گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
EPAPER
Updated: September 24, 2024, 1:37 PM IST | Saaima Shaikh | Mumbai
گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
مشورے طلب کریں
معمر والدین کے ساتھ معیاری وقت گزارنے کے کئی فوائد ہیں۔ اس سے آپسی رشتہ مضبوط ہوتا ہے۔ معمر والدین کے ساتھ معیاری وقت گزارنے سے اُن کی تنہائی دور ہوتی ہے، موڈ بہتر ہوتا ہے، سماجی میل جول کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے۔ روزانہ کچھ گھنٹے ان کے ساتھ بیٹھیں، کہانیاں اور یادیں شیئر کریں، مشورے طلب کریں، کچھ دنوں کیلئے ان کے ساتھ گھومنے کیلئے جائیں اور ان سے شکر گزاری کا اظہار کریں۔
ایڈوکیٹ طیبہ یعقوب کھنچے (ممبرا، تھانے)
تاکہ والدین تنہا محسوس نہ کریں
آج کل ہم سب اپنی زندگی میں اتنے مصروف ہوگئے ہیں کہ ہمارے پاس ایک دوسرے کے لئے وقت ہی نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے معمر والدین اپنے آپ کو تنہا اور بے بس محسوس کرنے لگتے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ جتنا ہوسکے اپنے والدین کیلئے وقت نکالیں۔ ان کے پاس بیٹھیں۔ ان سے باتیں کریں۔ کچھ ان کی سنیں اور کچھ اپنی کہیں۔ والدین گھر کے بڑے ہوتے ہیں اس لئے ان سے ہر معاملے میں مشوره کریں تاکہ وہ اپنے آپ کو اہم جانیں۔ یاد رہے، ہمارے ساتھ وقت گزار کر ان کا دل بہلتا ہے اور وہ اپنے آپ کو پر سکون محسوس کرتے ہیں۔
شازیہ رحمٰن (ہاپوڑ، یو پی)
معمر والدین کو وقت دیں
اس میں کوئی شک نہیں کہ آج کا ہر انسان مصروف ہے، اس کے باوجود اپنے والدین کیلئے وقت ضرور نکالیں۔ ان سے باتیں کریں۔ انہیں بیحد خوشی محسوس ہوگی۔ اس وقت وہ کمزور ہوجاتے ہیں اسلئے ان کا سہارا بنیں۔ ان کی ضروریات کا خیال رکھیں۔ ان سے ان کی خیریت دریافت کریں۔ جب اولاد ان سے خیریت معلوم کرتی ہے تو وہ بہت خوشی محسوس کرتے ہیں۔
ہاجرہ نورمحمد (اعظم گڑھ، یوپی)
والدین کا ادب کریں
اللہ تعالیٰ نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔ اکثر بڑھاپے میں مزاج میں چڑچڑاپن شامل ہوجاتا ہے۔ یہ وقت اولاد کیلئے کسی امتحان سے کم نہیں ہوتا۔ اس وقت اسے چاہئے کہ اپنے والدین سے نرمی سے پیش آئے۔ والدین کی باتوں کو برداشت کرے۔ اگر ہم بوڑھے والدین کی خدمت کریں گے تو ہمارے بچے بھی ہماری اہمیت سمجھیں گے۔ گھر میں والدین کا رہنا باعث برکت ہے۔ ان کی قدر کریں۔ ان کی دعائیں سے گھر میں رزق کی کبھی تنگی نہیں ہوتی۔ ان کی پسند کا کھانا انہیں کھلائیں۔ ان کی دیکھ بھال میں کنجوسی نہ کریں۔ ان ہی سے گھر کی رونق ہے۔
فرحین انجم (پیرڈائز کالونی، امراوتی، مہاراشٹر)
والدین کو ہماری ضرورت ہوتی ہے
معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنے کا اصل مقصد یہ ہے کہ جس طرح اولاد کو بچپن میں والدین کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح والدین کو بڑھاپے میں اولاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کی خدمت کریں۔ اس سے محبت میں اضافہ ہوتا ہے اور والدین کو خوشی محسوس ہوتی ہے۔ ان کی خدمت کرکے ہم اپنی دنیا اور آخرت سنوار سکتے ہیں۔ اس لئے ان کے ساتھ وقت گزاریں اور ان کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کریں۔ اس سے ہماری اولادوں میں بڑوں کی خدمت کرنے کا جذبہ پیدا ہوگا اور ان کے دل میں بزرگوں کے لئے ہمدردی پیدا ہوگی۔
گلناز مطیع الرحمٰن قاسمی (مدھوبنی، بہار)
یہ بے لوث رشتہ ہے
والدین، اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ ان کی خدمت کرنے سے ہمیں دونوں جہاں کی سعادت حاصل ہوتی ہے۔ محبت کی نگاہوں سے والدین کو دیکھنا بھی عبادت ہے۔ ان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ ان کے دیئے ہوئے مشورے پر عمل کرکے ہم اپنی زندگی کو سنوار سکتے ہیں۔ گھر میں والدین کا وجود سکون کا باعث ہوتا ہے۔ ان کی دعائیں ہمیں مصیبتوں سے بچاتی ہیں۔ یہ بے لوث رشتہ ہے، اس کی قدر کیجئے۔
کلثوم سراج اشرف (جونپور، یو پی)
ان کی نافرمانی نہ کریں
ہماری پہلی درسگاہ ہمارے والدین ہوتے ہیں۔ والدین سے شفقت سے پیش آئیں۔ ان کی خدمت کرکے ہم نیکیوں کا خزانہ ذخیرہ جمع کرسکتے ہیں۔ ان کی نافرمانی نہ کریں۔ ان سے ہر معاملے میں مشورہ طلب کریں۔ ان کی پسند کی چیزیں انہیں لا کر دیں، انہیں بہت زیادہ خوشی محسوس ہوگی۔
کاشفہ بلال اشرف (جونپور، یوپی)
اُن کی بات تحمل سے سننا
اپنی مصروف زندگی سے تھوڑا سا وقت اپنے بوڑھے والدین کو دینا چاہئے کیونکہ انہوں نے بھی اپنا وقت، اپنی نیند، اپنا سکون ہمارے اوپر نچھاور کیا ہے۔ جس طرح اُنہوں نے بچپن میں ہمارا خیال رکھا، بالکل اُسی ایک بچے کی طرح ہمیں بھی ان کا خیال رکھنا چاہئے۔ اولاد کا والدین کے ساتھ وقت گزارنا، انہیں توجہ دینا، اُن کی بات تحمل سے سننا وغیرہ، اُنہیں بے انتہا خوشی دیتا ہے۔ والدین کو محبت بھری نگاہ سے دیکھنا بھی ثواب ہے۔
نوشین نہال مومن (بھیونڈی، تھانے)
ان کی دعائیں لیں
کسی بھی انسان کیلئے اولاد سے بڑھ کر کوئی تحفہ نہیں ہو سکتا۔ ماں باپ ہر طرح اولاد کی خوشی کو ترجیح دیتے ہیں۔ اولاد کے لئے بے شمار قربانیاں دیتے ہیں۔ اپنے آرام کو بھول جاتے ہیں۔ اس لئے کوشش کریں کہ اپنا کوئی بھی دن بغیر والدین کے ساتھ کچھ وقت بتائے نہ گزاریں۔ ان کی خدمت کریں، ان کا خیال رکھیں اور ان کی دعائیں لیں۔ اللہ تعالیٰ والدین کی دعائیں جلد قبول کرتا ہے۔ اس لئے ان کی زیادہ سے زیادہ دعائیں لیں۔ اللہ سب کے والدین کو سلامت رکھے اور ان کی دعاؤں کے سائے میں اولاد کو رکھے (آمین)۔
طلعت شفیق (دہلی گیٹ، یوپی)
وہ بچوں کی طرح خوش ہوجاتے ہیں
والدین اپنی پوری زندگی اولاد کیلئے وقف کر دیتے ہیں۔ اپنی ساری ضروریات کو نظرانداز کرکے بچوں کی خواہشوں کو پورا کرتے ہیں مگر اولاد، والدین کی قربانیوں کو فراموش کرکے ان کی نافرمانی کرتی ہے۔ والدین اپنے بچوں سے صرف تھوڑی سی توجہ اور وقت چاہتے ہیں۔ جب وہ ضعیف ہوجاتے ہیں تو انہیں ہمارے ساتھ کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ اپنی مصروفیت میں سے اگر ہم کچھ وقت ان کے ساتھ گزار لیں تو وہ بچوں کی طرح بے پناہ خوش ہوجاتے ہیں۔ معمر والدین کے ساتھ ان کے ماضی کی باتیں سننا، انہیں احساس دلانا کہ آپ ہمارے لئے بہت اہم ہیں، ان کے پاس وقت گزارنے سے ہمیں بھی زندگی کے تجربات حاصل ہوتے ہیں۔ ساری زندگی اولاد کے نام کر دیتے ہیں تو کیا ہم ان کے ساتھ ذرا سا وقت نہیں گزار سکتے۔ بیٹیاں تو مجبور ہوتی ہیں مگر بیٹے کو چاہئے کہ وہ اپنے ضعیف والدین کے ساتھ ہمیشہ رہیں، ان کا بہت خیال رکھیں!
ایمن سمیر (اعظم گڑھ، یوپی)
رشتہ مضبوط ہوتا ہے
والدین دنیا کا سب سے قیمتی تحفہ ہیں۔ ان کے ساتھ نیک سلوک کرنا چاہئے۔ انہیں توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کے ساتھ وقت گزارنے سے انہیں اکیلے پن کا احساس نہیں ہوتا۔ والدین کے ساتھ وقت گزارنے سے ہمارا ان کے ساتھ رشتہ مضبوط ہوتا ہے۔ ان کے پاس زندگی کے تجربات ہوتے ہیں جو ہمارے لئے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ بزرگ والدین کے ساتھ وقت گزارنا نہ صرف ان کے لئے بلکہ ہمارے لئے بھی بہت فائدہ مند ہے۔
نصرت سمیع (ممبئی، حال مقیم: سعودی عربیہ)
ان کی دیکھ بھال کریں
اپنے بچوں کو بہترین مستقبل دینے میں سرگرداں والدین خود سے غافل ہوجاتے ہیں۔ ان گنت مسائل سے الجھ کر، وقت کی تمازت سہہ کر وہ اپنے بچوں کو قابل بناتے ہیں۔ اپنا فرض نبھانے میں وہ خود کو وقف کر دیتے ہیں۔ عمر کے آخری پڑاؤ میں پہنچنے تک وہ نڈھال ہوچکے ہوتے ہیں۔ جسم لاغر ہوچکا ہوتا ہے۔ ایسے میں بچوں کو چاہئے کہ وقت نکال کر، اچھے برتاؤ کے ساتھ ان کی دیکھ بھال کریں۔ انہیں تنہائی کا احساس نہ ہونے دیں۔ بچوں کو قابل بنانے میں ہی والدین کی زندگی صرف ہوئی ہے۔ اب فرض نبھانے کی ’ان کی‘ باری ہے۔
انصاری یاسمین محمد ایوب (بھیونڈی، تھانے)
ان کے ذہن کو سکون بخشتا ہے
کیونکہ یہ ہماری ذمہ داری، محبت اور ان کی عزت کا اعتراف کرتا ہے۔ جیسے جیسے والدین عمر رسیدہ ہوتے ہیں انہیں جذباتی اور جسمانی سہارے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ ان کے ساتھ وقت گزارنا ان کی تنہائی اور اداسی کو کم کرتا ہے اور ان کے ذہن کو سکون بخشتا ہے۔ بڑھاپے میں ہماری موجودگی انہیں خوشی اور تحفظ کا احساس دلاتی ہے۔ اس کے علاوہ ان کے تجربات اور زندگی کے اسباق ہمارے لئے قیمتی ہوتے ہیں جو ہمیں زندگی کی مشکلات کا سامنا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
سمیرا اظہر سرگروہ (نوی ممبئی)
وہ وقت جنّت کی ضمانت
ہمارا دین یہ درس دیتا ہے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کیا جائے۔ مَیں سمجھتی ہوں کہ ہم جتنا وقت اپنے معمر والدین کے ساتھ گزارتے ہیں ان سے بات چیت کرتے ہیں وہ وقت ہمارے لئے جنت کی ضمانت ہے۔ عمر کے آخری حصے میں ہمارے والدین کو ہماری بہت ضرورت ہوتی ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی مصروفیات میں کچھ وقت اپنے والدین کیلئے، ان کی دلجوئی کیلئے ضرور مختص کریں اور اس کام میں اپنے بچوں کو بھی شامل کریں تاکہ ان کے دل میں بھی بزرگوں کے احترام کا جذبہ پیدا ہو۔
فرزانہ بانو نذیر احمد (مالیگاؤں، ناسک)
ہمارے ساتھ کی ضرورت ہے
والدین جب بوڑھے ہوجاتے ہیں تو ان کا مزاج بچے کی طرح ہوجاتا ہے۔ جیسے بچپن میں ہم ہوا کرتے تھے۔ اسلئے ان کے ساتھ وقت گزاریں۔ ان سے باتیں کریں۔ ان کی باتیں سنیں۔ بڑھاپے کے دور میں والدین اپنے آپ کو تنہا محسوس کرتے ہیں۔ بڑھاپے میں والدین کمزور ہوجاتے ہیں۔ ان میں پہلے جیسی طاقت اور توانائی نہیں رہتی۔ والدین کو ہمارے ساتھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم اُن کی دیکھ بھال کریں۔ انہیں پیار، عزت اور اپنا پن دیں، جیسا کہ انہوں نے ہمارے لئے کئے تھے جب ہم بہت چھوٹے تھے۔
سیّد شمشاد بی احمد علی (کرلا، ممبئی)
انہیں خوشی ملتی ہے
آج کے دور میں بچے اپنے ماں باپ کے جذبات کو سمجھنے سے قاصر ہیں اور نہ جانے کتنی دفعہ جانے انجانے میں ان کا دل دکھاتے ہیں۔ ان کے ساتھ وقت گزارنے سے نہ صرف انہیں خوشی ملتی ہے بلکہ ان کے چہروں پر مسکراہٹ دیکھ کر ہمیں بھی سکون ملتا ہے۔ اور حدیث میں بھی آیا ہے کہ والدین کو محبت کی نگاہ سے دیکھنے پر ایک مقبول حج کا ثواب ملتا ہے۔ اس لئے اپنے والدین کے ساتھ وقت گزاریں اور انہیں سمجھنے کی کوشش کریں۔
مریم مجاہد ندوی (اورنگ آباد، مہاراشٹر)
رہبری حاصل ہوتی ہے
یہ بات ناقابل فراموش حقیقت ہے کہ اس دنیا میں پیدا ہونے والا ہر شخص مختلف حالات اور آزمائشوں کی بھٹی سے گزر کر ہی اپنی منزل تک پہنچتا ہے۔ اس دوران اگر اس کو بابصیرت اور تجربہ کار والدین کی رہبری مل جائے تو مراحل زندگی بہت آسان ہوجاتے ہیں۔ اس کے لئے بہت ضروری ہے کہ والدین کا ادب کیا جائے اور ان کے ساتھ وقت گزار کر وہ دولت حاصل کی جائے جو انہوں نے زمانے کی ٹھوکریں کھا کر اور طرح طرح کی خاک بینی، آزمائشوں اور پریشانیوں سے گزر کر تجربے کی شکل میں حاصل کیا ہے۔
نازمین نواز (بلند شہر، یوپی)
تاکہ وہ خوش و خرم رہیں
بڑھاپے میں اپنے والدین کو سہارا دیں، اُن کی دیکھ بھال کریں، ان کی خدمت کریں، اُن کی ضروریات زندگی کا خیال رکھیں، انہیں بھرپور خوشیاں دیں، انہیں اپنا وقت دیں، ان کے ساتھ بیٹھیں، گپ شپ کریں، لطائف سناکر انہیں خوش کریں، مزاحیہ اور معلوماتی کتابیں انہیں فراہم کریں۔ ان کی دلجوئی کریں، ان کا احترام کریں تاکہ وہ تناؤ، فکریں اور تنہائی کی دنیا سے آزاد ہو کر خوش و خرم رہیں۔
ریحانہ قادری (جوہو اسکیم، ممبئی)
ان کی ضرورتوں کو پورا کریں
ماں باپ جب بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جاتے ہیں۔ اس وقت ان کی قوت برداشت کم ہوجاتی ہے۔ ذرا ذرا سی بات بھی محسوس ہونے لگتی ہے۔ مزاج میں چڑچڑا پن شامل ہوجاتا ہے۔ وہ تنہائی کا بھی شکار ہوجاتے ہیں۔ اپنی بات کسی کو سمجھا نہیں پاتے۔ لہٰذا اس نزاکت کا لحاظ کرتے ہوئے اپنے کسی عمل سے انہیں ناراض ہونے کا موقع نہ دیجئے۔ صرف ان کی ضرورتوں کو پورا کرنا ہی کافی نہیں بلکہ ان کے ساتھ خوش دلی سے کچھ وقت گزارنا، ان سے باتیں کرنا، ان کی دلجوئی کرنا بھی ضروری ہے تاکہ ان کی تنہائی دور ہو اور وہ ماحول میں اپنا پن محسوس کرکے خوش و خرم رہیں۔
بنت شبیر احمد (ارریہ، بہار)
ایکدوسرے کوسمجھنے میں مدد ملتی ہے
والدین کے ساتھ وقت گزارنے سے رشتے مضبوط ہوتے ہیں، اعتماد کو فروغ ملتا ہے اور ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ سرگرمیوں میں مشغول ہونا اور خاندان کے ساتھ تجربات کا اشتراک احساس پیدا کرسکتا ہے اور جذباتی روابط کو مزید گہرا کرسکتا ہے۔ زندگی گزارنے کے طریقے، مسائل کو حل کرنے سے لے کر تجربہ زندگی کا آغاز والدین کے ساتھ وقت گزارنے سے حاصل ہوتا ہے۔
آفرین عبدالمنان شیخ (شولاپور، مہاراشٹر)
ان کی مایوسی کو دور کریں
جب ہم سمجھدار ہوجاتے ہیں اور اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہوجاتے ہیں تو والدین پر زیادہ توجہ نہیں دے پاتے۔ ایسے میں ہمارے والدین تنہائی کا شکار ہوکر کئی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اگر ہم ان کے ساتھ وقت نہیں گزارتے، ان کے غموں کو نہیں بانٹتے، ان کی باتوں کو نہیں سنتے تو وہ اپنی زندگی سے مایوس ہو جاتے ہیں۔ اسلئے ان کیلئے وقت نکالیں، ان کی باتیں سنیں، ان کے دکھوں اور غموں میں شریک ہوں، ان کی مایوسی کو دور کریں، ان کے ساتھ باہر جائیں تاکہ ان کو یہ احساس نہ ہو کہ ان کی اولاد ان سے محبت نہیں کرتی، ان کیلئے وقت نہیں نکالتی!
ادب رفیق (جوکھن پور، بہیری، بریلی، یوپی)
مشکلیں آسان ہوتی ہیں
جب ہم والدین کے ساتھ وقت گزارتے ہیں تو نہ صرف ان کے دلوں میں سکون اور خوشی پیدا ہوتی ہے بلکہ ہمیں اپنی جڑوں کی گہرائیوں کا بھی احساس ہوتا ہے۔ والدین وہ درخت ہیں جن کی چھاؤں تلے زندگی کے تمام سفر آسان ہوجاتے ہیں۔ معمر والدین کا تجربہ ہماری زندگی کی رہنمائی کرتا ہے، ان کے مشورے ہمیں آنے والی مشکلات سے بچاتے ہیں اور ان کی دعائیں ہماری کامیابی کا سبب بنتی ہیں۔
شبنم سلمان پٹھان (پونے، مہاراشٹر)
والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک
ہمارے والدین کو زندگی کے کئی تجربات ہوتے ہیں۔ جب ہم ان کیساتھ وقت گزاریں گے تو ان تجربات سے مستفیض ہوسکیں گے۔ انکے جذبات اور خیالات سے واقف ہو سکیں گے۔ کبھی کبھی ان سے دور ہونے کی وجہ سے ایک اجنبیت اور ہچکچاہٹ رہتی ہے جو ان کے ساتھ وقت گزارنے اور بات کرنے سے ختم ہو جاتی ہے۔ اولاد تو والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہوتی ہے۔ آپ انہیں دنیا کی کتنی بھی قیمتی چیز لا کر دیں مگر جو چمک ان کی آنکھوں میں آپ سے بات کرکے آئیگی وہ شاید تاروں کی چمک کے آگے پھیکی پڑ جائے۔ ان کیلئے آپ کے دو بول بے حد قیمتی ہوتے ہیں۔
طوبیٰ فضیل (جوکھن پور، بہیڑی، بریلی، یوپی)
قدم بہ قدم ان کا ساتھ دیں
آپ کتنے ہی مصروف کیوں نہ ہوں اپنے والدین کو وقت ضرور دیں۔ جس طرح بچپن میں ہمارے والدین ہمیں انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتے ہیں اسی طرح ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم قدم بہ قدم ان کا ساتھ دیں۔ ان کی صحت کا خاص خیال رکھیں اور ان پر خاص توجہ دیں۔ والدین پوری زندگی کئی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں اور کئی قربانیاں دیتے ہیں اس لئے بڑھاپے میں ان کی دلجوئی کریں تاکہ وہ خوش اور پر سکون رہ سکیں۔
نشاط پروین (مونگیر، بہار)
تمیز سیکھنے کا موقع ملتا ہے
والدین، اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے۔ ان کے ساتھ حسن سلوک کیا جائے۔ ہمارا دین اس بات کی تلقین کرتا ہے کہ ہم والدین کی خدمت کریں۔ ہمارے گھروں میں اگر بزرگ موجود ہیں تو خدارا! ان کی قدر کریں۔ معمر والدین کے پاس بیٹھ کر ان کی باتیں سنتے ہیں تو آپ کو ان کی نصیحتوں سے مستفید ہونے کا موقع ملتا ہے۔ گھر کے سبھی افراد خاص کر بچوں کو ادب و تمیز سیکھنے کا موقع ملتا ہے، ساتھ ہی روایتی اقدار کو سمجھنے اور برتنے کا بھر پور فائدہ ملتا ہے۔ان کے ساتھ حسن سلوک کرکے اور ان کی دعائیں لے کر ہم اپنی دنیا اور آخرت، دونوں کو سنوار سکتے ہیں۔
ایس خان (اعظم گڑھ، یوپی)
ان کی باتوں کو اہمیت دیں
معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنے سے اُن کے تجربات سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ ایکدوسرے کے رشتے مضبوط ہوتے ہیں۔ بوڑھے والدین سے محبت کریں۔ ان کی ضروریات اور صحت کا خاص خیال رکھیں۔ ان کی باتوں کو اہمیت دیں۔ ان کے ساتھ وقت گزاریں کیونکہ ان کے پاس بیٹھنے کے دو فائدے ہوتے ہیں: ایک آپ کبھی بڑے نہیں ہوتے اور دوسرا وہ کبھی بوڑھے نہیں ہوتے۔
خان نائلہ ذاکر حسین (ساکی ناکہ، ممبئی)
اُنہیں راحت ملے گی
کیونکہ وہ تنہائی کا شکار ہورہے ہیں۔ اگر ہم سب معمر والدین کے ساتھ مل جل کر رہیں اور اُن کے دکھ، درد اور تکلیف کو سمجھیں تو اُنہیں راحت ملے گی۔ گھر اور دیگر معاملات میں بھی اُن کے مشورے اور تجربات سے ہم استفادہ کرسکتے ہیں۔ اس طرح آپسی رشتہ مضبوط ہوگا۔ معمر والدین کی باتوں کو اہمیت دیں۔ ان کی بات غور سے سنیں۔ معمر والدین کو نظرانداز کرکے انہیں مایوسی میں مبتلا نہ کریں۔
سیدہ نوشاد بیگم (کلوا، تھانے)
والدین راضی، اللہ راضی
٭فرمان رسولؐ ہے: والدین کی رضا مندی میں اللہ کی رضا مندی ہے اور ان کی ناراضگی میں اللہ کی ناراضگی ہے۔ ٭والدین کے ساتھ نیکی کرنے والے کیلئے ملائکہ دعائیں کرتے ہیں۔ ٭والدین کے ساتھ نیکی کرنا واجبات الٰہیہ میں سب سے بڑا فریضہ ہے۔ ٭اسلام کی راہ میں جہاد کرنے سے بہتر ہے گھر پر رہ کر معمر والدین کی خدمت کرنا۔ اس لئے معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنا اشد ضروری ہے۔
ناز یاسمین سمن (پٹنہ، بہار)
۹۲؍ سالہ سسر اور ہمارا کنبہ
خوش قسمت لوگ ہیں وہ جن کے گھر میں بزرگ ہیں۔ ہمارے گھر میں ۹۲؍ سال کے میرے سسر ہیں۔ اب وہ اکثر خاموش رہتے ہیں۔ ہم فرصت میں ان کے پاس بیٹھتے ہیں تو وہ دینی باتیں بتاتے ہیں۔ اپنے زمانے میں وہ کیا کیا کرتے تھے؟ بتاتے ہیں، ہم لوگ سنتے ہیں۔ اس طرح سے ہمارا آپسی رشتہ مضبوط ہوتا ہے۔ میرے بچے بھی اپنے دادا کو اخبار پڑھ کر سناتے ہیں اور وہ سن کر خوش ہوتے ہیں۔
شاہدہ وارثیہ (وسئی، پال گھر)
گھریلو نسخے معلوم ہوتے ہیں
کیونکہ وہ ہم سے زیادہ زندگی کو قریب سے دیکھنے کی صلاحیت و تجربہ رکھتے ہیں۔ اُنہیں ہمارے مستقبل کو سنوارنے کی فکر ہوتی ہے۔ ہم جب گھروں میں بزرگوں کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں تو کئی مفید باتوں کا پتہ چلتا ہے۔ بزرگوں سے گھریلو نسخے بھی معلوم ہوتے ہیں جو مشکل وقت میں کام آتے ہیں۔ معمر والدین کمزور ہونے کے باوجود ہمیں اور پورے کنبے کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
بی بشریٰ خاتون (جامعہ نگر، نئی دہلی)
سب سے قیمتی سرمایہ ہیں
والدین کے پاس تجربات کا خزانہ ہوتا ہے۔ اُن کے پاس بیٹھ کر اچھی باتیں کرنا، حال خیریت دریافت کرنا، رائے مشورہ لینا، اُن کی ضروریات کا خیال رکھنا اور اُن کی دعائیں لینا بہت ضروری ہے۔ انسان کی زندگی میں والدین کی دعائیں ہی سب سے قیمتی سرمایہ ہیں۔ والدین کو مسکرا کر دیکھنے سے ایک حج کا ثواب ملتا ہے۔ دین میں والدین سے حسن سلوک کی بار بار تا کید کی گئی ہے۔ معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنا بے حد ضروری ہے۔ وہ جس طرح اولاد کی پوری توجہ سے دیکھ بھال اور پرورش کرتے ہیں۔ ضعیف العمری میں اُنہیں بھی دیکھ بھال اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
ریحانہ خاتون (نالاسوپارہ، پال گھر)
انہیں خوشی ملے گی اور ہمیں تجربہ
گھر میں معمر والدین کا ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے زمانہ دیکھا ہوتا ہے ان کے ساتھ وقت بتانے سے گھر کے سبھی فرد ان کے تجربے سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ جب ہم ان کے ساتھ وقت گزاریں گے تو ہماری سمجھ میں اضافہ ہوگا، ساتھ ہی ساتھ ان کو بھی خوشی محسوس ہوگی کہ گھر میں ان کی بھی اہمیت ہے۔ کسی بھی کام کو انجام دینے سے پہلے والدین سے مشورہ لینا چاہئے۔ اس میں دونوں کا فائدہ ہے۔
ہما انصاری (مولوی گنج لکھنو)
زندگی کی رمق باقی رہے
خوش نصیب ہے وہ اولاد جن کے سر پر والدین کا سایہ موجود ہے۔ والدین، جنہوں نے اولاد کی تربیت و ترقی کیلئے رات و دن کا چین و سکون تج کر دیا۔ بڑھاپے میں ضرورت محسوس کرتے ہیں کہ ان کی اولاد ان کی دیکھ بھال کرے، خیال رکھے، کچھ نہ سہی، ان کے ساتھ چند پل بیٹھ جائے۔ یہی ان کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں ہوتا۔ جب وہ بوڑھے ہوجائیں تو اولاد کیلئے لازم ہے کہ ان کے پاس وقت گزارے، تجربات سے مستفید ہو، مشورے کرے، انہیں تنہائی کا احساس نہ ہونے دے۔ ان کے اندر زندگی کی رمق باقی رکھنے کیلئے ان کے ساتھ وقت گزارنا ضروری ہے۔
بنت رفیق (جوکھن پور، بریلی)
چہرے پر مسکان آجاتی ہے
والدین کے ساتھ وقت گزارنا نہایت ضروری ہے تاکہ ہمیں ان کی شفقت اور دعائیں حاصل ہوتی رہیں نیز ان کے مسائل اور تکلیفوں کو سمجھنے کا موقع بھی ملتا رہے۔ اس کے علاوہ ان کے تجربات سے ہمیں فائدہ بھی حاصل ہوتا ہے اور ان کے مشوروں سے ہمیں کافی مدد بھی ملتی ہے۔ ان کے ساتھ باتیں کرنے سے ان کا جی بھی ہلکا ہو جاتا ہے اور ان کے چہروں پر مسکان بھی آجاتی ہے۔
نسیم رضوان شیخ (کرلا، ممبئی)
ان کی دعاؤں میں تاثیر ہوتی ہے
والدین کے ساتھ وقت گزارنا ایک نہایت قیمتی تجربہ ہوتا ہے جو نہ صرف آپ کے رشتے کو مضبوط کرتا ہے بلکہ آپ کو زندگی کے اہم سبق بھی سکھاتا ہے۔ ان کی دعاؤں میں وہ تاثیر ہوتی ہے جو مشکلات آسان کر دیتی ہے۔ ان کی موجودگی میں برکت، سکون اور روحانی طاقت ہوتی ہے، اور ان کے بغیر زندگی کی خوبصورتی کم ہو جاتی ہے۔ ان کی قدر کرنی چاہئے کیونکہ ان کا وجود ہماری زندگی اور آخرت دونوں سنوار سکتا ہے۔
تسنیم کوثر انصار پٹھان (کلیان، تھانے)
ان کے مشورے کو اہمیت دیں
معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنا بے حد ضروری ہے۔ اس عمر میں انہیں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کے جذبات کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کے مشورے کو اہمیت دینا چاہئے۔ اس عمر میں وہ کمزور ہوجاتے ہیں لہٰذا ان کی صحت کا خیال رکھنا چاہئے۔ مجھے اپنے والدین کے ساتھ رہ کر بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے والدین کا سایہ ہم پر سلامت رکھے (آمین)۔
صبیحہ خان (ممبئی)
انہیں خوش رکھیں
والدین جس طرح ہمیں پال پوس کر بڑا کرتے ہیں، وہ اس چیز کے حقدار ہوتے ہیں کہ ڈھلتی عمر میں اولاد ہی ان کا سہارا ہوں۔ جیسے جیسے عمر گزرتی ہے انسان زندگی سے بیزار ہونے لگتا ہے، ایسے میں ہمیں چاہئے کہ ہمارے والدین کے ساتھ کچھ وقت گزار کر انہیں خوش رکھیں۔ ان کے ساتھ رہ کر ہمیں بھی زندگی کے نشیب و فراز سے نمٹنے کا حوصلہ ملتا ہے۔ والدین کے ساتھ رہ کر انہیں ذہنی سکون دینا، ان کے مسائل کو سن کر انہیں یہ احساس دلانا کہ عمر کہ مشکل پڑاؤ میں وہ اکیلے نہیں ہیں ،یہی وقت کا تقاضا ہے۔ اس طرح انہیں خوشحال دیکھ کر ہم اپنا فرض بھی ادا کر سکتے ہیں۔
ساریہ ڈاکٹر شفیق انصاری (مالیگاؤں، ناسک)
آہ.... میرے شفیق والدین
میرے والد استاد تھے اور امی بیرسٹر کی بیٹی۔ میرے والدین نہایت ہی شفیق، رحم دل اور محبت کرنے والے تھے۔ انہوں نے اپنی حیات زندگی میں ہمیں رخصت کیا اور آخری بہن اور بھائی کی شادی کے بعد دونوں خالق حقیقی سے جا ملے۔ اپنی حیات میں ہمیں نصیحت کی تھی کہ ہمارے بعد بھی رشتے داروں کو یاد رکھنا جس پر ہم عمل کرتے ہیں۔ اللہ رب العزت ان کی مغفرت فرمائے (آمین)۔
عظمٰی تجمل بیگ (مہاراشٹر)
روحانی سکون کا باعث
معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنا ہمارے معاشرتی، اخلاقی، اور خاندانی اقدار کا ایک اہم حصہ ہے۔ وہ والدین جنہوں نے اپنی پوری زندگی ہمارے لئے وقف کی، جنہوں نے ہمیں اپنے پیار اور محنت سے پروان چڑھایا، جب وہ عمر رسیدہ ہوجاتے ہیں تو ان کا ساتھ دینا اور ان کے ساتھ وقت گزارنا ہماری ذمہ داری بن جاتی ہے۔ یہ نہ صرف ہماری محبت کا اظہار ہوتا ہے بلکہ ان کے جذباتی اور جسمانی صحت کے لئے بھی بہت ضروری ہے۔ آخر میں، معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنا ایک روحانی سکون کا باعث بھی ہے۔ یہ ہمیں احساس دلاتا ہے کہ ہم اپنے والدین کی خدمت کرکے ان کی محبت اور محنت کا کچھ حصہ لوٹا رہے ہیں۔ ان کے ساتھ گزارا ہوا وقت ہمیں اپنی اصل کی طرف واپس لے جاتا ہے اور ہماری زندگی کی مصروفیات میں ایک توازن قائم کرتا ہے۔
بنت مولانا اسرارالحق یوسفی (سیتامڑھی، بہار)
ان کی خدمت کی جائے
معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنا ایک بہترین تجربہ ہوتا ہے۔ والدین کو صرف محبت بھری نگاہ سے دیکھنے پر بھی حج کا ثواب ہے۔ جس طرح بچپن میں والدین ہم سے محبت کرتے تھے اسی طرح ہمارا بھی فرض ہے کہ جب وہ بوڑھے ہوجائیں تو انہیں وہ محبت لوٹائی جائے۔ ان کی خدمت کی جائے۔ انہیں بتایا جائے کہ وہ ہمارے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ بچپن میں جب ہم ان سے بار بار سوال پوچھتے تھے تب وہ محبت سے جواب دیتے ہیں تھے ٹھیک اسی طرح ان کے بوڑھے ہونے پر ان کے سوالات کے جوابات بھی نرمی سے دیئے جائیں۔ ان کے ساتھ شفقت کے ساتھ پیش آئیں۔ اُن کی بات سمجھنے کی کوشش کریں۔
گل افشاں شیخ (عثمان آباد، مہاراشٹر)
ہمارے والدین ہمارا اہم اثاثہ ہیں
والدین زندگی کے تجربات سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔ زندگی کے اتار چڑھاؤ ہم سے بہتر جانتے ہیں۔ ہماری زندگی میں آنے والی دشواریوں اور مسائل کو ہم سے بہتر طور پر حل کرنے کی صلاحیت رکھنے والے یہی قیمتی اثاثہ ہیں۔ والدین اپنے بچوں سے بے لوث محبت کرتے ہیں۔ زندگی کے ہر موڑ پر مکمل اور صحیح رہنمائی کرتے ہیں۔ ان ہی کی دعاؤں کا نتیجہ ہے کہ ہم ہر بلا اور آفات سے محفوظ رہتے ہیں۔ اور ہم کامیابی کے منازل یکے بعد دیگرے عبور کرتے جاتے ہیں۔ اسی لئے انہیں وقت دیں، ان کے ساتھ وقت گزارنے سے ہم زندگی کے حقیقی معنی سمجھ سکتے ہیں۔ اگر وہ ہمیں کسی بات میں روک ٹوک کرتے ہیں تو یقیناً اس میں ہماری ہی بھلائی پوشیدہ ہوتی ہے ان کی باتوں کا برا نہ مانتے ہوئے احتراماً ان کی رضا میں راضی و خوش رہنا چاہئے۔ اسلام نے یہ تعلیم دی ہے کہ والدین کو اُف تک نہ کہو۔
رحمانی کاشفہ عرفان احمد (مالیگاؤں، مہاراشٹر)
اولاد کی شرکت دیکھ کر بے حد خوش ہوتے ہیں
ہمارے معمر والدین عمر کے آخری پڑاؤ میں اگر کسی بات سے سب سے زیادہ مرعوب اور پر مسرت ہوسکتے ہیں وہ یقیناً ان کو زیادہ سے زیادہ وقت دینا ہے۔ وہ اپنے تجربات، تاثرات اور احساسات میں اولاد کی شرکت دیکھ کر بے حد خوش ہوتے ہیں اور اولاد کا دامن دعاؤں سے بھر دیتے ہیں۔ عمر کے آخری دور میں بزرگ والدین بہت حساس ہو چکے ہوتے ہیں اور ذرا سي بے رخی یا بے توجہی ان کو جذباتی طور پر شدید تکلیف پہنچا سکتی ہے۔ جہاں ایک طرف وہ ضعیف عمر سے متعلق مختلف بیماریوں کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں اور ان کو مناسب دیکھ بھال اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے وہیں ان کا مزاج بچوں جیسا ہو جاتا ہے پل میں خفا ہو جانا پل میں خوش ہو جانا ان کا معمول ہوتا ہے۔ ایسا اکثر ہوتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے وسیع تجربات ہمارے فائدے کیلئے ہمیں بتانا چاہتے ہیں اور ہم اگر کسی مصروفیات کی بنا پر ان کی بات نہیں سن پاتے تو وہ ناراض یا اُداس ہوجاتے ہیں۔ ہمیں ان کے ساتھ جب بھی وقت ملے ضرور بیٹھنا چاہئے، ان کو پوری توجہ سے سننا چاہئے اور ان کی تمام باتوں کو احترام کے ساتھ جہاں تک ممکن ہو ماننا بھی چاہئے اور ان کی سبھی ضروریات کو بھی حسب حیثیت پورا کرنا چاہئے۔
سلطانہ صدیقی (جامعہ نگر، نئی دہلی)
ان کے ساتھ وقت گزارنے سے آپ کو سکون ملے گا
موجودہ دور چونکہ احساسات سے عاری دور ہوتا جا رہا ہے۔ موبائل فون کے زیادہ استعمال نے والدین اور بچوں میں دوریاں پیدا کر دی ہیں۔ ایسے میں یہ والدین ہی ہیں جو اپنے دور کی خوبصورت یادیں سناتے ہیں، اپنے زمانے کی تہذیب اور ثقافت کو آپ تک پہنچاتے ہیں۔ اس وقت ان کے چہرے کی چمک دید کے قابل ہوتی ہے۔ والدین اپنے بچوں کے لئے کئی قربانیاں دیتے ہیں، اس لئے ہمیں بھی چاہئے کہ ہم ان کے ساتھ وقت گزاریں اور ان کی تنہائی کا سہارا بنیں۔ ان کے ساتھ وقت گزارنے سے آپ کے قلب کو سکون ملے گا۔ زندگی جینے کا سلیقہ آئے گا اور کامیابی قدم چومے گی۔
فردوس انجم (بلڈانہ، مہاراشٹر)
قرآنی حکم پر عمل
قرآن میں شرک سے بچنے کے بعد سب سے زیادہ جس بات کی نصیحت کی گئی ہے وہ ہے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک۔ بوڑھے والدین کے ساتھ وقت گزار کر ہم ان کے تجربات سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ ان کے غم، پریشانیاں شیئر کرنے پر انہیں خوشی ملتی ہے۔ سکون حاصل ہوتا ہے۔ اپنے ساتھ تفریح پر لے جانے سے ان کی تنہائی دور ہوتی ہے۔ ان کی دعا ہماری زندگی میں سکون، خوشیاں اور طمانیت بھر دیتی ہیں۔ نواسے نواسیاں، پوتے پوتیوں سے مل کر ان کی خوشیوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
شگفتہ راغب شیخ (نیرول، نوی ممبئی)
یہ اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے
اللہ تعالیٰ نے اپنی بندگی کے فوراً بعد والدین سے حسن سلوک کا حکم فرمایا ہے۔ والدین کی رضامندی اللہ کی رضامندی ہے اور والدین کی ناراضگی اللہ کی ناراضگی ہے۔ جس کے دونوں والدین زندہ ہوں ایسا ہے جیسے اس کیلئے جنت کے دو دروازے کھلے ہوں۔ بوڑھے ماں باپ کو صرف تین وقت کھانا پہنچا دینے سے فرض ادا نہیں ہوتا۔ وہ یہ چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ ان کے بچے اپناکچھ وقت گزاریں، ان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ بچوں کی خوشیوں میں شامل رہیں، اور ہر غم میں ان کو سہارا دیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی وہ نعمت ہے جنہوں نے اپنی دولت، خون پسینہ اور اپنی جوانی کو قربان کرکے ہم کو سینچا۔ کئی مشکلات ہمارے لئے برداشت کیں تاکہ ہماری زندگیاں بہتر ہوں اور ہمارا مستقبل سنور جائے۔ ہم کتنے بھی بڑے ہو جائیں ہمارے والدین کے لئے ہم بچے ہی رہیں گے۔ اس لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی محنت سے لگائے ہوئے اس درخت کے سایے کے حقدار ہیں۔ جب ان کی اولاد ان کے بازو میں بیٹھے اور خوشحال نظر آجائے تو وہ اپنے سارے غم بھلا دیتے ہیں۔
بنت اعجاز (محبوب نگر، تلنگانہ)
ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا جائے
حدیث کا مفہوم ہے کہ ماں باپ کے ساتھ نیکی کرے۔ اس لئے یہ لازم ہے کہ والدین کی خدمت کی جائے اور ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا جائے۔ دنیا کا ہر مذہب کہتا ہے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہئے۔ ان کا ادب و احترام ملحوظ رکھنا چاہئے۔ جب اللہ نے اپنی اطاعت کی طرف توجہ کرنی چاہی اسی کے بعد فوراً والدین کی اطاعت پر توجہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ رشتوں میں سب سے بڑا حق والدین کا ہے۔ والدین ہی ہے جو ہماری ہر غلطی کو معاف کرسکتے ہیں اور اپنی اولاد پر سارا جہاں قربان کرسکتے ہیں۔ خدارا! ان کی قدر کیجئے۔
قاضی شازیہ رفیع الدین (دھولیہ، مہاراشٹر)
تاکہ آپ کا مستقبل سنور جائیں
والدین بہت بڑی نعمت ہے۔ والدین ہی ان گنت قربانیاں دے کر بچوں کو لکھا پڑھا کر خود کفیل بناتے ہیں۔ جب تک حیات ہوتے ہیں اپنے بچوں کی کامیابیوں، ترقیوں اور ان کے بچوں کو کھیلتے کودتے، ان کی شرارتوں کے دیکھ دیکھ کر بے انتہا خوش ہوتے رہتے ہیں۔ اپنے بچوں پر اور بچوں کے بچوں پر خرچ کرکے خوش ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن جب وہ بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جاتے ہیں تو انہیں ٹھیک سے سنائی نہیں دیتا، نظر کمزور ہو جاتی ہے، ٹھیک سے چل نہیں پاتے اپنی بات ٹھیک سے نہیں کہہ پاتے۔ وہ کمزور ہوجاتے ہیں۔ عمر کے اس حصے میں اولاد کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔ اولاد کو معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنا چاہئے۔ صبرو شکر کے ساتھ ان کی ناگوار باتوں اور حرکتوں کو برداشت کرنا چاہئے۔ اپنا وقت اور مال ان پر خوشی خوشی خرچ کرنا چاہئے تاکہ ان کا بڑھاپا بہتر انداز میں گزر جائیں اور آپ کا مستقبل سنور جائیں۔
ام اسامہ (پونے، مہاراشٹر)
ان کی تنہائی کم ہوتی ہے
معمر والدین اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ اپنے بچوں کی پرورش میں گزار دیتے ہیں۔ اولاد اور احفاد کا ان کے ساتھ وقت گزارنا ان کے لئے محبت اور عزت کا عملی اظہار ہوتا ہے۔ وہ عموماً اپنی زندگی کے آخری مراحل میں تنہائی کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ان کے ساتھ وقت گزارنے سے ان کی تنہائی کم ہوتی ہے اور وہ اپنے آپ کو اہم محسوس کرتے ہیں۔ والدین کے پاس زندگی کا طویل تجربہ ہوتا ہے۔ ان کے ساتھ وقت گزارنا نہ صرف ان کیلئے بلکہ بچوں کے لئے بھی سکون کا باعث ہوتا ہے۔ والدین کی خدمت اور ان کا خیال رکھنا ایک اخلاقی ذمہ داری بھی ہے اور ہمارا فرض بھی۔ ان کی دعائیں زندگی میں برکت اور خوشحالی کا سبب بنتی ہیں۔ ہم اگر اپنے والدین کے ساتھ روزانہ کچھ وقت گزار سکتے ہیں تو بہت خوش قسمت ہیں اور اگر روز ان سے نہیں مل پاتے ہیں تو جب بھی وقت ملے والدین کی خدمت میں حاضر ہوکر ان کی دعائیں لی جائیں۔ ان کی دعائیں ہماری دنیا و آخرت، دونوں سنوار سکتی ہیں۔
نکہت انجم ناظم الدین (مانا، مہاراشٹر)
بوڑھے والدین کی خدمت کریں
کیونکہ والدین ہم کو دنیا میں لانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ ماں مشقت اٹھا کر ۹؍ مہینہ پیٹ میں رکھتی ہے اور بڑی تکلیف کے بعد بچے کی پیدائش عمل میں اتی ہے۔ اس دن سے ماں باپ کا سونا جاگنا اور ان کی تربیت کی فکر کرنا دونوں کا مشن بن جاتا ہے۔ ماں اگر لوری سنا کر سلاتی ہے تو باپ انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتا ہے۔ اسی طرح بچوں کا فرض ہے کہ بوڑھے والدین کی خدمت کریں۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے کہ جب ماں باپ دونوں ضعیفی کو پہنچ جائیں تو ان کو اُف تک نہ کہو اور اپنے دونوں کاندھے کو ان کی فرمانبرداری میں جھکا دو۔ ان کے حق میں دعا کریں۔ ان کی خواہشات کو ترجیح دیں۔
سلمہ صلاح الدین (دربھنگہ، بہار)
انہیں بچوں کی توجہ کی زیادہ ضرورت ہے
ہمارے ماں باپ کی عمر جیسے جیسے بڑھتی ہے۔ ان کی جسمانی اور ذہنی طاقت کم ہوتی جاتی ہے۔ اور یہ قدرتی عمل ہے۔ بڑھاپے میں ان کے ساتھ بچوں کو ہی نہیں بلکہ ان کے عزیزوں اور دوستوں و رشتے داروں کو ان کے ساتھ وقت گزارنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ والدین کو اس عمر میں دولت اور سونے چاندی کی نہیں بچوں کی توجہ کی زیادہ ضرورت ہے۔ مغربی ممالک میں محض ماہانہ وظیفہ والدین کو بھیج دیا جاتا ہے اور اولاد یہ سمجھتی ہے کہ حق ادا کردیا۔ معمر والدین کے ساتھ رہنا، ان کی خواہشات کو پورا کرنا، شب و روز ان کا خیال رکھنا جوان بیٹے اور بیٹیوں کا فرض عین ہے۔ بوڑھے ماں باپ کی خوراک کا دھیان رکھیں۔ ان کے کمرے میں ہی سونے کی کوشش کرنا ایک آئیڈیل اولاد کا عمل تسلیم کیا گیا ہے۔ دنیا کی بے بہا نعمتوں میں سے والدین بھی ایک انمول نعمت ہے۔ ان کی جانب ایک محبت کی نظر اولاد کو جنت کی طرف لے جائے گی۔ ماں باپ کے ساتھ رہنا، ان کی قدر کرنا اور اپنی مصروفیات سے زیادہ سے زیادہ وقت نکال کر ان کو ذہنی سکون دینے کی کوشش کرنا، والدین کیلئے بہترین ثابت ہوگا۔
ڈاکٹر عطیہ رئیس (دہلی)
ایک عظیم رشتہ
معمر افراد گھر کی رونق ہوتے ہیں اور بچوں کیلئے سایہ۔ اولاد کیلئے والدین کا رشتہ سب رشتوں میں ایک عظیم رشتہ ہے اور بچوں کو اس عظمت کا پتہ تب چلتا ہے جب وہ خود والدین بنتے ہیں۔ معمر والدین کے ساتھ وقت گزارنا گویا اپنے تجربوں میں اضافہ کرنا ہے اور زندگی میں آنے والے مسائل اور تلخیوں کا آسان حل ہے۔ والدین ہماری زندگی میں آنے والی تمام مشکلات کو آسان کرتے ہیں۔ معمر والدین کے ساتھ گزرا ایک ایک لمحہ ہمارے لئے قیمتی ہوتا ہے اگر ہم ان لمحات کو سمجھیں تو!
شیخ شائستہ محمد محسن (بھیونڈی، تھانے)
کیونکہ ان کے مشوروں سے مدد ملتی ہے
٭معمر والدین کو اپنی ضروریات اور اپنے جذبات کو سمجھنے والے لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اُن کے ساتھ وقت گزار کر ہم اُن کی ضروریات کو پورا کرسکتے ہیں۔ ٭والدین اکیلا محسوس کرتے ہیں عمر کے ساتھ ساتھ وقت گزارنے کیلئے ان کے پاس کوئی ذریعہ یا وسیلہ نہیں ہوتا ان کے ساتھ وقت گزارنا ان کے اکیلے پن کو دور کرنے میں مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ ٭والدین کے ساتھ وقت گزارنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ان کی صلاح اور مشورے سے ہم اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ ٭دیکھا گیا ہے کہ جب بھی ہم والدین کے ساتھ وقت گزارتے ہیں وہ بے انتہا خوش ہوتے ہیں اور جو غم کسی بیماری کی وجہ سے انہیں کھایا جا رہا ہے اس غم کو بانٹنے میں ہم ان کی مدد کرسکتے ہیں۔
سیمیں صدف میر نوید علی (جلگاؤں، مہاراشٹر)
تاکہ والدین کا دکھ درد بانٹا جاسکے
جب والدین بوڑھے ہو جائیں تو ہمیں بھی ان کا پورا خیال رکھنا چاہئے۔ یہ تبھی ہوسکتا ہے جب ہم ان کو وقت دیں، ان کے ساتھ کچھ وقت گزاریں۔ ان کو اپنی باتیں سنائیں اور ان کی باتیں سنیں، اس طرح وہ اپنے کو تنہا محسوس نہیں کریں گے۔ والدین ہمیشہ بچوں کو دیتے آئے ہیں اور ان کو بچوں کے سامنے ہاتھ پھیلانا اچھا نہیں لگتا ہے۔ اس لئے بچوں کو چاہئے کہ ان کے ساتھ کچھ وقت گزاریں اور ان کی کیا کیا ضرورتیں ہیں اور ان کو کس کس طرح سے آرام پہنچایا جائے اس کا بھرپور خیال رکھنا چاہئے اور بغیر ان کے کچھ کہے ان کی ضرورتوں کو پورا کرتے رہنا چاہئے یہی سعادت مندی ہوگی۔ ہمارے بچپن میں وہ ہمارا سہارا بنے اور ان کے بڑھاپے میں ہم کو ان کا سہارا بننا چاہئے۔
نجمہ طلعت (جمال پور، علی گڑھ)
اے عمر رواں ٹھہر ذرا....
نہ تو حالات یکسا ں ہوتے ہیں اور نہ ہی انسانی زندگیوں کا کچھ بھروسہ ہے۔ آج کے دور میں ہر انسان اپنے کام میں اتنا مشغول ہے کہ وہ بھول گیا ہے کہ گھر میں موجود معمر والدین ہمارے دو بول کو ترس رہے ہیں۔ ان کی بوڑھی آنکھوں میں ہر شام امیدو ں کے دیے جلتے ہیں کہ ہمارے بچے ہمارے پاس بیٹھ کر ہم سے بات کریں گے پر ایسا کچھ نہیں ہوتا اور وہ دیے آپ ہی مایوسی کی شکل میں ان کی روح کو زخمی کر جاتے ہیں۔ روز آنہ کی یہ مایوسی ان میں ڈپریشن، ذیابیطس، موڈ ڈس آرڈر جیسی متعدد بیماریوں کا اضافہ کرتی ہے۔ انہیں وقت دیں۔ اس سے پہلے کہ ان کا وقت ختم ہو جائے۔ کیونکہ مٹی کے نیچے جانے کے بعد نہ تو گھر میں کوئی انتظار کرنے والا ہوتا ہے اور نہ ہی ہمارے درد کا کوئی پرسان حال ہوتا ہے۔ اس وقت ایک ٹیس اٹھتی ہے مگر ہم تنہا رہ جاتے ہیں۔ وہ وقت انہی کے ساتھ دفن ہوجاتا ہے۔ رہ جاتی ہیں تو صرف خالی ہتھیلیاں!
ڈاکٹر ایس ایس خان بنت صدرالدین (بائیکلہ، ممبئی)
اخلاقی فریضہ بھی ہے اور نجات کا ذریعہ بھی
والدین وہ ہستی ہیں جن کی بدولت ہی ایک اولاد اپنی زندگی کے مختلف مراحل سے گزرنے کے قابل بنتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر وقت والدین کیساتھ حسن سلوک کی تلقین کی ہے اور خصوصاً یہ فرمایا کہ ماں باپ یا دونوں میں سے کوئی ایک بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائیں تو ان سے بلند آواز میں بات تک نہ کرو اور نہ انہیں جھڑکو۔ ضعیفی میں والدین ذہنی اور جسمانی اعتبار سے بہت کمزور ہوجاتے ہیں اور ان کی نفسیات ایک چھوٹے بچے کی طرح ہو جاتی ہے۔ اس وقت وہ اپنی اولاد سے اسی توجہ اور محبت کی توقع رکھتے ہیں جو انہوں نے اسے دی ہے۔ معمر والدین کی خدمت کرنا اور ان کیساتھ وقت گزارنا ہمارا اخلاقی فریضہ بھی ہے اور نجات کا ذریعہ بھی۔ اللہ ہم کو اس فرض کی انجام دہی میں غفلت سے بچائے۔
آصفہ عبدالرحیم خان (بھیونڈی، تھانے)
ہم اپنے بچوں کیلئے مثال بنتے ہیں
عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان جذباتی طور پر بے حد حساس ہو جاتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے والدین کے ساتھ گزاریں۔ ایسے دور میں انہیں محبت اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ضرورت ہے کہ ہم اپنے والدین کی خوشیوں کی وجہ بنیں نہ کہ ان کے دکھ کا سامان۔ معمر والدین کی تنہائی کو کم کرنا ان کی صحت پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔ وہ اپنے تخیل اور جذبات کا اظہار کرتے ہیں اور خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم ہمارے اپنے بچوں کیلئے مثال بنتے ہیں اس طرح کی طرز زندگی کو دیکھ کر بچوں میں خاندانی روابط کی مضبوطی کا خیال پختہ ہوتا جاتا ہے۔ معمر والدین کی زندگی کے تجربات سے ہم اپنی زندگی میں درپیش آنے والے مسائل کو بآسانی حل کر سکتے ہیں۔
مومن رضوانہ محمد شاہد (ممبرا، تھانے)
اگلے ہفتے کا عنوان: بچوں میں احساس ذمہ داری کیسے پیدا کریں؟ اظہار خیال کی خواہشمند خواتین اس موضوع پر دو پیراگراف پر مشتمل اپنی تحریر مع تصویر ارسال کریں۔ وہاٹس ایپ نمبر: 8850489134