کسی مشہور فلسفی نے کہا ہے کہ: ’’آپ کے سوچنے کے انداز کو تبدیل کرنے سے، آپ کو اپنے رویے اور طرز عمل میں تبدیلیاں نظر آنا شروع ہو جاتی ہیں، جو مجموعی طور پر زیادہ پرامن زندگی کی طرف لے جاتی ہیں۔‘‘ یہ ایک ناقابلِ انکار حقیقت ہے۔ خواتین کو خود کو اس اصول کا پابند بنانا چاہئے۔
خواتین اپنی ذہنی صحت کا خیال رکھیں، ایسی باتوں سے پرہیز کریں جو ذہنی انتشار کا سبب بنتی ہیں۔ تصویر: آئی این این۔
اکثر و بیشتر یہ دیکھا گیا ہے کہ خواتین منفی سوچ کے گھیرے میں بہت جلد آجاتی ہیں۔ وہ کسی بھی معاملے میں پہلے منفی پہلو پر غور کرتی ہیں اور ردّعمل بھی اسی کے مطابق ظاہر کرتی ہیں۔ خواتین میں منفی سوچ کی کئی وجوہات ہیں، جیسے سماجی و معاشرتی دباؤ، تعلیم اور روزگار کی کمی، خاندانی اقدار، ذہنی انتشار، معاشی بدحالی، جنسی ہراسانی، خود اعتمادی کی کمی، حسد، حرص، احساس کمتری، پرفیکشن کی کمی، بے رغبتی و لا پرواہی، افسردگی و مایوسی، حوصلہ شکنی، عدم تحفظ، عدم تعاون، عدم اطمینان، عدم استحکام اور ایسے ہی زندگی کے وہ دیرینہ دل سوز واقعات و دلخراش سانحات جو انسان کی زندگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔ یہی منفی اثرات منفی سوچ کا ذریعہ بنتے ہیں۔ دراصل منفی سوچ ڈر، خوف، شکست، ناکامی، نا امیدی، غصہ وغیرہ سے پروان چڑھتی ہے۔ منفی سوچ کے حامل افراد کسی پر اعتبار نہیں کر پاتے جس کے نتیجے بے حد خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔ وہ اپنے خیر خواہ، دوست احباب، اپنے پیارے رشتوں کو اپنی منفی سوچ اور منفی شخصیت کی وجہ سے دور کردیتے ہیں۔ منفی سوچ انسان کے لئے کسی اندھی گلی کی طرح ہوتی ہے جو انسان کو وہاں لا کر کھڑا کر دیتی ہے جہاں آگے پیچھے کوئی رستہ نہیں ہوتا۔ منفی سوچ کے باعث انسان کامیابی کی سیڑھیاں چڑھنے کے بجائے خود کو ناکامیوں کی جانب دھکیلتا رہتا ہے اور زندگی میں کبھی خود اعتمادی اور حوصلہ مندی کے ساتھ آگے نہیں بڑھتا۔ منفی سوچ اور منفی ردعمل سے بچا جاسکتا ہے۔ جس کے لئے تھوڑی سی محنت اور اپنی سوچ کو مثبت دھارے کی سمت موڑنے کی ضرورت ہے:
لایعنی باتوں سے اجتناب
منفی سوچ اور منفی ردعمل سے بچاؤ کے لئے لایعنی باتوں سے دوری اختیار کریں۔ ان لوگوں سے بھی دور رہیں جو لایعنی باتوں میں اپنا وقت صرف کرتے ہیں۔
قدرت سے ملیں
ذہن بار بار منفی سوچ کی طرف جا رہا ہو، کوئی بات پریشان کر رہی ہو، ایسے میں ہمیں قدرت کے قریب جانا چاہئے۔ قدرت کے حسین مناظر، اس کی خوبصورتی سے ذہن میں تازگی پیدا ہوگی جو آپ کی منفی سوچ کو دور کرنے میں کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔
تخلیقی صلاحیت کو پروان چڑھائیں
ڈیوڈ لینچ کہتے ہیں ’’منفیت تخلیقیت کی دشمن ہے۔‘‘ اس لئے اپنے کھلے دشمن یعنی منفی سوچ سے بچنے کیلئے تخلیقی صلاحیتوں پر تو جہ مرکوز کریں۔
ہم خیالوں سے بات چیت کریں
جب کبھی محسوس ہو کہ ذہن منفی ردعمل دے رہا ہے تو اپنے بہت قریبی ہم خیال یا دوست سے بات چیت کریں۔ اپنی الجھن بتائیں۔ اپنے تجربات و مشاہدات کا اظہار کریں یا ایسی بات کریں جو آپ کو منفی سوچ سے دور رکھ سکتی ہیں۔
سماجی تعلقات استوار کریں
سماجی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔ دوسروں کی مدد کریں۔ سماجی تعلقات کو فروغ دینے سے بھی منفی سوچ اور منفی ردعمل سے بچا جاسکتا ہے۔
نیا ہنر سیکھیں
منفی سوچ غالب آرہی ہو تو اپنے آپ کو مصروف رکھیں۔ کچھ نیا سیکھیں، جیسے کوئی زبان، کوئی ڈش یا کوئی کورس جو آپ کی مہارت میں اضافے کا باعث ہو۔
ماہرین سے مشورہ
منفی سوچ سے چھٹکارا پانے کے لئے ماہر نفسیات سے رجوع کرنا بھی بہترین آپشن ہے۔ ماہر نفسیات جو انسان کی منفی سوچ کے پس منظر حالات و واقعات کا بہترین انداز سے مشاہدہ کرکے اور پھر علاج کرکے انسان کو نارمل اور مثبت زندگی کی طرف لاسکتے ہیں۔
ذہنی صحت کا خیال رکھیں
خواتین اپنی ذہنی صحت کا خیال رکھیں، ایسی باتوں سے پرہیز کریں جو ذہنی انتشار کا سبب بنتی ہیں۔ زیادہ نہ سوچیں اور پرسکون رہیں۔ اپنی جسمانی صحت پر بھی توجہ دیں۔ اچھی ذہنی اور جسمانی صحت کا اثر ہماری سوچ پر بھی اچھا پڑتا ہے۔ اس سے انسان تازہ دم محسوس کرتا ہے۔
سوچ کے دھارے کو بدلیں
کسی مشہور فلسفی نے کہا ہے کہ: ’’آپ کے سوچنے کے انداز کو تبدیل کرنے سے، آپ کو اپنے رویے اور طرز عمل میں تبدیلیاں نظر آنا شروع ہو جاتی ہیں، جو مجموعی طور پر زیادہ پرامن زندگی کی طرف لے جاتی ہیں۔‘‘ یہ ایک ناقابلِ انکار حقیقت ہے۔ انسان کی سوچ ہی اسے کامیابی یا شکست سے دو چار کراتی ہے۔ مثبت سوچ کامیابی و سرخروی سے تعبیر ہے۔ اس لئے اپنی سوچ کے دھارے کو بدلیں۔ مثبت اقدامات کریں۔
یہاں اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ، یہ ایک عمل ہے فوری طور پر کامیابی مل جائے ضروری نہیں۔ اس لئے اپنے آپ کو اور ذہن کو پر سکون رکھنے کی کوشش کریں۔ اپنے سیکھنے کا عمل پوری لگن سے جاری رکھیں۔ دیر پا نتائج مستقل مزاجی سے ہی حاصل ہوتے ہیں۔