ایک مثالی عورت وہی ہے جو اپنے گھرانے کو سادگی، قناعت اور ہمدردی کے اصولوں پر قائم رکھے اور اپنی آنے والی نسلوں کو بھی ان اقدار کی تعلیم دے۔ فضول خرچی اور دکھاوے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اپنی زندگی میں سادگی اپنائیے یہی وہ راستہ ہے جو ایک کامیاب اور خوشحال زندگی کی ضمانت دیتا ہے
گھریلو نظام کو سنبھالنے میں خواتین کا کردار کلیدی ہوتا ہے اس لئے وہ فضول خرچی سے حتی الامکان بچیں۔ تصویر: آئی این این
ایک خوشحال اور پُر سکون گھر وہی ہوتا ہے جہاں وسائل کو حکمت اور دانائی کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ گھر کا نظام سنبھالنے میں خواتین کا کردار مرکزی ہوتا ہے، اور اگر وہ دانشمندی سے کام لیں تو نہ صرف فضول خرچی سے بچا جاسکتا ہے بلکہ گھر میں سکون اور خوشحالی بھی برقرار رہتی ہے۔ اس حوالے سے چند اہم پہلوؤں پر خصوصی توجہ درکار ہے:
گھریلو بجٹ اور حساب کتاب کا نظام بنانا
عورت کو چاہئے کہ ہر مہینے کے آغاز میں ایک حساب کی ڈائری بنائے اور اس میں تمام ممکنہ اخراجات اور ضروریات کو درج کرے۔ سب سے پہلے گھریلو ضروریات مثلاً راشن، بجلی کا بل، پانی کا بل، بچوں کی تعلیم، اور دیگر اہم چیزوں کے لئے بجٹ مقرر کریں۔ غیر ضروری اخراجات کی فہرست بنائیں اور ان چیزوں کو خریدنے سے گریز کریں جن کی فوری ضرورت نہ ہو۔ مہینے کے دوران ہر خرچ کو باقاعدہ لکھا جائے تاکہ یہ معلوم ہو کہ پیسہ کہاں خرچ ہو رہا ہے۔ یہ عمل خرچ کرنے کی عادت کو قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر ایک خاندان کیلئے ۲۰؍ ہزار روپے کا ماہانہ بجٹ مختص ہے، تو اس میں سے ۱۵؍ ہزار روپے ضروری اخراجات کیلئے رکھے جائیں اور ۵؍ ہزار روپے بچت کیلئے الگ کر دیئے جائیں۔ اس طرح نہ صرف گھریلو نظام بہتر رہے گا بلکہ بچت بھی ممکن ہوسکے گی۔ جو غیر متوقع حالات میں وقت انسان کو دست سوال دراز کرنے سے بچا لے گا۔
فضول خرچی سے بچنے کے عملی طریقے
زیورات پر حد سے زیادہ خرچ کرنے سے گریز کریں۔ اکثر خواتین دکھاوے کے لئے مہنگے زیورات خریدتی ہیں، حالانکہ یہ نہایت کم مواقع پر پہنے جاتے ہیں۔ اس کے بجائے خواتین کو سادگی کو اپنانا چاہئے۔ مہنگے کپڑوں اور برانڈز کے پیچھے نہ بھاگیں۔ روزمرہ کے لئے سادہ اور مناسب قیمت والے کپڑے منتخب کریں۔ بچوں کے لئے غیر ضروری کھلونے، گیمز اور دیگر اشیاء پر خرچ کرنے کے بجائے ان کی تعلیم اور مستقبل کے لئے سوچیں۔ شادی بیاہ یا دیگر تقریبات میں سادگی کو فروغ دیں۔ مہنگی تقریبات اور مہمانوں پر فضول خرچ کرنے سے گریز کریں۔ آن لائن شاپنگ کی عادت کو قابو میں رکھیں۔ سیلز اور ڈسکاؤنٹس کے چکر میں غیر ضروری چیزیں خریدنے سے بچیں۔ بیک وقت بہت سارا سامان نہ خریدیں۔
بچت کے پیسے کہاں محفوظ کریں ؟
بچت کا بہترین استعمال یہ ہے کہ اسے صحیح جگہوں پر محفوظ کیا جائے تاکہ وہ مستقبل میں نفع بخش ثابت ہو۔ اپنی سیونگز کو بینک میں جمع کریں جہاں یہ رقم محفوظ رہتی ہیں۔ جس کی بدولت بعد میں کسی بھی مصیبت میں یہ کام آسکتے ہیں۔ بچوں کی اعلیٰ تعلیم کیلئے فنڈز جمع کریں تاکہ مستقبل میں ان کی ضروریات پوری ہوسکیں۔ بچت کے پیسوں سے چھوٹے کاروبار شروع کئے جا سکتے ہیں، جیسے کپڑوں کی خرید و فروخت، آن لائن بزنس، یا دیگر گھر بیٹھے کام۔ اگر بچت زیادہ ہو تو زمین یا مکان کو خریدنے میں استعمال کریں جو مستقل فائدہ دے سکتی ہے۔
بچوں کو فضول خرچی سے بچنے کی تربیت
بچوں کو کم عمری ہی سے پیسے کی اہمیت اور فضول خرچی سے بچنے کی تعلیم دینا بہت ضروری ہے۔ بچوں کو پیسہ بچانے کی عادت سکھائیں۔ انہیں ایک گلک یا سیونگز اکاؤنٹ دیں تاکہ وہ اپنی پاکٹ منی بچا سکیں۔ انہیں یہ سکھائیں کہ ہر چیز خریدنا ضروری نہیں ہے اور خواہشات کو قابو میں رکھنا چاہئے۔ عملی مثالیں دیں کہ کیسے ضرورت اور خواہش کے درمیان فرق کرنا چاہئے۔ بچوں کو دکھائیں کہ ان کی بچائی ہوئی رقم کیسے مستقبل میں کام آ سکتی ہے۔ بچوں کو یہ احساس دلائیں کہ دنیا میں بہت سے لوگ اپنی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہیں، اس لئے وسائل کی قدر کریں۔ مثال کے طور پر، اگر ایک بچہ ہر مہینے اپنی پاکٹ منی سے ۱۰۰؍ روپے بچائے تو سال کے آخر میں اس کے پاس ایک ہزار ۲۰۰؍ روپے ہوں گے جو مستقبل میں کام آسکتے ہیں۔
بچت سے غریبوں کی مدد کرنا
بچت کا ایک بہترین استعمال یہ ہے کہ اسے سماجی فلاح کے کاموں میں لگایا جائے۔ غریبوں اور ضرورتمندوں کی مدد کرنا نہ صرف دینی فریضہ ہے بلکہ انسانیت کا بھی تقاضا ہے۔ بچت کا ایک حصہ یتیم بچوں کی تعلیم کیلئے مقرر کردیں۔ رمضان کے مہینے میں زکوٰۃ اور صدقہ دیں تاکہ غریبوں کی ضروریات پوری ہوسکیں۔ اسپتالوں میں مریضوں کی مدد کریں اور ان کے علاج کیلئے فنڈز فراہم کریں۔ ایسے خاندانوں کی مدد کریں جو اپنی بچیوں کی شادی کے اخراجات پورے نہیں کرسکتے۔ اپنے بچوں کو بھی اس عمل میں شامل کریں تاکہ ان میں ہمدردی اور دوسروں کی مدد کا جذبہ پیدا ہو۔
گھر کے نظام کو کفایت شعاری اور حکمت کے ساتھ چلانا ہر عورت کی ذمہ داری ہے۔ فضول خرچی سے گریز، بچت کی عادت، اور اس کی صحیح سرمایہ کاری نہ صرف گھر کیلئے سکون کا باعث بنتی ہے بلکہ غریبوں کی مدد کرنے کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔ n