے سے ان کی تنہائی دور ہوتی ہے۔ ان کی دعا ہماری زندگی میں سکون، خوشیاں اور طمانیت بھر دیتی ہیں۔ نواسے نواسیاں، پوتے پوتیوں سے مل کر ان کی خوشیوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
شگفتہ راغب شیخ (نیرول، نوی ممبئی)
یہ اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے
اللہ تعالیٰ نے اپنی بندگی کے فوراً بعد والدین سے حسن سلوک کا حکم فرمایا ہے۔ والدین کی رضامندی اللہ کی رضامندی ہے اور والدین کی ناراضگی اللہ کی ناراضگی ہے۔ جس کے دونوں والدین زندہ ہوں ایسا ہے جیسے اس کیلئے جنت کے دو دروازے کھلے ہوں۔ بوڑھے ماں باپ کو صرف تین وقت کھانا پہنچا دینے سے فرض ادا نہیں ہوتا۔ وہ یہ چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ ان کے بچے اپناکچھ وقت گزاریں، ان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ بچوں کی خوشیوں میں شامل رہیں، اور ہر غم میں ان کو سہارا دیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی وہ نعمت ہے جنہوں نے اپنی دولت، خون پسینہ اور اپنی جوانی کو قربان کرکے ہم کو سینچا۔ کئی مشکلات ہمارے لئے برداشت کیں تاکہ ہماری زندگیاں بہتر ہوں اور ہمارا مستقبل سنور جائے۔ ہم کتنے بھی بڑے ہو جائیں ہمارے والدین کے لئے ہم بچے ہی رہیں گے۔ اس لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی محنت سے لگائے ہوئے اس درخت کے سایے کے حقدار ہیں۔ جب ان کی اولاد ان کے بازو میں بیٹھے اور خوشحال نظر آجائے تو وہ اپنے سارے غم بھلا دیتے ہیں۔
بنت اعجاز (محبوب نگر، تلنگانہ)
ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا جائے


حدیث کا مفہوم ہے کہ ماں باپ کے ساتھ نیکی کرے۔ اس لئے یہ لازم ہے کہ والدین کی خدمت کی جائے اور ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا جائے۔ دنیا کا ہر مذہب کہتا ہے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہئے۔ ان کا ادب و احترام ملحوظ رکھنا چاہئے۔ جب اللہ نے اپنی اطاعت کی طرف توجہ کرنی چاہی اسی کے بعد فوراً والدین کی اطاعت پر توجہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ رشتوں میں سب سے بڑا حق والدین کا ہے۔ والدین ہی ہے جو ہماری ہر غلطی کو معاف کرسکتے ہیں اور اپنی اولاد پر سارا جہاں قربان کرسکتے ہیں۔ خدارا! ان کی قدر کیجئے۔
قاضی شازیہ رفیع الدین (دھولیہ، مہاراشٹر)
تاکہ آپ کا مستقبل سنور جائیں
والدین بہت بڑی نعمت ہے۔ والدین ہی ان گنت قربانیاں دے کر بچوں کو لکھا پڑھا کر خود کفیل بناتے ہیں۔ جب تک حیات ہوتے ہیں اپنے بچوں کی کامیابیوں، ترقیوں اور ان کے بچوں کو کھیلتے کودتے، ان کی شرارتوں کے دیکھ دیکھ کر بے انتہا خوش ہوتے رہتے ہیں۔ اپنے بچوں پر اور بچوں کے بچوں پر خرچ کرکے خوش ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن جب وہ بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جاتے ہیں تو انہیں ٹھیک سے سنائی نہیں دیتا، نظر کمزور ہو جاتی ہے، ٹھیک سے چل نہیں پاتے اپنی بات ٹھیک سے نہیں کہہ پاتے۔ وہ کمزور ہوجاتے ہیں۔ عمر کے اس حصے میں اولاد کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔ اولاد کو معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنا چاہئے۔ صبرو شکر کے ساتھ ان کی ناگوار باتوں اور حرکتوں کو برداشت کرنا چاہئے۔ اپنا وقت اور مال ان پر خوشی خوشی خرچ کرنا چاہئے تاکہ ان کا بڑھاپا بہتر انداز میں گزر جائیں اور آپ کا مستقبل سنور جائیں۔
ام اسامہ (پونے، مہاراشٹر)
ان کی تنہائی کم ہوتی ہے


معمر والدین اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ اپنے بچوں کی پرورش میں گزار دیتے ہیں۔ اولاد اور احفاد کا ان کے ساتھ وقت گزارنا ان کے لئے محبت اور عزت کا عملی اظہار ہوتا ہے۔ وہ عموماً اپنی زندگی کے آخری مراحل میں تنہائی کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ان کے ساتھ وقت گزارنے سے ان کی تنہائی کم ہوتی ہے اور وہ اپنے آپ کو اہم محسوس کرتے ہیں۔ والدین کے پاس زندگی کا طویل تجربہ ہوتا ہے۔ ان کے ساتھ وقت گزارنا نہ صرف ان کیلئے بلکہ بچوں کے لئے بھی سکون کا باعث ہوتا ہے۔ والدین کی خدمت اور ان کا خیال رکھنا ایک اخلاقی ذمہ داری بھی ہے اور ہمارا فرض بھی۔ ان کی دعائیں زندگی میں برکت اور خوشحالی کا سبب بنتی ہیں۔ ہم اگر اپنے والدین کے ساتھ روزانہ کچھ وقت گزار سکتے ہیں تو بہت خوش قسمت ہیں اور اگر روز ان سے نہیں مل پاتے ہیں تو جب بھی وقت ملے والدین کی خدمت میں حاضر ہوکر ان کی دعائیں لی جائیں۔ ان کی دعائیں ہماری دنیا و آخرت، دونوں سنوار سکتی ہیں۔
نکہت انجم ناظم الدین (مانا، مہاراشٹر)
بوڑھے والدین کی خدمت کریں
کیونکہ والدین ہم کو دنیا میں لانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ ماں مشقت اٹھا کر ۹؍ مہینہ پیٹ میں رکھتی ہے اور بڑی تکلیف کے بعد بچے کی پیدائش عمل میں اتی ہے۔ اس دن سے ماں باپ کا سونا جاگنا اور ان کی تربیت کی فکر کرنا دونوں کا مشن بن جاتا ہے۔ ماں اگر لوری سنا کر سلاتی ہے تو باپ انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتا ہے۔ اسی طرح بچوں کا فرض ہے کہ بوڑھے والدین کی خدمت کریں۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے کہ جب ماں باپ دونوں ضعیفی کو پہنچ جائیں تو ان کو اُف تک نہ کہو اور اپنے دونوں کاندھے کو ان کی فرمانبرداری میں جھکا دو۔ ان کے حق میں دعا کریں۔ ان کی خواہشات کو ترجیح دیں۔
سلمہ صلاح الدین (دربھنگہ، بہار)
انہیں بچوں کی توجہ کی زیادہ ضرورت ہے


ہمارے ماں باپ کی عمر جیسے جیسے بڑھتی ہے۔ ان کی جسمانی اور ذہنی طاقت کم ہوتی جاتی ہے۔ اور یہ قدرتی عمل ہے۔ بڑھاپے میں ان کے ساتھ بچوں کو ہی نہیں بلکہ ان کے عزیزوں اور دوستوں و رشتے داروں کو ان کے ساتھ وقت گزارنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ والدین کو اس عمر میں دولت اور سونے چاندی کی نہیں بچوں کی توجہ کی زیادہ ضرورت ہے۔ مغربی ممالک میں محض ماہانہ وظیفہ والدین کو بھیج دیا جاتا ہے اور اولاد یہ سمجھتی ہے کہ حق ادا کردیا۔ معمر والدین کے ساتھ رہنا، ان کی خواہشات کو پورا کرنا، شب و روز ان کا خیال رکھنا جوان بیٹے اور بیٹیوں کا فرض عین ہے۔ بوڑھے ماں باپ کی خوراک کا دھیان رکھیں۔ ان کے کمرے میں ہی سونے کی کوشش کرنا ایک آئیڈیل اولاد کا عمل تسلیم کیا گیا ہے۔ دنیا کی بے بہا نعمتوں میں سے والدین بھی ایک انمول نعمت ہے۔ ان کی جانب ایک محبت کی نظر اولاد کو جنت کی طرف لے جائے گی۔ ماں باپ کے ساتھ رہنا، ان کی قدر کرنا اور اپنی مصروفیات سے زیادہ سے زیادہ وقت نکال کر ان کو ذہنی سکون دینے کی کوشش کرنا، والدین کیلئے بہترین ثابت ہوگا۔
ڈاکٹر عطیہ رئیس (دہلی)
ایک عظیم رشتہ
معمر افراد گھر کی رونق ہوتے ہیں اور بچوں کیلئے سایہ۔ اولاد کیلئے والدین کا رشتہ سب رشتوں میں ایک عظیم رشتہ ہے اور بچوں کو اس عظمت کا پتہ تب چلتا ہے جب وہ خود والدین بنتے ہیں۔ معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنا گویا اپنے تجربوں میں اضافہ کرنا ہے اور زندگی میں آنے والے مسائل اور تلخیوں کا آسان حل ہے۔ والدین ہماری زندگی میں آنے والی تمام مشکلات کو آسان کرتے ہیں۔ معمر والدین کے ساتھ گزرا ایک ایک لمحہ ہمارے لئے قیمتی ہوتا ہے اگر ہم ان لمحات کو سمجھیں تو!
شیخ شائستہ محمد محسن (بھیونڈی، تھانے)
کیونکہ ان کے مشوروں سے مدد ملتی ہے


٭معمر والدین کو اپنی ضروریات اور اپنے جذبات کو سمجھنے والے لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اُن کے ساتھ وقت گزار کر ہم اُن کی ضروریات کو پورا کرسکتے ہیں۔ ٭والدین اکیلا محسوس کرتے ہیں عمر کے ساتھ ساتھ وقت گزارنے کیلئے ان کے پاس کوئی ذریعہ یا وسیلہ نہیں ہوتا ان کے ساتھ وقت گزارنا ان کے اکیلے پن کو دور کرنے میں مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ ٭والدین کے ساتھ وقت گزارنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ان کی صلاح اور مشورے سے ہم اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ ٭دیکھا گیا ہے کہ جب بھی ہم والدین کے ساتھ وقت گزارتے ہیں وہ بے انتہا خوش ہوتے ہیں اور جو غم کسی بیماری کی وجہ سے انہیں کھایا جا رہا ہے اس غم کو بانٹنے میں ہم ان کی مدد کرسکتے ہیں۔
سیمیں صدف میر نوید علی (جلگاؤں، مہاراشٹر)
تاکہ والدین کا دکھ درد بانٹا جاسکے


جب والدین بوڑھے ہو جائیں تو ہمیں بھی ان کا پورا خیال رکھنا چاہئے۔ یہ تبھی ہوسکتا ہے جب ہم ان کو وقت دیں، ان کے ساتھ کچھ وقت گزاریں۔ ان کو اپنی باتیں سنائیں اور ان کی باتیں سنیں، اس طرح وہ اپنے کو تنہا محسوس نہیں کریں گے۔ والدین ہمیشہ بچوں کو دیتے آئے ہیں اور ان کو بچوں کے سامنے ہاتھ پھیلانا اچھا نہیں لگتا ہے۔ اس لئے بچوں کو چاہئے کہ ان کے ساتھ کچھ وقت گزاریں اور ان کی کیا کیا ضرورتیں ہیں اور ان کو کس کس طرح سے آرام پہنچایا جائے اس کا بھرپور خیال رکھنا چاہئے اور بغیر ان کے کچھ کہے ان کی ضرورتوں کو پورا کرتے رہنا چاہئے یہی سعادت مندی ہوگی۔ ہمارے بچپن میں وہ ہمارا سہارا بنے اور ان کے بڑھاپے میں ہم کو ان کا سہارا بننا چاہئے۔
نجمہ طلعت (جمال پور، علی گڑھ)
اے عمر رواں ٹھہر ذرا....
نہ تو حالات یکسا ں ہوتے ہیں اور نہ ہی انسانی زندگیوں کا کچھ بھروسہ ہے۔ آج کے دور میں ہر انسان اپنے کام میں اتنا مشغول ہے کہ وہ بھول گیا ہے کہ گھر میں موجود معمر والدین ہمارے دو بول کو ترس رہے ہیں۔ ان کی بوڑھی آنکھوں میں ہر شام امیدو ں کے دیے جلتے ہیں کہ ہمارے بچے ہمارے پاس بیٹھ کر ہم سے بات کریں گے پر ایسا کچھ نہیں ہوتا اور وہ دیے آپ ہی مایوسی کی شکل میں ان کی روح کو زخمی کر جاتے ہیں۔ روز آنہ کی یہ مایوسی ان میں ڈپریشن، ذیابیطس، موڈ ڈس آرڈر جیسی متعدد بیماریوں کا اضافہ کرتی ہے۔ انہیں وقت دیں۔ اس سے پہلے کہ ان کا وقت ختم ہو جائے۔ کیونکہ مٹی کے نیچے جانے کے بعد نہ تو گھر میں کوئی انتظار کرنے والا ہوتا ہے اور نہ ہی ہمارے درد کا کوئی پرسان حال ہوتا ہے۔ اس وقت ایک ٹیس اٹھتی ہے مگر ہم تنہا رہ جاتے ہیں۔ وہ وقت انہی کے ساتھ دفن ہوجاتا ہے۔ رہ جاتی ہیں تو صرف خالی ہتھیلیاں!
ڈاکٹر ایس ایس خان بنت صدرالدین (بائیکلہ، ممبئی)
اخلاقی فریضہ بھی ہے اور نجات کا ذریعہ بھی


والدین وہ ہستی ہیں جن کی بدولت ہی ایک اولاد اپنی زندگی کے مختلف مراحل سے گزرنے کے قابل بنتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر وقت والدین کیساتھ حسن سلوک کی تلقین کی ہے اور خصوصاً یہ فرمایا کہ ماں باپ یا دونوں میں سے کوئی ایک بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائیں تو ان سے بلند آواز میں بات تک نہ کرو اور نہ انہیں جھڑکو۔ ضعیفی میں والدین ذہنی اور جسمانی اعتبار سے بہت کمزور ہوجاتے ہیں اور ان کی نفسیات ایک چھوٹے بچے کی طرح ہو جاتی ہے۔ اس وقت وہ اپنی اولاد سے اسی توجہ اور محبت کی توقع رکھتے ہیں جو انہوں نے اسے دی ہے۔ معمر والدین کی خدمت کرنا اور ان کیساتھ وقت گزارنا ہمارا اخلاقی فریضہ بھی ہے اور نجات کا ذریعہ بھی۔ اللہ ہم کو اس فرض کی انجام دہی میں غفلت سے بچائے۔
آصفہ عبدالرحیم خان (بھیونڈی، تھانے)
ہم اپنے بچوں کیلئے مثال بنتے ہیں


عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان جذباتی طور پر بے حد حساس ہو جاتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے والدین کے ساتھ گزاریں۔ ایسے دور میں انہیں محبت اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ضرورت ہے کہ ہم اپنے والدین کی خوشیوں کی وجہ بنیں نہ کہ ان کے دکھ کا سامان۔ معمر والدین کی تنہائی کو کم کرنا ان کی صحت پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔ وہ اپنے تخیل اور جذبات کا اظہار کرتے ہیں اور خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم ہمارے اپنے بچوں کیلئے مثال بنتے ہیں اس طرح کی طرز زندگی کو دیکھ کر بچوں میں خاندانی روابط کی مضبوطی کا خیال پختہ ہوتا جاتا ہے۔ معمر والدین کی زندگی کے تجربات سے ہم اپنی زندگی میں درپیش آنے والے مسائل کو بآسانی حل کر سکتے ہیں۔
مومن رضوانہ محمد شاہد (ممبرا، تھانے)
’’معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنا کیوں ضروری ہے؟‘‘ اس موضوع پر ہمیں کئی تحریریں موصول ہوئی ہیں۔ جن خواتین کی تحریریں شائع نہیں ہوئی ہیں وہ پیر (۲۳؍ ستمبر ۲۰۲۴ء) کا شمارہ ملاحظہ فرمائیں۔
اگلے ہفتے کا عنوان: بچوں میں احساس ذمہ داری کیسے پیدا کریں؟ اظہار خیال کی خواہشمند خواتین اس موضوع پر دو پیراگراف پر مشتمل اپنی تحریر مع تصویر ارسال کریں۔ وہاٹس ایپ نمبر: 8850489134

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK